وزیراعظم کا دفتر
‘‘پریکشا پے چرچا2020’’کے موقع پر وزیر اعظم کا طلباء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا
Posted On:
20 JAN 2020 3:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، 20؍جنوری2020:وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں واقع تال کٹورہ اسٹیڈیم میں پریکشا پے چرچا 3.0 کے ایک جزو کے طورپر طلباء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔تبادلہ خیال کے اس پروگرام میں 50دویانگ طلباء نے بھی حصہ لیا۔ 90 منٹ تک جاری رہنے والے اس تبادلہ خیال کے دوران طلباء نے ان کے لیے اہم متعدد امور کے بارے میں وزیر اعظم سے رہنمائی حاصل کی۔اس سال بھی ملک بھر کے طلباء اور وہ ہندوستانی طلباء جو بیرون ملک مقیم ہیں، نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔
وزیر اعظم نے سبھی طلباء کو ایک خوشحال نئے سال اور نئی دہائی کی مبارکباد دی۔موجودہ دہائی کی اہمیت ، اس سے وابستہ امیدوں اور توقعات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دہائی کیسی ہوگی اس کا دارومدار ان بچوں پر ہے، جو ملک میں اسکولنگ کے اپنے آخری برسوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دہائی میں ملک جو کچھ بھی کرے گا اس میں ان بچوں کا جو ابھی دسویں، گیارہویں اور بارہویں میں ہیں، کا بہت ہی اہم رول ہوگا۔ملک کو نئی بلندیوں تک پہنچانے ، نئی امیدوں کو حاصل کرنے کا دارومدار اس نئی نسل پر ہے۔
تبادلہ خیال کے آغاز سے قبل وزیر اعظم نے کہا کہ بلاشبہ وہ متعدد تقریبات اور پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں، لیکن ان کے دل کے قریب جو پروگرام ہے وہ پریکشا پے چرچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے طورپر کسی بھی شخص کو بہت طرح کے پروگراموں میں شرکت کرنی ہوتی ہے۔آپ اس طرح کے تبادلہ خیال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔سب میں ایک نئے قسم کا تجربہ ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی مجھ سے ایسے ایک پروگرام جو میرے دل کے سب سے زیادہ قریب ہے، کے بارے میں دریافت کرےتو میں کہوں گا کہ یہ پروگرام پریکشا پے چرچا ہے۔مجھے ہیکیتھنس میں شرکت بھی عزیز ہے۔ ان سے ہندوستان کے نوجوانوں کی قوت اور صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔
بھٹکاؤ اور تلون مزاجی سے نمٹنا
مطالعے کے دوران دلچسپی ختم ہوجانے سے متعلق ایک طلب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بسا اوقات طلباء بھٹکاؤ کا شکار ہوجاتے ہیں، اس کی وجہ ایسے عوامل ہوتے ہیں جو کہ ان کے لئے خارجی ہوتے ہیں ۔اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنی توقعات کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دینے لگتے ہیں۔
وزیر اعظم نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنے بھٹکاؤ کے اسباب تلاش کریں اور اس چیز پر غور و فکر کریں کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔انہوں نے اس سلسلے میں چندریان اور اِسرو کے اپنے دورے کی مثال دی۔
التفات اور بھٹکاؤبہت ہی عام باتیں ہیں۔ہر شخص اس طرح کے احساسات سے گزرتا ہے۔اس سلسلے میں میں چندریان کے دوران اِسرو کے اپنے دورے اور اپنے محنتی سائنسدانوں کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کو نہیں بھول سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کامیابیوں کو دھچکے اور راہ کے روڑے کے طورپر نہیں دیکھنا چاہئے۔ہم زندگی کے ہر پہلو میں جوش بھر سکتے ہیں۔کسی عارضی دھچکے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم زندگی میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔واقعہ یہ ہے کہ دھچکے کا مطلب یہ ہے کہ بہترین کوشش ابھی باقی ہے۔ ہمیں پریشان کن حالات کو روشن مستقبل کے ایک زینے میں تبدیل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
وزیر اعظم نے کرکٹ کھلاڑیوں راہل دراوڑ اور وی وی ایس لکشمن کی مثالیں بھی دیں ، کہ کیسے انہوں نے 2001 ء میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے میچ کے دوران مشکل حالا ت میں بیٹنگ کی اور شکست کے منہ سے ہندوستان کے لئے جیت کو کھینچ لائے۔
