امور داخلہ کی وزارت

وزارتِ داخلہ کی ریاستوں / مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کو ہدایت : اس بات کو یقینی بنائیں کہ مائیگرینٹ ورکروں کو پیدل گھروں کو واپس نہ جانا پڑے اور وہ صرف بسوں یا حکومت کے ذریعے ، خاص طور پر ، اس مقصد سے چلائی جانے والی خصوصی شرمِک ٹرینوں میں ہی سفر کریں

Posted On: 15 MAY 2020 10:41PM by PIB Delhi

 

 نئی دلّی  ،  16  مئی  / امورِ داخلہ  کی مرکزی وزارت ( ایم ایچ اے )  نے 11 مئی ، 2020 ء تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں    کو مراسلہ بھیجا ہے  کہ  وہ بسوں   اور  حکومت کے ذریعے  ، خاص طور پر ، اس مقصد سے چلائی جانے والی  شرمِک   ٹرینوں کے ذریعے ہی  مائیگرینٹ ورکروں   کی آمد و رفت میں سہولت  پیدا کریں    ۔  

اس مراسلے میں  ایسی صورت حال کو اجاگر کیا گیا ہے ، جہاں مائیگرینٹ مزدور  سڑکوں پر  یا ریلوے کی پٹریوں پر پیدل جا رہے ہیں ۔ تمام ریاستوں  / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا  گیا ہے کہ    جہاں کہیں بھی  ایسے  مزدور نظر آئیں ، انہیں  مشورہ دیا جانا چاہیئے اور انہیں  قریبی    شیلٹرس میں پہنچایا جانا چاہیئے   اور  اُس وقت تک انہیں کھانا پانی فراہم کیا جانا چاہیئے   ، جب تک کہ وہ   اپنے  آبائی مقامات تک جانے کے لئے  خصوصی شرمِک ٹرینوں  یا بسوں میں  سوار نہیں ہو جاتے ۔

البتہ ، مائیگرینٹ مزدوروں کے سڑکوں   ، ریلوے کی پٹریوں   پر چلنے   اور  ٹرکوں میں سفر کرنے   کے واقعات  کی اب بھی   ملک کے مختلف  حصوں سے   رپورٹیں آ رہی ہیں ۔ اس کو دیکھتے ہوئے  ایم ایچ اے نے  پھر  ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کو مراسلہ بھیجا ہے کہ وہ اس  بات کو یقینی بنائیں کہ مائیگرینٹ مزدوروں کو   اپنے گھروں کو واپس جانے کے لئے  پیدل نہ چلنا پڑے     ۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کی وزارت  روزانہ  100  سے زیادہ خصوصی شرمِک   ٹرینیں چلا رہی ہے اور ضرورت کے مطابق   مزید ٹرینوں  کا بندوبست کرنے کے لئے تیار ہے ۔  لوگوں کو  اِن بندوبست کے بارے میں  معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور   ریاستی  ،  یو ٹی  سرکاروں   کو چاہیئے کہ وہ  اِن مائیگرینٹ مزدوروں کو    پیدل جانے سے باز رکھیں  اور انہیں   بتائیں کہ وہ    بسوں اور ٹرینوں میں سفر کریں ، جو  حکومت کے ذریعے  ،  خاص طور پر  ، اُن کے لئے چلائی جا رہی ہیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No.2553


(Release ID: 1624438) Visitor Counter : 263