سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کووڈ 19- کی منتقلی کی روک تھام کے لیے وائروسیڈل کوٹنگ

Posted On: 23 APR 2020 2:36PM by PIB Delhi

فرید آباد میں واقع  ریجنل سینٹر فار بایو ٹیکنالوجی (آرسی بی) کے ڈاکٹر اویناش بجاج کی سربراہی میں محققین کی ایک رپورٹ نے کووڈ19- کی منتقلی کی روک تھام کے لیے وائروسیڈل (ایسا مواد جس میں وائرس کو ختم کرنے یا اسے غیرفعال بنانے کی صلاحیت ہوتی ہے) کوٹنگ تیار کرنے کے لیے ایک مطالعہ شروع کیا ہے۔

یہ مطالعہ ٹرانس لیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) ڈاکٹر ملن سرجیت اور ڈپارٹمنٹ آف  ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی، آئی آئی ٹی، دہلی کے ڈاکٹر سمراٹ لکو اپادھیائے کے اشتراک و تعاون سے کیا جارہا ہے۔

ریجنل سنٹر فار بایوٹیکنالوجی  (آر سی بی)، یونیسکو کی رہنمائی میں محکمہ برائے  ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے ذریعہ قائم کردہ ایک ادارہ ہے۔

ڈاکٹر بجاج کے گروپ کو اینٹی مائکروٹیبل مولیکوپلس کو تیار کرنے میں مہارت حاصل ہے، جو چنندہ مائکرو آرگنزم کے جھلیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس کام میں گروپ اپنی مہارت کی طاقت پر ایسے مسالمے کو تیار کرے گا جو کووڈ19- وائرل اجزا کی جھلیوں کو نشانہ بنائے گا۔ ان مسالمے سے وائروسیڈل کوٹنگ  تیار کی جائے گی، جسے شیشہ، پلاسٹک اور کاٹن، نائلون نیز پولیسٹر  جیسے کپڑوں پر استعمال کیا جائے گا۔ اس سے وائرل انفیکشن کی روک تھام  ممکن ہوسکے گی۔

اس عالمی وبا کے خلاف لڑائی کی ایک دیگر کوشش کے تحت  سنٹر کے ایک پروفیسر دیپک ٹی نائر کی سربراہی والا ایک ریسرچ گروپ nsp12 نامی پروٹین کی سرگرمی کو روکنے کا طریقہ تلاش کرنے میں کام کررہا ہے، جو ایس اے آر ایس۔ سی او وی۔ 2 وائرس کے آر این اے جینوم کے دوہراؤ کے لیے ذمہ دار آر این اے پر منحصر آر این اے پالیمریز سرگرمی کو ممکن بناتا ہے۔

گروپ نے این ایس پی 12 پروٹین کی سہ جہتی ڈھانچہ جاتی ہومولوجی ماڈل تیار کرنے کے لیے  کمپیوٹیشنل ٹول کا استعمال کیا ہے۔ اس ماڈل کو این ایس پی 12 پروٹین کے ممکنہ مانع کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ مطالعہ اندازہ لگاتا ہے کہ کیا وٹامن بی 12 کی جتھائل کو بالامن قسم کو این ایس پی 12 پروٹین کی فعال سائٹ سے جوڑا اور اس کی سرگرمیوں کو روکا جاسکتا ہے؟ گروپ اب تصور  کی تصور کی تصدیق کے لیے آگے تجربات کررہا ہے۔

گروپ نے اعلی صلاحیت کے حامل پلیٹ ایسیز تیار کرنے کے لیے  این ایس پی 12 پروٹین کی تطہیر کی سمت میں کوششوں کا آغاز کیا ہے، جسے پروٹین کے مختلف مانع کی شناخت کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ان مانعوں کا ایس اے آر ایس، سی او وی، 2 وائرس کے لیے دوا تیار کرنے کے لیے سرکردہ چالکولس کی شکل میں استعمال کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ کمپیوٹیشنل ٹولس کے استعمال  کے ایس اے آر ایس ، سی او وی، 2 سے دو دیگر پروٹین کے ممکنہ مانعوں کی شناخت کی سمت میں کوششیں جاری ہیں۔ ان میں این ایس پی14 اور این ایس پی 13 شامل ہیں۔

جینوم میں علاقوں کی پہچان کے لیے ایس اے آر ایس ، سی او وی، 2 کے دستیاب جینوم نتائج کا تجزیہ بھی کیا جارہا ہے، جس سے ان کے حجم کا تعین کیا جاسکتا ہے اور جینوم  کے ٹرانسلیشن یا دوہراؤ کو روکنے کے لیے  چھوٹے سالمے سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

قابل ذکرہے کہ کووڈ19- وبا کے لیے ایک دوا کی تلاش اور دریافت کی سمت میں آر سی بی کی سطح پر کوشش کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں سنٹر کے سائنسدانوں کا ایک گروپ ایس ایچ سی، شائن  بایوٹیک کی ڈاکٹر پرینکا موریہ کے ساتھ کووڈ19- کا پتہ لگانے کے لیے انتہائی حساس اور خصوصی، تیز رفتار، پوائنٹ ٹوکیئر، کم لاگت والی کلوز میٹرک اور کفایتی جانچ تیارکرنے پر کام کررہا ہے۔ بایوہیون کے ڈاکٹر شیلندر وہاس کے ساتھ ایک گروپ جانچ پر مبنی آرٹی پی سی آر ڈائگونوسٹک کٹ پر کام کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک تیسرا گروپ انوڈکس کے ڈاکٹر سندیپ ورما کے ساتھ ایک ریپیڈ مالیکیولروانگو نوسٹک کٹ اور این جی آئی وی ڈی کے ڈاکٹر سریش ٹھاکر کے ساتھ چوتھا گروپ پی سی آر پر مبنی ان ویٹروڈانگولوسٹک پر کام کررہا ہے۔

***********

 

U-2004



(Release ID: 1618108) Visitor Counter : 145