سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے سارس- سی او وی-2 کی پہلی مکمل بھارت 1000 جینوم سکوینسنگ کے کامیاب اختتام کااعلان کیا
بایوٹیکنالوجی کے محکمے کے ذریعے ریکارڈ وقت میں قائم کردہ پانچ مخصوص کووڈ-19 بایوری پوزیٹریز کے سب سے بڑے نیٹ ورک کو لانچ کیا گیا اور ملک کو وقف کیا گیا
فی الحال جاری ڈاٹا اینالائسس کووڈ-19 کے خلاف ہماری لڑائی میں تعاون کرنے کیلئے کچھ دلچسپ نتائج اخذ کرسکتاہے: ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
01 AUG 2020 4:40PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی، صحت اور خاندانی فلاح وبہبود، نیز ارضیاتی سائنسز کے مرکز وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں سارس- سی او وی-2 کی پہلی مکمل بھارت 1000 جینوم سکوینسنگ کے کامیاب اختتام کا اعلان کیا۔ انہوں نے بایوٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور ڈی بی ٹی، بایوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اینڈ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی) اور ڈی بی ٹی، خود مختار اداروں (اے آئی)کی کووڈ-19 سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔
میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ہرش وردھن محکمہ برائے بایو ٹیکنالوجی کے ذریعے ریکارڈ وقت میں قائم پانچ پوری طرح وقف کووڈ-19 بایوری پوزیٹریز کے سب سے بڑے نیٹ ورک کو لانچ کیا اور ملک کو قوم کے نام وقف بھی کیا۔ یہ ہیں: ٹرانس نیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی ) فرید آباد، انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنسز (آئی ایل بی ایس)نئی دہلی، نیشنل سینٹر فار سیل سائنس (این سی ایس سی) پُنے اور انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیمب سیل سائنس اینڈ ری جنریٹیو میڈیسن(اِن اسٹیم)بنگلورو۔ انہوں نے اس وبا کو کم کرنے کیلئے انتھک جدوجہد میں ڈی بی ٹی کی کوششوں کی ستائش کی۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا عوامی صحت رسپانس اقدامات جس کے لئے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کی جانچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، کی اس اطلاع کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے سکوینس ڈاٹا کو دنیا بھر میں محققین کے استعمال کیلئے ‘‘گلوبل انیشیٹو آن شیئرنگ آل انفلواِنزا ڈاٹا (جی آئی ایس اے آئی ڈی) میں جاری کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاٹا بیس میں جانکاری ہماری سمجھ کو بہتر بنائے گا کہ کس طرح وائرس پھیل رہاہے جس سے انفیکشن کے سلسلے کو روکنے میں مدد ملے گی، انفیکشن کے نئے معاملوں کو روکا جاسکے گا اور بالآخر پالیسی اقدامات پر تحقیق کو فروغ حاصل ہوگا۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ حال میں جاری ڈاٹا اینالائسس کووڈ-19 کے خلاف ہماری لڑائی میں مدد فراہم کرنے کیلئے کچھ دلچسپ نتائج اخذ کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی اجاگر کیا کہ 16 ویکسین کنڈیڈیڈ تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔ بی سی جی ٹیکہ آزمائش کے تیسرے مرحلے سے گزر رہا ہے جائیڈس کیڈیلا، ڈی این اے ویکسین، 2/1 آزمائش کے مرحلے میں ہے اور چار ویکسین کنڈیڈیٹ پری کلینیکل اسٹڈی کے آخری مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 گڈ گلوبل کلینیکل لیباریٹری پریکٹس (سی جی ایل پی) کلینیکل ٹرائل سائیٹوں کا قیام کیا گیا ہے اور ٹیکہ تیار کرنے کے مطالعات کیلئے چھ مویشی ماڈل بھی تیار ہیں۔
