صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

بھارت کے 73ویں یوم آزادی کی ماقبل شام ،صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا قوم سے خطاب

Posted On: 14 AUG 2019 7:39PM by PIB Delhi

 

میرے عزیز ہم وطنو،

نمسکار،

  1. 73ویں یوم آزادی کی ماقبل شام  آپ سبھی کو میری دلی مبارکباد!

یہ یوم  آزادی مادرہند کی تمام اولادوں کیلئے بے حد خوشی کا دن ہے۔ چاہے وہ ملک میں ہوں یا بیرون ملک۔ آج کے دن ہم سبھی کو حب وطن کے جذبے کا اور بھی گہرا احساس ہوتا ہے۔ اس موقع پر ہم اپنے ان بے شمار مجاہدین آزادی اور انقلابیوں کو احسان مندی کے ساتھ یاد کرتے ہیں، جنہوں نے ہمیں آزادی دلانے کیلئے جدوجہد، ایثار اور قربانی کی عظیم مثالیں پیش کیں۔

  1. آزاد ملک کے طور پر، 72 برسوں کا ہمارا یہ سفر، آج ایک خاص مقام پر آ پہنچا ہے۔ کچھ ہی ہفتے کے بعد، 2؍اکتوبر کو، ہم بابائے قوم مہاتما گاندھی کا 150واں یوم پیدائش منائیں گے۔ گاندھی جی، ہماری جدوجہد آزادی کے عظیم قائد تھے۔ وہ معاشرے کو ہر طرح کی ناانصافی سے نجات دلانے کی  کوششوں میں ہمارے رہنما بھی تھے۔
  2. گاندھی جی کی رہنمائی آج بھی اُتنی ہی افادیت کی حامل ہے۔ انہوں نے ہماری آج کی سنگین چنوتیوں کا اندازہ پہلے ہی کر لیا تھا۔ گاندھی جی مانتے تھے کہ ہمیں فطرت کے وسائل کا استعمال دانشمندی کے ساتھ کرنا چاہئے تاکہ ترقی اور فطرت کا توازن ہمیشہ بنا رہے۔ انہوں نے ماحولیات کے تئیں حسیت پر زور دیا اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی  بنا کر زندگی گزارنے کی تعلیم بھی دی۔ حالمیں جاری ہماری متعدد کوششیں گاندھی جی کے نظریات کو ہی حقیقی شکل دیتی ہیں۔ متعدد بہبودی پروگراموں کے توسط سے ہمارے اہل وطن کی زندگی بہتر بنائی جا رہی ہے۔ شمسی توانائی کے استعمال کو وسعت دینے پر خاص زور دینا بھی گاندھی  جی کے نظریات کے عین مطابق ہے۔
  3. 2019 کا یہ سال، گورو نانک دیو جی کی 550ویں سالگرہ کا سال بھی ہے۔ وہ بھارت کے سب سے عظیم سنتوں میں سے ایک ہیں۔ بنی نوع انسانیت پر ان کا اثر بہت ہی وسیع ہے۔ سکھ فرقے کے بانی کی شکل میں لوگوں کے دلوں میں ان کے لئے جو احترام کا جذبہ ہے، وہ صرف ہمارے سکھ بھائی بہنوں تک محدود نہیں ہے۔بھارت اور پوری دنیا میں رہنے والے کروڑوں عقیدتمندان سے گہری عقیدت رکھتے ہیں۔ گرونانک دیو جی کے سبھی پیروکاروں کو میں اس مقدس سالگرہ  کےسال کیلئے اپنی دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

