وزیراعظم کا دفتر

قوم سے وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 14 APR 2020 11:15AM by PIB Delhi

میرے پیارے ہم وطنو،

عالمی وبائی مرض کورونا کے خلاف بھارت کی جنگ بڑی مضبوطی اور تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ایسا صرف آپ کے تحمل، آپ کے ایثار اور آپ کی قربانی سے ممکن ہو سکا ہے۔ یعنی بھارت اب تک کورونا کے ذریعے لاحق ہونے والے خسارے سے بڑی حد تک دامن بچانے میں کامیاب رہا ہے۔ آپ نے اپنے ملک ، اپنے بھارت کو بچانے کے لئے ازحد تکالیف برداشت کی ہیں۔

 

مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ آپ کو کھانے کے لئے کیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ آپ میں سے چند افراد کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور آپ میں سے ہی دیگر لوگوں کواپنے گھروں اور کنبوں سے دور رہنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تاہم اپنے ملک کےلئے آپ ایک نظم و ضبط کے پابند سپاہی کی طرح اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ یہ ‘‘ ہم بھارت کے لوگ’’ کی وہ قوت ہے، جس کا ذکر ہمارے آئین میں کیا گیا  ہے۔

 

ہماری اجتماعی قوت کا اظہار جو ہماری جانب سے ، بھارت کے لوگوں کی جانب سے ہوا ہے، ان کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے تئیں ہمارا سچا خراج عقیدت ہے۔بابا صاحب کی زندگی ہمیں ہر چنوتی سے پورے عزم مصمم اور جاں فشانی کے ساتھ نبرد آزما ہونے کی ترغیب دیتی ہے۔ میں آپ سب کی جانب سے بابا صاحب کے سامنے سر جھکاتا ہوں۔

 

دوستو، یہ ملک کے مختلف حصوں میں مختلف تیوہاروں کے منائے جانے  کا بھی وقت ہے۔ بیساکھی، پوہیلا بوئشاکھ، پوٹھانڈو اور وِشو جیسے تیوہاروں کے ساتھ نیا سال کئی ریاستوں میں شروع ہو چکا ہے۔ اِس لاک ڈاؤن کے دور میں جس انداز میں عوام نظم و ضبط کی پابندی کر رہے ہیں اور اپنے گھروں میں رہ کر پورے تحمل کے ساتھ تیوہار منا رہے ہیں ، یہ درحقیقت لائق ستائش عمل ہے۔ نئے سال کے موقع پر میں آپ سب کی اچھی صحت کے لئے دعا کرتا ہوں۔

 

دوستو، آپ کو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کورونا کے وبائی مرض کی نوعیت سے آگہی حاصل  ہے۔ آپ اُس  عمل میں ایک شریک کار بھی رہے ہیں اور شراکت دار بھی رہے ہیں، جس کے تحت بھارت نے اس چھوت کو دیگر ممالک کے مقابلے میں اپنے یہاں روکنے اور اس پر قابو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے بہت قبل کی ہمارے یہاں کورونا کا ایک کیس بھی رونما ہوتا، بھارت نے کورونا متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا عمل ہوائی اڈوں پر شروع کر دیا تھا۔ کورونا کے مریضوں کی تعداد 100 تک پہنچنے سے بھی بہت پہلے بھارت نے بیرون ملک سے آنے والے تمام افراد کے لئے 14دن تک لازمی طور پر یکہ و تنہا رہنے کا اعلان کر دیا تھا۔ مال، کلب اور جمس کو متعدد مقامات پر بند کر دیا گیا تھا۔ جب ہمارے یہاں کورونا کے محض 550معاملات تھے، اُسی وقت بھارت نے 21 دن کے مکمل لاک ڈاؤن کا بڑا قدم  اٹھایا تھا۔ بھارت نے اس مسئلے کے بڑھنے کا انتظار نہیں کیا، بلکہ ہم نے تو اس مسئلے کے سر ابھارتے ہی فوری طور پر فیصلے لے کر اس کا سد باب کرنے کی کوشش کی تھی۔

