وزیراعظم کا دفتر

منی پور واٹر سپلائی پروجیکٹ  کا سنگِ بنیاد  رکھنے  کے موقع پر  وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 23 JUL 2020 3:16PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،23 جولائی  / منی  پور کی  گورنر   محترمہ  نجمہ ہبت اللہ  جی  ، منی پور کے  مقبول وزیر اعلیٰ این برین سنگھ جی  ،  مرکزی کابینہ میں میرے  ساتھی جناب گجیندر سنگھ شیخاوت جی ، جناب جتیندر سنگھ جی  ، رتن لال کٹاریہ جی ، منی پور سے رکن پارلیمنٹ  اور اسمبلی کے سبھی  نمائندے اور  منی پور کے  میرے پیارے بھائیوں  اور بہنوں !

          آج کا یہ پروگرام اس بات کی مثال ہے کہ کورونا کے  اِس  بحران کے دور  میں بھی ملک  رُکا نہیں ہے ، ملک  تھما نہیں ہے اور ملک  تھکا نہیں ہے ۔ جب تک  ویکسین نہیں آتی ، جہاں کورونا کے خلاف ہمیں  مضبوطی سے لڑتے رہنا ہے ، فتح حاصل کرنی ہے ، وہیں  ترقی کے کاموں کو بھی پوری   طاقت سے آگے بڑھانا ہے ۔  اس مرتبہ تو  مشرقی اور  شمال مشرقی  بھارت کو ایک طرح سے   دوہرے چیلنجوں سے نمٹنا پڑ رہا ہے  ۔ شمال مشرق میں پھر اس سال بھاری بارش سے  کافی نقصان ہو رہا ہے ۔ کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے  ۔ بہت سے لوگوں کو اپنا  گھر چھوڑنا  پڑا ہے ۔ میں سبھی متاثرہ خاندانوں کے تئیں    ہمدردی  کا اظہار کرتا ہوں ۔ اس مشکل گھڑی میں  ، میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں ، پورا ملک اُن کے ساتھ کھڑا ہے ۔  بھارت سرکار کندھے سے کندھا ملاکر سبھی ریاستی سرکاروں کے ساتھ ، جو بھی ضروری ہے  ، ہر طرح کے  کام کرنے کے لئے لگاتار  کوششیں کر رہی ہے ۔

ساتھیو ،

          منی پور میں  کورونا وباء  کی رفتار اور  پھیلنے کو روکنے کے لئے ریاستی سرکار دن رات  مصروف ہے  ۔ لاک ڈاؤن کے دوران منی  پور کے  لوگوں کے لئے ضروری انتطام ہوں یا پھر اُن کو واپس لانے کے لئے خصوصی بندوبست ،  ریاسی سرکار نے  تمام ضروری اقدامات اٹھائے ہیں ۔ پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کے تحت منی پور کے تقریباً 25 لاکھ غریب بھائی بہنوں کو یعنی  قریب قریب 5 لاکھ کنبوں  یا 6 لاکھ کنبوں  کے ، اِن غریب بھائی بہنوں کو  مفت اناج ملا ہے ۔ اسی طرح سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ بہنوں کو اُجولا یوجنا  کے تحت مفت گیس سلینڈر کی سہولت دی گئی ہے۔  مجھے یقین ہے کہ مرکزی  حکومت کی یہ اسکیمیں  پریشانی کے اِس وقت میں غریبوں کی ، اِسی طرح مدد کرتی رہیں گی ۔

