وزارت دفاع

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے کیلاش مانسروور تیرتھ یاترا کا وقت کم کرنے والی 80کلومیٹر طویل سڑک کا افتتاح کیا

Posted On: 08 MAY 2020 1:17PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 8 ؍مئی، 2020،کیلاش –مانسروور یاترا کےسفر اور سرحدی علاقے کی کنکٹی ویٹی کا ایک نیا عہد متعارف کراتے ہوئے رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے ایک خصوصی تقریب میں  دھرکولا (اتراکھنڈ)، سے لیپولیکھ (چین کی سرحد)،  کے مابین سرحدی سڑک  رابطے کا افتتاح کیا۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے پتھورا گڑھ سے گنجی تک موٹرگاڑیوں کے ایک قافلے کو بھی جھنڈی دکھا کر رخصت کیا۔

 

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکشامنتری نے کہا کہ مرکزی حکومت اور وزیراعظم جناب نریندر مودی دوردراز کے علاقوں کی ترقی کے لئے خاص نظریاتی خاکہ رکھتے ہیں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس اہم سڑک رابطے کی تکمیل کے ساتھ مقامی افراد اور زائرین   کے دہائیوں پرانے خواب شرمندۂ تعبیر ہوئے ہیں  اور توقعات  پائے تکمیل تک پہنچی ہیں۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس قدم سے خطے میں مقامی تجارت اور اقتصادی نمو کو اس سڑک راستے کے شروع ہو جانےسے زبردست فروغ حاصل ہوگا۔

 

 کیلاش –مانسروور تیرتھ یاترا  کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سفر ہندوؤں، بدھسٹوں ، جین مت کے پیروؤں کے لئے مقدس سفر رہا ہے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس سڑک رابطے کی تکمیل کے ساتھ اب یاترا اس سے قبل کے 2-3ہفتوں کے مقابلے میں محض ایک ہفتے میں مکمل کی جا سکے گی۔ یہ سڑک گھٹیا ب گڑھ سے نکلتی ہے اور لیپولیکھ دَرّے پر پہنچ کر ختم ہوتی ہے، جو کیلاش مانسروور کا داخلی دروازہ ہے۔اس  80کلومیٹر طویل سڑک  کے دوران طول البلد 6000سے بلند ہو کر 17ہزار 60فٹ تک پہنچ جاتاہے۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل کے ساتھ اعلیٰ طول البلد اور تکلیف دہ موسمیاتی حالات کے حامل اس دشوار گزار علاقے میں اب کیلاش مانسروور کے زائرین راستے کی دشواریوں سے بچ سکیں گے۔  فی الحال کیلاش مانسروور کا سفر سکم یا نیپال کے راستوں سے 2 سے 3 ہفتے پر مشتمل ہے۔ لیپولیکھ روٹ اعلیٰ طول البلددشوارگزار جغرافیائی علاقے سے ہو کر گزرتا تھااور 90کلومیٹر کی طوالت پر مشتمل اس سفر کےد وران معمر یاتریوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

 

سکم اور نیپال سے ہو کر گزرنے والی دوسڑکیں بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ ان سڑکوں پر تقریبا 20فیصد زمینی سفر ہی بھارتی سرزمین پر ہوتا ہےاور بقیہ 80فیصد سفر کا راستہ چین سے ہو کر گزرتا ہے۔گھاٹیاب گڑھ-لیپولیکھ سڑک کے کھل جانے سے یہ تناسب اب معکوس ہو گیا ہے ۔ اب مانسروور کے لئے روانہ ہونے والے زائرین 84فیصد زمینی سفر بھارتی سڑکوں پر ہی کریں گے اور صرف 16 فیصد سفر چین کی سرزمین پر ہوگا۔رکشا منتری نےکہا کہ  یہ صحیح معنوں میں ایک تاریخی  پہلو ہے۔

 

بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او)، کے انجینئروں اورعملے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، جن کی لگن اور محنت سے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے، رکشا منتری نے  اس سڑک کی تعمیر کے دوران رونما ہوئے جانی اتلاف پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے بی آر او کے عملے کے تعاون کی ستائش کی، جو اپنے کنبوں سے دور رہ کر اورکووڈ-19 کی انتہائی دشوار گھڑیوں میں یہاں رہ رہا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PIC3KFBX.jpeg

جناب راج ناتھ سنگھ نےکہا کہ بی آر او اپنی ابتدا سے ہی اتراکھنڈ کے گڑھوال اورکماؤں خطے کی ترقی میں سرگرمی سے مصروف رہا ہے۔ انہوں نے تعمیر قوم میں اپنا کردار ادا کرنےکےلئےبی آر او عملے کی ستائش کی اور اس حصولیابی کےلئے آرگنائزیشن کے تمام رینکوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔

 

بی آر او کے ڈائرکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل ہرپال سنگھ کے مطابق اس سڑک کی تعمیر کے کام میں متعدد مسائل کی وجہ سے رکاوٹیں آتی رہیں۔ لگاتار ہونے والی برفباری، طول البلد میں ہونے والا راست اضافہ اور گرتے ہوئے درجہ حرارت نے کام کاج کے سیزن کی مدت گھٹاکر 5 مہینےکر دی تھی۔ کیلاش مانسروور یاترا جون سے اکتوبر کے دوران ورکنگ سیزن میں ہی منعقد ہوئی اور اسی کے ساتھ مقامی افراد اور ان کے ضروری سازوسامان نیز تاجروں کی نقل و حرکت (چین کے ساتھ تجارت کیلئے) بھی جاری رہی اور اس طریقے سے روزانہ کی تعمیراتی کام کے اوقات میں اور بھی تخفیف واقع ہوئی۔

 

اس کے علاوہ گزشتہ چند سالوں کے دوران متعدد سیلاب اور بادل  پھٹنے کے واقعات بھی رونما ہوئے، جن کے نتیجے میں زبردست خسارہ لاحق ہوا۔ ابتدائی 20کلومیٹر کے دوران پہاڑوں کی چٹانیں ازحد سخت اور تقریبا عمودی ہیں، جس کے نتیجے میں بی آراو نے متعدد جانوں کا اتلاف جھیلا ہے اور 25سازوسامان سمیت مشینیں بھی دریائے کالی میں گرنےکی وجہ سے بُری طرح تباہ ہو گئیں۔ ان تمام دشواریوں کے باجود گزشتہ 2 برسوں میں بی آر او کثیرالنوع ورکنگ پوائنٹس اور جدید ترین ٹیکنالوجی سازوسامان کی شمولیت کی مدد سے اپنے آؤٹ پُٹ میں 20گنا اضافہ کرنے میں کامیاب رہا۔ اس شعبے میں سیکڑوں ٹن اسٹور ؍ سازوسامان کی بہم رسانی میں ہیلی کاپٹر بھی وسیع پیمانے پر استعمال کئےگئے۔

 

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PIC19CWJ.jpeg

تقریب میں دفاعی عملےکےسربراہ جنرل بپن راوت، بری فوج کےسربراہ جنرل ایم ایم نرونے ، دفاع سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار، الموڑا (اتراکھنڈ)، کے رکن پارلیمنٹ، لوک سبھا، جناب اجے ٹمٹا اور وزارت دفاع اور بی آر او کے سینئر افسران  بھی شریک ہوئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔ک ا۔

U- 2374

               



(Release ID: 1622109) Visitor Counter : 260