 

دوستو، ایسے بحران کے وقت یہ بات مناسب نہیں ہے کہ ہم اپنی صورتحال کا  موازنہ دوسرے ملک سے کریں۔ تاہم یہ بھی صحیح ہے کہ اگر ہم دنیا کے بڑے، طاقتور ممالک میں کورونا سے متعلق اعداد و شمار پر نظر ڈالیں، تو آج بھارت بہت اچھی طرح کی انتظامی پوزیشن میں نظر آئے گا۔ ایک مہینے ، ڈیڑھ مہینے قبل، مختلف  ممالک کورونا کے چھوت کے معاملے میں بھارت کے برابر تھے۔ تاہم آج ان ممالک میں کورونا کے معاملات بھارت کے مقابلے میں 25سے 30 فیصد تک بڑھ چکے ہیں۔ ہزاروں افراد ان ممالک میں اندوہناک موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگر بھارت نے مجموعی اور مربوط طریقہ کار نہ اپنایا ہوتا یعنی فوری اور فیصلہ کُن کارروائی نہ کی ہوتی، تو بھارت میں صورتحال آج مکمل طور پر اس کے برعکس ہوتی۔

 

گزشتہ چند روز کے تجربے سے یہ بات کلی طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ ہم نے  صحیح راستہ اپنایا ہے۔ ہمارے ملک کو سماجی فاصلہ بنانے اور لاک ڈاؤن سے زبردست فائدہ ہوا ہے۔ اقتصادی نقطۂ نظر سے یہ بات ہر طرح کے شبہ سے پرے ہے کہ اگر چہ ایسا کرنا مہنگا ثابت ہو رہا ہے  ، تاہم بھارتی شہریوں کی زندگی بچانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے مقابلے میں لاگت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ جو راستہ بھارت نے اپنے محدود وسائل کے تحت اپنایا ہے، وہ پوری دنیا میں آج مباحثے کا موضوع بن گیا ہے۔

 

ملک  کی ریاستی حکومتوں نے بھی اس معاملے میں بڑی ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور وہ 24گھنٹے صورتحال کو سنبھال رہی ہیں۔ تاہم دوستو ، جس انداز میں تمام تر کوششوں کے باوجود کورونا کا وبائی مرض پھیل رہا ہے، اِس نے  پوری دنیا میں  ماہرین صحت اور حکومتوں کو مزید چوکس کر دیا ہے۔ میں ریاستوں سے لگاتار اس سلسلے میں رابطے میں رہا ہوں کہ کس طریقے سے کورونا کے خلاف جنگ کو بھارت میں آگے بڑھایا جانا چاہئے ۔ ہر کسی کی جانب سے یہی تجویز پیش کی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن کو جاری رکھا جانا چاہئے۔ دراصل بہت سی ریاستوں نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا اور لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔

 

دوستو، تمام تر تجاویز کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں لاک ڈاؤن کو 3 مئی تک بڑھادیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ 3 مئی تک ہم میں سے ہر فرد لاک ڈاؤن کے تحت رہے گا۔ اس دوران ہمیں اُسی انداز میں نظم و ضبط کی پابندی کرنی چاہئے، جس انداز میں ہم نے اب تک اس کی پابندی کی ہے۔

 

تمام اہل وطن شہریوں سے میری درخواست اور میری گزارش یہی ہے کہ ہمیں کورونا وائرس کو نئے علاقوں میں کسی بھی قیمت پر نہیں پھیلنے دینا چاہئے۔ چھوٹی سے چھوٹی مقامی سطح پر بھی  ایک واحد نئے مریض کا اضافہ،  ہم سب کے لئے تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔ کسی ایک مریض کی اندوہناک موت کو جو کورونا وائرس کے نتیجے میں لاحق ہو، اُسے ہماری تشویش میں اضافے کا باعث ثابت ہونا چاہئے۔

