کابینہ
کابینہ نے مختلف شعبوں میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری پالیسی پر نظرثانی کی تجویز کو منظوری
Posted On:
28 AUG 2019 7:35PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔28؍اگست۔مرکزی کابینہ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مختلف شعبوں میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری پر نظر ثانی کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی اصلاحات کے اہم اثرات اور فوائد
- ایف ڈی آئی پالیسی میں جو تبدیلیاں لائی جائیں گی وہ بھارت کو ایف ڈی آئی متوجہ کرنے والی پُرکشش منزل یا ملک بنا دیں گی جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری ، روز گار اور نمو میں اضافہ ہوگا۔
- کوئلے کے شعبے میں خودکار طور پر کوئلے کے فروخت میں 100فیصد ایف ڈی آئی جس کا تعلق کوئلہ کانکنی کی سرگرمیوں اور متعلقہ پروسیسنگ بنیادی ڈھانچے سے ہوگا، اس شعبے کے بڑے کاروباریوں کو اس جانب متوجہ کر ے گی اور اس کے نتیجے میں مؤثر اور مسابقتی کوئلہ منڈی وجود میں آئے گی۔
- مزید برآں ، ٹھیکے کے ذریعے انجام پذیر ہونے والی مینوفیکچرنگ میک اِن انڈیا کے مقاصد کی بھی تکمیل کریں گی اب چونکہ معاہدہ جاتی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بھی خودکار طور پر ایف ڈی آئی کی اجازت دی جارہی ہے لہٰذا یہ بھارت میں مینوفیکچرنگ شعبے کے لئے ایک بڑی تقویت ثابت ہوگی۔
- وزیر خزانہ کی مرکزی بجٹی تقریر میں سنگل برانڈ ریٹیل ٹریڈنگ (ایس بی آر ٹی) کے شعبے میں مقامی وسائل بہم رسانی قوائد کو آسان بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ا سکے نتیجے میں ایس بی آر ٹی اداروں کو زیادہ سہولت حاصل ہوگی اور وہ اپنے کام کاج آزادی کے ساتھ انجام دے سکیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ ان کمپنیوں کیلئے بھی سہولت فراہم ہو ں گی جو ایک سال میں بڑے پیمانے پر برآمد کرتی ہیں۔ مزید برآں اینٹ اور گارے کے اسٹور کے کھلنے سے پہلے آن لائن فروخت کی اجازت کے نتیجے میں یہ پالیسی موجودہ منڈی طریقہ ہائے کار سے ہم آہنگ ہوجائے گی۔ آن لائن فروخت کے نتیجے میں لاجسٹکس ، ڈیجیٹل پیمنٹ ، صارفین کے مفادات کی نگرانی ، تربیت اور پروڈکٹ ہنرمندی کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔
- ایف ڈی آئی پالیسی میں مذکورہ ترامیم کا مقصد ایف ڈی آئی پالیسی میں نرمی پیدا کرنا اور اسے سہل بنانا ہے، تاکہ ملک میں کاروبار کرنا آسان ہوسکے اور اس کے نتیجے میں ایف ڈی آئی بڑے پیمانے پر بھارت میں آئے اور پھر اس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو، آمدنی بڑھے اور روزگار میں اضافہ ہو۔
پس منظر
ایف ڈی آئی اقتصادی نمو کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے غیرقرض جاتی سرمایہ فراہمی کا ایک وسیلہ بھی ہے۔ حکومت نے ایف ڈی آئی کے سلسلے میں سرمایہ کار دوست پالیسی اپنائی ہے جس کے تحت 100 فیصد تک کی سرمایہ کاری خود کار طور پر بیشتر شعبوں اور سرگرمیوں میں کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایف ڈی آئی پالیسی کی تجاویز کو افزوں طور پر آسان اور لچکدار بنایا گیا ہے یعنی حالیہ برسوں میں بھارت کو سرمایہ کاری کے لئے ایک پُرکشش مقام بنانے کی غرض سے اس میں مختلف شعبوں کے سلسلے میں آسانیاں اور لچک فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری جن شعبوں میں کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں دفاع، تعمیراتی ترقیات، ٹریڈنگ ، فارماسیوٹیکلس ، پاورایکسچینج، بیمہ، پنشن، دیگر مالی خدمات ، اثاثوں سے متعلق تعمیر نو کی کمپنیاں ، براڈ کاسٹنگ اور شہری ہوابازی وغیرہ شامل ہیں۔
مذکورہ اصلاحات کے نتیجے میں بھارت گزشتہ پانچ برسوں میں ریکارڈ ایف ڈی آئی متوجہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ 15-2014 سے لیکر 19-2018 کے دوران مجموعی ایف ڈی آئی بھارت میں 286 امریکی ڈالر کے بقدر رہی ہے جبکہ 10-2009 سے لیکر 14-2013 کی پانچ سال کی مدت کے دوران یہ ایف ڈی آئی محض 189 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہی تھی۔ دراصل 19-2018 میں ایف ڈی آئی یعنی 64.37 بلین امریکی ڈالر (عارضی اعداد) کے بقدر رہی ہے اور یہ ایف ڈی آئی کسی بھی مالی سال کے مقابلے میں اب تک کی سب سے بڑی ایف ڈی آئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-3915
(Release ID: 1583377)
Visitor Counter : 280