کامرس اور صنعت کی وزارتہ
کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ جرأت مندانہ وژن اور مسلسل عمل درآمد سے ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں یکسر تبدیلی رونما ہوئی
جناب گوئل نے کہا کہ تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت ، گیس پائپ لائن نیٹ ورک اور نیوکلیائی سیکٹر میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی
جناب پیوش گوئل نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی تبدیلی، جو عالمی رسائی، استطاعت، دستیابی، مالیاتی استحکام اور پائیداری پر مبنی ہے
प्रविष्टि तिथि:
15 DEC 2025 2:27PM by PIB Delhi
کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں ایک بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے توانائی کے شعبے کا گزشتہ 11 برسوں کا سفر اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جرأت مندانہ وژن ، دیانت دارانہ ارادے اور انتھک عمل کسی بھی ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں ۔
سردار ولبھ بھائی پٹیل کی برسی کے موقع پر جناب گوئل نے کہا کہ ملک نہ صرف ہندوستان کے مرد آہن کو یاد کرتی ہے ، بلکہ ایک دور اندیش شخص کو بھی یاد کرتی ہے جو یہ چاہتا تھا کہ ملک سیاسی ، اقتصادی اور حکمت عملی کے لحاظ سے اپنے پاؤں پر کھڑا رہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں خود کفالت کے اسی جذبے کو محسوس کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 25-2024 میں ملک میں کوئلے کی اب تک کی سب سے زیادہ پیداوار 1,048 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی ، جبکہ کوئلے کی درآمد میں تقریبا 8 فیصد کمی واقع ہوئی ۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ پچھلے 11 برسوں میں ہندوستان کی شمسی توانائی کی صلاحیت میں 46 گنا اضافہ ہوا ہے ، جس سے ملک عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے اور ونڈ پاور کی صلاحیت جو 2014 میں 21 جی ڈبلیو تھی، 2025 میں یہ بڑھ کر 53 جی ڈبلیو ہو گئی ہے ۔ جناب گوئل نے مزید کہا کہ ہندوستان دنیا میں چوتھے سب سے بڑے ریفائننگ مرکز (تیل کو صاف کرنے والے مرکز) کے طور پر ابھرا ہے اور اپنی ریفائننگ کی صلاحیت کو 20 فیصد تک بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 34,238 کلومیٹر قدرتی گیس پائپ لائن کی اجازت دی گئی ہے ، جس میں سے 25,923 کلومیٹر کام کر رہی ہے ۔ جناب گوئل نے شانتی بل کا بھی ذکر کیا ، جس کا مقصد نجی کمپنیوں کو جوہری توانائی کے شعبے میں شامل ہونے کی اجازت دینا ہے ۔
جناب گوئل نے کہا کہ ملک اضافی بجلی کی پیداوار ، گرڈ انضمام اور قابل تجدید توانائی میں قیادت کی سمت بڑھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ یکسر تبدیلی حادثاتی نہیں تھی ، بلکہ ایک واضح وژن اور مستقل کوششوں کا نتیجہ تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بجلی کی قلت سے بجلی کی حفاظت کی طرف بڑھا ہے اور اب یہ بجلی کی پائیداری کی طرف بھی بڑھ گیا ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ یہ تبدیلی پانچ اہم ستونوں پر مبنی ہے ۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں تبدیلی کا پہلا ستون عالمگیر رسائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوبھاگیہ اسکیم کے تحت ہر گھر کو بجلی فراہم کی گئی ہے اور اجالا پروگرام کے تحت 47.4 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے گئے ہیں ، جس کے نتیجے میں بجلی کے بلوں میں بچت ہوئی ہے اور کاربن کے اخراج میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچے اب غروب آفتاب کے بعد پڑھ سکتے ہیں اور وہ نہ صرف گھروں کو بلکہ امیدوں کو بھی روشن کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 کروڑ گھروں کو کھانا پکانے کے صاف گیس کنکشن فراہم کیے جانے سے خواتین صحت مند زندگی گزار رہی ہیں اور کسان پی ایم-کسم اسکیم کے تحت توانائی فراہم کرنے والے بن گئے ہیں ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ دوسرا ستون استطاعت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمسی ، ہوا اور دیگر صاف توانائی کے آلات پر جی ایس ٹی کو 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایتھنول کی ملاوٹ کا 20 فیصد کا ہدف مقررہ وقت سے پہلے حاصل کر لیا گیا ہے، جو اصل میں 2030 کے لیے مقرر کیا گیا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمسی اور ونڈ پاور کی فروخت کے لیے بین ریاستی ٹرانسمیشن چارجز معاف کر دیے گئے ہیں ۔
جناب گوئل نے کہا کہ تیسرا ستون دستیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قلت جو 2013 میں 4.2 فیصد تھی، 2025 میں سے کم ہو کر 0.1 فیصد رہ گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک متحد قومی گرڈ کی تشکیل نے ہندوستان کو 250 گیگاواٹ کی ریکارڈ چوٹی بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کے قابل بنایا ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ چوتھا ستون مالی استحکام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم-ادے اسکیم کے تحت اصلاحات نے بجلی کی تقسیم کے شعبے کو مستحکم بنایا ہے اور ڈسکام کے واجبات جو 2022 میں 1.4 لاکھ کروڑ روپے تھے 2025 میں اِسےکم کر کے 6500 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ۔
جناب گوئل نے کہا کہ پانچواں ستون پائیداری اور عالمی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے والا پہلا جی 20 ملک بن گیا ہے اور ملک کی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 50 فیصد اب نان فوسل ایندھن کے ذرائع سے آتا ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ جیسے جیسے ہندوستان 2047 میں آزادی کے 100 سال کے قریب پہنچ رہا ہے ، مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کو دوبارہ ترتیب دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا ذکر کیا ، جس کا ہدف 2030 تک سالانہ 5 ایم ایم ٹی کی پیداوار ہے اور اس کا مقصد زیر زمیں ایندھن کی درآمدات کو 1 لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ کم کرنا ہے۔ وزیر موصوف نے پی ایم سوریہ گھر اسکیم کا بھی حوالہ دیا ، جس کے تحت تقریبا 20 لاکھ گھروں میں چھتوں پر شمسی پینل نصب کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان کے توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت عوام کو بااختیار بنا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئلے سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی کئی سفارشات زیر غور ہیں، جن میں کوئلے کی دریافت اور کان کنی میں تیزی لانا اور کوئلے کی گیسیفیکیشن کی رفتار کو بڑھانا شامل ہے ۔
جناب گوئل نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ جیسے جیسے ہندوستان وکست بھارت 2047 کی جانب بڑھ رہا ہے، ملک کا توانائی کا شعبہ پیمانے ، رفتار اور پائیداری کے انتظام میں ایک عالمی کیس اسٹڈی کے طور پر ابھرے گا ۔
******
) ش ح – ش م - ش ہ ب )
U.No. 3179
(रिलीज़ आईडी: 2204081)
आगंतुक पटल : 8