ساتھیو ،

          آج امپھال سمیت منی پور کے لاکھوں ساتھیوں کے لئے  ، خاص طور پر ہماری بہنوں کے لئے بہت بڑا دن ہے اور وہ بھی  اب کچھ دن کے بعد جب راکھی کا تہوار آنے والا ہے ، اُس سے پہلے منی پور کی بہنوں کو ایک بہت بڑی سوغات کی  شروعات ہو رہی ہے ۔ لگ بھگ  3 ہزار کروڑ کی لاگت سے پورے ہونے والے منی پور واٹر سپلائی پروجیکٹ سے یہاں کے لوگوں کو پانی  کی دقتیں  کم ہونے والی ہیں ۔ گریٹر امپھال سمیت  چھوٹے بڑے 25 شہر اور قصبے  ، 1700 سے زیادہ گاؤوں کے لئے اِس پروجیکٹ سے ، جو  پانی کی دھارا نکلے گی  ، یہ  پانی کی دھار   جیون دھارا کا کام کرے گی ۔ بڑی بات یہ بھی ہے کہ یہ پروجیکٹ   آج کی ہی نہیں  بلکہ اگلے 20-22 سال کی ضرورتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔

          اس پروجیکٹ سے  لاکھوں لوگوں کے گھروں میں پینے کا صاف پانی   تو دستیاب ہوگا ہی  ، ہزاروں لوگوں  کو روز گار بھی ملے گا   اور آپ جانتے ہیں کہ جب  صاف  پانی پینے کو  ملتا ہے تو  قوت مدافعت کو بہت  مدد ملتی ہے ۔  مرض کو روکنے کے لئے بہت بڑی طاقت ملتی ہے ۔ بیماریاں دور رہتی ہیں ۔ اس لئے پانی صرف  نل سے  پانی آئے گا ۔ اتنا ہی  کافی نہیں ہے  ۔ یقینی طور سے یہ پروجیکٹ ہر گھر نل   سے جل  پہنچانے کے ہمارے   بڑے ہدف کو بھی بہت تیزی دے گا ۔ میں  اس آبی پروجیکٹ کے لئے منی پور کے لوگوں کو  اور خاص طور سے منی پوری کی میری ماتاؤں اور  بہنوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

ساتھیو ،

          پچھلے سال جب  ملک میں جل جیون مشن  کی شروعات ہو رہی تھی  ، تبھی میں نے کہا تھا کہ ہمیں پہلے  کی سرکاروں  کے مقابلے  کئی گنا  تیزی  سے کام کرنا ہے  ۔ جب 15 کروڑ سے زیادہ گھروں میں پائپ سے پانی پہنچانا ہو تو ایک پل کے لئے بھی  رکنے کے بارے میں سوچا نہیں جا سکتا ۔  یہی وجہ تھی کہ لاک ڈاؤں کے وقت میں بھی گاؤں گاؤں  پائپ لائن بچھانے اور  بیداری پیدا کرنے   ، پنچایتوں کو ساتھ لانے  کا کام لگاتار جاری رہا ۔

          آج صورتِ حال یہ ہے کہ  ملک میں تقریباً ایک لاکھ پانی کے کنکشن یعنی  گھروں میں پانی کا کنکشن یومیہ دیئے جا رہے ہیں ۔ یعنی ہر روز  ایک لاکھ  ماؤں بہنوں کی زندگی سے   پانی کی اتنی بڑی  فکر کو ہم دور  کر رہے ہیں ۔ ایک لاکھ کنبوں کی   ماؤں بہنوں   کی ، اُن کی زندگی آسان بنا رہے ہیں ۔ یہ تیزی اس لئے بھی ممکن ہو پا رہی ہے کیونکہ جل  جیون مشن   ایک  عوامی   مہم کے طور پر آگے بڑھ رہا ہے ۔ اس میں گاؤں کے لوگ ، خاص طور سے گاؤں کی بہنیں ، گاؤ ں کے عوامی نمائندے  مل کر طے  کر رہے ہیں کہ کہاں پائپ لائن بچھے گی ، کہاں پانی کا سورس بنے گا   ، کہاں ٹینک بنے گا ، کہاں کتنا بجٹ لگے گا ۔

ساتھیو ،

          سرکاری نظام میں اتنا بڑا ڈی سینٹرلائزیشن ، اتنی بڑی مقدار میں  گراس روٹ لیول  پر  ایمپاور منٹ  ، آپ تصور کر سکتے ہیں  کہ پانی   کتنی بڑی طاقت  بن کے آ رہا ہے ۔  ساتھیوں ، ایز آف لیونگ ، جیون جینے  میں آسانی ، یہ بہتر زندگی کی ایک  ضروری   پیشگی شرط ہے ۔  پیسہ کم ہو سکتا ہے  ، زیادہ ہو سکتا ہے لیکن ایز آف لیونگ ، اِس پر سب کا حق ہے اور خاص طور سے ہمارے ہر  غریب بھائی بہن  ،  مائیں بہنیں  ، دلت  ، پچھڑے  ، قبائلی ، اُن کا حق ہے ۔