عزیز ہم وطنو،

  1. جس عظیم پیڑھی کے لوگوں نے ہمیں آزادی دلائی ان کے لئے آزادی صرف سیاسی اقتدار حاصل کرنے تک ہی محدود نہیں تھی۔ ان کا مقصد ہر ایک شخص کی زندگی اور معاشرے کے نظام کو بہتر بنانا بھی تھا۔
  2. اس پس منظر میں، مجھے یقین ہے کہ جموں-کشمیر اور لداخ کیلئے حال ہی میں کی گئی تبدیلیوں سے وہاں کے باشندگان بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔ وہ لوگ بھی ان تمام حقوق اور سہولتوں سے استفادہ کر سکیں گے، جو ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو ملتی ہیں۔ وہ بھی اب مساوات کو بڑھاوا دینے والے ترقی پسند قوانین اور تجاویز کا استعمال کر سکیں گے۔ ’تعلیم کا حق‘ قانون نافذ ہونے سے سبھی بچوں کیلئے تعلیم یقینی بنائی جا سکے گی۔ ’اطلاعات حاصل کرنے کا حق‘ مل جانے سے اب وہاں کے لوگ مفاد عامہ سے مربوط جانکاری حاصل کر سکیں گے، روایتی طور سے محروم رہے طبقات کے لوگوں کو تعلیم و نوکری میں ریزرویشن اور دیگر سہولتیں مل سکیں گی اور ’تین طلاق‘  جیسی لعنت کے سدباب ہو جانے سے وہاں کی ہماری بیٹیوں کو بھی انصاف ملے گا۔ نیز انہیں بلا خوف زندگی گزارنے کا موقع حاصل ہوگا۔
  3. اسی سال موسم گرما میں، آپ تمام اہل وطن نے 17ویں عام انتخابات میں حصہ لے کر ملک کے سب سے بڑے جمہوری عمل کوپایۂ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ اس کامیابی کے لئے سبھی ووٹ دہندگان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وہ بڑی تعداد میں، بڑے جوش کے ساتھ ووٹ ڈالنے کے مراکز تک پہنچے۔ انہوں نے نہ صرف اپنے حق رائے دہندگی کا استعمال کیا، بلکہ انتخابات سے مربوط اپنی ذمہ داری بھی نبھائی۔
  4. ہر عام انتخابات میں، ہمارےترقی کے سفر  کے ایک نئے باب کا آغاز ہوتا ہے۔ ان انتخابات کے توسط سے، ہمارے اہل وطن، اپنی توقعات اور اعتماد کا اظہار  نوکرتے ہیں۔ ا س قومی اظہار کا آغاز آزادی کے اس جذبے کے ساتھ ہوا تھا، جس کا تجربہ 15؍اگست، 1947 کے دن تمام اہل وطن نے کیا تھا۔ اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے لائق افتخار ملک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کیلئے اُسی جوش کے ساتھ، کندھے سے کندھا ملا کر کام کر یں۔
  5. مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے حال میں مکمل ہوئے اجلاس میں  لوک سبھا اور راجیہ سبھا، دونوں ہی ایوانوں کی بیٹھکیں بہت ہی کامیاب رہی ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے مابین باہمی تعاون کے ذریعہ کئی اہم بل منظور کئے گئے ہیں۔ اس کامیاب آغازسے مجھے یہ یقین ہو رہا ہے کہ آنے والے 5برسوں کے دوران، پارلیمنٹ اِسی طرح سے حصولیابیاں کرتی رہے گی۔ میں چاہوں گا کہ ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیاں بھی پارلیمنٹ کے اس مؤثر طریقہ کار کو اپنائیں۔
  6. جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں میں مثالی طریقۂ کار کی مثال پیش کرنا ضروری ہے۔ صرف اس لئے نہیں کہ منتخب اراکین اپنے ووٹ دہندگان کے اعتماد پر کھرے اتریں، بلکہ اس لئے بھی کہ تعمیر قوم کی مہم میں ہر ادارہ اور حصص دار کو ایک جُٹ ہو کرکام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ متحد ہو کر آگے بڑھنے کے اسی جذبے کی بنیاد پر ہمیں آزادی حاصل ہوئی تھی۔ ووٹ دہندگان اور عوامی نمائندگان کے مابین، شہریوں اور حکومتوں کے مابین، مہذب معاشرے اور انتظامیہ کے مابین مثالی شراکت داری سے ہی تعمیر قوم کی ہماری مہم مزید قوی ہوگی۔
