صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19 پر اپٹ ڈیٹ


کووڈ-19 کے کلینکل منجمنٹ اسٹریٹیجی کے لئےنگہداشت کا معیار

Posted On: 11 JUL 2020 4:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11 جولائی 2020/ کووڈ-19 کے علاج کے طریقہ کار بہت حد تک غیر علامتی اور معاون نگہداشت پر مبنی ہے۔ کیونکہ  ابھی تک اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ جسم میں پانی کی ضروری مقدار (ہائیڈریشن) کو برقراررکھنا بھی ضروری ہے۔ علامات کی شدت کی بنیاد پر  کووڈ-19 کو ہلکا، درمیانہ اور شدید زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ 10 جولائی 2020 کو ریاستوں  کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس  اور 10جولائی  2020 کو  ریاستوں /مرکز کےزیر انتظام علاقوں کے   ایکسلنس مراکز کےذریعہ کووڈمعاملوں کا علاج موضوع پر ایک مجازی(ورچول)  میپنگ میں آئی سی ایم آر اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ  آف میڈیکل سائنسنز  (ایمس) نئی دہلی نے اس بات پر زور دیا کہ   علاج نہ ہونے کی صورت میں صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے کلینکل  منجمنٹ پروٹوکول میں مذکورہ ہلکے، اعتدال پسند اور شدید معاملوں کے لئے نگہداشت کا معیار  سب سےموثر ہوگا۔

پروٹوکول کے مطابق ، درمیانہ اور شدید معاملوں کے لئے مناسب آکسیجن دستیاب کرانا، مناسب مقدار میں اور وقت پر کونگولینٹ مخالف  دوا دینا اور وسیع پیمانے پردستیاب اور سستی  کارٹیکو اسٹیرائیڈس( corticosteroids)کو کووڈ-19 کے علاج کی  اہم بنیاد  مانا جاسکتا ہے۔ ہلکے معاملوں  کے لئے جو کل معاملوں کا 80فی صد ہے، ہائیڈرو کلوروین (ایچ سی کیو)  کی سفارش کی گئی ہے۔ دیکھ بھال /نگہداشت  علاج  کی حکمت عملی کےمعیار نےمثبت نتیجے فراہم کئے ہیں۔

 کووڈ-19 کے لئے ایک موثر علاج کی تلاش کے نتیجے میں کئی دواؤں  کو دوبارہ  استعمال کیا گیا ہے، جو خصوصی کلینکل  منجمنٹ پروٹوکول کا حصہ نہیں ہیں۔ لیکن انویسٹیگیشنل تھیرپی (جانچ معالجے) کے طور پر ان کے لئے اشارہ دیا گیا ہے۔ مریضوں کےمخصوص  ذیلی گروپوں میں یہ دوائیں تجویز  کرنے سے پہلے مریض کو اس علاج کے بارے میں  باخبر کیا جاتاہے اور مشترکہ فیصلے کی بنیاد  پر اس کا استعمال  کیا جاتا ہے۔ ان دواؤں  کو ابھی بھی ڈرگس کنٹرولر  جنرل  آف انڈیا کی منظوری  نہیں ملی ہے اور انہیں صرف کووڈ -19 کے لئے ہنگامی طورپر استعمال کرنےکی اجازت ہے۔ آئی سی ایم آر اور ایمس نے ریاستوں کے ساتھ ساتھ ایکسلینس  مراکز کے طور پر نامور میڈیکل کالج اسپتالوں کو خبردار کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ان دواؤں  کا اندھا دھند  استعمال  یا ان کا ان حالات میں استعمال کیا جانا  جس کے لئے وہ مطلوبہ نہیں ہیں،  فائدے سےزیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ریاستوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ ریمیڈ سور کے لئے دستیاب  ثبوت یا شواہد  بتاتے  ہیں کہ یہ درمیانے سے شدید  معاملوں میں استعمال  کئے  جانے پرکلینکل بہتری  کے وقت کوکم کرسکتا ہے۔ حالانکہ شرح اموات کم کرنے کے سلسلہ میں  اس سے کوئی فائدہ  نہیں ہوا ہے۔ جگر اور گردے کو چوٹ پہنچانے سمیت جسم پرشدید  مخالف اثرات ڈالنے کی اس کی صلاحیت کی وجہ سے  اس کا استعمال  بے حد احتیاط کے ساتھ کیا جانا چاہئے۔ اسی طرح، ٹوسبلی زوماب کے لئے کئے گئے  مطالعے میں ا س کا شرح  اموات میں   کمی لانے میں کوئی فائدہ نظر نہیں آیا ہے۔ حالانکہ سنگین  حالت میں   پہنچ چکےمریضوں کےلئے اس کا استعمال کیا جانا  ہو تو اس کےلئےاس کی  مناسب  باخبر  رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سائیکو ٹائن  اسٹورم دوا کا اثر  ظاہر  و زیر ہدایت  ہونے کے سبب  اس کے بڑےپیمانے پر استعمال  کو روکا جانا ہے۔

 تمام تفتیشی  علاج (انویسٹیگشنل ٹریٹمنٹ)  صرف مناسب   صحت نگہداشت  سہولیات سےلیس استپالوں میں ہی کیا جانا چاہئے۔جہاں مریضوں کی انتہائی  نگہداشت ممکن ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ پیچیدگی پر قابو پایا جاسکے او ر اسے  دور کیا جاسکے۔ آئی سی ایم آر نے سختی سے سفارش کی ہے کہ  کلنیکنل  منجمنٹ کادھیان، آکسیجن  تھیرپی (اعلی بہاؤ ناک آکسیجن سمیت)  اسٹیرائیڈ جو وسیع پیمانے پردستیاب اور سستےہیں)  مناسب مقدار میں اور وقت پرکوئگولینٹ دینے اور مریضوںاور ان کے رشتے داروں کو ذہنی صحت سے  متعلق مشاورت  ، پہلے سے موجود بیماری کا علاج اورعلامات وغیرہ سمیت  اعلی معیار والےمعاون دیکھ بھال اسٹینڈرڈس پر قائم رہنا چاہئے۔

 

م ن۔ ش ت ۔ ج

Uno-3843



(Release ID: 1638118) Visitor Counter : 267