بجلی کی وزارت

مرکزی وزارت بجلی نے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 90،000 کروڑ روپے کے پیکج دینے کے بارے میں خط لکھا


فنڈنگ 45000کروڑ روپے (فی قسط) کی دو قسطوں میں کی جائے گی

Posted On: 16 MAY 2020 6:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16مئی 2020/ مرکزی وزارت بجلی نے مالی بحران ڈسکام کمپنیوں کی مدد کے لئے 90،000 کروڑ روپے کا مالی پیکج دینے سے متعلق تمام  ریاستوں/مرکز  کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا ہے۔ اس سلسلہ میں 14 مئی 2020 اطلاع  دی گئی تھی۔

 مرکزی بجلی اور جدید اور قابل تجدید توانائی  کے وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) جناب  آر کے سنگھ نے کہا بجلی کےشعبے کے لئے یہ پیکج  اس مشکل وقت میں بجلی  پیدا کرنے والی کمپنیوں/بجلی  تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے ذریعہ سپلائی کی گئی  بجلی کی تقسیم کو جاری رکھنے کے لئے  ڈسکام کے بوجھ کو کافی  کم کرے گا۔ حکومت ہند نے آتم  نربھر ابھیان کے تحت 13 مئی 2020 کو پاور فائننس  کارپوریشن (پی ایف سی) اور دیہی  برق کاری  کارپوریشن (آٓر ای سی) کے توسط  سے 90000 کروڑ روپے کی لکویڈیتی (نقد یں)مہیا کرانے کا فیصلہ لیا تھا۔اس کے تحت  ، آر ای سی اور پی ایف سی ڈسکام کمپنیوں کو 10 برس تک کے لئے خصوصی طویل  مدتی قرض دیں گے۔

 ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجے گئے مراسلے میں ذکر کیا گیا ہے  کہ آر ای سی  او ربی ایف سی، ڈسکام  کمپنیوں کے لئے فوری  قرض دینے پر غور کریں  گے، جو اودے کے تحت مقرر یا مجوزہ ورکنگ سرمایہ حدود کے اندر آگے  ادھار  لینے کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ  اگر ڈسکام کمپنیوں کے پاس ’اودے‘  کے ورکنگ  سرمایہ  حد کے تحت متبادل نہیں ہے  لیکن بجلی بقایا کے طور پر ریاستی  حکومت سے حصولیابیوں کی حد تک یہ کمپنیاں  ان قرضوں کے  اہل ہوں گی۔ چونکہ یہ قرض طویل مدتی ہیں اور ڈسکام  کمپنیوں کی ورکنگ  پونجی یا سرمایہ کے تحت نہیں ہیں تو ریاستی  حکومت کی دوبارہ ادائیگی  تحفظ کے  ساتھ،  ڈسکام کمپنیوں  کے لئے اودے کےورکنگ  سرمایہ حد لاگونہیں ہوگی۔

 اس کے علاوہ متعلقہ  ریاست   ڈسکام  کمپنیوں کے لئے حکومت ہند کو اس حد میں رعایت  کے لئے اپیل کرسکتے ہیں،  جن کے پاس ریاستی  حکومت سے ملنے والی حصولیابیاں (رسیوایبلز)  نہیں ہیں اور اودے کے تحت  ورکنگ سرمایہ حدود کا بھی متبادل نہیں ہے۔

مراسلہ میں کہا گیا  ہے کہ کووڈ-19 وبا اور لاک ڈاؤن  کے سبب  بجلی کے شعبے کی مالی حالت پر منفی اثر پڑا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کے شعبے کی مجموعی ویلیو چین میں لکویڈیٹی  بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اس صورت میں بجلی کی ویلیو چین میں لیکویڈیٹی   بحران  کی کیفیت  پید اہوگئی ہے۔  ان حالات میں بجلی شعبے  کی ویلیو چین میں لکویڈیٹی کےبہاؤ  سے نقدی یا پیسے  کے مسئلے کوحل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ رقم  ڈسکام کو ان  زیادہ تر قرضوں یا رقموں کو ادا کرنے میں مدد کرے گی، جو  بجلی پیداوار  (گینکوس) اور   تقسیم کمپنیوں (ٹائسکوس) کابقایا ہے۔ یہ بجلی کے شعبے میں پیسے  کے بہاؤ کی سائیکل کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد کرے گا۔

ڈسکام  کمپنیوں کو ریاستی حکومتوں کے ذریعہ  گارنٹی کی بنیاد  پر قرض فراہم  کئے جائیں گے ، جن کا استعمال  (کنکوس)  اور تقسیم کمپنیوں  (ٹرانسکوس) آئی پی پی   اور آر ای جنریٹر کے قرضہ جات کی ادائیگی  کرنے کے لئے کیا جائے گا۔  مالی فنڈنگ کوانٹم کی کل رقم 90000 کروڑ روپے ہے۔ یہ فنڈنگ  دو قسطوں میں کی جائے گی۔ ہر قسط 45000 کروڑ روپے کی ہوگی۔

 ڈسکام  کو مالی بحران  سےباہر نکالنے کے لئے 15 مئی 2020  کو جاری کئے گئے  ایک دوسرے مراسلے کے مطابق  بجلی کی وزارت نے لاک ڈاؤن  مدت کے لئے مرکزی بجلی پیداواری کمپنیوں کے فکسڈ چارج  کو ملتوی کرنے  کا فیصلہ کیا اور اس کی ادائیگی  بعد کے مہینوں  میں سود سے پاک تین  برابر قسطوں  میں کرنا ہوگا۔ لاک ڈاؤن  مدت کے دوران ، مانگ  میں اہم گراوٹ آئی ہے کیونکہ  صنعتی اور کاروبای اکائیاں  بند تھیں۔ بجلی  خرید معاملے  کے مطابق  ڈسکام  تمام ٹھیکہ یا کونٹریکٹیڈ، مقدار کے لئےبجلی  پیدا  کرنے والی کمپنیوں کو ایک طے شدہ   یا فکسڈ چارج   کی ادائیگی کرتے ہیں،   خواہ  بجلی  لی نہ گئی ہو،    اس سے ڈسکام پر بوجھ پڑا کیونکہ  انہوں نے  اس بجلی  کے لئے بھی ادائیگی  جس کا لاک ڈاؤن   مد ت کے دوران استعمال   نہیں کیا گیا تھا۔

ڈسکام کمپنیوں کو لاک ڈاؤن مدت کے لئے جی ایس ایل کو دی جانے والی بین ریاستی تقسیم فیس (آئی ایس ایس)  سمیت بجلی سپلائی  (فکسڈ لاگت)  پر 20.25 فی صد کی رعایت دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ڈسکام کو ان لاگت  بچت کا فائدہ   صارفین کودینے کےلئے کہا گیا ہے  جس سے صارفین کے بجلی بل میں کمی آئے گی۔

***

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-2586


(Release ID: 1624782) Visitor Counter : 209