وزیراعظم کا دفتر
نئی دہلی میں قانونی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے سے متعلق قومی کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Posted On:
08 NOV 2025 7:30PM by PIB Delhi
چیف جسٹس محترم بی آر گوائی جی، جسٹس سوریہ کانت جی، جسٹس وکرم ناتھ جی، مرکز میں میرے ساتھی ارجن رام میگھوال جی، سپریم کورٹ کے دیگر معزز جج صاحبان، ہائی کورٹس کے معزز چیف جسٹس صاحبان، خواتین و حضرات،
اس اہم موقع پر آپ سب کے درمیان موجود ہونا میرے لیے نہایت خاص موقع ہے۔ ’’لیگل ایڈ ڈلیوری میکانزم‘‘ کی مضبوطی اور ’’لیگل سروسز ڈے‘‘ سے وابستہ یہ پروگرام، ہماری عدالتی نظام کو ایک نئی طاقت عطا کرے گا۔ میں بیسویں نیشنل کانفرنس کے موقع پر آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج صبح سے ہی آپ سب اسی کام میں مصروف ہیں، اس لیے میں آپ کا زیادہ وقت نہیں لوں گا۔ میں یہاں موجود تمام معزز شخصیات، عدلیہ کے اراکین اور ’’لیگل سروسز اتھارٹیز‘‘ کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں۔
ساتھیو،
جب انصاف سب کے لیے قابلِ رسائی ہوتا ہے، بروقت ہوتا ہے، جب انصاف سماجی یا مالی پس منظر کو دیکھے بغیر ہر شخص تک پہنچتا ہے، تب ہی وہ سماجی انصاف کی بنیاد بنتا ہے۔ ’’قانونی امداد‘‘ اس بات میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے کہ انصاف سب کے لیے قابلِ رسائی ہو۔ قومی سطح سے لے کر تعلقہ سطح تک، ’’لیگل سروسز اتھارٹیز‘‘ عدلیہ اور عام انسان کے درمیان ایک پُل کا کام کرتی ہیں۔ مجھے اطمینان ہے کہ آج ’’لوک عدالتوں‘‘ اور ’’پری لِٹیگیشن سیٹلمنٹس‘‘ کے ذریعے لاکھوں تنازعات جلد، باہمی اتفاق اور کم خرچ میں حل کیے جا رہے ہیں۔ حکومتِ ہند کی جانب سے شروع کیے گئے ’’لیگل ایڈ ڈیفنس کاؤنسل سسٹم‘‘ کے تحت صرف تین برسوں میں تقریباً آٹھ لاکھ فوجداری مقدمات کا نپٹارا کیا گیا ہے۔ حکومت کی یہ کوششیں ملک کے غریب، دلت، مظلوم، استحصال زدہ اور پسماندہ طبقوں کے لیے ’’آسان انصاف‘‘ کو یقینی بنا رہی ہیں۔
ساتھیو،
گزشتہ گیارہ برسوں میں ہمارا دھیان مسلسل ’’آسان کاروبار‘‘ اور ’’آسان زندگی‘‘ کے اصولوں پر مرکوز رہا ہے، اور ہم اس سمت میں مضبوطی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔ کاروباری اداروں کے لیے چالیس ہزار سے زائد غیرضروری تعمیل کی شرائط کو ختم کیا گیا ہے۔ ’’جن وشواس ایکٹ‘‘ کے ذریعے تین ہزار چار سو سے زیادہ قانونی دفعات کو غیر فوجداری بنایا گیا ہے۔ پندرہ سو سے زیادہ غیر متعلقہ اور پرانے قوانین کو منسوخ کیا گیا ہے۔ دہائیوں سے نافذ پرانے قوانین کی جگہ اب ’’بھارتیہ نیائے سنہیتا‘‘ نے لے لی ہے۔
اور ساتھیو،
جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، ’’آسان کاروبار‘‘ اور ’’آسان زندگی‘‘ تبھی ممکن ہیں جب ’’آسان انصاف‘‘ بھی یقینی ہو۔ گزشتہ چند برسوں میں ’’آسان انصاف‘‘ کو بڑھانے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں، اور آئندہ ہم اس سمت میں اور تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
ساتھیو،
اس سال ’’نالسا‘‘ یعنی ’’نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی‘‘ کے تیس برس مکمل ہو رہے ہیں۔ ان تین دہائیوں میں ’’نالسا‘‘ نے عدلیہ کو ملک کے غریب شہریوں سے جوڑنے کی ایک نہایت اہم کوشش کی ہے۔ جو لوگ ’’لیگل سروسز اتھارٹیز‘‘ کے پاس آتے ہیں، ان کے پاس اکثر نہ وسائل ہوتے ہیں، نہ نمائندگی، اور کبھی کبھی تو امید بھی ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ انہیں امید اور تعاون دینا ہی ’’سروس‘‘ لفظ کا حقیقی مفہوم ہے، اور یہ مفہوم ’’نالسا‘‘ کے نام میں بھی شامل ہے۔ اس لیے مجھے پورا یقین ہے کہ اس کا ہر رکن صبر اور پیشہ ورانہ دیانتداری کے ساتھ اپنا فریضہ انجام دیتا رہے گا۔
