کابینہ

ٹیکس معاہدے سے متعلق اقدامات پر عملدرآمد کے   ہمہ قومی کنونشن کی توثیق


اس  کا مقصد ٹیکس  قوانین  میں  رخنوں سے غلط فائدہ اٹھانے کی روک تھام اور منافع کو مصنوعی  طور پر ایسی جگہوں  پر منتقل کرنے سے روکنا ہے ،  جہاں ٹیکس  نہیں لگتا یا بہت  کم لگتا ہے

Posted On: 12 JUN 2019 8:04PM by PIB Delhi

نئیدہلی13جون۔مرکزی کابینہ کی میٹنگ  نے  ،  ٹیکس  معاہدے سے متعلق  اقدامات پر ہمہ قومی کنونشن کی توثیق  کردی ہے۔ اس کا مقصد  ٹیکس قوانین  میں رخنوں  سے غلط فائدہ   اٹھانے کی روک تھام کرنا اور منافع کو  مصنوعی  طور  پر ایسی جگہوں  پر منتقل ہونے سے روکنا ہے ، جہاں  ٹیکس  نہیں لگتا یا بہت  کم لگتا ہے۔(ایم ایل آئی )

اثرات :

          اس  کنونشن  سے بھارت کے معاہدوں میں ردوبدل ہوجائے  گا اور اس  کے ذریعہ  ضابطوں میں رخنوں سےفائدہ  نہیں اٹھایا جاسکے  گا۔ اس  کے علاوہ   منافع  کو  مصنوعی طور پر ایسی جگہوں  پر منتقل ہونے سے روکا جاسکے گا ،  جہاں ٹیکس  نہیں  لگتا یا بہت کم لگتا ہے۔اس  کے ذریعہ اس  بات کو یقینی بنایا جاسکے  گا کہ منافع پر انہی  جگہوں  پر ٹیکس لگے جہاں خاطر خواہ اقتصادی سرگرمیاں  انجام دی جاتی ہیں  اور جہاں  منافع  پید ا ہوتا ہے  اور جہاں  منافع   کی مالیت مقرر کی جاتی ہے۔

تفصیلات :

  •  بھارت نے اس ہمہ قومی کنونشن  کی توثیق  کردی ہے، جس  پر بھارت کی طرف  سے  عزت مآب  وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے پیرس  میں 7جون 2017  کو دستخط  کئے تھے۔
  • یہ ہمہ قومی کنونشن  اوای سی ڈی  /جی -20  پروجیکٹ   کا نتیجہ ہے ،جس  کا مقصد  ٹیکس  قوانین میں رخنوں سے غلط فائدہ  اٹھانے کی روک تھا م  کرنا اورمنافع کو  مصنوعی طور پر ایسی  جگہ منتقل کرنے سے روکنا ہے ، جہاں ٹیکس  نہیں  لگتا یا بہت کم  لگتا ہے ۔اسے  بی ای  پی ایس   پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے ۔بی ای پی ایس  پروجیکٹ نے اس سلسلے میں  اس معاملے کو  موثر ڈھنگ سے نمٹنے کے لئے 15  اقدامات کی نشاندہی کی تھی۔
  • بھارت  100سے زیادہ ملکوں کےاس ایڈ  ہاک گروپ  اور جی -20  ،  اوای سی ڈی  ،  بی ای پی ایس  ساتھیو ں  کی  عمل داری  نیز  اس معاملےسے دلچسپی رکھنےوالے دیگر ملکوں  کے گروپ کا ایک حصہ تھا ،جس  نے  ہمہ قومی کنونشن    کے متن کو  قطعی شکل دلانے میں پورا پورا تعاون کیا ۔ یہ کام  مئی  2015   میں شروع  کیا گیا تھا۔کنونشن کا متن  اور اس سے متعلق  وضاحتی بیان کو   ایڈ ہاک گروپ  نے  24  نومبر  2016  کو  منظوری دی تھی ۔
  • یہ کنونشن  اس  پر دستخط  کرنے والے تمام  ملکوں کو یہ موقع  فراہم کرتا ہے کہ وہ معاہدے سے متعلق  کم از کم معیارات کو پورا کریں  ، جس  پر بی ای پی ایس    پیکج   کی قطعی شکل کے ایک حصے کے طور پر دستخط کئے گئے تھے۔
  • اس کنونشن کے ذریعہ  کنونشن میں  شامل دو  یا ان سے زیادہ فریقوں  کے مابین  ٹیکس  سمجھوتوں  میں  رد وبدل  کیا جاسکے گا۔
  • اس  کنونشن کےذریعہ  بھارت کے معاہدوں میں  ردوبدل کیا جاسکے گا تاکہ  معاہدے  سے غلط فائدہ اٹھانے اور  ٹیکس قوانین میں رخنوں سے غلط فائدہ حاصل کرنے کے کام  میں رکاوٹ آجائے  اور منافع  کو مصنوعی  طور پر  ایسی  جگہوں پر منتقل کرنے کی روک تھام ہوسکے جہاں  ٹیکس  نہیں  لگتا یا بہت کم لگتا ہے ۔اس ردوبدل  کے ذریعہ   اس  بات کو یقینی  بنایا   جاسکے  گا کہ ٹیکس  انہی   جگہوں پر لگایا جائے ،  جہاں سرگرم اقتصادی   سرگرمیوں کی وجہ سے  منافع  حاصل کیاجاتا ہے اور جہاں  منافع کی  قیمت  مقرر کی جاتی ہے ۔

پس  منظر :

کابینہ کانوٹ   ،جس  میں ایم ایل  آئی کی توثیق  حاصل کرنے کے  لئے کہا گیا تھا ،کابینہ کے غوروخوض  کے لئے  16  اپریل  2019  کو  بھیجا گیا تھا۔کیونکہ اس وقت ہنگامی صورتحال کی وجہ سے یہ کابینہ کے سامنے  پیش  نہیں  کیا جاسکا  اس لئے عزت مآب  وزیر اعظم  نے کابینہ سکریٹریٹ   کی  آئی ڈی  نمبر  216  / ایک  /دو / 219    ۔  کیب  مورخہ   27مئی  2019  کو  ایم ایل آئی کی توثیق  کی منظوری دےدی ہے۔ اس  کے  نتیجے  میں   توثیق کی  درخواست کا ایک نوٹ اقتصادی امور کی  وزارت  کے  ایل اینڈ  ٹی ڈویژن کو  پہلے ہی بھیجاجاچکا ہے ،   جس  کا مقصد عزت  مآب  صدر جمہوریہ  ہند  سے   توثیق  کی منظوری حاصل  کرنا ہے ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

U-2436



(Release ID: 1574324) Visitor Counter : 91