وزارتِ تعلیم

مرکزی ایچ آر ڈی وزیر اور مرکزی صحت وزیر نے مشترکہ طور پر ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون 2020 (ڈی ڈی ایچ 2020) کا مشترکہ طور پر آغاز کیا


ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون دواؤوں کی کھوج کے عمل میں مدد دینے کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی قومی کوشش ہے: جناب رمیش پوکھریال نشنک

ہیکاتھون پوری دنیا کے لوگوں کی شرکت کے لیے کھلا ہوا ہے تاکہ بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کیا جاسکے: جناب رمیش پوکھریال نشنک

ان-سلیکو ڈرگ ڈسکوری سے جس میں شماریاتی طریقے مثلاً مشین لرنگ آئی اے اور بگ ڈاٹا کا استعمال کیا جاتا ہے اس عمل کی رفتار تیزکرنےمیں مدد ملے گی: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 02 JUL 2020 5:03PM by PIB Delhi

نئی دہلی،2 جولائی،         انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک، صحت اور خاندانی فلاح وبہبود نیز سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب ہرش وردھن نے آج وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے کی موجودگی میں آن لائن پریس فارم کے ذریعے ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کی شروعات کی۔ ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون در اصل ایم ایچ آر ڈی ، اے آئی سی ٹی ای اور سی ایس آئی آر کی ایک مشترکہ کوشش ہے جس کی مدد ساتھی مثلاً سی ڈی اے سی ، مائی گو، اسکراڈنگر اور چیم ایکسون کر رہے ہیں۔ آن لائن شروعات کے اس پروگرام  کے دوران پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر وجے راگھون ، اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین پروفیسر انل سہسرا بودے، سی ایس آئی آر کے ڈی جی ڈاکٹر شیکھر مانڈے ، اے آئی سی ٹی ای کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو  کمار، فارمیسی کونسل آف انڈیا کے صدر پروفیسر بی سریش اور ایم ایچ آر ڈی کے چیف انو ویشن آفیسر ڈاکٹر ابھےجیرے بھی موجود تھے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پوکھریال نے کہا کہ  یہ ہیکاتھون داؤوں کی کھوج کے عمل میں مددکے لیے اپنی نوعیت کی پہلی قومی کوشش ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہاکہ بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کرنےکے لیے   یہ ہیکاتھون پوری دنیا کے پیشہ ور افراد ، اساتذہ ، تحقیق کاروں اور طلبا کی شرکت کے لیے کھلا ہوگا جن  کا تعلق مختلف شعبوں مثلاً کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری، دوا سازی، میڈیکل سائنسز، بنیادی سائنسز اور بایو ٹیکنالوجی سے ہوگا۔ ا نھوں نے یہ بھی کہا کہ ایم ایچ آر ڈی اور اے آئی سی ٹی ای کو ہیکاتھون منعقد کرنے کا وسیع تجربہ ہے لیکن اس ہیکاتھون کو ہم پہلی مرتبہ ایک بڑے سائنسی چیلنج سے نمٹنے کے لیے ماڈل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ کوشش پوری دنیا کے تحقیق کاروں / اساتذہ کے لیے کھلی ہوئی ہے چونکہ ہم اپنی کوششوں  میں شرکت کے لیے اور ان کی حمایت کے لیے بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کرنا چاہتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001F3ND.jpg

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ہمیں اپنے ملک میں دواؤوں کی شماریاتی کھوج کا کلچر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ایم ایچ آر ڈی کا انوویشن سیل اور اے آئی سی ٹی ای ہیکا تھون کے ذریعے امکانی ڈرگ مولیکیولز کی نشان دہی پر توجہ مرکوز کریں گے جبکہ سی ایس آئی آر ان  نشان زد مولیکیولز  ان کی صلاحیت، سُمّیت، حساسیت اور   خصوصیت کے لیے  انھیں مرکب کرے گا اور ان کا لیباریٹری ٹیسٹ کرے گا’’۔

ایچ آر ڈی کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے نے بھی اس خیال کی تعریف کی ا ور کہا کہ حکومت نے ملک میں ہیکاتھون کلچر شروع کیا ہے جو قوم کو درپیش  بعض اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمارے نوجوانوں کے سامنے چیلنج پیش کرے گا۔

پروفیسر کے وجے راگھون،  پی ایس اے ، بھارت سرکار اور آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ہیکاتھون  دواؤوں کی کھوج کے عمل کی رفتار تیز کرنے کے لیے ایک نیا ماڈل قائم کرنے میں بھارت کی مدد کرے گا۔  اس کے تین مرحلے ہوں گے جن میں سے ہر ایک تین مہینے پر مشتمل ہوگا۔ اور اس طرح یہ عمل اپریل ،مئی 2021 تک مکمل ہوجائے گا۔ ہر مرحلے کے خاتمے پر کامیاب ٹیموں کو ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ تینوں مرحلے کے خاتمےپر جن کمپاؤنڈز کی نشاندہی کی جائے گی انھیں مزید   تجربوں کے لیے سی ایس آئی آر اور دیگر دلچسپی رکھنے والی تنظیموں کے پاس بھیجا جائے گا۔

تقریب کے دوران چیف انوویشن افسر ڈاکٹر ابھے جیرے نے ڈرگ ڈسکوری ہیکاتھون کے تصور کی وضاحت کی جبکہ پروفیسر انل سہسربودے نے  اے آئی سی ٹی ای کی طرف سے ہر طرح کی حمایت پیش کی اور تکنیکی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس کوشش میں بڑے پیمانے پر شامل ہوں۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3654



(Release ID: 1636069) Visitor Counter : 171