شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کی وزارت

کووڈ کی بعد کے بعد کی صورتحال میں معیشت، تجارت، سائنسی تحقیق اور دیگر شعبوں میں پیش رفت کا امکان ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ


ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایسوچیم کے ذریعہ منعقدہ ہند۔ بنگلہ دیش ‘‘ورچویل کانفرنس ’’ سے خطاب کیا۔

Posted On: 11 MAY 2020 8:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11 مئی 2020،     شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ آج یہاں کہا کہ کووڈ۔ 19 کے بعد ایک نئی صورتحال پیدا ہوگی اور معیشت، تجارت ،سائنسی تحقیق اور کئی شعبوں میں  نئی پیش رفت کے امکانات  پیدا ہوں گے۔

ایسوچیم (ایسو سی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا) کے ذریعہ منعقدہ ہند ۔ بنگلہ دیش ورچویل کانفرنس  میں  دیگر  ممتاز شخصیتوں کے ساتھ  بنگلہ دیش کے کامرس کے وزیر ٹیپو منشی ، میگھالیہ کے وزیراعلی  کونراڈ سنگما  اور بنگلہ دیش  میں ہائی کمشنر محترمہ ریوا گنگولی داس نے بھی  شرکت کی۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں  شمال مشرقی خطے نے  ماضی کی  کئی خامیوں کو دور کیا ہے اور  پہلی بار اس خطے پر ملک کے دیگر خطوں کے برابر توجہ دی گئی ہے۔اس سے نہ صرف عوام میں اعتماد پیدا ہوا ہے بلکہ  اس سے  ہندوستان کے دوسرے حصوں کے ساتھ ساتھ  مختلف سطحوں پر  مشرقی سرحدوں  کے پار کے ممالک سے   رابطے قائم کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  جہاں تک بنگلہ دیش کا معاملہ ہے،  انکلیوز کے تبادلے کے لئے  ہند بنگلہ دیش معاہدہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مکمل کیا گیا تھا۔اس معاہدے نےکاروبار کی آسانی، آنے جانے کی آسانی، جو کہ پہلے بہت ہی مشکل کام تھا،  کی روکاوٹیں دور ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام  ساڑھے چار دہائیوں قبل  بنگلہ دیش  کے قیام  کے وقت میں  ہونا چاہیے تھا لیکن شاید یہ گزشتہ حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001T2SD.jpg

دونوں ممالک کے درمیان روایتی دوستانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  کئی  دیگر ممالک کے مقابلے میں   بنگلہ دیش کے ساتھ کاروبار کرنا  کہیں زیادہ آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شمال مشرقی خطے کو  دونوں ممالک کے درمیان  تجارت اور کاروبار کو فروغ دینے میں  اہم رول ادا کرنا ہے۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ابھرتی ہوئی صورتحال میں  شمال مشرق کا بانس نہ صرف ہندوستان کے لئے  بلکہ پورے برصغیر میں اور خصوصی طور پر بنگلہ دیش جیسے  مشرقی ممالک  میں  تجارت کا اہم ترین ذریعہ ہوگا۔ انہوں نے ایسے متعدد  آئٹموں کا ذکر کیا  جن سے  دونوں ممالک کے درمیان  عوامی تجارت  کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اشیا میں  مثال کے طور پر کوئلہ ، ادرک،  کٹھ میٹھے پھل وغیرہ  کی برآمدات  اور  سیمنٹ ، پلاسٹک، پی وی سی پائپ وغیرہ کی درآمدات  کی جاسکتی ہے۔

شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت  کی جانب سے  تمام ممکنہ امداد فراہم کرانے  کی  پیش کش کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایسوچیم جیسی  تجارتی اور کاروباری تنظیموں سے اپیل کی کہ  وہ آگے آئیں اور  باہمی مفاد والی نئی صنعتوں اور کاروباری اکائیوں کے فروغ کے لئے  پی پی پی (پبلک پرائیویٹ پارٹی سپیشن) ماڈل کے لئے سہولت  فراہم کرائیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا  کہ  حکومت  ان کاموں کو  عملی جامہ پہنانےمیں  ایک رول ادا کرسکتی ہے لیکن   تجارتی اور صنعتی اداروں کو  وسائل اور سرمایہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے آگے آنا چاہیے۔

اس موقع پر  ایسوچیم کے  ونیت اگروال اور دیپک سود نے بھی خطاب کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-2450

                          



(Release ID: 1623309) Visitor Counter : 188