  7. اس شراکت داری میں حکومت کا کردار عوام کی مدد کرنے اور انہیں اہل بنانے کا ہے۔ اس کے لئے ہمارے اداروں اور پالیسی سازوں کو چاہئے کہ شہریوں سے جو اشارے انہیں ملتے ہیں، ان پر پوری توجہ دیں اور اہل وطن کے نظریات اور ان کی توقعات کا احترام کریں۔ بھارت کے صدر جمہوریہ کی شکل میں  مجھے ملک کے مختلف علاقوں کے سفر پر جانے کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ اس سفر کے دوران، مختلف میدان عمل سے مربوط اہل وطن سے بھی ملتا ہوں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ بھارت کے لوگوں کی دلچسپیاں اور عادتیں بھلے ہی الگ الگ ہوں، لیکن ان کے خواب ایک جیسے ہیں۔ 1947 سے پہلے، تمام ہندوستانیوں کا نصب العین تھا کہ ملک کو آزادی حاصل ہو۔ آج ہمارا نصب العین ہے کہ ترقی کی رفتار تیز ہو، انتظامیہ کا نظام اہل اور شفاف ہو تاکہ لوگوں کی زندگی بہتر ہو۔
  8. لوگوں کی رائے عامہ میں ان کی توقعات صاف نظر آتی ہیں۔ ان توقعات کو پورا کرنے میں حکومت اپنا کردار نبھاتی ہے۔ تاہم میرا خیال یہ ہے کہ 130 کروڑ ہندوستانی اپنی ہنرمندی، صلاحیت، جدو جہد اور اختراع کے جذبہ کےذریعہ، بہت بڑے پیمانے پر ، ترقی کے مزید مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ہم اہل ہند میں یہ صلاحتیں صدیوں سے موجود رہی ہیں۔ اپنی انہیں صلاحیتوں کی بنیاد پر ہمارا ملک، ہزاروں برسوں سے آگے بڑھتا رہا ہے اور ہماری تہذیب پھلتی پھولتی رہی ہے۔ بھارت کی طویل تاریخ  میں، ہمارے اہل  وطن کو، کئی مرتبہ، چنوتیوں اور مشکلات سے گزرنا پڑا ہے۔ ایسے مشکل وقت میں بھی، ہمارا معاشرہ برعکس حالات کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھتا رہا۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔ حکومت، عوام کی توقعات اور امیدوں کو پورا کرنے میں ان کی مدد کیلئے بہتر بنیادی سہولتیں اور اہلیت انہیں فراہم کرا رہی ہے۔ ایسے ہم آہنگ ماحول میں ہمارے اہل وطن جو حصولیابیاں کر سکتے ہیں، وہ ہمارے تصور کے دائرے سے بھی باہر ہیں۔
  9. اہل وطن کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے، حکومت متعدد بنیادی سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔ غریب سے غریب لوگوں کے لئے گھر بنا کر، اور ہر گھر میں بجلی، بیت الخلاء اور پانی کی سہولت فراہم کرکے حکومت بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا رہی ہے۔ ہر اہل وطن کے گھر میں نل کے ذریعہ پینے کا پانی پہنچانے، کسان بھائی بہنوں کو آبپاشی کے لئے پانی فراہم کرانے اور ملک میں کہیں سیلاب تو کہیں خشک سالی کے مسئلے کا مؤثر حل نکالنے کے لئے پانی کی قوت کے مفید استعمال پر خصوصی زور دیا جا رہا ہے۔ آبی تحفظ یقینی بنانے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ ہم سبھی اہل وطن کا اہم کردار رہے گا۔ ملک کے سبھی حصوں میں مواصلات کی سہولتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ اس کے لئے گاؤں-گاؤں کو سڑکوں سے مربوط کیا جا رہا ہے اور بہتر شاہراہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ ریل کے سفر کو محفوظ اور آرام دہ بنایا جا رہا ہے۔ میٹرو ریل خدمت کے ذریعہ متعدد شہروں میں لوگوں کی  آمدورفت آسان بنائی جا رہی ہے۔ چھوٹے شہروں کو بھی فضائی سفر کی سہولت سے مربوط کیا جا رہا ہے۔ نئے بندرگاہ تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ ساتھ  ہی ساتھ اسپتالوں، تعلیمی اداروں، ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں اور بندرگاہوں کو جدید ترین بنایا جا رہا ہے۔ عام انسان کے مفاد میں، بینکنگ سہولت کو مزید شفاف اور مبنی برشمولیت بنایا گیا ہے۔ صنعت کاروں کے لئے ٹیکس نظام اور سرمائے کی دستیابی آسان بنائی گئی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کے توسط سے حکومت عوام تک شہری سہولتیں اور مفید اطلاعات بہم پہنچا رہی ہے۔
  10. حکومت بڑے پیمانے پر صحت کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ مختلف طور پر اہل افراد کو مین اسٹریم سے مربوط کر نے کیلئے انہیں خصوصی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے حکومت نے، قانون اور نظام انصاف میں ضروری اصلاحات کی ہیں۔ اہل وطن کی زندگی آسان بنانے کیلئے غیر مفید قوانین  کو بھی منسوخ کیا گیا ہے۔
  11. حکومت کی ان کوششوں کا پورا فائدہ اٹھانے کے لئے ہم تمام شہریوں کو بیدار اور سرگرم رہنا ہوگا۔ معاشرے کے مفاد میں اور ہم سبھی کی اپنی بہتری کیلئے یہ ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے دستیاب کرائی گئی بنیادی سہولتوں کا ہم مفید استعمال کریں۔
  12. مثال کے طور پر دیکھیں تو، دیہی سڑکوں اور بہتر کنکٹی ویٹی کا پورا فائدہ تبھی حاصل ہوگا، جب ہمارے کسان بھائی بہن ان کا استعمال کر کے منڈیوں تک پہنچیں اور اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں۔ مالی اور مالیات کے شعبہ میں کی گئی اصلاحات اور کاروبار کے قواعد کو آسان بنانے کا پورا فائدہ تبھی حاصل ہوگا، جب ہمارے چھوٹے اسٹارٹ اپ یا کام دھندے اور بڑی صنعتیں، نئے طریقے سے آگے بڑھیں اور روزگار فراہم کریں۔ ہر گھر میں بیت الخلاء اور پانی دستیاب کرانے کا پورا فائدہ تبھی حاصل ہوگا، جب ان سہولتوں سے ہماری بہن بیٹیوں کو بااختیار بنایا جا سکے اور ان کے وقار میں اضافہ ہو۔ وہ اپنے گھر کی دنیا سے باہر نکل کر اپنی تمناؤں کو پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ انہیں ان کی پسند کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی ہو۔ وہ گھر سنبھالنے میں یا کارکردہ خواتین کی شکل میں اپنے مقدر کی تعمیر خود کر سکیں۔
  13. معاشرے اور قوم کی ترقی کے لئے وضع کئے گئے بنیادی ڈھانچے کا مفید استعمال اور اس کا تحفظ ہم سبھی کا فرض ہے۔ یہ بنیادی ڈھانچہ ہر اہل ہند کا ہے، ہم سب کا ہے، کیونکہ یہ قومی  اثاثہ ہے۔ قومی اثاثہ کا تحفظ بھی آزادی کے تحفظ سے مربوط ہے۔ ہمارے جو فرض شناس شہری قومی اثاثے کا تحفظ کرتے ہیں، وہ حب وطن کے اُسی جذبے اور عہد بستگی کا ثبوت دیتے ہیں، جس کا اظہار ہمارے مسلح دستے، نیم فوجی دستے اور پولیس دستے کے بہادر جوان اور سپاہی ملک کا  قانون و انتظام برقرار رکھنے اور سرحدوں کی حفاظت میں کرتے ہیں۔ مان لیجیئے کی کوئی غیر ذمہ دار شخص کسی ریل گاڑی یا دیگر عوامی اثاثے پر پتھر پھینکتا ہے یا اسے نقصان پہنچانے والا ہے، اور اگر آپ اسے ایسا کرنےسے روکتے ہیں، تو آپ ملک کے بیش قیمت اثاثے کا تحفظ کرتے ہیں۔ ایسا کر کے آپ قانون پر عمل تو کرتے ہی ہیں، ساتھ ہی، اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق ایک ذمہ دار شہری کی شکل میں اپنا فرض بھی نبھاتے ہیں۔

