بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

حکومت نے پی ایم ای جی پی  پروجیکٹوں کا تیزی کے ساتھ پتہ لگانے کیلئے ‘روکاوٹوں’ کو دور کیا، کے وی آئی سی تیزی کے ساتھ عمل آوری کو یقینی بنائے گی

Posted On: 01 MAY 2020 4:32PM by PIB Delhi

ملک میں روزگار پیدا ہونے کی رفتار  تیز ہونے جارہی ہے۔ ایک اہم پالیسی فیصلے میں  بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت   نے  مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کی سربراہی میں  وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے پروگرام (پی ایم ای جی پی) کے تحت تجاویز کی سفارش کرنے کے عمل میں ضلع کلکٹروں کی  قیادت میں تشکیل کردہ ضلع سطح کی ٹاسک فورس کمیٹی (ڈی ایل ٹی ایف سی) کے رول کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پورے  طریقہ کار کو آسان بنایاجاسکے۔

ترمیم شدہ رہنما خطوط کے مطابق پی ایم ای جی پی اسکیم کو لاگو کرنے والی نوڈل ایجنسی کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز  کمیشن (کے وی آئی سی)مناسب صلاح ومشورہ کے بعد ممکنہ صنعتکاروں کی تجاویز /درخواستوں کو سیدھے منظوری دے دی گی اور آگے ایسی اسکیموں کیلئے قرض دستیاب کرانے کے بارے میں فیصلہ لینے کیلئے انہیں  بینکوں کو بھیج دیگا۔ اب تک  ایسی تجاویز کو  ڈی ایل ٹی ایف سی  کے ذریعے  جانچ پڑتال کے بعد منظوری دی جاتی تھی جس سے اکثر تاخیر ہوتی تھی۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونئے سکسینہ نے کہا کہ  پی ایم ای جی پی کے تحت  اسکیموں کو منظوری دینے میں  ڈی ایل ٹی ایف سی کو بند کرنے کے ساتھ  ایک بڑی روکاوٹ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ انہو ں نے مرکزی وزیر جناب گڈکری کا ملک کے مفاد میں تیزی سے قدم اٹھانے کیلئے  شکریہ ادا کیا۔

حکومت کا یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب کورونا بیماری کے مدنظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے سبب روزگار کا شعبہ بری طرح سے   متاثر ہوا ہے۔ پالیسیوں میں یہ تبدیلی اسکیموں کے تیزی سے تکمیل کیلئے  راستہ ہموار کریگا اور  پی ایم ای  جی پی اسکیم  کے تحت  دیہی اور نیم شہری علاقوں میں  روزگار کے نئے مواقع پیدا کریگا۔

اکثر ایسا دیکھنے میں آتا تھا کہ ڈی ایل ٹی ایف سی کے  چیئرمین ضلع کلکٹر / مجسٹریٹ زیادہ تر مقامی سطح کے انتظامی معاملات  میں  مصروف رہتے تھے جس کے سبب پی ایم ای جی پی سے جڑ ی اسکیموں کی منظوری سے متعلق  کام  ان کی ترجیحات میں نہیں رہتے تھے۔ ایسے میں  اسکیم  سے متعلق تجویز کئی مہینوں تک زیر التوا رہ جاتی تھی کیوں کہ ضلع کلکٹر باقاعدگی کے ساتھ ماہانہ میٹنگیں منعقد کرنے میں ناکام رہتے تھے۔ اس روکاوٹ کو دور کرنے کیلئے  کے وی آئی سی  کے چیئرمین جناب سکسینہ نے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کو 20 اپریل کو مکتوب لکھ کر  اس معاملے  میں فوری مداخلت کرنے کی اپیل کی تھی۔

جناب سکسینہ نے کہا ‘‘ہم ممنون ومشکور ہیں کہ وزیر موصوف نے ہماری درخواست کو  قبول کرلیا اور  ڈی ایل ٹی ا یف سی کا رول ختم کرنے کا فیصلہ لیا۔ اس سے اسکیموں کو تیزی کے ساتھ  اور مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنے کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ حکومت کا یہ فیصلہ ملک کے لاکھوں لوگوں کے مفاد کو یقینی بنائے گا جو پی ایم ای جی پی کے تحت  روزگار کے مواقع تلاش رہے ہیں’’۔

28 اپریل 2020 کو ایم ایس ایم ای وزارت کے ذریعے  اس سلسلے میں ایک  نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مزاج اتھارٹی  نے فیصلہ لیا ہے کہ اسکیم کے رہنماخطوط کی دفعہ 11.9 کے تحت تشکیل کردہ ڈی ایل ٹی ایف سی  کے مالیاتی بینکوں کی تجاویز  / درخواستوں کی سفارش سے متعلق رول کو ختم کیاجاسکتا ہے۔

