بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

درآمدات کی متبادل پالیسی کے بارے میں ایک خیال : جناب نتن گڈکری


جناب گڈکری نے تفریح کی صنعت میں غیر منظم شعبے کو اور زیادہ باقاعدہ بنانے پر زور دیا

Posted On: 05 MAY 2020 5:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  05  مئی 2020  / ایم ایس ایم ای اور سڑک ٹرانسپورٹ و شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج بتایا کہ کووڈ – 19 وبا کی وجہ سے پیدا نئی اقتصادی صورتحال کے تناظر میں درآمدات کے متبادل کے سلسلے میں ایک پالیسی پر غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مختلف متعلقہ فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ اختراعات اور لاگت میں کمی  کے ذریعے کوالٹی کو بہتر بنا کر علم کو دولت میں بدلیں۔  انہوں نے ناگپور میں قائم ایم ایس ایم ای اورینج کلسٹر کی مثال پیش کی جس نے کپڑے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے  ذاتی حفاظتی سامان تیار کیا ہے۔ ان پی پی ای پر 550 روپے سے 650 روپے کے درمیان لاگت آئی ہے۔ جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 1200 روپے ہے اور ملک اس کی درآمد پر کافی زیادہ انحصار کر رہا تھا۔ یہ کلسٹر بڑے پیمانے پر  پی پی ای کی سپلائی کا اہل ہے۔

جناب گڈکری بھارت کی خاتون چھوٹی صنعت کاروں کی ایسوسی ایشن کی نمائندگان کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ میٹنگ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور ایم ایس ایم ای پر کووڈ – 19 کے اثرات کے بارے میں کی گئی تھی۔ جناب گڈکری نے تکنیکی خدمات فراہم کرنے والوں اور تفریحی شعبے کے فن کاروں سے بھی بات چیت کی، جن شخصیتوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی ان میں جناب سونو نگم ، جناب نتن مکیش اور جناب طلعت عزیز بھی شامل ہیں۔

مرکزی وزیر نے زور دے کر کہا کہ برآمدات کو بڑھاوا دینے کے تئیں خصوصی توجہ دیا جانا وقت کی ضرورت ہے اور بجلی کی لاگت ، لاجسٹکس کی لاگت اور مال کی تیاری  کی لاگت کم کرنے کے لیے ضروری طریقے اپنائے جانے چاہیں تاکہ عالمی منڈی میں مقابلہ جاتی حیثیت اختیار کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیرملکی درآمدات کے بجائے گھریلو مصنوعات پر توجہ دیئے جانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا  کہ صنعت کو چاہیے کہ وہ اختراع ، چھوٹی صنعت ، سائنس و ٹکنالوجی ، تحقیق کے ہنر اور تجربات پر توجہ دے تاکہ علم کو دولت میں بدلا جا سکے۔

جناب نتن گڈکری نے اس ضرورت پر بھی زور دیا کہ تفریح کی صنعت کو مزید باقاعدہ بنایا جائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ایم ایس ایم ای کی وزارت کی مختلف اسکیموں کے فائدے اٹھانے کے لیے اسے ایم ایس ایم ای کے طور پر رجسٹر کرایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی متعلقہ فریقوں کو عوام کی گزر بسر کو یقینی بناتے ہوئے اس بحران پر قابو پانے کے لیے ایک مربوط طریقہ کار  اپنانا چاہیے۔ جناب گڈکری نے صنعت پر بھی زور دیا کہ وہ اس بحران  سے نمٹنے کے لیے ایک مثبت سوچ اپنائے۔

وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ جاپان کی حکومت نے چین سے اپنا سرمایہ نکال کر کسی دوسری جگہ لگانے کے لیے اپنی صنعتوں کو خصوصی پیکیج کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ یہ بھارت کے لیے ایک موقع ہے جسے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔

اس بات چیت کے دوران نمائندگان نے کووڈ – 19 کے دوران تفریح کی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں ایم ایس ایم ای کو درپیش مختلف چیلنجوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔  نمائندگان نے کچھ مشورے دیے اور حکومت سے اس شعبے کو ترقی دینے میں مدد کی درخواست کی۔

اس میٹنگ میں جن بڑے معاملات کو اجاگر کیا گیا اور جو مشورے دیے گیے ان میں مندرجہ ذیل باتیں شامل ہیں: ایم ایس ایم ای کو ٹکنالوجی منتقل کرنے پر کوئی لائسنسنگ فیس نہیں ، قبائلی علاقوں کے لیے قبائلی علاقوں کی گزر بسر کو فروغ دینے کی اسکیموں سے فائدہ پہنچانا، سپلائی چین کے بندوبست نے دوا سازی کے شعبے کے ایم ایس ایم ای کی مدد اور آر بی آئی کی طرف سے  تین مہینے کی مزید پابندی ، ہلکے قرضوں کی مدت میں اضافہ ، جی ایس ٹی کو ملتوی کرنا یا اس میں تخفیف کرنا۔

جناب گڈکری نے نمائندگان کے سوالوں کے جواب دیئے اور انہیں  حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ان معاملات پر متعلقہ محکموں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صنعت کو ایک مثبت سوچ اپنانی چاہیے اور کووڈ – 19 بحران ختم ہو جانے کے بعد موقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔

2020۔05۔06

U - 2300



(Release ID: 1621595) Visitor Counter : 170