ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

دنیا کو ماحولیات ٹیکنالوجی کے سلسلے میں متحد ہوجا ناچاہئے اور اسے قابل استطاعت لاگت پر دستیاب ہونا چاہئے: وزیر ماحولیات


بھارت نے 30 ممالک کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی پر گفت و شنید کی

Posted On: 28 APR 2020 7:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،28؍اپریل2020: پیرٹس برگ کلائمٹ  ڈائیلاگ کے گیارہویں اجلاس میں بھارت نے 30 دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ان بہت سارے طریقوں اور وسائل پر گفت و شنید کی ، جن کا تعلق کووڈ-19 کے بعد معاشروں اور معیشتوں کو از سر نو مستحکم بنانے کی چنوتیوں سے نمٹنے سے ہے۔ بھارت نے اس سلسلے میں مجموعی لچک میں اضافہ کرنے اور موسمیاتی کارروائیاں جانچ پرکھ کر انجام دینے پر زور دیا اور خستہ حال گروپوں کی امداد پر بھی زور دیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018JHQ.jpg

 

اولین ورچوول پیٹرس برگ کلائمٹ ڈائیلاگ میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے کہا کہ آج پوری دنیا متحد ہوکر نوول کورونا وائرس سے نمٹنے کے کام میں مصروف ہے۔ اسی طریقے سے ہمیں کلائمٹ ٹیکنالوجی بھی وضع کرنی چاہئے ، جو ایک کھلے وسیلے کے طورپر قابل استطاعت لاگت پر دستیاب ہو۔

کلائمٹ فائننس کے موضو ع پر زور دیتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ اب دنیا کو زیادہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں ترقی پذیر دنیا کے لئے فوری طورپر ایک کھرب امریکی ڈالر کی امداد کے حصول کا منصوبہ وضع کرنا چاہئے۔ کووڈ-19 کے وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے پوری دنیا کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اس امر کو اجاگر کیا کہ کس طریقے سے کووڈ-19 نے ہمیں یہ سکھا دیا ہے کہ کم سے کم وسائل کے سہارے کیسے زندہ رہا جاسکتا ہے۔دنیا کو ہمہ گیر انداز حیات کی ضروریات سے ہم آہنگ رہتے ہوئے پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہمہ گیر صارف طریقے اپنانے چاہئے اور اس خیال کا اظہار سب سے پہلی بار بھارت کے معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پیرس سی او پی کے دوران کیا تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026F2B.jpg

 

انہوں نے کہا کہ قومی پیمانے پر بھارت کے ذریعے دیئے جانے والے تعاون کے سلسلے میں 10 برس کی مدت پر احاطہ کیا گیا ہے اور یہ ایک الوالعزم عنصر ہے اور پیرس معاہدے سے ہم آہنگ ہے۔ وزیر موصوف نے اس موقع کے بارے میں بھی گفتگو کی جو آج دنیا کے پاس ہے اور جس کا استعمال کرکے قابل احیاء توانائی کے استعمال کو مہمیز کیا جاسکتا ہے اور قابل احیاء توانائی اور توانائی اثر انگیزی کے شعبے میں گرین جاب فراہم کئے جاسکتے ہیں۔

اولین ورچوول کلائمٹ ڈائیلاگ اصلاً پیٹرس برگ کلائمٹ ڈائیلاگ کا گیارہواں ڈائیلاگ تھا، جس کی میزبانی جرمنی 2010 سے کرتا آیا ہے۔  اس کا مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا فورم فراہم کرایا جائے ، جہاں غیر رسمی اعلیٰ سطحی سیاسی مباحثے عمل میں آ سکیں ۔ یہ مباحثے بین الاقوامی گفت وشنید اور کلائمٹ ایکشن کی پیش رفت پر مرتکز ہوں گے۔ورچوول گیارہویں کلائمٹ ڈائیلاگ کی صدارت مشترکہ طورپر جرمنی اور برطانیہ  نےکی تھی۔ اس ڈائیلاگ میں وزراء نے بھی شرکت کی تھی اور تقریباً 30 ممالک کے نمائندگان بھی اس میں شامل ہوئے تھے۔

اس سال کی یہ گفت وشنید ایک ایسے اہم اور نازک وقت پر منعقد ہوئی ہے، جب مختلف ممالک کووڈ-19 کے وبائی مرض کے پس منظر اپنے یہاں زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں اور اس وبائی مرض کے پس منظر میں درپیش  سماجی و اقتصادی نتائج اور اثرات سے نمنٹے کے لئے کوشاں ہیں اور 2020 کے بعد کی مدت میں یو این ایف سی سی سی کے تحت پیرس معاہدے کے نفاذ جاتی مرحلے کی جانب پیش قدمی کے لئے تیاریاں کررہے ہیں۔ڈائیلاگ کے تحت اہم ایجنڈہ   یہ تھا کہ اس پہلو پر تبادلہ خیال کئے جائیں کہ کس طریقے سے مشترکہ شکل میں ہم اپنی معیشتوں اور سماج کو کووڈ-19 کے بعد در پیش چنوتیوں سے تحفظ فراہم کرسکیں گے۔کس طریقے سے ہم اپنی لچک میں اضافہ کریں گے ، کلائمٹ ایکشن کے سلسلے میں کیا کریں گے اور خاص طورپر خستہ حال عناصر کے سلسلے میں کون سی حکمت عملی اپنائیں گے۔

وزیر موصوف نے بھارت-جرمنی باہمی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس میٹنگ میں جرمنی کی ماحولیات ، فطری وسائل کے تحفظ اور نیو کلیائی سلامتی کی وزیر محترمہ سوینجا شلز شریک ہوئیں۔یہ باہمی میٹنگ پیٹرس برگ کلائمٹ ڈائیلاگ  کے انعقاد سے ٹھیک پہلے ویڈیوکانفرنس کی توسط سے منعقد ہوئی۔

 

*************

 

م ن۔ ن ع

 (U: 2114)


(Release ID: 1619198) Visitor Counter : 226