کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے بیرون ملک واقع ہندوستانی مشنوں سے ہندوستان کو پسندیدہ منزل بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی اپیل کی


ہندوستانی مشنوں سے بیرون ملک تجارت اور درآمدات کے مواقع کی نشان دہی کی اپیل

وزیر خارجہ نے کہا، کووڈ کے بعد کے دور میں تجارت اور سرمایہ کاری کے سہارے ہی اصلاحات کی راہ پر آگے بڑھے گا ہندوستان

Posted On: 01 MAY 2020 5:42PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم مئی 2020 ۔ صنعت و تجارت نیز ریلوے کے وزیر جناب پیوش گوئل نے دوسرے ملکوں میں واقع ہندوستانی مشنوں سے اپنی موجودگی والے ملکوں میں ہندوستانی کمپنیوں اور برآمدات کے لئے مواقع کی پہچان کرنے میں اہم رول ادا کرنے اور ہندوستان کو ترجیحی منزل، سرمایہ کاری کے لئے ایک بھروسے مند مقام بنانے کی اپیل کی ہے۔ وہ وزیر خارجہ جناب ایس جے شنکر کے ساتھ گزشتہ شام ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مختلف ملکوں میں واقع 131 مشنوں سے خطاب کررہے تھے۔

جناب گوئل نے کہا کہ سبھی کو اپنی صنعتوں کے فروغ کے لئے نئی اصلاحات کرکے کووڈ-19 کی اس صورت حال کو ایک موقع میں تبدیل کرنے کی سمت میں کام کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تین گنی رفتار کے ساتھ اقتصادی ترقی کے ہدف پر کام کرنا چاہئے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر غور و فکر کیا گیا ہے جس میں کووڈ کے بعد کے منظرنامے میں حاصل ہونے والے مواقع سے مستفید ہونے کی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ آج وزیر اعظم کو ایک مضبوط شخص کے طور پر دیکھا جارہا ہے، یعنی ایک ایسا شخص جو سبھی اہداف حاصل کرسکتا ہے اور جو ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں طرح کے ملکوں کے لئے باعث تحریک ہے۔ ہندوستانی صنعت  سے تقریباً 100 ملکوں کو فائدہ ہوا ہے۔ ہندوستان نے بھائی چارے کی مثال پیش کی ہے اور ہمارا ملک ’واسودیو کٹم بکم‘ یعنی ساری دنیا ایک کنبہ ہے، پر یقین کرتا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ سبھی ملک ایسے ملکوں کی طرف دیکھ رہے ہیں جہاں جمہوریت ہے، شفاف انتظامیہ، قانون پر عمل درآمد اور اچھا میڈیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو ایک قابل اعتبار شراکت دار کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور ہندوستانی مشنوں کو اپنی موجودگی والے ملکوں میں کاروبار کے مواقع کی پہچان کرکے مدد کرنی چاہئے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ انویسٹ انڈیا اور ڈپارٹمنٹ فار پرموشن آف انویسٹمنٹ اینڈ انٹرنل ٹریڈ، کارخانوں اور مینوفیکچرنگ اکائیوں کے قیام کے لئے ایک مخصوص کھڑکی (سنگل ونڈو) قائم کرنے کی سمت میں مل کر کام کررہے ہیں۔ جناب گوئل نے مشنوں سے اپنے ملکوں میں موجود مواقع کے بارے میں بتانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا سفارت خانوں اور وزارتوں کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ سبھی مشنوں کو کووڈ-19 کے بعد پیدا ہونے والے مواقع پر غور کرتے ہوئے ایک تجویز بھیجنے کے لئے کہا۔ اس تجویز میں نئے خیالات شامل ہونے چاہئیں اور  اس سے برآمدات کو بہتر بنانے کے مشوروں کے ساتھ جمع کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے مشنوں سے سرگرم ہونے اور جدید تکنیک کو اپنانے کی درخواست کی۔ انھوں نے سبھی مشنوں سے جنگی سطح پر کام کرنے کی اپیل کی۔ سبھی مشنوں کے معمولات عامہ، پیشہ وارانہ کاموں میں اپنی کارکردگی دکھانے کی ہونی چاہئے۔ انھوں نے نیٹ ورکنگ شروع کرنے، کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے، تجارت کا سراغ لگانے اور نئے کانٹیکٹ دلانے نیز نئی تکنیک پہچان کرنے  کی ضرورت پر زور دیا، جنھیں ہندوستان میں نافذ کیا جاسکتا ہے اور ان کے متعلقہ ملک میں ہندوستان ان شعبوں میں آگے بڑھ سکتا ہے۔

وزیر خارجہ جناب ایس جے شنکر نے کہا کہ اس وبا کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری دنیا کسی ایک ملک پر زیادہ انحصار کے نتائج سے واقف ہوگئی ہے۔ ہندوستان کو اسے آگے بڑھنے کے موقع کے طور پر لینا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ سبھی ملکوں کو اس سے دھچکا لگا ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کے ذریعے سے ہی ہندوستان ترقی کی راہ پر آگے بڑھے گا۔ اب مشنوں کے اوپر دفاتر سے باہر نکلنے، نیٹ ورکنگ کرنے، کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے اور ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنے کی ذمے داری ہے۔ انھوں نے خاص طور پر دوا اور زراعت کے شعبے میں اور افریقی خطے میں مواقع کی نشان دہی کی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ مشنوں کو نہ صرف بیرون ملک بلکہ ہندوستان میں بھی فعال ہونا چاہئے، تاکہ انھیں ملک کی مختلف وزارتوں کے ساتھ تال میل قائم کرکے کام کرنا چاہئے۔

کامرس کے سکریٹری ڈاکٹر انوپ وادھوان نے برآمدات میں اصلاحات کے وسیع امکانات کے بارے میں بتایا، جنھیں مشنوں کی مدد سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مشنوں نے مختلف ممالک میں خام مال کی خرید میں ہماری مدد کی ہے۔ انھوں نے تعاون والے تین شعبوں  - عالمی سطح پر برآمدات کی حوصلہ افزائی، ہندوستان میں سیاحت کو فروغ دینے اور تکنیک کے تجزیے کی ضرورت کی نشان دہی کی ہے جن سے ہندوستان فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 2205


(Release ID: 1620576) Visitor Counter : 217