نئے رہنما خطوط کے مطابق درخواست حاصل کرنے کے بعد کے وی آئی سی  اس کی جانچ کریگا اور  صحیح درخواست کو کریڈٹ سے متعلق فیصلہ لینے کیلئے  بینکوں کو بھیجا جائیگا۔ پی ایم ای جی پی اسکیم کے تحت   مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے سے جڑی صنعتوں کیلئے 25 لاکھ روپئے تک کے قرض دیے گئے ہیں جس میں  سیکٹر کے لحاظ سے  15 سے 35فیصد سبسیڈی دی جاتی ہے۔ کے وی آئی سی  بینکرس ایسوسی ایشن آف انڈیا کے ساتھ ملکر ایک اسکورنگ  شیٹ تیار کریگا اور پی ایم ای جی پی  ای- پورٹل پر اسے  اپ لوڈ کریگا۔ اسکورنگ شیٹ  بھی  درخواست دہندگان کو اپنی سطح پر  اپنی درخواستوں کو پرکھنے  اور اس طرح سے پورے ملک میں شفافیت لانے میں  اہل بنائے گی۔

یہاں یہ  ذکرکرنا بیحد ضروری ہے کہ کے وی آئی سی پورے ہندوستان میں روزگار کے مواقع  پیداکرنے میں اہم رول ادا کررہا ہے۔ پی ایم ای جی پی  حکومت ہند کی اہم روزگار  پیداکرنے کی اسکیم ہے جو ہر دن  ایک نئی کامیابی کی کہانی لکھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ 2008 میں شروع ہونے کے بعد سے پی ایم ای جی پی اسکیم  ہر سال اوسطاً 35000 درخواست حاصل کررہی تھی۔ حالانکہ 2016 میں کے وی آئی سی نے گھر میں یوزر کے موافق پی ایم ای جی پی  پورٹل تیار کیا  اور اسکیم کے تحت آن لائن درخواست حاصل کرنے کیلئے  جولائی 2016 میں اسے شروع کیا۔ آن لائن سہولت کو بڑے پیمانے پر  عوامی  ردعمل  حاصل ہوا اور آن لائن درخواست کی تعدا د میں فی برس 4 لاکھ تک کا اضافہ ہوا جو خود اس اسکیم کی  مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔

درخواستوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ  اسکیموں کی تعداد میں پچھلے تین برسوں کے دوران  کے وی آئی سی کے ذریعے تقسیم کردہ  اسکیموں کی تعداد اور سبسیڈی  کے مقدار میں  بھاری اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ پی ایم ای جی پی کے تحت  اسکیموں کی تعداد  17-2016 میں  52912 سے بڑھ کر 19-2018 میں 73427 ہوگئی۔ اس مدت کے دوران سبسیڈی کی رقم بھی 17-2016 میں 1281 کروڑ روپئے سے بڑھ کر 19-2018 میں 2070 کروڑ روپئے  ہوگئی۔ سال 18-2017 میں 48398 اسکیموں کی  منظوری دی گئی جبکہ کے وی آئی سی نے اس کے لئے 1312 کروڑ روپئے جاری کیے   ۔ اس طرح سے کل روزگار میں 17-2016 میں 407840 افراد سے بڑھ کر 19-2018 میں  587416 افراد ہوگیا۔

سال 20-2019 میں  کے وی آئی سی نے  1951 کروڑ روپئے کی  مارجین منی  سبسیڈی جاری کی  اور ملک میں  66653 اسکیموں کی منظوری دی گئی  ، کے وی آئی سی نے سال 20-2019 میں 2400 کروڑ روپئے  کی ادائیگی کے ساتھ  77000اسکیموں کا ہدف رکھا تھا لیکن 10 مارچ سے 26 مارچ تک  مثالی ضابطہ اخلاق لاگوں ہونے کے سبب   تین اہم مہینے  گزر جانے کے بعد  ہدف سے تھوڑا کم ہی پر کام ہوپایا۔ پارلیمانی  انتخابات کے لئے  10 مارچ سے 26 مئی 2019 تک مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے  نیز مارچ 2020 میں کووڈ-19 کے سبب ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کے باعث یہ وقت  غیرپیداوار والا بنارہا۔

سال

پروجیکٹوں کی تعداد

جاری کی گئی مارجین منی (کروڑ روپئے میں)

روزگار ( تعداد)

2016-17

52,912

1281.00

4,07,840

2017-18

48,398

1312.00

3,87,192

2018-19

73,427

2070.00

5,87,416

2019-20

66,653

1951.00

2,57,816

 

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 2210


(Release ID: 1620355) Visitor Counter : 196