          اس لئے بیتے 6 سالوں میں بھارت میں ایز آف لیونگ  کی بھی ایک بہت بڑی مہم چل رہی ہے ۔  بھارت اپنے شہریوں کو  زندگی کی ہر ضروری  سہولت  دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔  پچھلے 6 برسوں میں  ہر سطح پر  ، ہر شعبے میں  ایسے قدم اٹھائے گئے ہیں ، جو غریبوں کو   ، عام آدمیوں کو  آگے بڑھنے کے لئے  حوصلہ افزائی کر سکیں ۔ آج منی پور سمیت   پورا بھارت  کھلے میں  رفعہ حاجت سے پاک ہونے کا اعلان  کر چکا ہے ۔ آج بھارت کے ہر گاؤں تک  بجلی کا کنکشن پہنچ چکا ہے ۔ تقریباً ہر خاندان   بجلی سے کنکٹیڈ ہے ۔ آج ایل پی جی گیس غریب سے غریب  کے کچن تک پہنچ چکی ہے ۔ ہر گاؤں کو اچھی سڑک سے جوڑا جا رہا ہے ۔  ایک بڑی  کمی رہتی تھی ، صاف پانی کی ، تو اُس کو پورا کرنے کے لئے بھی مشن موڈ   پر  پانی پہنچانے کا کام  چل رہا ہے ۔

ساتھیو ،

          بہتر زندگی کا ، ترقی اور خوشحالی کا راست تعلق  کنکٹی ویٹی سے ہے ۔ شمال مشرق کی کنکٹی ویٹی  یہاں کے لوگوں کی  ایز آف لیونگ کے لئے  تو ضروری  ہے ہی ، ایک محفوظ   اور آتم نربھر بھار ت کے ہدف کو  پورا  کرنے کے لئے بھی بہت ضروری ہے ۔ یہ ایک طرف سے  میانما  ، بھوٹان  ، نیپال  اور بنگلہ دیش کے ساتھ   ہمارے  سماجی  اور  تجارتی رشتوں کو  مضبوطی دیتی ہے  ، وہیں بھارت کی  ایکٹ ایسٹ پالیسی  کو بھی  مضبوط کرتی ہے ۔

          ہمارے یہ نارتھ ایسٹ  ، ایک طرح سے مشرقی ایشیا کے ساتھ   ہمارے قدیم  ثقافتی رشتوں کو  اور  مستقبل کے  تجارت ، سفر اور سیاحت  ، ان رشتوں کا گیٹ وے ہے ۔  اسی سوچ کے ساتھ منی پور سمیت پورے  شمال مشرق میں کنکٹی ویٹی سے جڑے  بنیادی ڈھانچے پر مسلسل   زور دیا جا رہا ہے، سڑکیں  ، شاہراہیں  ، ہوائی راستے  ، آبی راستے  اور آئی – ویز  ،  اِس کے ساتھ ساتھ گیس پائپ لائن کا بھی جدید ترین   بنیادی ڈھانچہ  ، آپٹیکل فائبر کا بنیادی ڈھانچہ   ، پاور گرڈ کی سہولت ایسے بہت سے کام  شمال مشرق میں ایک طرح سے بنیادی ڈھانچے کا جال بچھایا جا رہا ہے ۔

          گذشتہ 6 برسوں میں پورے شمال مشرق کے بنیادی ڈھانچے پر  ہزاروں کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ کوشش یہ ہے کہ  شمال مشرقی ریاستوں   کے دارالحکومتوں  کو 4 لین   ، ضلع ہیڈ کوارٹر کو 2 لین  اور گاؤوں کو  آل ویدر روڈ سے جوڑا جائے ۔ اس کے تحت  تقریباً 3 ہزار کلو میٹر سڑکیں تیار  بھی ہو چکی ہیں  اور تقریباً 6 ہزار کلو میٹر کے  پروجیکٹوں  پر   کام تیزی سے چل رہا ہے ۔