میرے عزیز ہم وطنو،

  1. جب ہم اپنے ملک کی شمولیت پر مبنی تہذیب کی بات کرتے ہیں، تو ہم سب کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارا باہمی برتاؤ کیسا ہو۔ تمام افراد کے ساتھ ہمیں ویسا ہی معقول برتاؤ کرنا چاہئے، جیسا ہم ان سے اپنے لئے چاہتے ہیں۔ بھارت کا معاشرہ تو ہمیشہ سے  آسان اور سہل رہا ہے۔ نیز  ’جیو اور جینے دو‘ کے اصول پر چلتا رہا ہے۔ ہم زبان، فرقہ اور علاقے کی حدود سے اوپر اٹھ کر ایک دوسرے کا احترام کرتے رہے ہیں۔ ہزاروں برسوں کی تاریخ میں، بھارتی سماج نے شائد ہی کبھی بغض و عناد سے مغلوب ہو کر کام کیا ہو۔ میل جول کے ساتھ رہنا، بھائی چارہ نبھانا، لگاتار سدھار کرتے رہنا اور شمولیت پر زور دینا ہماری تاریخ اور وراثت کا بنیادی حصہ رہا ہے۔ ہمارے مقدر اور مستقبل کو سنوارنے میں بھی ان کا اہم کردار رہے گا۔ ہم نے دوسروں کے اچھے نظریات اور خیالات کو خوشی خوشی اپنایا ہے اور ہمیشہ فراخ دلی کا ثبوت دیا ہے۔
  2. دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ہم تعاون  کے اسی جذبے کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ ہمارے پاس جو بھی خاص تجربات اور صلاحیتیں ہیں، انہیں معاون ممالک کے ساتھ ساجھا کرنے میں ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ ہم چاہے ملک میں ہوں یا بیرون ملک، بھارت کی ان تہذیبی اقدار کو ہمیں ہمیشہ اپنے ذہن کے مطلع پر برقرار رکھنا ہے۔
  3. بھارت نوجوانوں کا ملک ہے۔ ہمارے معاشرے کی شکل طے کرنے میں نوجوانوں کی شراکت داری لگاتار بڑھ رہی ہے۔ ہمارے نوجوانوں کی توانائی کھیل سے لے کر سائنس تک اور علم کی تلاش سے لے کر سافٹ اسکل تک، کئی شعبوں میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ نوجوانوں کی توانائی کے دھارے کو صحیح سمت دینے کیلئے، ملک کی یونیورسٹیوں میں جستجو کی تہذیب کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ ہمارے بیٹے بیٹیوں اور آنے والی پیڑھیوں کیلئے ہمارا بیش قیمت تحفہ ہوگا۔ ان کی امیدوں اور توقعات پر خصوصی توجہ دینی ہے، کیونکہ ان کے اپنے خوابوں میں ہم مستقبل کے ہندوستان کی جھلک دیکھ پاتے ہیں۔

میرے عزیز ہم وطنو،

  1. مجھے یقین ہے کہ معاشرے کے آخری شخص کے لئے بھارت، اپنی حسیت بنائے رکھے گا، بھارت، اپنے  آئیڈیلز پر ثابت قدم رہے گا، بھارت اپنی زندگی کی اقدار کو سنبھال کر رکھے گا اور جرأت کی روایت کو آگے بڑھائے گا۔ ہم بھارت کے لوگ، اپنے علم اور سائنس کے بل بوتے پر چاند اور مریخ تک پہنچنےکی قابلیت رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی ہماری تہذیب کی یہ خصوصیت ہے کہ ہم سب فطرت کے لئے اور تمام ذی روحوں کے لئے محبت اور رحمدلی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر پوری دنیا کے جنگلی شیروں کی تین چوتھائی کی آبادی کو ہم  نےمحفوظ ٹھکانا فراہم کیا ہے۔
  2. ہماری جدو جہد آزادی کو آواز عطا کرنے والے عظیم شاعر سبرامنیم بھارتی نے سو برس سے بھی پہلے مستقبل کے بھارت کا جو تصور پیش کیا تھا، وہ آج کی ہماری کوششوں میں شرمندۂ تعبیر ہوتا نظرآتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا:

مندرم کرپوم، وِنے تندرم کرپوم

وانے الپّوم، کڈل مینے الپّوم۔

چندریہ منڈلتّو، اِیل کنڈو تیلی ووم،

سندی، تیروپیروکّم ساتِّرم کرپوم۔

یعنی

ہم شاستر اور ہنرمندی دونوں سیکھیں گے

ہم آسمان اور سمندر کے حدود کی پیمائش کریں گے۔

ہم چاند کی نوعیت کو گہرائی سے جانیں گے

ہم ہر جگہ صفائی ستھرائی برقرار رکھنے کا ہنر سیکھیں گے۔

میر پیارے ہم وطنو،

  1. میری تمنا ہے کہ  ہماری شمولیت پر مبنی تہذیب، ہمارے آدرش، ہماری رحمدلی، ہماری جستجو اور ہمارا بھائی چارہ ہمیشہ بنا رہے۔  اور ہم سبھی، زندگی کی ان اقدار کے سائے میں آگے بڑھتے رہیں۔
  2. انہیں الفاظ کے ساتھ، میں آپ سبھی کو یوم آزادی کی پیشگی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔

شکریہ

جے ہند

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(م ن-ک  ا)

 

U-3730


(Release ID: 1582042) Visitor Counter : 290