پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت: سال 2025 کا سالانہ جائزہ


اجولا یوجنا ملک بھر میں صاف پکوان کے ایندھن تک رسائی بڑھانے کے لیے جاری ہے

ملکی سطح پر بنیادی حفاظتی جانچ مہم کے ذریعے صارفین کے تحفظ کو مضبوط بنایا گیا

ایندھن کی فروخت کے بنیادی ڈھانچے کو ڈیجیٹل ادائیگیوں، ای وی چارجنگ اور کثیر ایندھن توانائی اسٹیشنوں کے ذریعے مضبوط کیا گیا

اپنا گھر اقدام ٹرک ڈرائیوروں کے لیے سہولیات اور روڈ سیفٹی  کو مضبوط بناتا ہے

25,400 کلومیٹر سے زیادہ گیس پائپ لائن نیٹ ورک ‘ون نیشن-ون  گیس گرڈ’کے وژن کو آگے بڑھا رہا ہے

تیل کے شعبے میں ترمیمی ایکٹ (آئل فیلڈز امینڈمنٹ ایکٹ) اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے قواعد کے ذریعے اپ اسٹریم شعبے میں تبدیلی کی اصلاحات

प्रविष्टि तिथि: 26 DEC 2025 11:07AM by PIB Delhi

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت تیل اور قدرتی گیس کی کھدائی اور پیداوار، پیٹرولیم مصنوعات کی ریفائننگ، تقسیم اور مارکیٹنگ، نیز ان کی درآمد، برآمد اور تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ تیل اور گیس بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے لیے اہم اجزاء ہیں۔ سال 2025 کے دوران، وزارت نے سستی توانائی تک رسائی کو یقینی بنانے، گھریلو پیداوار میں اضافہ، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے، صاف ایندھن کو فروغ دینے اور قومی توانائی کی حفاظت کو مضبوط کرنے کے لیے جامع اور کثیرجہتی حکمت عملی اپنائی۔ یہ اقدامات توانائی تک رسائی، توانائی کی کارکردگی، توانائی کی پائیداری اور توانائی کی حفاظت جیسے قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔

صاف کھانا پکانے کے ایندھن تک یونیورسل رسائی کو یقینی بنانا ایک نمایاں ترجیح بنی رہی۔ وزیراعظم اجولا یوجنا کے تحت، یکم دسمبر 2025 تک فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد تقریباً 10.35 کروڑ تک پہنچ گئی۔ زیر التواء درخواستوں کو نمٹانے اور ایل پی جی رسائی کی مکمل سطح حاصل کرنے کے لیے حکومت نے مالی سال 2025-26 کے دوران 25 لاکھ اضافی ایل پی جی کنکشن جاری کرنے کی منظوری دی۔ اہل ہونے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک واحد محرومی اعلامیہ متعارف کرایا گیا، جس نے پہلے کے کثیرنکاتی خوداعلانیہ نظام کی جگہ لی اور اس طرح رسائی کو تیز اور زیادہ جامع بنایا گیا۔

image001ARK7.jpg

پی ایم یو وائی کے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے ہر سال نو تک ریفل کے لیے 14.2 کلو گرام سلنڈر پر فی سلنڈر 300  روپےکے ہدف شدہ سبسڈی کے ذریعے سہارا دیا گیا۔ اس مداخلت کے نتیجے میں ایل پی جی کے استعمال میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملا۔ فی کس اوسط استعمال 2019-20 میں تقریباً تین ریفل سے بڑھ کر مالی سال 2024-25 میں 4.47 ریفل اور مالی سال 2025-26 کے دوران تخمینی سطح پر تقریباً 4.85 ریفل فی سال تک پہنچ گیا، جو صاف کھانا پکانے کے ایندھن کے مسلسل اپنانے کی نشاندہی کرتا ہے۔

سبسڈی کے ہدف بندی اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے بایومیٹرک آدھار تصدیق کو تیز کیا گیا۔ یکم دسمبر 2025 تک، بایومیٹرک تصدیق نے پی ایم یو وائی صارفین کا 71 فیصد اور غیر پی ایم یو وائی صارفین کا 62 فیصد احاطہ( کور) کیا۔ نومبر 2025 میں ایک خصوصی قومی مہم شروع کی گئی تاکہ صارفین سادہ موبائل پر مبنی عمل کے ذریعے، بلا معاوضہ، تصدیق مکمل کر سکیں۔

