دیہی ترقیات کی وزارت
اپنی مدد آپ کرنے والا این آر ایل ایم گروپ کا نیٹ ورک ملک میں کووڈ-19 کی صورت حاصل سے پیدا شدہ چیلنج کامقابلہ کرنے کے لئے سامنے آیا ہے
ایس ایچ جی سے وابستہ خواتین آگاہی پیدا کرنے اور کووڈ-19 کے انفیکشن کی روک تھام میں مدد دینے کے لئے اختراعی مواصلات اور رویے میں تبدیلی جیسے ذرائع کا استعمال کررہی ہیں
Posted On:
12 APR 2020 4:15PM by PIB Delhi
نئی دہلی،12, - اپریل 2020/کووڈ-19 کے پھوٹ پڑنے ، نے پور ی دنیا میں صحت سے متعلق ایسی ہنگامی صورتحال پیدا کردی ہے جس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔ بھارت میں ایک بڑی تعداد میں ممکنہ کیسوں کی جانچ کی جارہی ہے انہیں الگ تھلگ رکھا جارہا ہے یا ان کا علاج کیا جارہا ہے جیسا بھی معاملہ درپیش ہو۔ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کووڈ-19 کے انفیکشن کے اثرات اور اس کی وجوہات کو سمجھنا اور صفائی ستھرائی کے موضوع طریقوں کو اپنا اور جسمانی دوری برقراررکھنا وقت کی ضرورت ہے ۔
دیہی ترقیات کی وزارت کی طر ف سے دین دیال انتودیہ یوجنا ، نیشنل رورل لیولی ہڈ مشن (ڈی اے وائی- این آر ایل ایم )کے تحت پورے ملک میں قائم کئے گئے اپنی مدد خود کرنے والے تقریباً 63 لاکھ گروپوں کی اندازاً 690 لاکھ خاتون ممبروں نے جو انتہائی لگن اور دل بستگی کے ساتھ کام کرنے والی ہیں، ہمیشہ ہی ان اقتصادی اور سماجی ضرورتوں سے نمٹنے میں ہاتھ بٹایا ہے جو کمیونٹی کی سطح پر پیدا ہوئی ہیں۔ یہ خواتین روزی روٹی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور آگاہی کے ذریعہ سماجی تبدیلی لانے کا کام کرتی ہیں نیز قدرتی آفات کی صورت میں تحریکوں کی نمائش بھی کرتی ہیں اور ضروری کام انجام دیتی ہیں۔ موجودہ بحران کے زمانے میں بھی ایس ایچ جی ممبر کمیونٹی جنگ بازوں کی صورت میں ابھر کر سامنے آئے ہیں اور وہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہر ممکن طریقے سے مدد کررہے ہیں۔
پورے ملک میں ایس ایچ جی نیٹ ورک کو اس بیماری کے مختلف پہلوؤں سے واقف کرایا گیا جن میں ذاتی صفائی ستھرائی اور سماجی دوری رکھنا وغیرہ شامل تھا۔ یہ کام وزات صحت کی طرف سے تیار کردہ آڈیو ویژویویل (اے وی) اور آئی ای سی) سامان کے ذریعہ اور مشاورت کے ذ ریعہ انجام دیا گیا۔ اس سلسلہ میں تمام ریاستی لیولی ہوڈ مشنوں (ایس آر ایل ایم ایس) کو ایڈوائزی جاری کی گئی ۔ اس طرح کی معلومات جو اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے تیار کیا گیا سامان ایس آر ایل ایم ایس استعمال کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں تمام احتیاطی تدابیر کے بارے میں کمیونٹی سے کوئی پیغام پہنچ جائے۔ ایس آ رایل ایم کا عملہ اور ایس ایچ جی کے ارکان مقامی کمیونیٹیز میں آگاہی پیدا کررہے ہیں۔ یہ آگاہی مختلف ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے جن میں ٹیلی فون کال، دیواروں پر اشتہارات لگانا اور پمفلیٹ کی وغیرہ کی تقسیم شامل ہے۔ سوشل میڈیا کا بھی بھرپور استعمال کیا جارہا ہے۔
ایس ایچ جی کے رضا کار اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اپنا رول اداکررہے ہیں کہ لوگ بازاروں ، سرکاری نظام تقسیم کی دکانوں وغیرہ پر سماجی دوری برقرار رکھیں۔ تمل ناڈو میں ایس ایچ جی سے دو رضاکاروں کو سرکاری نظام تقسیم کی ہردکان پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو دستانے ، ماسک اور سینیٹائزی فراہم کئے گئے ہیں اور یہ رضاکار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ لوگ قطار میں ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ پر کھڑے ہوں۔
