جل شکتی وزارت

کرناٹک نے 2022-23 تک جل جیون مشن کے تحت تمام دیہی گھروں کو نل کے کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے

Posted On: 08 JUN 2020 5:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی،8 جون، 2020، کرناٹک نے جل شکتی وزارت کو ریاست میں جل جیون مشن پر عمل درآمد کے لیے اپنا سالانہ منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس سلسلے کی میٹنگ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کی گئی، جس کی صدارت پینے کے پانی اور حفظان صحت کے محکمے کے سکریٹری نے کی۔ میٹنگ میں ریاست کے لیے 2020-21 کے لائحہ عمل کی منظوری دی گئی۔ جل شکتی کی وزارت ریاست میں وزیر اعظم کے اہم پروگرام جل جیون مشن پر عمل درآمد کے لیے ایک نقشہ راہ تیار کرنے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد 2024 تک ملک کے تمام دیہی گھروں میں سے ہر ایک کو 55 لیٹر پینے کا پانی فی کس یومیہ فراہم کرنا ہے۔

کرناٹک 2022-23 تک 100 فیصد گھروں کا احاطہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ریاست میں موجود 89 لاکھ دیہی گھروں میں سے 24.50 لاکھ کونل کے کنکشن (ایف ایچ ٹی سیز) فراہم کیے جاچکے ہیں۔ 2019-20 میں صرف 22127 نل کے کنکشن دستیاب کرائے گئے تھے۔ باقی دیہی گھروں کو نل کے کنکشن مہیا کرانے کا زبردست امکان موجود ہے۔ اس کے علاوہ ریاست 2020-21 کے دوران ایک ضلع، پانچ بلاکوں اور 8157 دیہات کے گھروں کو 100 فیصد نل کے کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ بعض علاقوں میں  گھروں کو نل کے کنکشن فراہم کرنے کو ترجیح دیئے جانے پر توجہ دیتے ہوئے وزارت کے اہلکاروں نے ‘مساوات اور شمولیت’ پر زور دیا ہے۔ جبکہ ریاست درج فہرست ذاتوں / درج فہرست قبیلوں، حاشیے پر موجود اور سماج کے کمزور طبقوں کو ایف ایچ ٹی سیز فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ریاست کا پروگرام یہ ہے کہ وہ اس سال کے دوران 3139 موجودہ پانی کی فراہمی کے نظاموں کو بہتر بنانے کے لیے پرانے پائپوں کو جوڑ کر اور ان میں اضافہ کرکے  23.57 لاکھ نل کے کنکشن فراہم کرے۔ جس کے لیے کام ‘ایک مہم کے طریقے پر’ شروع کیا جائے گا۔

ریاست کرناٹک میں  دو ایسے امکانی اضلاع ہیں جس کے لیے ریاست کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ منصوبہ بندی کرتے وقت ان علاقوں کو ترجیح دے اسی طرح سے ایسے علاقوں کو جہاں کی بستیاں معیاری پانی سے محروم ہیں، ایسے علاقے جہاں پانی کی قلت ہے، درج فہرست ذاتوں  کی زیادہ آبادی والے گاؤوں اور سنسد آدرش گرام یوجنا کے تحت آنے والے گاؤوں میں تمام گھروں پر توجہ دیے جانے کی ضرورت ہے۔

