نیتی آیوگ

صاف ستھری توانائی کووڈ۔ 19 کے بعد بھارت کی معاشی بحالی میں مدد کر سکتی ہے

Posted On: 30 JUN 2020 12:24PM by PIB Delhi

نئی دہلی،30جون  :

نئی رپورٹ میں کوویڈ ۔19 کے تناظر میں بھارت کی صاف نقل وحمل اور بجلی کے نظاموں میں تبدیلی پر ابھرتے ہوئے چیلنجوں اور مواقع پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

نیتی آیوگ اور راکی ماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ (آر ایم آئی) نے آج صاف ستھری توانائی معیشت کے تئیں بھارت کی توانائی اور موبلٹی شعبوں کے لئے کوویڈ 19 کے بعد کے مواقع پر ایک رپورٹ جاری کی جس میں بھارت کے لئے ایک صاف اور لچیلا ، اور کم سے کم لاگت والی توانائی مستقبل کی تعمیر کی سمت میں کام کرنے والی حوصلہ افزائی اور پھر سے ٹھیک ہونے کی کوششوں کی چرچا کی گئی ہے۔ ان کوششوں میں برقی گاڑی ، توانائی کا ذخیرہ اور قابل تجدید توانائی پروگرام شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کووڈ ۔19 کس طرح ہندوستان میں صاف توانائی کی تبدیلی کو خاص طور پر نقل و حمل اور بجلی کے شعبوں کے میں کیسے موثر ہو رہا ہے۔ یہ رپورٹ معیشت میں سدھار کو آگے بڑھانے اور صاف توانائی پر مبنی معیشت کے لئے رفتار کو بنائے رکھنے کے لئے ملک کے رہنماؤں کو اصولوں اور اسٹریٹجک مواقع کی سفارش کرتی ہے۔

کووڈ۔ انیس نے بھارت کے نقل وحمل اور بجلی کے شعبوں کے لئے موانع اور سپلائی کی کمی سے لے کر صارفین کی مانگ اور ترجیحات میں تبدیلی کی اہم ترین مانگ اور سپلائی۔ سائڈ کے چیلنجز پیش کئے ہیں۔

نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین راجیو کمار نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کووڈ 19 وبائی مرض پر قابو پانے کے بعد ہندوستان کی معیشت ٹھیک ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا "ہندوستان کے مضبوط جمہوری ادارے پالیسی استحکام کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جاری معاشی اصلاحات کو اگر اچھی طرح سے نافذ کیا جاتا ہے تو ملک کی شرح ترقی دیگر ملکوں سے آگے رہے گی۔

نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا ، "صاف توانائی ہندوستان کی معاشی بحالی اور بین الاقوامی مسابقت کا ایک بہت بڑا محرک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ اس نئی صورت حال میں ملک اور صنعت کو اہمیت دلانے کے لئے ہمارے گھریلو اختراعی ماحولیاتی نظام سے کس طرح فائدہ اٹھانا ہے۔ ہم نے مخصوص اقدامات کی سفارش کی ہے جس کے ذریعہ ہندوستان ہمارے دو معاشی پاور ہاوسوں یعنی ٹرانسپورٹ اور بجلی کے شعبوں کو زندہ کرسکتا ہے اور مضبوط تر ہو کر ابھر سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں پالیسی سازوں اور دیگر اہم فیصلہ سازوں کے لئے ایک فریم ورک کی حیثیت سے چار اصول پیش کیے گئے ہیں جن پر ہندوستان کی صاف توانائی کے مستقبل کی مدد کے لئے پروگراموں پر غور کیا جارہا ہے: 1) کم از کم لاگت سے متعلق توانائی کے حل میں سرمایہ کاری ، 2) لچکدار اور محفوظ توانائی کے نظام کی مدد ، 3) کارکردگی اور مسابقت کو ترجیح اور 4) معاشرتی اور ماحولیاتی مساوات کو فروغ۔

