زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی جناب نریندر سنگھ تومر نے ریاستوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ کی؛ انھوں نے دیہی معیشت کو فروغ دینے کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے کیے گئے حالیہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا

دس ہزار فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز کی تشکیل اور فروغ کے سلسلے میں نئے رہنما خطوط جاری کیے گئے


جناب تومر نے ریاستوں کو زرعی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ایف پی اوز کے فروغ اور کے سی سی کے ذریعے کسانوں کو قرضے کی سہولتوں کے بارے میں ہر ممکن امداد کا یقین دلایا

Posted On: 10 JUL 2020 7:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی،10 جولائی،        زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاستوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ اس کا مقصد دیہی معیشت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گیے حالیہ اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ میٹنگ میں زراعت کے وزرائے مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری، تقریباً تمام ریاستوں کے وزرائے زراعت، زراعت، امداد باہمی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے محکمے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کے مرکزی وزیر نے 10000 فارم پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کی تشکیل اور فروغ کے نئے رہنما خطوط کے بارےمیں ایک کتابچہ جاری کیا۔ ریاستوں کے ساتھ صلاح ومشورے کے دوران عمل درآمد کے اہم مسائل پر بات چیت کی گئی۔ 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00199IX.jpg

ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نریندر سنگھ تومر نے  ‘آتم نربھر بھارت ابھیان’ کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپئے کا ایک پیکیج مختص کرنے  کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ اس میں سے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی مالی سہولت زرعی پروجیکٹوں کو امداد باہمی سوسائٹیوں، فارمرس، پروڈیوسر آرگنائزیشن، زرعی صنعت کاری، اسٹارٹ اپس وغیرہ کے قیام کے لیے الاٹ کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس فنڈ کو  کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ  فصل کی مصنوعات کو ضائع ہونے سے  بچایا جاسکے جو اس وقت کُل فصل کا 15-20فیصد ہوتی ہے۔ انھوں نے  زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کو درمیانی مدت کی قرضے کی مالی سہولت کے لیے استعمال کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ فصل کی کٹائی کے بعد اس کے بندوبست سے متعلق پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کی جاسکے۔

وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی مہم حکومت نے شروع کی تھی اور آتم نربھر مہم کے تحت اس سال کے آخر تک 2.5 کروڑ کسان کریڈٹ کارڈ جاری کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ پی ایم کسان یوجنا اور کسان کریڈٹ کارڈ کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تقریباً 14.5 کروڑ کھیتوں میں سے پی ایم کسان کے تحت 10.5 کروڑ کھیتوں کے بارے میں معلومات جمع کرلی گئی ہیں۔اس وقت تقریباً 6.67 کروڑ سرگرم کے سی سی کھاتے موجود ہیں۔ فروری 2020 میں کسان کریڈٹ کارڈ مہم شروع کیے جانے کے سے تقریباً 95 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 75 لاکھ درخواستوں کو منظور کیا جاچکا ہے۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ کُل ملاکر 2023-24 تک 10 ہزار ایف پی اوز قائم کردی جائے گی۔ اور ہر ایف پی او کے لیے پانچ سال تک مدد دی جائے گی۔ مجوزہ اسکیم پر آنے والی لاگت 6866 کروڑ روپئے ہوگی۔ انھوں نے یقین دلایا کہ زرعی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی رفتار تیز کرنے، ایف پی اوز کے فروغ اور کے سی سی کے ذریعے کسانوں کو قرضہ دینے کی سہولتیں فراہم کرنے کے سلسلے میں ریاستوں کو تمام ضروری امداد فراہم کی جائے گی۔

ریاستی وزرائے زراعت نے خوشی ظاہر کی کہ کے سی سی سہولت اب مویشی پروری اور ماہی پروری میں مصروف کسانوں کو بھی فراہم کی گئی ہے۔ ریاستی وزرائے زراعت نے بھارت سرکار کے اقدامات کی مزید ستائش کی کہ  اور ریاستوں میں زرعی ڈھانچے کو مستحکم بنانے، ایف پی اوز کی تشکیل اور کے سی سی میں توسیع کے لیے، تاکہ کسانوں کی آمدنی بڑھائی اور دیہی معیشت کو فروغ حاصل ہو، مدد کے لیےمرکز کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔

زراعت، امداد باہمی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے محکمے نے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ، کے سی سی مہم اور نئی ایف پی او پالیسی کے بارے میں مقالات پیش کیے۔

Link of New operational guidelines for formation and promotion of 10,000 Farmer Producer Organizations

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3831

 



(Release ID: 1638040) Visitor Counter : 145