وزیراعظم کا دفتر
پارلیمنٹ کے موسم سرما اجلاس سے قبل وزیر اعظم کے میڈیا بیان کا متن
प्रविष्टि तिथि:
01 DEC 2025 12:11PM by PIB Delhi
نمسکار ساتھیوں
آپ بھی موسم کا لطف اٹھائیے۔
ساتھیوں،
یہ موسم سرما اجلاس صرف کوئی رسم و رواج نہیں ہے۔ یہ قوم کو ترقی کی جانب تیز رفتاری سے لے جانے کی موجودہ کوششوں میں توانائی بھرنے کا کام بھی کرے گا، اس کا مجھے مکمل یقین ہے۔ بھارت نے جمہوریت کو جیا ہے اور جمہوریت کے جوش اور جذبے کو وقتاً فوقتاً اس طرح ظاہر کیا ہے کہ جمہوریت پر اعتماد مزید مضبوط ہوتا رہتا ہے۔گزشتہ دنوں، بہار میں جو انتخابات ہوئے، ان میں ووٹنگ کے جو ریکارڈ بنے ہیں، وہ جمہوریت کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ماں بہنوں کی بڑھتی ہوئی شرکت خود میں ایک نئی امید اور نیا اعتماد پیدا کرتی ہے۔ ایک طرف جمہوریت کی مضبوطی اور اس جمہوری نظام کے تحت معیشت کی مضبوطی،اس پر دنیا بہت غور سے نظر رکھ رہی ہے۔ بھارت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ڈیموکریسی کین ڈیلیور۔جس رفتار سے آج بھارت کی اقتصادی صورتحال نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، یہ ہمیں ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کی جانب جانے کے لیے نہ صرف نیا اعتماد دلاتی ہے بلکہ نئی طاقت بھی فراہم کرتی ہے۔
ساتھیوں،
پارلیمنٹ ملک کے لیے کیا سوچ رہی ہے، ملک کے لیے کیا کرنا چاہتی ہے اور ملک کے لیے کیا کرنے والی ہے، یہ سیشن اس بات پر مرکوز ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کو بھی اپنا فرض پورا کرنا چاہیے، بحث میں مضبوط اور متعلقہ مسائل اٹھانے چاہئیں۔ ناکامی کی مایوسی سے نکل کر سامنے آئیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ایک یا دو جماعتیں ایسی ہیں جو ناکامی کو بھی برداشت نہیں کر پاتیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ بہار کے نتائج اتنے دنوں بعد، شاید اب تھوڑا سنبھل گئے ہوں گے، لیکن کل جو بیان بازی سن رہا تھا، اس سے لگتا ہے کہ ناکامی نے انہیں پریشان کر رکھا ہے۔میری تمام جماعتوں سے یہ اپیل ہے کہ موسم سرما اجلاس ناکامی کی الجھن کا میدان نہیں بننا چاہیے اور یہ سیشن فتح کے غرور میں بھی تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ بہت ہی متوازن طریقے سے، ذمہ داری کے ساتھ، جس طرح عوام نے ہمیں بطور نمائندہ ذمہ داری دی ہے اور توقعات رکھیں ہیں، ان کا خیال رکھتے ہوئے ہمیں آگے کے لیے سوچنا چاہیے۔ جو کام ہے، اسے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے، اگر کچھ خراب ہو جائے تو اس پر درست اور معقول رائے کیسے دی جا سکتی ہے تاکہ ملک کے شہریوں کا بھی علم بڑھے۔ یہ محنت طلب کام ہے، لیکن ملک کے لیے کرنا چاہیے۔میری سب سے بڑی تشویش یہ رہی ہے کہ پچھلے کئی عرصے سے پہلی بار منتخب ہونے والے یا کم عمر تمام ممبران، چاہے وہ کسی بھی جماعت کے ہوں، بہت پریشان اور مایوس ہیں۔ انہیں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرنے اور اپنے حلقے کے مسائل بیان کرنے کا موقع نہیں مل رہاہے۔ جو اپنی بات کہنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کی ترقی کے سفر میں حصہ لے سکیں، ان پر بھی روک لگائی جا رہی ہے۔ کسی بھی جماعت کے ہوں، ہمیں ان نوجوان اور پہلی بار منتخب ہونے والے ممبران کو موقع دینا چاہیے تاکہ ان کے تجربات سے پارلیمنٹ کو فائدہ ملے اور یہ تجربات ملک کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں۔میری اپیل ہے کہ ہم ان باتوں کو سنجیدگی سے لیں۔ ڈراما کرنے کے لیے جگہ بہت ہے، جس کو کرنا ہے وہ کریں، لیکن یہاں ڈراما نہیں، کام کی انجام دہی ہونی چاہیے۔ نعرے لگانے کے لیے بھی جگہ بہت ہے، پورا ملک ہے، جہاں ناکامی ہوئی ہے وہاں بول چکے ہیں اور جہاں مستقبل میں ناکامی ہونے والی ہے وہاں بھی بول دیں۔ لیکن یہاں نعرے نہیں، پالیسی اور کام پر زور ہونا چاہیے۔ اور یہ آپ کی نیت ہونی چاہیے۔
ساتھیوں،
شاید سیاست میں منفی رویہ کبھی کبھار مفید ہوتا ہو، لیکن آخرکار قوم کی تعمیر کے لیے کچھ مثبت سوچ بھی ضروری ہونی چاہیے۔ منفی رویے کو اپنی حدود میں رکھتے ہوئے، قوم کی تعمیر کی طرف توجہ دینا چاہیے، یہ میری توقع رہے گی۔
ساتھیوں،
یہ موسم سرما اجلاس ایک اور وجہ سے بھی اہم ہے۔ ہمارے نئے معزز چیئرمین صاحب آج سے ہمارے اعلیٰ ایوان کی رہنمائی کا آغاز کر رہے ہیں۔ میں انہیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
جی ایس ٹی اصلاحات نے اگلی نسل کی اصلاحات کے لیے ملک کے لوگوں کے دلوں میں ایک اعتقاد اور احترام کا ماحول پیدا کیا ہے۔ اس سیشن میں بھی اس سمت میں کئی اہم اقدامات ہونے والے ہیں۔ اگر ہمارے ملک کے میڈیا کے دوست کبھی تجزیہ کریں، تو انہیں یہ نظر آئے گا کہ پچھلے کچھ عرصے سے ہمارے ایوان کا استعمال یا تو انتخابی وارمنگ اپ کے لیے ہو رہا ہے یا ناکامی کی مایوسی نکالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔اب میں نے دیکھا ہے کہ کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں اقتدار میں رہنے کے بعد اتنی اینٹی انکمبنسی ہے کہ وہ عوام میں نہیں جا پا رہے ہیں، وہاں جا کر اپنی بات نہیں پہنچا پا رہے ہیں اور اسی لیے سارا غصہ ایوان میں آ کر نکالا جاتا ہے۔ کچھ جماعتوں نے ایوان کو اپنی ریاست کی سیاست کے لیے استعمال کرنے کی ایک نئی روایت قائم کر دی ہے۔ اب انہیں ایک بار سوچنا چاہیے کہ پچھلے 10 سال سے یہ کھیل، ملک قبول نہیں کر رہا ہے۔ لہٰذا اپنی حکمت عملی بدلیں۔ میں انہیں ٹپس دینے کے لیے تیار ہوں کہ کیسے بہتر کارکردگی دکھائیں۔لیکن کم از کم ممبران پارلیمنٹ کے حقوق پر حملہ مت کریں۔ ممبران کو اظہار رائے کا موقع دیں۔ اپنی مایوسی اور ناکامی سے ممبران کو قربان نہ کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہم سب ان ذمہ داریوں کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔میں ملک کو یقین دلاتا ہوں کہ قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ قوم نئی بلندیوں کی جانب بڑھ رہی ہے اور یہ ایوان بھی اس میں نئی توانائی اور نئی قوت بھرنے کا کام کرے گا۔اسی اعتماد کے ساتھ، بہت بہت شکریہ۔
********
ش ح۔ش ت ۔م الف
U. No-2082
(रिलीज़ आईडी: 2196823)
आगंतुक पटल : 8