مرکزی حکومت نے 2020-21 میں کرناٹک میں جل جیون مشن پر عمل درآمد  کے لیے 1189.40 کروڑ روپئے کی منظوری دی ہے جو 2019-20 کے لیے منظور شدہ رقم میں کافی اضافہ ہے۔2019-20 کی رقم 546.06 کروڑ روپئے تھی۔  ریاست کے پاس باقی بچے ہوئے 55.67 کروڑ روپئے اور اس سال کی منظور شدہ رقم 1189.40 کروڑ روپئے اور اتنی ہی رقم ریاست کی طرف سے ملائے جانے پر جل جیون مشن کے تحت کل  ملا کر 2709.25 کروڑ روپئے فراہم ہوں گے۔ جو کرناٹک میں دیہی علاقوں کے کنبوں کو نل کے کنکشن فراہم کرنے میں استعمال کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ  ریاست کو پندرہویں مالیاتی کمیشن سے 3217 کروڑ روپئے ملیں گے  جس کا 50 فیصد پانی اور حفظان صحت پر استعمال کرنا لازمی ہوگی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست مختلف پروگراموں مثلاً ایم جی نریگا، ایس بی ایم (جی)، پی آر آئیز کے لیے  پندرہویں مالی کمیشن کی گرانٹ، ضلع معدنیاتی ترقی فنڈ، سی اے ایم پی اے، سی ایس ایف فنڈ، لوکل ایریا ترقیاتی فنڈ وغیرہ کے تحت  ملنے والی تمام رقموں کو ایک ساتھ ملاکر منصوبہ بندی کرے اور یہ منصوبہ بندی گاوں کی سطح پر اور ہر گاوں کے ولیج ایکشن پلان (وی اے پی) کے لیے ہونی چاہئے۔ منصوبہ بندی کے تحت پانی کے تحفظ کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے اس طرح کی رقموں سے فائدہ اٹھایا جائے جس سے آبی وسائل مستحکم ہوں اور پینے کے پانی کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ریاست کا منصوبہ ہے کہ وہ طویل مدتی  استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مقامی گاوں کی آبادی/ گرام پنچایتوں یا استعمال کرنے والے گروپوں کو منصوبہ بندی، عمل درآمد، انتظام، کارروائی اور گاؤوں میں پانی کے نظاموں کی دیکھ ریکھ میں شامل کرے۔ سبھی گاؤوں میں لوگوں کو شامل کرکے آئی ای سی مہم شروع کی جائے گی تاکہ جے جے ایم کو صحیح معنی میں عوامی تحریک بنایا جاسکے۔ ریاست کا منصوبہ ہے کہ وہ  گاؤوں میں پانی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لیے، اسے چلانے کے لیے اور اس کی دیکھ ریکھ کے لیے دیہی طبقے کو شامل کرنے کی خاطر خواتین کے اپنا روزگار چلانے والے گروپوں اور رضاکار تنظیموں کو شامل کرے۔

جے جے ایم کے  تحت یہ گنجائش بھی پیدا کی گئی ہے کہ سال میں دو بار (مانسون سے پہلے اور اس کے بعد) پانی میں  کیمیاوی اجزا اور بیکٹیریا کا پتہ لگانے کے لیے پانی کے ہر وسیلے  کی جانچ کی جائے۔ یہ کام پانی کے معیار کی نگرانی کے تحت کیا جائے گا۔ ریاست سے کہا گیا ہے کہ وہ پانی کے تمام  وسائل کی اس طریقے کے مطابق لازمی جانچ کرائے۔یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ عام لوگوں کے لیے پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے تجربہ گاہ  کی سہولت دستیاب کرائی جائے۔ ہر گاوں میں پانچ خواتین کو گاؤں کی سطح پر فراہم شدہ پانی کے معیار کو جانچنے کی تربیت دی جارہی ہے۔ ریاست کی  اور ضلع کی سطح کی موجودہ تجربہ گاہوں کو آپس میں جوڑنے پر بھی زور  دیا جارہا ہے۔ کرناٹک کا منصوبہ ہے کہ وہ 2020-21 میں پانی کی جانچ کرنے والی 30 تجربہ گاہوں کی معیار بندی کرے گی۔

وبائی بیماری کووڈ-19 کی صورت حال میں ریاست سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ گاؤوں میں پانی کی فراہمی اور پانی کے تحفظ کا کام فوری طور پر شروع کرے تاکہ ہنرمند/ نیم ہنرمند مائی گرینٹ کارکنوں کو روزی روٹی فراہم کی جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دیہی لوگوں کے گھروں کو پینے کا پانی فراہم ہو رہا ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3150



(Release ID: 1630589) Visitor Counter : 150