سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کووڈ-19 سے انسانوں تحفظ کے لئے ماسک میں الیکٹرو اسٹیٹکس میٹریل استعمال ہوتا ہے


سی ای این ایس نے ٹرائی بوئی (ٹی آر آئی بی او ای) ماسک تیار کئے ہیں جو جرثوموں کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے بجلی کے جھٹکے مارتے ہیں، لیکن اس میں باہری بجلی کی ضرورت نہیں ہوتی

Posted On: 18 APR 2020 6:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18 اپریل   :   صف اول کے حفظان صحت پیشہ وروں کے ذریعہ جو فیس ماسک استعمال کیا جاتا ہے، وہ تکنیکی اعتبار سے اعلیٰ معیار کا ہوتا ہے۔ اس کی پیداوار کے لئے خصوصی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ عوام کے استعمال کے لئے جس فیس ماسک کا مشورہ دیا جاتا ہے، اس سے کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکا جاسکتا ہے۔

ایسے ماسک میں کپڑے کی تہیں ابتدا سے ہی جرثوموں کے پھیلاو یا انتشار کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں امید کی جاتی ہے کہ پانی یا تھوک کے انتہا ئی چھوٹے قطرے یا زرات جو انسانی چھینک کی بات تو چھوڑیں، معمولی بات چیت کے دوران بھی منھ سے خارج ہوکر ہوا میں تیرتے رہتے ہیں، انہیں پھیلنے سے یہ ماسک روک سکتاہے۔ کثروبیشتر یہ مشورہ دیا جاتاہے کہ صحت کارکنان جس قسم کا فیس ماسک استعمال کرتے ہیں وہ صرف انہی کے لئے مخصوص ہوتا ہے، گھروں میں کپڑوں سے تیار کیا گیا ماسک زیادہ موزوں ہوگا۔ اگر اس سلسلہ میں کپڑے کا انتخاب کافی غوروفکر اور سوچ سمجھ کر کیا جائے تو اس سے بہتر ڈھنگ سے مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں۔

سینئر فار نانواینڈ سافٹ میٹر سائنسز (سی ای این ایس) بنگلور جوکہ محکمہ سائنس وٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کا ایک خودمختار ادارہ ہے، اس کے ریسرچرز کی ایک ٹیم نے فیس ماسک جسے انہوں نے ٹی آر آئی بی او ای ٹریبیوکانام دیا ہے، اس کا ڈیزائن تیار کیا ہے۔ یہ ماسک انفیکشن کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے بجلی کے جھٹکے لگاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے لئے اسے باہر سے بجلی کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

ڈاکٹر پرنے سنترا، ڈاکٹر آشوتوش سنگھ اور پروفیسر گردھریوکلکرنی کی اس اختراع پردازی میں الیکٹرواسٹیٹکس پر انحصار کیا گیا ہے۔ جب دونن کنڈکٹنگ پرتوں کو آپس میں رگڑا جاتا ہے تو یہ پرتیں فوراً پازیٹو اور نگیٹو چارج پیدا کرتی ہیں اور اس چارج کو کچھ وقت تک خود میں محفوظ رکھتی ہیں۔ انہوں نے جرثوموں کو بے اثر کرنے اور یہاں تک انہیں ختم کردینے کے لئے بجلی کے حلقے کا استعمال کیا ہے۔

پروفیسر کلکرنی نے بتایا کہ ’ہم نے اس کا آئیڈیاڈ، ٹرائیبو الیکٹرسٹی سے متعلق فزکس کی نصابی کتابوں سے حاصل کیا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ بچے اس کے ساتھ کھیلتے ہیں، جب فیس ماسک کے تناظر میں اس آئیڈیا کے استعمال کا خیال آیا تو یہ بھی خیال آیا کہ اسے پروڈکٹ میں منتقل کیا جائے، جو صارفین کے لئے قابل اعتماد ہو اور اس کے لئے صنعت لگانے کی ضرورت بھی نہ ہو۔ یہ ماسک سستے ہوتے ہیں اور کوئی بھی انہیں تیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس ماسک کا خصوصیت کے ساتھ کووڈ-19 کے تناظر میں تجربہ کیا گیا ہے۔

محکمہ سائنس وٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری آشوتوس نے بتایا کہ ’یہ بات دلچسپ ہے کہ کیمسٹری، فزکس، میٹریل اور بائیو سائنس کے بنیادی اصولوں کے تخلیقی استعمال سے متعدد نئے اور مفید کووڈ-10 سولیوشنٹر سامنے آئے ہیں۔ بعض اوقات تو کثیر شعبہ جاتی حل کے لئے انہیں باہم ایک دوسرے سے ملادیا جاتا ہے۔ یہاں جس ماسک کی بات کی جارہی ہے، وہ ایسے تخلیقی عمل کی ایک اچھی مثال ہے، جس کے سادہ ڈیزائن سے بہت کچھ اچھی چیزیں حاصل کی جاسکتی ہیں‘۔

یہ ماسک تین پرتوں کا ہوتا ہے۔ ایک پرت اس کی نائیلون کے کپڑے کی ہوتی ہے، جو پولی پروپائیلین کی پرتوں کے درمیان ہوتی ہے۔ پولی پروپائیلین، عام طور پر پنساری کی دکانوں پر غیربنے ہوئے پیگ کی شکل میں دستیاب ہوتے ہیں، نائیلون کے کپڑے کی جگہ پر پرانی ریشم کی ساڑی یا شال کو کاٹ کر بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ جب ان پرتوں کو باہم رگڑتے ہیں، تو ماسک کی باہری پرتوں میں نگیٹیو چارج پیدا ہوتا ہے، جبکہ نائیلون کے ٹکڑے میں پازیٹو چارج رہتا ہے۔ یہ جرثوموں کو اندرداخل ہونے سے روکنے کے لئے بجلی کی دو دیواریں حائل ہوجاتی ہیں۔ یہ ماسک چونکہ عام طور پر آسانی سے دستیاب ہونے والے کپڑوں سے تیار ہوتے ہیں، اس لیے انہیں بار بار دھو کر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ اس مرحلہ میں نے صرف طبی پیشہ وروں بلکہ مریضوں کے لئے بھی ماسک کے استعمال کی سفارش کی جاتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017E21.gif

ٹی آر آئی بی او ای ماسک میں باہری سطحیں پولی پروپائیلین، جبکہ درمیان میں نائیلون کی پرت ہوتی ہے، جب انہیں باہم رگڑا جاتا ہے، تو ان میں بجلی کی لہر پیدا ہوتی ہے، جس سے جرثوموں کے ممکنہ پھیلاو کو روکا جاسکتا ہے۔

یہاں ویڈیو کلپ میں ماسک کے اصول، تیاری اور استعمال کی وضاحت کی گئی ہے:

https://youtu.be/lIOKwnVlYXw

مزید تفصیلات کے لئے ڈاکٹرپرے کے سنترا :

(Email: psantra@cens.res.in; pralay.santra[at]gmail[dot]com Mob: 9483271510),

ڈاکٹر آشوتوس سنگھ :

(Email: aksingh@cens.res.in; ashuvishen[at]gmail[dot]com)

اور پروفیسر گردھریو کلکرنی:

(Email: guk@cens.res.in; gukulk[at]gmail[dot]com) سے رابطہ کریں۔

 

****************

 

م ن۔ش س ۔م ف

 

U: 1846



(Release ID: 1616093) Visitor Counter : 207