صارفین کی حفاظت کو ملک گیر بنیادی حفاظتی جانچ مہم کے ذریعے مضبوط کیا گیا۔ صارفین کے گھروں پر 12.12 کروڑ سے زائد مفت حفاظتی معائنہ کیے گئے، اور 4.65 کروڑ سے زائد ایل پی جی ہوز کم قیمت پر تبدیل کیے گئے، جس سے گھریلو ایل پی جی کے استعمال میں آگاہی اور حفاظتی معیار میں نمایاں بہتری آئی۔

image002FCJP.jpg

وزارت نے پیٹرولیم مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے پر بھی توجہ دی۔ 90,000 سے زائد خوردہ دکانوں( ریٹیل آؤٹ لیٹس) میں ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولیات فراہم کی گئیں، جنہیں 2.71 لاکھ سے زائد پی او ایس ٹرمینلوںکی حمایت حاصل تھی۔ 3,200 سے زائد باؤزرز کی تعیناتی کے ذریعے گھر گھر  ترسیل (ڈیلیوری )خدمات کو وسیع کیا گیا، جس سے دور دراز علاقوں میں رسائی بہتر ہوئی۔ سوچھ بھارت مشن کے تحت تقریباً تمام خوردہ دکانوں (ریٹیل آؤٹ لیٹس) پر بیت الخلا کی سہولیات فراہم کی گئیں، جن میں سے اکثر نے مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ سہولیات بھی مہیا کیں۔

سال کے دوران برقی نقل و حرکت کے بنیادی انفراسٹرکچر میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ فیم-II اسکیم کے تحت خوردہ دکانوں( ریٹیل آؤٹ لیٹس) پر 8,932 ای وی چارجنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، جبکہ تیل فروخت کرنے والی کمپنیاں(آئل مارکیٹنگ کمپنیوں) نے اپنے ذاتی وسائل سے مزید 18,500 سے زائد چارجنگ اسٹیشن لگائے۔ اپناگھر اقدام میں بھی پیش رفت ہوئی، جس کے تحت 500 سے زیادہ ٹرک ڈرائیوروں کے لیے راستے کے کنارے سہولیات قائم کی گئیں، جس سے سڑکوں کی حفاظت میں بہتری آئی اور دیہی روزگار کو بھی سہارا ملا۔

عوامی شعبے کی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 2024-25 سے 2028-29 کے دوران بڑے شاہراہی راستوں اور دیگر ممکنہ مقامات پر 4,000 توانائی اسٹیشن قائم کر رہی ہیں۔ ان اسٹیشنوں کو مربوط نقل و حرکت کے مراکز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے ، جو روایتی ایندھن جیسے پٹرول اور ڈیزل کے ساتھ ساتھ متبادل ایندھن جیسے حیاتیاتی ایندھن( بایوفیولز)، سی این جی، ایل این جی (جہاں ممکن ہو) اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سہولیات فراہم کریں گے۔ یکم نومبر 2025 تک ملک بھر میں 1,064 توانائی اسٹیشن قائم کیے جا چکے ہیں۔

image003P1BW.jpg

گیس پر مبنی معیشت کے توسیع میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ملک میں فعال قدرتی گیس پائپ لائنوں کی لمبائی سال 2014 میں 15,340 کلومیٹر سے بڑھ کر جون 2025 تک 25,429 کلومیٹر ہو گئی ہے، جبکہ 10,459 کلومیٹر پائپ لائن زیر تعمیر ہیں۔ پیٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ (پی این جی آر بی ) اور حکومت کی منظوری سے ان پائپ لائنوں کے مکمل ہونے پر قومی گیس گرڈ تیار ہوگا، جس سے تمام خطوں میں قدرتی گیس کی وسیع تر دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا اور متوازن اقتصادی اور سماجی ترقی میں مدد ملے گی ۔

گیس کی نقل و حمل کے اخراجات میں علاقائی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے، پیٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ نے ‘‘ون نیشن ، ون گرڈ ، ون ٹیرف’’ کے مشن کے تحت ایک یکساں (یونیفائیڈ) پائپ لائن ٹیرِف نظام نافذ کیا ہے۔ یکم اپریل 2023 سے نافذ یہ نظام قومی گیس گرڈ میں نقل و حمل کے اخراجات کو معیاری بناتا ہے اور سابقہ فاصلے پر مبنی ٹیرِف ڈھانچے کی جگہ لے لیتا ہے۔ اس وقت تقریباً 90 فیصد فعال پائپ لائنیں یکساں (یونیفائیڈ) ٹیرِف نظام کے تحت آتی ہیں، جس سے قدرتی گیس کی دستیابی اور مسابقت میں بہتری آتی ہے۔

شہری گیس کی تقسیم 307 جغرافیائی علاقوں تک پھیل چکی ہے۔ ستمبر 2025 تک، پی این جی آر بی میں گھریلو کنیکشنوں کی تعداد تقریباً 1.57 کروڑ ہو گئی اور سی این جی  اسٹیشنوں کی  تعداد 8,400 سے زیادہ ہو گئی۔ نظر ثانی شدہ گھریلو گیس مختص رہنما اصولوں نے حقیقی استعمال کے نمونوں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی قائم کی اور اور صارفین کو قیمت میں اتار چڑھاؤ کے اثرات سے محفوظ رکھا۔