بایوٹیکنالوجی کے محکمے نے اس سال مئی میں مکمل ہندوستان 1000 سارس-سی او وی -2 آر این اے جینوم سکوینسنگ پروگرام لانچ کیا تھا جس سے قومی لیباریٹریوں اور کلینیکل اداروں کے اشتراک وتعاون سے ڈی بی ٹی کے خودمختار اداروں کے ذریعے تیار کیاجاناہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل جینومکس (این آٓئی بی ایم جی۔ کلیانی) مغربی بنگال اور پانچ دیگر قومی کلسٹروں آئی ایل ایس۔ بھوبنیشور، سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگنوسٹک سی ڈی ایف ٹی حیدر آباد ، ان اسٹیم – نیشنل سینٹرفار بایولوجیکل سائنسز (این سی بی ایس)۔ آئی آئی ایس سی بنگلور اور این سی سی ایس، پُنے کے ذریعے کنسورٹیم کامیابی کے ساتھ سکوینسنگ اور تجزیے میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ قومی اداروں اور کلینیکل اداروں کے ساتھ اشتراک کرنے میں شامل ہیں:آئی سی ایم آر، ہیضہ اور آنت کی بیماریوں سے متعلق قومی ادارہ، انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی پی جی ایم ای آر) کولکاتا،آئی آئی ایس سی بنگلورو، ایمس رشی کیش(اتراکھنڈ) ، مولانا آزاد میڈیکل کالج (ایم اے ایم سی)دہلی، ٹی ایچ ایس ٹی آئی ۔ فریدآباد، گرانڈ میڈیکل کالج (جی ایم سی)۔اورنگ آباد، مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایم جی آئی ایم ایس)۔ وردھا، آرمڈ فورسز میڈیکل کالج (اے ایف ایم سی) اور بائی رام جی جی جی بھےگورنمنٹ میڈیکل کالج(بی جی ایم سی) ۔ پُنے اور دیگر اسپتال۔
کنسورٹیم نےریئل ٹائم پی سی آر کے ذریعے کووڈ-19 کے لئے پازیٹیو پائے جانے والے افراد سے حاصل شدہ نیسو فارنجیل اور اوروفارنجیل سوئیب سے 1000 سارس – سی او وی -2 جینوم کی سکوینسنگ پورا کرنے کا شروعاتی ہدف مقررکرلیا ہے۔ نمونوں کو بھارت کے اندر مختلف علاقوں کااحاطہ کرتے ہوئے دس ریاستوں سے جمع کیا گیا تھا۔
ڈی بی ٹی ایک واضح پالیسی کےساتھ کووڈ-19 بایوری پازیٹریز کا تعاون کررہا ہے جس سے کہ مقررہ وقت پر جدید ٹیکنالوجی اقدامات تیار کی جاسکے۔ ان بایوری پازیٹریز کا اصل مقصد غیرفعال وائرس اور نیسو فارنجیل اور اوروفارنجیل سوئیب، پاخانہ، پیشاب، لار، سیرم، پلازما، پی بی ایم سی اور سیرم سمیت کلینیکل نمونوں کی جانچ کرنا ہے۔
یہ مقررہ بایوری پازیٹریز تحقیق اور ترقی کیلئے کلینیکل نمونوں کااستعمال کریں گے اور یہ ان نمونوں کو ملک کو فائدہ یقینی کرنے کیلئے جانچ کرنے کے بعد کلینیکل اختراعی اقدامات ویکسین وغیرہ کی ترقی میں شامل تعلیمی اداروں، صنعت اور تجارتی اداروں کے ساتھ ساجھا کرنے کیلئے مجاز ہیں۔ آج کی تاریخ تک 44452 کلینیکل نمونوں کو اکٹھا کیا جاچکا ہے اور ان پانچ مراکز میں ذخیرہ کیا جاچکا ہے۔ پانچ ہزار سے زیادہ نمونوں کو ساجھا کیا جاچکا ہے۔
میٹنگ میں ڈی بی ٹی کی سکریٹری ڈاکٹر رینو نے حصہ لیا اور ویڈیو لنک کے ذریعے ڈی بی ٹی اور اس کے خود مختار اداروں اورعوامی سیکٹر کے بی آئی آر اے سی اور بی آئی بی سی او ایل کے اعلیٰ افسران نے بھی حصہ لیا۔ وزیر موصوف کو ڈی بی ٹی – بی آئی آر سی کووڈ-19 تحقیقی کنسورٹیا پیش کیا گیا جس کے تحت 150 سے زیادہ ریسرچ گروپوں کی مدد کی گئی ہے جن میں تقریباً 80 صنعتی، تعلیمی اشتراک،40 تعلیمی تحقیقی ادارے اور 25 سے زیادہ اسٹارٹ اپ محققین گروپ شامل ہیں۔
کنسورٹیم نے یومیہ پانچ لاکھ سے زیادہ آر ٹی پی سی آر ڈائیگنوسٹک کٹس کی پیداوار کیلئے 100فیصد خودکفالت درج کی ہے۔ ڈی بی ٹی اے آئی کی چارٹیکنالوجیوں کو صنعت کو ڈائیگنوسٹک کٹس کی تجارتی پیداوار کیلئے منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈی بی ٹی اے آئی ڈائیگنوسٹک ٹیسٹنگ،کٹ توثیق اور اینٹی وائرل ٹیسٹنگ کیلئے بھی خدمات فراہم کررہاہے۔
- ترقی کے مختلف مراحل میں 16 ویکسین کنڈیٹوں کی تفصیلات کیلئے برائے مہربانی یکاں کلک کریں۔
- کووڈ-19 کے خلاف ڈی بی ٹی کے ردعمل کی تفصیلات کیلئے برائے مہربانی یہاں کلک کریں۔
-----------------------
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 4284
(Release ID: 1643002)
Visitor Counter : 345