ساتھیو ،

          ریل کنکٹی ویٹی کے شعبے میں تو  شمال مشرق میں بہت بڑی   تبدیلی  دیکھنے کو مل رہی ہے ۔  ایک طرف نئے نئے اسٹیشنوں پر ریل پہنچ رہی ہے ۔ وہیں دوسری طرف   شمال مشرق کے  ریل نیٹ ورک کو   براڈ گیج میں بدلا جا رہا ہے ۔ آپ سبھی تو  اس بدلاؤ  کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔ تقریباً 14 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے بن  رہی  جیریبام  - امپھال ریل لائن کے تیار ہونے پر   منی پور میں  بہت بڑی  تبدیلی آنے والی ہے ۔  اسی طرح  شمال مشرق کی ہر ریاست کی  راجدھانیوں کو آنے والے دو برسوں میں ایک بہترین ریل نیٹ ورک سے جوڑنے کا کام  تیزی سے چل رہا ہے ۔ 

ساتھیو ،

          سڑک اور ریلوے کے علاوہ شمال مشرق کی  فضائی کنٹی ویٹی بھی اتنی ہی اہم ہے ۔   آج شمال مشرق میں چھوٹے بڑے تقریباً 13 چالو ہوائی  اڈے ہیں  ۔ امپھال ایئر پورٹ سمیت شمال مشرق کے  ، جو موجودہ ہوائی اڈے ہیں ، اُن کی توسیع کرنے کے لئے   ، وہاں جدید سہولتیں تیار کرنے کے لئے  3 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ  خرچ  کئے جا رہے ہیں ۔

ساتھیو ،

          شمال مشرق کے لئے ایک بہت بڑا کام ہو رہا ہے ،  اِن لینڈ واٹر  ویز کے شعبے میں  ۔  میں ایک بہت بڑا انقلاب دیکھ رہاہوں ۔  یہاں اب  20 سے زیادہ قومی آبی راستے  ہیں ، اُن پر کام چل رہا ہے ۔ مستقبل میں  یہاں کی کنکٹی ویٹی  صرف سلی گڑی کاریڈور تک محدود نہیں رہے گی  ۔ اب سمندر  اور دریاؤں کے نیٹ ورک کے ذریعے   ایک بلا رکاوٹ   کنکٹی ویٹی پر   کام  شروع ہو چکا ہے ۔   کنکٹی ویٹی بڑھنے کا  بہت بڑا فائدہ  ہمارے  کاروباریوں  ، ہمارے کسانوں کو مل رہا ہے ۔ اس سے  شمال مشرق کے لئے  ہونے والے نقل و حمل میں  وقت کی بچت ہو رہی ہے ۔ دوسرا فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ شمال مشرق کے گاؤوں کو  ، کسانوں کو  دودھ سبزی اور منرلس جیسے دوسرے  پروڈکٹس کو  ملک اور بیرون ملک کے بڑے بازاروں تک  براہ راست  رسائی حاصل ہو رہی ہے ۔

ساتھیو ،

          شمال مشرق بھارت کی قدرتی  اور ثقافتی تنوع کا ، ثقافتی  قوت کی ایک بہت بڑی  علامت ہے ۔  بھارت کی  آن بان شان ہے  ۔ ایسے میں جب  جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر  ہوتی ہے  تو  سیاحت کو بہت  تقویت ملتی ہے ۔ منی پور سمیت  شمال مشرق کا   سیاحتی کا  پوٹنشیل ابھی بھی پوری طرح استعمال نہیں ہوا ہے ۔ اب تو میں دیکھتا ہوں کہ سوشل میڈیا   اور ویڈیو اسٹریمنگ  کے ذ ریعے  سے دیش اور ودیش تک  شمال مشرق کی یہ تصویریں  ، یہ پوٹنشیل  گھر گھر پہنچنے  کا امکان ہو گیا ہے  اور شمال مشرق کے اَن چھوئے مقامات کے  ویڈیو  لوگوں  کو حیرت زدہ کر رہے ہیں  ، لوگوں کے دلوں  میں ہوتا ہے ، ایسا ہمارے دیش میں ہے  ۔ ایسا لوگوں کے دلوں کو لگتا ہے ۔ شمال مشرق  اپنی اِس قوت کا پورا فائدہ  اٹھائے ، یہاں کے نو جوانوں کو روز گار کے موقع ملیں ، اسی سمت میں سرکار کے  بہت سے کام آگے  بڑھ رہے ہیں ۔ 

