بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

ایم ایس ایم ای کے وزیر جناب نتن گڈکری نے اگربتی کی پیداوار کے سیکٹر میں ہندوستان کو خودکفیل بنانے کیلئے ایک نئی اسکیم کو منظوری دی


کے وی آئی سی جلد ہی ہزاروں کی تعداد میں روزگار پیدا کرنے اور درآمدات پر انحصار کو کم کرنے والا پائلٹ پروجیکٹ شروع کریگا

Posted On: 02 AUG 2020 2:19PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:02  اگست ، 2020:

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای )کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے اگربتی کی پیداوار میں ہندوستان کو خودکفیل بنانے کیلئے کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) کے ذریعے مجوزہ ایک بے مثال روزگار پیدا کرنے کے پروگرام کو منظوری دے دی ہے۔ ‘‘کھادی اگر بتی آتم نربھر مشن’’ نام کے اس پروگرام کا مقصد ملک کے مختلف حصوں میں بے روزگاروں اور تارکین وطن مزدوروں کیلئے روزگار پیدا کرنا اور گھریلو اگربتی پیداوار میں مناسب تیزی لانا ہے۔ اس تجویز کو پچھلے مہینے منظوری کیلئے ایم ایس ایم ای وزارت کے روبرو رکھا گیاتھا۔اس پائلٹ پروجیکٹ کے مکمل نفاذ کے بعد اگربتی کی صنعت میں ہزاروں کی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

سرکاری و نجی شراکت داری (پی پی پی) موڈ پر کے وی آئی سی کے ذریعے بنائی گئی یہ اسکیم اس معنی میں نادر اور بے مثال ہے کہ بیحد کم سرمایہ کاری میں ہی یہ پائیدار روزگار پیداکریگی اور نجی اگربتی پروڈیوسروں کو ان کے بغیر کسی سرمایہ کاری کے اگربتی کی پیداوار بڑھانے میں مدد کریگی۔ اس اسکیم کے تحت کے وی آئی سی کامیاب نجی اگربتی مینوفیکچررز کے ذریعے کاریگروں کو اگربتی بنانے کی خودکار مشین اور پاؤڈر مکسنگ مشین دستیاب کرائیگا جو تجارتی پارٹنر کی شکل میں سمجھوتے پر دستخط کریں گے۔ کے وی آئی سی نے صرف مقامی  اعتبار سے ہندوستانی مینوفیکچرر کے ذریعے تیار کردہ مشینوں کو خریدنے کافیصلہ کیا ہے جس کا مقصد مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے۔

کے وی آئی سی مشینوں کی لاگت پر سبسیڈی دیگا اور کاریگروں سے ہر مہینے آسان قسطوں میں بقیہ 75فیصد کی وصولی کریگا۔ تجارتی شراکت دار کاریگروں کو اگربتی بنانے کیلئے کچا مال دستیاب کرائیں گے اور انہیں کام کی بنیاد پر اجرت کی ادائیگی کریں گے۔ کاریگروں کی تربیت کی لاگت کے وی آئی سی اور نجی تجارتی شراکت دار کے درمیان ساجھا کی جائے گی جس میں کے وی آئی سی لاگت کا 75فیصد برداشت کریگا جبکہ 25فیصد تجارتی شراکت دار کے ذریعے ادائیگی کی جائےگی۔

اگربتی بنانے کی ہر ایک خودکار مشین یومیہ تقریباً 80 کلو گرام اگربتی بناتی ہے جس سے چار لوگوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔ اگربتی بنانے کی پانچ مشینوں کے سیٹ پر ایک پاؤڈر مکسنگ مشین بھی دی جائے گی جس سے دو لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا۔

ابھی اگر بتی بنانے کی مزدوری 15 روپئے فی کلو گرام ہے، اس طرح سے ایک خودکار اگربتی مشین پر کام کرنے والے  چار کاریگر 80 کلو گرام اگربتی بناکر یومیہ کم از کم 1200 روپئے کمائیں گے۔ اس لئے ہر ایک کاریگر یومیہ کم سے کم 300 روپئے کمائے گا۔ اسی طرح پاؤڈر مکسنگ مشین پر ہر ایک کاریگر کو یومیہ 250 روپئے کی یقینی رقم ملے گی۔

اسکیم کے مطابق تجارتی شراکت داروں کے ذریعے ہفتہ واری بنیاد پر کاریگروں کو مزدوری براہ راست ان کے کھاتوں میں صرف فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کے ذریعے سے ادا کی جائے گی۔ کاریگروں کو کچے مال کی سپلائی لاجسٹکس، کوالٹی کنٹرول اور حتمی پیداوار کی مارکیٹنگ کرنا صرف تجارتی  شراکت دار کی ذمہ داری ہوگی۔ مشین کی بقیہ 75فیصد لاگت کی وصولی کے بعد اس کا مالکانہ حق خودکاریگروں کو منتقل کردیا جائیگا۔

اس سلسلے میں پی پی پی موڈ پر اسکیم کے کامیاب نفاذ کیلئے کے وی آئی سی اور نجی اگربتی مینوفیکچرر کے درمیان دو طرفہ سمجھوتے پر دستخط کیے جائیں گے۔

اس اسکیم کو دو اہم فیصلوں-اگر بتی کے کچے مال پر درآمدات ، پابندی اور بانس کے ڈنڈوں پر درآمدات محصول میں اضافہ، کو دیکھتے ہوئے بنایا گیا۔ یہ فیصلے جناب نتن گڈکری کی پہل پر بالترتیب وزارت تجارت اور وزارت خزانہ کے ذریعے لیے گئے۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونئے کمار سکسینہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے دو فیصلوں نے اگربتی کی صنعت میں روزگار کے بڑے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزگار پیدا کرنے کے بڑے مواقع کو استعمال کرنے کیلئے کے وی آئی سی نے ‘‘کھادی اگر بتی  آتم نربھر مشن’’ نام کا ایک پروگرام تیار کیا اور منظوری کیلئے ایم ایس ایم ای وزارت کے روبرو پیش کیا۔

اس پروگرام کا مقصد کاریگروں کا ساتھ دینا اورمقامی اگربتی صنعت کی مدد کرنا ہے۔ ملک میں اگربتی کی موجودہ کھپت تقریباً 1490 میٹرک ٹن یومیہ ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں اگربتی کی یومیہ پیداوار صرف 760 میٹرک ٹن ہی ہے۔ مانگ اور سپلائی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے اس لئے اس میں روزگار پیدا کرنے کے وسیع امکانات ہیں۔

 

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:4302


(Release ID: 1643268) Visitor Counter : 286