وزارت خزانہ

وزیرخزانہ نے معیشت میں اخراجات کو مستحکم کرنے کیلئے 23 سی پی ایس ای کے سرمایہ اخراجات کے بارے میں جائزہ میٹنگ منعقد کی

Posted On: 07 JUL 2020 7:12PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پٹرولیم اور قدرتی گیس، بجلی ،کوئلہ، کانکنی اور محکمہ برائے جوہری توانائی کے سکریٹریوں اوران وزارتوں سے تعلق رکھنے والی 23مرکزی سیکٹر کی سرکاری کمپنیوں (سی پی ایس ای)کے چیف منیجنگ ڈائرکٹروں (سی ایم ڈی) کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ یہ میٹنگ اُن میٹنگوں کی سیریز کے حصے کے طور پر منعقد کی گئی جو وزیر خزانہ معاشی ترقی کو رفتار فراہم کرنے کیلئے  مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ منعقد کررہی ہیں۔

مالی برس 20-2019 کے دوران 23 سی پی ایس ای کیلئے 164822کروڑ روپئے کےسرمایہ اخراجات نشانے میں سے 166029 کروڑ روپئے یعنی 101 فیصد کی حصولیابی رہی۔ پہلی سہ ماہی (مالی برس 20-2019) کی حصولیابی 26320 کروڑ روپئے (16فیصد ) رہی تھی جبکہ پہلی سہ ماہی (مالی برس 21-2020)کی حصولیابی 20202 کروڑ روپئے (12فیصد) رہی۔21-2020 کیلئے سرمایہ اخراجات کا نشانہ165510 کروڑ روپئے ہے۔

مرکزی سیکٹر کی سرکاری کمپنیوں (سی پی ایس ای) کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ سی پی ایس ای کا ہندوستانی معیشت کی ترقی کو آگے بڑھانے میں بیحد اہم رول ہے۔ انہوں نے مقررہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے بہتر کارکردگی کرنے کیلئے سی پی ایس ای کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے  سی  پی ایس ای کیلئے مالی برس 21-2020 کیلئے فراہم کردہ سرمایہ اخراجات کو بہتر ڈھنگ اور مقررہ وقت میں خرچ کیا جائے، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بھی سی پی ایس ای کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پی ایس ای کی بہترین کارکردگی کووڈ-19 کے اثرات سے باہر آنے کیلئے بڑے پیمانے پر معیشت کی مدد کرسکتی ہے۔

وزیر خزانہ نے سکریٹریوں سے کہا کہ وہ سی پی ایس ای کی کارکردگی کا باریکی سے نگرانی کریں تاکہ دوسری سہ ماہی 21-2020 تک سرمایہ اخراجات کے 50فیصد تک کے سرمایہ اخراجات کو یقینی بنایا جاسکے اور اس کے لئے منصوبہ تیار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ غیرحل شدہ اُمور کو فوری حل کیلئے فوری طور پر ڈی ای اے / ڈی پی ای کے سامنے لایا جانا چاہئے۔

وزارتوں/ سی پی ایس ای نے کووڈ-19 کے سبب درپیش روکاوٹوں مثلاً افرادی قوت کی دستیابی ، درآمدات میں تاخیر ، ڈسکوم کے ذریعے سی پی ایس ای مثلاً این پی سی آئی ایل اور این ایل سی کےبقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیر جیسے مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ غیرمعمولی حالات میں غیرمعمولی کوششوں کی ضرورت ہے اور اجتماعی  کوششوں سے ہم نہ صرف بہتر کارکردگی کریں گے بلکہ ہندوستانی معیشت کو بہترین نتائج کی حصولیابی میں مدد بھی کریں گے۔

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 3761


(Release ID: 1637149) Visitor Counter : 148