 

لہذا، ہمیں ہاٹ اسپاٹ کے بارے میں از حد چوکس رہنا ہوگا۔ ہمیں اُن مقامات پر گہری اور سخت نگاہ رکھنی ہوگی، جو ہاٹ اسپاٹ بن جانے کے خطرے سے دو چار ہو سکتے ہیں۔ نئے ہاٹ اسپاٹ بن جانے کا مطلب ہماری سخت محنت اور تحمل کے لئے نئی چنوتی ہوگی۔ لہذا ہمیں کورونا کیخلاف جنگ میں سختی اور کفایت شعاری میں توسیع کرنی چاہئے۔ یعنی آئندہ ہفتوں میں اس کا زیادہ خیال رکھنا چاہئے۔

 

20اپریل تک ہر قصبے، ہر تھانے، ہر ضلعے، ہر ریاست کا تجزیہ کیا جائے گا کہ وہاں لاک ڈاؤن پر کس قدر عمل ہو رہا ہے۔ کس علاقے نے اپنے آپ کو کس حد تک کورونا کے وائرس سے محفوظ رکھا ہے ، یہ بات بطور خاص نوٹ کی جائے گی۔

 

جو علاقے اس کسوٹی پر کھرے اتریں گے، جو ہاٹ اسپاٹ کے زمرے میں نہیں آتے ہوں گے اور جن کے بارے میں قوی امکانات ہوں گے کہ وہاں ہاٹ اسپاٹ نہیں بن سکتے، انہیں منتخبہ ضروری سرگرمیوں کو شروع کرنے کی اجازت 20اپریل سے دی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ بات ذہن میں رکھی جانی چاہئے کہ یہ اجازت مشروط ہوگی اور باہر جانے کے قواعد ازحد سخت ہوں گے۔ اگر کسی بھی صورت میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی جاتی ہے اور کورونا کا وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے، تو یہ اجازت واپس لے لی جائے گی۔ لہذا ہمیں اپنےطور پر یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ ہم ہر گز لا پرواہ نہ بنیں اور نہ کسی اور کو ایسا کرنے دیں۔ حکومت اس سلسلے میں کل ایک تفصیلی رہنما خطوط جاری کرے گی۔

 

دوستو، 20اپریل کے بعد ان شناخت شدہ علاقوں میں محدود استثنائی کی گنجائش اس امر کو ذہن میں رکھتے ہوئے نکالی گئی ہے کہ ہمارے نادار بھائیوں اور بہنوں کی روزی روٹی کا بھی انتظام ہونا ہے۔ جو روزانہ کماتے کھاتے ہیں اور روزانہ کی آمدنی پر ہی ان کا گزارہ ہے، وہ میرے کنبے جیسے ہیں۔ میری اولین ترجیحات میں سے ایک ترجیح ان کی زندگیوں کے مسائل کو کم سے کم کرنا ہے۔ حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے توسط سے ان کی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ نئے رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے بھی ان کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔

ان دنوں ربیع کی فصل کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں کاشتکاروں کے مسائل کو کم کر نے کے لئے مل جُل کر کام کر رہی ہیں۔

 

دوستو، ملک کے پاس ادویہ، خوراک، راشن اور دیگر ضروری اشیا ء کا وافر ذخیرہ ہے اور سپلائی چین پر عائد بندشوں کو لگاتار کم سے کم کیا جا رہا ہے۔ ہم صحت کی بنیادی ڈھانچے کو بھی منظم بنانے کی سمت تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔ ماہ جنوری میں  کورونا وائرس کی جانچ کے لئے ہمارے پاس  محض ایک تجربہ گاہ تھی۔ اب ہمارے پاس 220 سے زائد مصروف عمل تجربہ گاہیں ہیں۔ عالمی تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر 10ہزار مریضوں کے لئے 1600-1500بستر درکار ہوتے ہیں۔ بھار ت میں ہم نے آج  ایک لاکھ سے زائد بستروں کا انتظام کر رکھا ہے۔ نہ صرف یہ ، بلکہ 600سے زائد اسپتال ایسے ہیں، جو کووڈ معالجے کےلئے وقف ہیں۔ آج ہم جس پہلو پر گفتگو کر رہے ہیں، اسی دوران ان سہولتوں کو مزید رفتار کے ساتھ مزید توسیع دی جا رہی ہے۔