ساتھیو ،

          شمال مشرق میں  ملک کے ترقی  کا انجن  بننے کی صلاحیت ہے  ۔ روز بروز میرا یہ یقین  اِس لئے اور پختہ ہو رہا ہے  کیونکہ اب پورے شمال مشرق میں  امن قائم ہو رہا ہے ۔ جہاں سے پہلے صرف منفی خبریں ہی آتی تھیں ، وہاں اب امن ،  ترقی اور خوشحالی کا منتر گونج رہا ہے ۔ 

          ایک طرف جہاں منی پور میں  بلاکیڈ  تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں   اور ابھی ہمارے وزیر اعلیٰ کہہ رہے تھے  ، میں بھی  میری طرف سے نارتھ ایسٹ کے  ناگرکوں کو ، خاص طور سے منی پور کے  شہریوں کا  دل سے خیر مقدم کرتا ہوں کہ آپ نے ہمیں  ساتھ دیا ،  میرے الفاظ کو طاقت دی اور آج بلاکیڈ  گزرے ہوئے  کل کی بات بن گئی ہے ۔ وہیں آسام میں  دہائیوں سے چلا  آ رہا تشدد  کا دور تھم گیا ہے ۔ تری پورہ اور میزورم میں بھی نوجوانوں نے  تشدد کا راستہ  ترک کر دیا ہے ۔ اب برو – ریانگ مہاجر ایک بہتر زندگی کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔

ساتھیو ،

          بہتر بنیادی  ڈھانچہ  ، کنکٹی ویٹی اور امن ، جب یہ تینوں چیزیں بڑھتی ہیں  تو انڈسٹری کے لئے ، سرمایہ کاری کےلئے امکانات  کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ۔  شمال مشرق کے پاس تو  آرگینک پروڈکٹ اور بمبو   ، دو ایسی چیزیں ہیں ، جو  خود کفیل بھارت مہم کو  طاقت دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور میں آج  جب آپ سے بات کر رہا ہوں تو میں شمال مشرق کے   کسان  بہن بھائیوں سے  ، خاص طور پر  بات کرنا چاہتا ہوں ،  میں لگاتار کہتا آیا ہوں کہ شمال مشرق آرگینک کیپٹل دیش کا بن سکتا ہے ۔ آج میں ایک اور بات کہنا چاہتا ہوں   ، پچھلے دن کچھ سائنس دانوں سے ملنا ہوا ،  زرعی سائنس دانوں سے ملنا ہوا ، زراعت کے  ماہرین سے ملنا ہوا  ، انہوں نے ایک  مزیدار بات  بتائی   ۔ انہوں نےکہا کہ ہمارے   شمال مشرق کے کسان  اگر  پامولین کی  کھیتی  پر چلے جائیں تو ملک  کو اور شمال مشرق کو    اور وہاں کے کسانوں کو بہت بڑی مدد مل سکتی ہے ۔  آج  پامولین تیل   ، پامولین آئل  ، اُس کا ہندوستان میں بڑا مارکیٹ ہے  ۔ اگر شمال مشرق کا   کسان  آرگینک  کھیتی کرتا  ہے اور اس میں بھی پامولین کی کھیتی  کرتا ہے ، آپ تصور کر سکتے ہیں  ، آپ ہندوستان کی کتنی بڑی خدمت کریں گے ۔  ہماری معیشت کو کیسے نئی رفتار دیں گے ، میں یہاں کی سبھی ریاستی سرکاروں سے  بھی  اپیل کروں گا کہ وہ اپنی اپنی ریاست میں پامولین مشن شروع کریں  ۔ کسانوں کو   تعلیم دیں  ، انہیں تحریک دلائیں  اور مستقبل میں   اس میں  کسانوں کو   ہمیں   کوئی مدد کرنے کی ضرورت ہوگی ، اُس پر بھی  بیٹھ کر کوئی  اسکیم  بنا سکتے ہیں  ، ہم کچھ سوچ سکتے  ہیں ۔ اب اس لئے میں آج  منی پور کے بھائیوں بہنوں سے اور خاص طور سے منی پور کے بھائیوں بہنوں سے کہتا ہوں  ۔