ایس آر ایل ایم ایس کی طرف سے اختیار کئے گئے بعض اہم طریقے مندرج ذیل ہیں:
کووڈ-19 کے ایک عالمی وبائی بیماری کا اعلان ہونے کے بعد بہار کی ایک تنظیم جیویکا سامنے آئی اور اس نے آئی ای سی میٹریل کام شروع کیا جس سے آگاہی پیدا کرنے اور اس بیماری کی روک تھام کی تیاری کرنے میں مدد ملی۔ جیویکا اپنے 1.4 لاکھ ایس ایچ جیز کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ گھروں تک پہنچنے کی اور بعض باتوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ان باتوں میں ہاتھوں کو دھونا ، صفائی ستھرائی ، قرنطیہ اور الگ تھلک رکھنا نیز سماجی فاصلہ برقرار رکھنا شامل ہے۔ جیویکا نے آج کی تاریخ تک 1 لاکھ سے زیادہ کمیونٹی ممبروں کے موبائل نمبر جمع کرلئے ہیں اور یہ موبائل دھوانی پلیٹ فارم کے ذریعہ کووڈ-19 کے بارے میں پیغامات دینے کے لئےاستعمال کئے جارہے ہیں اور ان موبائل نمبروں کے ذریعہ لوگوں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے جارہے ہیں۔
آگاہی کے لئے رنگولیوں کا استعمال: یوپی ایس آر ایل ایم کے ایس ایچ جی کے گروپ (پریرنا) نے اپنی سرگرمیوں میں رنگولیوں اور لائنوں نیز دائرہ کا استعمال کیا ہے تاکہ سماجی فاصلے کی ضرورت پر زور دیا جاسکے ۔ انہوں نے اپنی کمیونٹیوں میں کووڈ پھیلنے سے روکنے کے بارے میں اہم پیغامات بھی پہنچائے ہیں۔
دی دی ہیلپ لائن : جھارکھنڈ کے ایس آر ایل ا یم کی طرف سے ایک ٹیلی فون ہیلپ لائن دی دی نام سے قائم کی گئی ہے جو 24 گھنٹے کام کرتی ہے اور جس کے ذریعہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو مصدقہ اطلاع فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے ذریعہ ریاستی حکام کو ڈاٹا فراہم ہوتا ہے جس کےذریعہ وہ مختلف ریاستوں سے جھارکھنڈ جانے والے مزدوروں کی مدد کرتی ہے۔
جعلی خبروں کی روک تھام کی کوششیں:کیرالہ میں خواتین کی تنظیم کدامباشری دور دور تک پھیلنے والی جعلی خبروں کی روک تھام کے لئے جس سے خواہ مخواہ بحران پیدا ہوتا ہے ،قابل تعریف کوششیں کی ہیں۔وہاٹس اپ گروپوں کے اس نیٹ ورک کےذریعہ جس کی خاتون ممبروں کی تعداد 116393 ہے ، کدامبا شری کمیونٹی تک صرف صحیح اطلاعات پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔ ان پلیٹ فارموں کو کووڈ-19 کے پھیلنے اور اس کے سلسلہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔
اپنی اپنی کمیونٹیوں میں صفائی ستھرائی کے طریقوں میں اپنا رول ادا کرکے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی روزی روٹی کماکر ایس ایچ جی سے وابستہ وہ خواتین پوری لگن اور دلجمعئی کے ساتھ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔ پورے ملک میں اسی طرح کی ذمہ دارانہ اجتماعی کوششوں کے ذریعہ ان طبقوں کی کمزور اور پسماندہ خواتین نے کووڈ کے خلاف جنگ میں ایک اہم رول ادا کیا ہے جبکہ وہ سماجی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنائی گئی ہیں۔
م ن.ج۔ ج
Uno.1671
(Release ID: 1614066)
Visitor Counter : 184
Read this release in:
English
,
Gujarati
,
Hindi
,
Marathi
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada