صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بحران کو موقع میں بدلنا – ڈاکٹر ہرش وردھن نے آسٹریلیا کے وزیر صحت کے ساتھ کووڈ کے بندوبست سمیت دو فریقی صحتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا

Posted On: 14 JUL 2020 2:42PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  14/جولائی 2020 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں دو فریقی صحتی تعاون پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے آسٹریلیا کے وزیر صحت جناب گریگری اینڈریو ہنٹ کے ساتھ ڈیجیٹل طریقے سے دو فریقی گفتگو کی۔

ہندوستان اور آسٹریلیا نے 10 اپریل 2017 کو صحت و دوا کے شعبے میں تعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔ اس ایم او یو میں ملیریا اور تپ دق جیسے متعدی امراض، ذہنی صحت اور غیرمتعدی امراض کے بندوبست، اینٹی مائیکروبیل ریسسٹینس، فارماسیوٹیکلس، ویکسین اور میڈیکل ڈیوائسیس کا ریگولیشن اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی ڈیجیٹل کاری شامل ہیں۔ ایم او یو میں موجودہ کووڈ کی وبا جیسے عوامی صحت سے متعلق ہنگامی حالات کے تئیں رسپانس بھی شامل ہے۔

شروع میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے جناب گریگری ہنٹ کی آٹمز سے متاثرہ بچوں کے لئے 5 کلومیٹر کی دوڑ منعقد کرنے اور نوجوانوں سے متعلق ذیابیطس کے بارے میں بیداری پیدا کرنے جیسے خیراتی کاموں سے متعلق پروگراموں کے لئے ستائش کی، ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ جہاں آسٹریلیا ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان بہترین صحت نظام والا ملک ہے، ہندوستان اس شعبے میں سب سے تیز رفتاری سے بڑھنے والا ملک ہے اور امید ہے کہ آئندہ 10 برسوں میں 275 بلین ڈالر کے ہندسے کو چھو جائے۔ عالمی معیشت میں چاہے کسی طرح کا مسئلہ کیوں نہ آئے، ہندوستان کی گھریلو مانگ سے ہی ترقی کو رفتار ملنے کی امید ہے، ہندوستان تحقیق و ترقی اور میڈیکل ٹورزم کے شعبوں میں بھی بے شمار مواقع کی پیش کش کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں آیوروید اور یوگ جیسے روایتی طریقہ علاج موجود ہیں جو آسٹریلیا کو موٹاپا اور اس سے متعلق امراض میں تعاون دے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’ایک سماجی تحریک کی شکل میں صحت‘ کی وضاحت کی۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان کا یونیورسل ہیلتھ کیئر کوریج (آیوشمان بھارت کے تحت) 100 ملین کنبوں کا احاطہ کرتا ہے۔ صرف گزشتہ سال ہی 10 ملین افراد کو اس سے فائدہ ہوا۔ ہندوستان 2025 تک تپ دق کے خاتمے کے تئیں پابند عہد ہے۔ ہندوستان میں ہائپر ٹینشن، پستان، پھیپھڑا، گلے اور منھ  کے کینسر جیسے غیر متعدی امراض کی بڑے پیمانے پر اسکریننگ کے لئے بھی کوششیں کی ہیں۔ ہندوستان نے صحت کے شعبے کو جدید بنانے اور ملک کے سبھی افراد تک خدمات کی رسائی کو منظم بنانے کا اہل  بنانے کے لئے ڈیجیٹل ہیلتھ بلیوپرنٹ کو نافذ کرنے کی بھی کوششیں کی ہیں۔ علاج کے لئے کفایتی دواؤں اور قابل اعتماد امپلانٹس (امرت – اے ایم آر آئی ٹی) پروگرام کے تحت غریبوں میں بھی سب سے زیادہ غریب لوگوں کو سستی قیمتوں پر دوائیں دستیاب کرائی جاتی ہیں، جو کینسر اور کارڈیو ویسکولر بیماریوں کا علاج کرسکتی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کے ’’ہول آف گورنمنٹ‘‘ کے تصور میں 400 ملین لوگوں کی مالی شمولیت کو یقینی بنایا ہے اور انھیں صحت سہولتوں تک ان کی رسائی کی صورت حال میں یکسر تبدیلی کا عمل انجام دیا ہے۔

جناب ہنٹ نے اس اعتماد کے بارے میں گفتگو کی جو پوری بین الاقوامی برادری کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اوپر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا کی یونیورسل ٹیلی میڈیسین نے ابھی تک 19 ملین معاملات کا نمٹارہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ذریعے صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے اور ذہنی صحت جیسے امور پر توجہ مرکوز کرنا، ایسا ماڈل ہے جس پر عمل کیا جانا چاہئے۔ دنیا میں سستی قیمتوں والی جینرک دواؤں کی سپلائی جو دنیا کی دوا سے متعلق 60 فیصد ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہے، کے معاملے میں ہندوستان کے اہم رول کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ہندوستان کس طرح جینومکس اور اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شاذ و نادر ہونے والی بیماریوں کے لئے نئی دواؤں کے بارے میں ریسرچ کرنے میں آسٹریلیا کی مدد کرسکتا ہے۔

وبا کے کنٹرول اور بندوبست میں ہندوستان کی طبی برادری کے رول پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہندوستان کے طبی پیشہ وروں، پیرامیڈک اور سائنس دانوں نے کووڈ-19 کو قابو میں کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دواؤں کی تلاش اور موجودہ دواؤں کی ری پرپزنگ یعنی دوسرے طرح سے استعمال کے لائق بنانے میں مدد کررہے ہیں۔ انھوں نے بیماریوں کے آغاز میں ہی وائرس کو بھی الگ کردیا ہے اور جینوم سیکوینسنگ کے استعمال کے ذریعے وائرس کا مطالعہ کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنوری 2020 میں وائرس کی جانچ کرنے کے لئے جہاں صرف ایک ہی لیب تھا، اب ملک بھر میں 1200 سے زیادہ لیب ہیں، جو بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے ذریعے لوگوں  کے لئے سہولت بہم پہنچارہے ہیں۔ ہندوستان کے دواسازوں نے بھی ہندوستان کو 140 ملکوں میں ہائیڈروکسی کلوروکوئین سپلائی کرنے کا اہل بنایا ہے۔

وزرائے صحت نے صحت و دیگر یکساں دلچسپی والے شعبوں میں مشترکہ طور پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کا اظہار کیا۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 3897


(Release ID: 1638618) Visitor Counter : 218