امور داخلہ کی وزارت

وزارت داخلہ نے کووڈ – 19سے نمٹنے کے لیے کیے گیے قومی لاک ڈاؤن کے دوران لازمی اشیاء کی سپلائی چین کو بلا رکاوٹ جاری رکھنے کو یقینی بنانے میں ریاستوں کو درپیش حقیقی سطح کے معاملات کی وضاحت کی


ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان وضاحتوں کے بارے میں ضلع حکام اور فیلڈ ایجنسیوں کو جانکاری دیں تاکہ وہ حقیقی سطح پر کسی غیر یقینی صورتاحل سے گریز کریں

Posted On: 03 APR 2020 10:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  04 اپریل 2020؛  / داخلی امور کی مرکزی وزارت (ایم ایچ اے) نے ملک میں کووڈ – 19 وبا پر قابو پانے کے لیے حکومت ہند کی وزارتوں  / محکموں، ریاستی  / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرکاروں اور حکام کی طرف سے کیے جانے والے ، لاک ڈاؤن سے متعلق اقدمات پر جامع رہنما خطوط جاری کیے تھے۔ یہ رہنما خطوط 24.3.2020 کو جاری کیے گیے تھے جن میں 25.3.2020 ، 26.3.2020  اور پھر 2.4.2020 کو اِن میں ترمیم کی گئی۔

جن اشیاء کو مستثنیٰ کیا گیا ہے ان کی،حقیقی سطح پر مختلف  تشریحات کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ان لازمی اشیاء کی سپلائی چین کو بلارکاوٹ بنانے میں رخنہ  پر رہا ہے۔ ان رہنما خطوط کے بارے میں کچھ طبقوں کی طرف سے مشورے بھی موصول ہوئے ہیں۔ ان تازہ واقعات کے پیش نظر مرکزی داخلہ سکریٹری جناب اجے کمار بھلا نے کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے کیے گیے قومی لاک ڈاؤن کے دوران لازمی اشیاء کی سپلائی چین کو بلا رکاوٹ بنانے کو یقینی کرنے میں ریاستوں کو درپیش حقیقی کے سطح کے معاملات پر وضاحت کرتے ہوئے سبھی ریاستی چیف سکریٹریوں کو خط لکھے ہیں۔ ان خطوط میں لاک ڈاؤن بندشوں سے مستثنیٰ رکھی گئی لازمی اشیاء کے مختلف زمروں کی تفصیلات کے بارے میں لکھا گیا ہے۔

لیباریٹریز کے بارے میں بات کرتے ہوئے خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ انہیں لاک ڈاؤن بندشوں سے مستثنی کیا گیا ہے۔ اِس میں کووڈ – 19 کی جانچ کرنے والی پروائیویٹ شعبے کی لیباریٹریز بھی شامل ہیں۔  ان  نمونوں  کو  مختلف مرکزوں سے اکٹھا کرنے کے بعد مذکورہ بالا لیباریٹریز کو بھیج دیا جاتا ہے۔  یہ بات دہرائی جاتی ہے کہ عارضی کلیکشن مرکز کھولنے ، لیب ٹکناشیئنس کی نقل و حرکت اور کلکشن مرکزوں سے نمونوں کو لیباریٹریز تک لے جانے کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں لاک ڈاؤن پابندیوں سے مستثنیٰ کیا گیا ہے۔

روز مرہ کی لازمی اشیاء کے سلسلے میں خط میں کہا گیا ہے کہ یہ  فروخت (جس میں ای کامرس کے ذریعے فروخت بھی شامل ہے)، ان چیزوں کی تیاری، ان کو گوڈاؤن  میں رکھنے اور کھانے پینے کی چیزوں،   پرچون کی چیزوں ، پھلوں و سبزیوں، ڈیری اور دودھ کی مصنوعات ، گوشت اور مچھلی ، مویشیوں کے چارے ، بیج ، کیمیاوی کھادوں اور جراثیم کش دواؤں ، زرعی مصنوعات ، نشا آور دواؤں، دواؤں ، طبی آلات ، ان سے متعلق خام مال اور ان سب کے کاروبار میں سرگرم بیچولیوں جیسی لازمی اشیاء اور خدمات کا ذکر خاص طور پر کیا گیا ہے۔  29 مارچ 2020 کو لکھے گیے اس خط میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ پرچون کی چیزوں میں صفائی ستھرائی کی مصنوعات بھی شامل ہیں جیسے ہاتھ دھونے کی چیزین، صابن، انفیکشن کو ختم کرنے والی چیزیں، جسم کو دھونے والی چیزیں، شیمپو، در و دیوار اور فرش  اور دیگر سطحوں کو صاف کرنے والی چیزیں ، ڈٹرجنٹ  اور ٹشو پیپر، ٹوتھ پیسٹ / منھ کو صاف کرنے والی دیگر چیزیں، سینیٹری پیڈز اور ڈائپرز ، چارجر اور بیٹری سیل وغیرہ ۔

خط میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ ضلع حکام اور فیلڈ ایجنسیوں کو مذکورہ بالا وضاحت کے بارے میں جانکاری دی جائے تاکہ حقیقی سطح پر کسی بھی طرح کی غیر یقینی صورتحال سے بچا جا سکے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔

U - 1474



(Release ID: 1611324) Visitor Counter : 96