 

دوستوں، آج بھارت کے پاس محدود وسائل ہیں، میں بھارت کے نوجوان سائنسدانوں سے ایک خصوصی درخواست کرنا چاہتا ہوں۔ وہ آگے آئیں اور کورونا وائرس کے علاج کےلئے ٹیکہ بنانے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ پوری دنیا کی فلاح کے لئے، پوری نسل انسانی کی فلاح کے لئے۔

 

دوستو، اگر ہم تحمل برتیں اور قواعد وضوابط پر عمل کریں، تو ہم کورونا جیسے وبائی مرض کو شکست دینے میں کامیاب رہیں گے۔ میں اس بھروسے اور اعتماد کے ساتھ آخر میں 7چیزوں کے لئے آپ کا تعاون چاہتا ہوں۔

 

پہلی چیز،

اپنے گھروں میں بزرگوں کا خاص خیال رکھیں، خاص طور پر ان لوگوں کا جنہیں دائمی تکالیف لاحق ہیں۔ ہمیں ان کی غیر معمولی نگہداشت کرنی ہوگی اور انہیں کورونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہوگا۔

دوسری چیز،

لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ بنائے رکھنے کی لکشمن ریکھا پر مکمل طور سے عمل کریں۔ برائے مہربانی گھر پر تیار کوروس اینڈ ماسک کا استعمال ہر حال میں کریں۔

تیسری چیز،

اپنی قوت مدافعت میں اضافے کے لئے آیوش کی وزارت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات پر عمل کریں۔ پابندی کے ساتھ گرم  پانی، کاڑھا پئیں۔

چوتھی چیز،

کورونا کے چھوت کی روک تھام اور اس پر قابو حاصل کرنے کے لئے آروگیہ سیتو موبائل ایپ کو ڈاؤن لوڈ کریں۔ دیگر لوگوں کو بھی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی ترغیب دیں۔

پانچویں چیز،

جس قدر نادار کنبوں کی نگہداشت ممکن  ہو سکے، اُتنے نادار کنبوں کی نگہداشت کریں۔خاص طور پر ان کی خوراک کی ضروریات کی تکمیل کی سعی کریں۔

چھٹویں چیز،

ایسے لوگوں کے تئیں جذبہ ترحم رکھیں، جو آپ کے کاروبار یا آپ کے صنعت میں کام کرتے ہیں، انہیں ان کی روزی روٹی سے محروم نہ کریں۔

ساتویں چیز،

ہمارے ملک کے کورونا سورماؤں –ہمارے ڈاکٹروں، نرسوں، صفائی ستھرائی کارکنان اور پولیس فورس کے تئیں از حد احترام کا اظہار کریں۔

دوستو، میں آپ سے3؍مئی تک  از حد مخلصانہ انداز میں لاک ڈاؤن کے قواعدو ضوابط پر عمل کرنے کی گزارش کرتا ہوں۔ جہاں آپ ہیں، وہیں رہیں، محفوظ رہیں۔

‘‘وَیام راشٹرے جگروتیا’’

آخر میں بس مجھے یہی عرض کرنا ہے کہ ہم  اپنے ملک کو ہمیشہ  قائم و دائم اور بیدار رکھیں گے۔

     آپ کا بے حد شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-1704                      



(Release ID: 1614246) Visitor Counter : 402