معاشی نقل و حمل کے لیے پائیدار متبادل اقدامات کے تحت، یکم نومبر 2025 تک 130 سے زائدکمپریسڈ بایو گیس پلانٹس فعال ہو چکے ہیں اور کئی دیگر زیر تعمیر ہیں۔ سی این جی اور پی این جی شعبوں میں سی بی جی کے لیےمینڈٹری بلینڈنگ آبلیگیشن (ملاوٹ کے لازمی فرائض) مالی سال 2025-26 سے نافذ کی گئی ہے، جس کے لیے پائپ لائن کنیکٹیویٹی اور بایوماس جمع کرنے کی سہولت کے لیے مالی معاونت فراہم کی گئی ہے۔

اس سال حیاتیاتی ایندھن (بایو فیول) کے شعبے میں نمایاں ترقی دیکھی گئی۔ مالی سال 2024-25 میں پٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ اوسطا 19.24 فیصد تک پہنچ گئی ، جس سے مجموعی طور پر 1.55 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی غیر ملکی زرمبادلہ(کرنسی) کی بچت ہوئی اور کاربن کے اخراج میں قابل ذکر کمی آئی۔ پرائم منسٹر جی آئی-ون اسکیم کے تحت جدید حیاتیاتی ایندھن( بایو فیول) کو فروغ دیا گیا، جس میں پانی پت اور نومالی گڑھ میں چلنے والے دوسرے درجے کے ایتھنول پلانٹس نے اہم سنگ میل حاصل کیے۔

اس  سال پائیدار ہوا بازی کے ایندھن کے اقدامات میں پیشرفت ہوئی ، جس میں حکومت نے بین الاقوامی پروازوں کے لیے ہوائی جہاز کا ٹربائن ایندھن( ایوی ایشن ٹربائن فیول) میں بالترتیب سال 2027، 2028 اور 2030 سے 1 فیصد، 2 فیصد اور 5 فیصد ایس اے ایف کے ملاوٹ کے اہداف مقرر کیے۔ اس روڈ میپ کے مطابق،انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ(آئی او سی ایل )پانی پت ریفائنری میں ایس اے ایف کی پیداوار کے لیے آئی ایس سی سی کورشیا سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والی پہلی بھارتی کمپنی بن گئی، جس کے بعد ایس اےایف کی سپلائی کے لیے آئی او سی ایل اور ایئر انڈیا کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ اس سال بایو(حیاتیاتی) ڈیزل کے ملاوٹ میں بھی توسیع ہوئی، جس کی خریداری میں اضافہ اور خام مال کی متنوعی سے مدد ملی، جس سے صاف ستھرا ٹرانسپورٹ ایندھن فراہم کرنے میں مضبوطی آئی۔

تیل کے شعبے (ضابطہ کاری اور ترقی) ترمیمی ایکٹ، 2025 کے نفاذ اور پیٹرولیم و قدرتی گیس قواعد، 2025 کی نوٹیفکیشن کے ساتھ اپ اسٹریم شعبے میں اہم اصلاحات عمل میں آئیں۔ ہائیڈروکاربن ایکسپلوریشن لائسنسنگ پالیسی کے تحت 3.78 لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد رقبے میں 172 بلاکس مختص کیے گئے، جس سے تقریباً 4.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ سرکاری مالی معاونت والے اقدامات جیسے زلزلے کے سروے(سِزموک سرویز) ، ڈرلنگ پروگرامز اور مشن انویشن کے ذریعے تفتیشی سرگرمیوں میں تیزی آئی۔

اسٹریٹجک پٹرولیم کے ذخائر کو نئی بین الاقوامی شراکت داریوں اور دوسرے مرحلے کی سہولیات میں پیش رفت کے ذریعے مضبوط بنایا گیا، جس سے سپلائی میں خلل کے خلاف تیاری بہتر ہوئی۔ بھارتی تیل اور گیس کے عوامی شعبے کے اداروں کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاری نے سپلائی کے ذرائع میں تنوع کے ذریعے توانائی کی حفاظت کو مسلسل سہارا فراہم کیا۔

پائیدار پالیسی اصلاحات ، بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور صاف ستھری توانائی کے اقدامات کے ذریعے ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے 2025 کے دوران توانائی تک رسائی ، استطاعت ، پائیداری اور سلامتی کو مستحکم کرنے میں نمایاں پیش رفت کی ، جس سے ہندوستان کوایک مضبوط اور جامع توانائی کے مستقبل کی طرف بڑھنےمیں مدد ملی ۔

*********************

(ش ح۔   ش آ۔خ م )

UR-3929


(रिलीज़ आईडी: 2208870) आगंतुक पटल : 11
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: Tamil , English , हिन्दी , Manipuri , Gujarati , Odia , Kannada