نیتی آیوگ کے پرنسپل صلاح کار اور مشن ڈائریکٹر انل سریواستو نے کہا ، "ہندوستان کو مختصر، درمیانے اور طویل مدتی معاشی سدھار کے لئے اسٹریٹجک مواقع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جو وبائی مرض سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کو صاف توانائی کی تبدیلی کے مواقع میں بدل سکتے ہیں‘‘۔

ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مواقع میں پبلک ٹرانسپورٹ کو محفوظ بنانا ، غیر موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو بڑھانا اور اس کی توسیع کرنا ، جہاں تک ممکن ہو گھر سے کام کرنے کے ذریعے گاڑی سے سفر کی دوری کو کم کرنا، مال برداری اور مسافر زمرے میں الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے کے لئے قومی حکمت عملی کی حمایت کرنا اور ہندوستان کو ایک آٹوموٹیو ایکسپورٹ ہب بنانا شامل ہے۔

بجلی کے شعبے میں ، مواقع میں بجلی کی تقسیم کے کاروبار اور اس کے عمل کو بہتر بنانا ، قابل تجدید ذرائع اور تقسیم کردہ توانائی کے وسائل کو قابل بنانا ، اور قابل تجدید توانائی اور توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجیز کی توانائی کی لچک اور مقامی تیاری کو فروغ دینا شامل ہیں۔

بجلی کے شعبے میں مواقع میں بجلی کی تقسیم کے کاروبار اور اس کے عمل کو بہتر بنانا ، قابل تجدید ذرائع اور تقسیم کردہ توانائی کے وسائل کو موثر بنانا اور قابل تجدید توانائی اور توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجیز کی توانائی کی لچک اور مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا شامل ہیں۔

ڈائریکٹر ،آر ایم آئی انڈیا اکشیما گھاٹے نے کہا ، "آج جاری رپورٹ میں اصول اور مواقع ہندوستان کے سرکاری اور نجی شعبے کے رہنماؤں کو اس بات کی رہنمائی کر سکتے ہیں کہ کیسے حوصلہ افزائی اور پھر سے ٹھیک ہونے کے متبادل کا اندازہ کیا جائے اور انہیں ترجیح دی جائے تاکہ ہندستان کے لئے طویل مدتی صاف ستھری توانائی مستقبل میں سرمایہ کاری جاری رہے۔

راکی ماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ڈائریکٹر کلے اسٹرینجر نے کہا ، "کووڈ 19 نے پوری دنیا کو خلل وانتشار میں ڈالا ہے اور ہر ایک کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ چونکہ بھارت سدھار کے لئے کوشش کر رہا ہے ، صاف توانائی اور نقل و حرکت کے نظام مینوفیکچرنگ کو مضبوط کر کے بجلی پر انحصار بڑھانے ، مہنے تیل کی درآمدات سے بچنے اور ہوا کو صاف کر کے زیادہ لچیلا بھارت بنا سکتے ہیں‘‘۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا ٹرانسپورٹ شعبہ1.7گیگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کو روک سکتا ہے اور دو ہزار تیس تک مشترکہ ، بجلی اور مسافروں کی مربوط آمد ورفت اور کفایتی، صاف ، اور مال بردار نقل و حمل کے ذریعے ایندھن کی طلب کے برابر 600 ملین ٹن تیل سے بچ سکتا ہے۔ بجلی شعبے میں بھی قابل تجدید توانائی ، توانائی ذخیرہ کرنے ، اثر انگیزی، اور لچکدار پیداوار اور مانگ کو اپنا کر اہم بچت کی جاسکتی ہے۔

اس رپورٹ کو درج ذیل لنکس پر پڑھا جا سکتا ہے۔

نیتی آیوگ:https://niti.gov.in/sites/default/files/2020-06/India_Green_Stimulus_Report_NITI_VF_June_29.pdf

راکی ماونٹین انسٹی ٹیوٹ:

https://rmi.org/insight/india-stimulus-strategy-recommendations-towards-a-clean-energy-economy/

آر ایم آئی انڈیا:

https://rmi-india.org/insight/india-stimulus-strategy-recommendations-towards-a-clean-energy-economy/

*************

 

 (30-06-2020)

U: 3610



(Release ID: 1635521) Visitor Counter : 162