          شمال مشرق کے میرے بھائی بہن  تو ہمیشہ  سے ہی لوکل  کے لئے ووکل رہے ہیں  اور  صرف  ووکل  ہے ایسا نہیں ۔ شمال مشرق کی ایک خاصیت  ہے ، اِن کو لوکل کے لئے   فخر ہوتا ہے ۔  مجھے یاد ہے  ، جب میں اِس طرح کا اسکارف لگاتا ہوں  تو اُس ریاست کے لوگ  ، فخر سے اِس کی شناخت  کرتے ہیں ۔ اپنی  چیزوں کا اتنا فخر ہونا ، یہ بہت بڑی بات ہے اور اس لئے  شمال مشرق کو یہ سمجھانا کہ لوکل کے  لئے ووکل بنو ، شاید مجھے  لگتا ہے ، مجھے نہیں  کرنا چاہیئے  کیونکہ آپ تو  اُس سے چار قدم آگے ہیں ۔ آپ تو لوکل کے لئے بہت ہی فخر کرنے والے ہیں  ۔ آپ  فخر محسوس کرتے ہیں ، ہاں یہ ہمارا ہے اور یہی تو طاقت ہوتی ہے ۔

          اور جو  پروڈکٹ  شمال مشرق میں ہوتے تھے ،  اُن میں سے زیادہ تر ویلیو ایڈیشن ،  پروموشن  اور مارکیٹ ایکسز  سے کبھی کبھی  مستثنیٰ رہ جاتے تھے ۔ لوگوں کو  پتہ بھی  نہیں تھا  ۔ اب آتم نربھر بھارت   مہم کے تحت  لوکل  پروڈکٹس میں ویلیو ایڈیشن اور اُس کی  فروخت کے لئے  کلسٹر  قائم کئے جا رہے ہیں ۔ ان کلسٹرس میں زرعی اسٹارٹ اَپس  اور دوسری انڈسٹری کو  تمام سہولیات دی جائیں گی ۔ ایسے میں  شمال مشرق کے  آرگینک  پروڈکٹ کو  ملک اور بیرون ملک   کی مارکیٹ  تک  پہنچانے کے لئے   ہر ضروری سہولت   جلد ہی ملنے والی ہے ۔ 

ساتھیو ،

          شمال مشرق کی صلاحیت  ، بھارت کے  بانس کی در آمد  کو مقامی پیداوار سے   بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔  ملک  میں اگربتی  اتنی بڑی ڈیمانڈ ہے لیکن اِس کے لئے بھی ہم  کروڑوں روپئے کا بانس درآمد کرتے ہیں ۔ اس صورت حال کو بدلنے کے لئے ملک میں   کافی کام  ہو رہا ہے اور اس کا بھی بہت فائدہ   شمال مشرقی ریاستوں کو ہی ملے گا ۔

ساتھیو ،

          شمال مشرق میں بانس کی صنعت کو بڑھاوا دینے کے لئے پہلے ہی ایک بیمبو  انڈسٹریل پارک  کو منظوری دی جا چکی ہے ۔  اتنا ہی نہیں  نمالی گڑھ میں  بانس سے بایو فیول بنانے کی فیکٹری بھی  بنائی جا رہی ہے ۔  نیشنل  بیمبو مشن کے تحت  بانس کے کسانوں  ، دست کاروں سے جڑے فن کاروں اور دوسری سہولیات کے لئے سینکڑوں کروڑ روپئے کی  سرمایہ کاری کی جا رہی ہے ۔  اس سے شمال مشرق کے  نو جوانوں کو  ، یہاں کے اسٹارٹ اَپس کو بہت فائدہ ہو گا ۔