انہوں نے ہندوستانی گیند باز انل کمبلےکا بھی تذکرہ کیا کہ کیسے انہوں نے زخمی ہونے کے باوجود ہندوستان کے لئے شاندار گیند بازی کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مثبت تحریک کی قوت ہے۔
غیر نصابی سرگرمیوں اور مطالعات میں توازن پیدا کرنا :
غیر نصابی سرگرمیوں اور مطالعات کے درمیان توازن کیسے قائم کیاجائے، اس بارے میں دریافت کئے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کسی طالب علم کی زندگی میں غیر نصابی سرگرمیوں کو کم کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کا نتیجہ یہ ہوسکتا ہے کہ طالب علم روبوٹ بن کر رہ جائے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ پڑھائی لکھائی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں توازن کے لئے ضرورت اس با ت کی ہوتی ہے کہ طلباء وقت کا بہتر اور ممکنہ حد تک مینجمنٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج بہت سارے مواقع ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ نوجوان طلباء ان کا استعمال کریں گے اور پورے جوش و جذبے کے ساتھ اپنی دلچسپی کے مطابق کوئی مشغلہ یا سرگرمی اپنائیں گے۔
تاہم انہوں نے والدین کو متنبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی غیر نصابی دلچپسیوں کو کوئی فیشن اسٹیٹ منٹ نہ بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز اچھی نہیں ہے وہ یہ ہے کہ بچوں کا پیشن والدین کے لئے فیشن اسٹیٹ منٹ بن جائے۔غیر نصابی سرگرمیاں گلیمر(چکاچوند) سے متاثر نہیں ہونی چاہئے۔بچے جو چاہتے ہیں یا وہ جو پسند کرتے ہیں انہیں وہ کرنے دیں۔
کیا نمبرہی سب کچھ ہے:
امتحانات میں کتنے مارکس آنے چاہئیں اور کیا یہ فیصلہ کن عامل ہے، کے بارے میں دریافت کئے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام ہماری کامیابیوں کا مختلف امتحانا ت میں ہماری کارکردگی کی بنیاد پر تعین کرتا ہے۔حالانکہ ہم بھی اچھے مارکس حاصل کرنے پر توجہ دیتے ہیں اور ہمارے والدین کو بھی ہم سے ایسی توقعات ہوتی ہے۔
موجودہ وقت میں متعدد مواقع کی بات کرتے ہوئے انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ اس احساس سے باہر نکلیں کہ امتحانات میں کامیابی یا ناکامی سے ہی ہر چیز طے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارکس زندگی نہیں ہے۔ اسی طرح سے امتحانات بھی ہماری پوری زندگی کا رخ طے کرنے والا عامل نہیں ہے، بلکہ یہ زینے کا ایک اہم قدم ہے۔میں والدین سے گزارش کروں گا کہ وہ بچوں سے یہ نہ کہیں کہ یہی سب کچھ ہے۔اگر ایسا نہ تو آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ نے سب کچھ گنوا دیاہے۔آپ کسی بھی میدان میں آگے بڑھ سکتے ہیں، وہاں بھی لامحدود امکانات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امتحانا ت اہم ہیں، لیکن امتحانات زندگی نہیں ہے۔آپ کو اس ذہنیت سے باہر نکلنا چاہئے۔
تعلیم میں ٹیکنالوجی کی اہمیت:
تعلیم میں ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی اہمیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے طلباء کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے خود کو واقف رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ان سے اپیل کی کہ وہ اس کے غلط استعمال کے عواقب کے تئیں محتاط رہیں۔
’’ٹیکنالوجی کا خوف اچھا نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی دوست ہوتی ہے، البتہ ٹیکنالوجی کا صرف علم ہونا ہی کافی نہیں ہے، اس کا استعمال اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ہماری روز مرہ کی زندگی کا حصہ ہے لیکن اگر ہم اس کا بیجا استعمال کریں تو یہ ہمارا قیمتی وقت اور وسائل ضائع کردیتی ہے۔
حقوق بنام فرائض:
اس سال کے بارے میں کہ طلباء کے کیا حقوق ہیں اور شہریوں کو ان کے فرائض کے بارے میں اس طرح بیدار کیا جائے، وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی شخص کے حقوق اس کے فرائض میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔
ایک ٹیچر کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ٹیچر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے تو وہ طلباء کے حقوق پورے کررہا ہے۔
اس معاملے پر بابائے قوم کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ بنیادی حقوق کچھ نہیں ہوتے بلکہ بنیادی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج میں طلباء سے بات چیت کرر ہا ہوں جو، 2047 میں ، جب ہم آزادی کے 100 سال پورے کریں گے، اہم رول ادا کریں گے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ نسل اس بات کو خود اپنی ذمہ داری سمجھے گی کہ وہ ہمارے آئین میں دیئے گئے بنیادی فرئض پر عمل کریں۔
والدین اور اساتذہ کے دباؤ اور توقعات سے کیسے نمٹیں:
اس سوال کے بارے میں کہ والدین اور ٹیچروں کے دباؤ اور توقعات سے کیسے نمٹا جائے، وزیراعظم نے والدین پر زور دیا کہ وہ طلباء پر دباؤ نہ ڈالیں بلکہ ان کے ساتھ کوشش کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے نکلنے کا راستہ دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ جدو جہد کرنا ہے۔ بچوں کو ایسی چیزیں کرنے کے لئے تحریک دلائیں جس سے ان کی اندرونی صلاحیتیں ابھر کر باہر آسکیں۔
امتحانات اور بورڈ امتحانات کے خوف کے دوران پڑھنے اور ذہنی آرام کے لئے بہترین وقت:
اس سوال کے جواب میں کہ پڑھنے کا سب سے اچھا وقت کون سا ہے، وزیراعظم نے نصیحت کی کہ جتنی اہم پڑھائی ہے اتنا ہی ضروری مناسب بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح بارش کے بعد آسمان صاف ہوجاتا ہے، اسی طرح صبح میں ذہن تازہ ہوتا ہے، اس لئے طلباء کو چاہئے کہ وہ ایسا وقت اپنائیں جو ان کے لئے آرام دہ ہو۔
امتحانات کے دوران اچانک سب کچھ بھول جانے کے بارے میں وزیراعظم نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنی تیاری بہت مکمل طور پر کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں طلباء پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنی تیاری کے بارے میں پر اعتماد رہیں۔ امتحان ہال میں کسی بھی قسم کے دباؤ کے ساتھ داخل نہ ہوں۔ اس بات پر پریشان نہ ہوں کہ دوسرے کیا کررہے ہیں۔ اپنے آپ پر اعتماد رکھیں اور اس پر توجہ دیں جس کی آپ نے تیاری کی ہے۔
مستقبل کے کیریئر کے متبادل:
مستقبل کے کیریئر کے مختلف متبادل کے موضوع پر وزیراعظم نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنے دل کی بات پر عمل کریں اور ملک کے لئے کام کرنے اور اس کی ترقی کے لئے پوری تندہی سے کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیریئر بہت اہم ہیں اور ہر ایک کو کچھ ذمہ داری لینی پڑتی ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے بھی ہمیشہ ملک کے لئے تعاون کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم کے گفتگو کے پروگرام کے تیسرے ایڈیشن ’پریکشا پے چرچا -2020‘ کے لئے نویں جماعت سے بارہویں جماعت کے طلباء کے لئے مختصر مضمون کا آن لائن مقابلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس مقابلے کے لئے دو دسمبر 2019 سے 23 دسمبر 2019 تک ویب سائٹ: www.mygov.in پر آن لائن درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ اس مقابلے کے لئے تین لاکھ سے زیادہ بچوں نے اندراج کرایا تھا ، جن میں سے 2.6 لاکھ طلباء نے اس مقابلے میں شرکت کی۔ 2019 میں اس مقابلے میں 1.03 لاکھ طلباء نے شرکت کی تھی۔ منتخب طلباء نے پریکشا پے چرچا – 2020 میں شرکت کی اور وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ساتھ گفتگو کی۔
سی بی ایس ای اور کے وی ایس اسکول کے طلباء کے لئے امتحانات سے متعلق امور پر ایک پینٹنگ اور پوسٹر بنانے کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں 725 پوسٹرس اور پینٹنگ موصول ہوئیں۔ ان میں تقریبا 50 کو منتخب کیا گیا اور پریکشا پے چرچا – 2020 کے دوران وزیراعظم کے سامنے پیش کیا گیا۔
*******************
م ن۔م م۔وا۔ ق ر۔ن ع
U: 268
(Release ID: 1599877)
Visitor Counter : 223