دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایس ایچ جی اراکین کے ساتھ بات چیت کی


وی بی-جی رام جی ایکٹ پر ہونے والی بات چیت میں 622 اضلاع سے 35.29 لاکھ سے زائد شرکاء نے شرکت کی

ایکٹ کے تحت تمام مستفیدین میں سے کم از کم ایک تہائی خواتین ہوں گی: جناب شیوراج سنگھ چوہان

प्रविष्टि तिथि: 24 DEC 2025 7:36PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر برائے دیہی ترقی، زراعت اور کسانوں کی بہبود جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) کے اراکین کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکست بھارت گارنٹی برائے روزگار و اجیوکا مشن (گرامین) [وی بی-جی رام جی] ایکٹ، 2025 پر غور و خوض کے لیے ایک قومی سطح کی بات چیت کی صدارت کی۔ اس بات چیت میں ملک بھر کے 622 اضلاع کے تحت واقع 4,912 بلاکس میں موجود 2,55,407 دیہاتوں سے 35,29,049 سے زائد شرکاء نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔ اس مکالمے کی توجہ شرکاء کو وی بی-جی رام جی ایکٹ 2025 کے تحت موجود دفعات سے آگاہ کرنے اور کمیونٹی کے نقطۂ نظر کو سمجھنے پر مرکوز رہی۔

اس ورچوئل اجلاس میں دیہی ترقی و مواصلات کے وزیر مملکت ڈاکٹر چندر شیکھر پیماسانی، دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب کملیش پاسوان، ایس ایچ جی سے وابستہ خواتین، وزارتِ دیہی ترقی کے سینئر افسران، اسٹیٹ رورل لائیولی ہڈ مشن (ایس آر ایل ایم) کے ایس ایم ڈی/سی ای اوز اور ملک بھر سے دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ وی بی-جی رام جی ایکٹ، 2025 کو ہندوستان کی دیہی معیشت کے لیے ایک انقلابی اور تبدیلی لانے والا قانون تصور کیا گیا ہے، جس میں پائیدار روزگار پیدا کرنے اور لچکدار و مضبوط دیہات تشکیل دینے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایکٹ کے تحت تمام مستفیدین میں سے کم از کم ایک تہائی خواتین ہوں گی، جبکہ کام کی تقسیم میں ترجیح کو یقینی بنانے کے لیے اکیلی خواتین کو خصوصی گرامین روزگار گارنٹی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایکٹ چوٹی کے زرعی موسموں کے دوران زرعی مزدوروں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے لچک فراہم کرتا ہے، جبکہ پانی کے تحفظ، روزگار کے ذرائع اور پائیدار دیہی ترقی کو مستحکم کرنے والے کاموں کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کے مطابق پائیدار روزی روٹی کے مواقع اور بہتر دیہی بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ہر گاؤں میں ایک ترقیاتی مرکز کے طور پر ابھرنے کی صلاحیت موجود ہے، جس کے نتیجے میں دیہی علاقوں سے مجبوری کی ہجرت میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

مرکزی وزیر نے ایس ایچ جی خواتین کے ساتھ ایک انٹرایکٹو نشست بھی کی، جس کے دوران خواتین نے ایکٹ کی دفعات سے متعلق سوالات اٹھائے، جن کے جوابات وزیر موصوف نے دیے۔ انہوں نے ایس ایچ جی دیدیوں کو یقین دلایا کہ حکومتِ ہند ہر پہلو سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

دیہی ترقی و مواصلات کے وزیر مملکت ڈاکٹر چندر شیکھر پیماسانی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ وی بی-جی رام جی ایکٹ 2025 کے تحت سیلف ہیلپ گروپس کی فعال شمولیت مضبوط مقامی شرکت اور کمیونٹی کی حقیقی ملکیت کو یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ جی کمیونٹی اثاثوں اور دیہی بنیادی ڈھانچے کی تخلیق اور انتظام میں کلیدی کردار ادا کریں گے، جس سے دیہات بااختیار ہوں گے اور مقامی معیشتیں مضبوط ہوں گی۔

دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب کملیش پاسوان نے وی بی-جی رام جی ایکٹ 2025 کی اہم دفعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دیہی گھرانوں کو بہتر آمدنی کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانونی روزگار گارنٹی کو 100 دن سے بڑھا کر 125 دن کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ایکٹ کے تحت کیے جانے والے کام پانی کے تحفظ اور مویشیوں پر مبنی معاش جیسے اہم شعبوں کو ترجیح دیں گے، جس سے دیہی آمدنی اور پائیدار ترقی کی بنیادیں مزید مضبوط ہوں گی۔

اس سے قبل وزارتِ دیہی ترقی کے سکریٹری جناب شیلیش کمار سنگھ نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وی بی-جی رام جی کی کامیابی سیلف ہیلپ گروپس، ان کی فیڈریشنوں اور پنچایتی راج اداروں سمیت کمیونٹی اداروں کی مضبوط اجتماعی ملکیت پر منحصر ہوگی۔

وی بی-جی رام جی ایکٹ، 2025 پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن بھی پیش کی گئی، جس میں اس قانون کی کلیدی خصوصیات، مقاصد اور نفاذ کے فریم ورک کا خاکہ بیان کیا گیا۔ پریزنٹیشن میں خواتین پر مرکوز اور جامع دفعات پر خصوصی زور دیا گیا۔ اس میں بتایا گیا کہ ایکٹ کے تحت تمام مستفیدین میں سے کم از کم ایک تہائی خواتین ہوں گی اور کام کی تقسیم میں ترجیح کو یقینی بنانے کے لیے اکیلی خواتین کے لیے خصوصی گرامین روزگار گارنٹی کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔ خواتین کی قیادت والے گھرانوں کے لیے انفرادی اثاثوں کی تخلیق کے کاموں کو ترجیح دی جائے گی، جن کی معاونت کے لیے کریچ کی سہولیات اور خواتین کی باوقار شرکت کو ممکن بنانے کے لیے مؤثر شکایتی ازالہ نظام کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ یہ ایکٹ زرعی مزدوروں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے چوٹی کے زرعی موسموں کے دوران لچک بھی فراہم کرتا ہے، جبکہ پانی کے تحفظ، معاش کے ذرائع اور پائیدار دیہی ترقی کو مستحکم کرنے والے کاموں کو ترجیح دیتا ہے۔

 ***

UR-3893

(ش ح۔اس ک  )


(रिलीज़ आईडी: 2208291) आगंतुक पटल : 14
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Marathi , Gujarati , Tamil , Kannada