ساتھیو ،

          شمال مشرق  میں ہو رہے  اِس تیز بدلاؤ کا ، فائدہ   ، جو ریاست زیادہ  متحرک ہوگی  ، وہ اٹھائے گی ۔  منی پور  کے سامنے بہت زیادہ مواقع  ہیں اور  مجھے پختہ یقین ہے   کہ منی پور  موقع جانے نہیں دے گا ۔  یہاں کے کسانوں  ، یہاں کے نو جوان   صنعت کاروں  کو اِس کا بہت بڑا فائدہ ہونے والا ہے ۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ  منی پور کے نو جوانوں کو  روز گار کے مواقع   مقامی سطح پر ہی  حاصل ہوں ۔ صحت  ، تعلیم  ، ہنر مندی کا فروغ ، اسٹارٹ اَپس  اور  دوسری  تربیت کے لئے  اب یہیں پر بہت سے ادارے  بن رہے ہیں ۔

          اسپورٹس  یونیورسٹی  اور عالمی سطح کا اسٹیڈیم  بننے سے منی پور  ملک کے  کھیل کود کے ٹیلنٹ کو  نکھارنے کے لئے  ایک بہت بڑا  مرکز بنتا جا رہا ہے ۔ یہی نہیں ، ملک کے دوسرے حصوں میں بھی منی پور سمیت   شمال مشرق کے  سبھی نو جوانوں کو  آج ہاسٹل سمیت بہتر سہولیات فراہم کرائی جا رہی ہیں ۔ ترقی اور   یقین  کے اس راستے کو ہمیں  اور مضبوط کرنا ہے ۔ ایک بار پھر  آپ سبھی کو  ، اِس نئے واٹر پروجیکٹ کے لئے بہت بہت مبارکباد  ۔

          خاص طور سے  ہماری ماؤں اور بہنوں   کے آشیرواد  ، ہمیں وہ قوت دے  تاکہ گھر گھر  پانی پہنچانے کے  ہمارے خواب میں کوئی  رکاوٹ نہ آئے ۔ وقت کی حد   سے پہلے ہم  کام  مکمل کر سکیں ۔  ایسے  مائیں اور بہنیں  ہمیں آشیرواد دیں ۔ ہمیں کام کرنا ہے  ۔ کام کرنے کے لئے آشیرواد دیجئے ۔ آپ  کا آشیرواد بہت بڑی قوت ہوتا ہے اور رکشا  بندھن کا تہوار سامنے ہے  تو میں    زور دے کر آپ سے  ، آپ کے آشیرواد کی امید کرتا رہتا ہوں ۔ آپ سبھی اپنا دھیان رکھیئے ۔ صفائی ستھرائی کو لے کر    تو ویسے بھی  شمال مشرق  ہمیشہ سے بہت سنجیدہ رہا ہے ، الرٹ رہا ہے ۔ ملک کے ایک ماڈل کی شکل میں کام کر رہا ہے  لیکن آج جب ہم کورونا سے لڑائی لڑ رہے ہیں ، تب  دو گز دوری  ، فیس ماسک   اور ہینڈ سینیٹائزیشن    ، اسی طرح سے  کہیں باہر تھوکنا نہیں ، گندگی کرنا  نہیں  ، ان ساری باتوں کا دھیان رکھنا ہے ۔ آج کورونا سے لڑائی لڑنے کے لئے سب سے  طاقتور ہتھیار یہی ہے ۔ یہی ہمیں کورونا سے  لڑائی میں مدد کرتا رہے گا ۔

          بہت بہت شکریہ !

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) (23-07-2020)

U. No.  4101

 



(Release ID: 1640737) Visitor Counter : 196