ساتھیو،
آج ہم ’’نالسا‘‘ کا ’’کمیونٹی میڈی ایشن ٹریننگ ماڈیول‘‘ جاری کر رہے ہیں۔ اس کے ذریعے ہم بھارتی روایت کے اس قدیم علم کو زندہ کر رہے ہیں، جس میں بات چیت اور باہمی رضامندی کے ذریعے تنازعات کا حل نکالا جاتا تھا۔ گرام پنچایتوں سے لے کر گاؤں کے بزرگوں تک، ’’میڈی ایشن‘‘ ہمیشہ سے ہماری تہذیب کا حصہ رہی ہے۔ نیا ’’میڈی ایشن ایکٹ‘‘ اسی روایت کو آگے بڑھا رہا ہے اور اسے جدید شکل دے رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس ٹریننگ ماڈیول کے ذریعے ایسے ماہرین تیار ہوں گے جو تنازعات کے حل، ہم آہنگی کے فروغ اور مقدمہ بازی میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔
ساتھیو،
ٹیکنالوجی یقینی طور پر ایک تغیر پیدا کرنے والی طاقت ہے، لیکن اگر اس میں عوام دوستی کا پہلو شامل ہو تو یہی ٹیکنالوجی جمہوری قوت بن جاتی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح ’’یو پی آئی‘‘ نے ڈیجیٹل ادائیگیوں میں انقلاب برپا کر دیا۔ آج چھوٹے سے چھوٹے فروشندے بھی ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن چکے ہیں۔ دیہاتوں کو لاکھوں کلومیٹر آپٹک فائبر سے جوڑا گیا ہے۔ ابھی چند ہفتے قبل ہی، دیہی علاقوں میں ایک ساتھ تقریباً ایک لاکھ موبائل ٹاورز کا آغاز ہوا ہے۔ یعنی آج ٹیکنالوجی ’’شمولیت‘‘ اور ’’اختیار‘‘ کا ذریعہ بن رہی ہے۔ ’’ای کورٹس‘‘ منصوبہ بھی اس کا ایک شاندار نمونہ ہے، جو دکھاتا ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح عدالتی عمل کو جدید اور انسانی پہلو سے ہم آہنگ بنا سکتی ہے۔ ’’ای فائلنگ‘‘ سے لے کر ’’الیکٹرانک سمن سروس‘‘ تک، ’’ورچوئل سماعت‘‘ سے لے کر ’’ویڈیو کانفرنسنگ‘‘ تک، ٹیکنالوجی نے سب کچھ آسان بنا دیا ہے۔ اس سے انصاف تک رسائی کا راستہ مزید سہل ہو گیا ہے۔ آپ سب واقف ہیں کہ اس منصوبے کے تیسرے مرحلے کے لیے بجٹ بڑھا کر سات ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کر دیا گیا ہے۔ یہ اس منصوبے کے تئیں حکومت کے مضبوط عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
ساتھیو،
ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ ’’قانونی بیداری‘‘ کی کیا اہمیت ہے۔ کوئی غریب شخص اس وقت تک انصاف نہیں پا سکتا جب تک اسے اپنے حقوق کا علم نہ ہو، وہ قانون کو نہ سمجھے، اور نظام کی پیچیدگیوں سے خوفزدہ رہے۔ اس لیے کمزور طبقات، خواتین اور بزرگوں میں قانونی بیداری کو بڑھانا ہماری ترجیح ہے۔ آپ سب اور ہماری عدالتیں اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے نوجوان، خاص طور پر قانون کے طلبہ، اس میں ایک تبدیلی لانے والا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر نوجوان قانون کے طلبہ کو ترغیب دی جائے کہ وہ غریبوں اور دیہی عوام سے جڑیں، انہیں ان کے قانونی حقوق اور قانونی عمل سمجھائیں، تو اس سے انہیں معاشرے کی نبض کو براہِ راست محسوس کرنے کا موقع ملے گا۔ ’’سیلف ہیلپ گروپس‘‘، ’’کوآپریٹیوز‘‘، ’’پنچایتی راج اداروں‘‘ اور دیگر مضبوط عوامی نیٹ ورکس کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہم قانونی علم کو ہر دروازے تک پہنچا سکتے ہیں۔
ساتھیو،
قانونی امداد سے جڑا ایک اور پہلو ہے جس کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں۔ انصاف کی زبان وہی ہونی چاہیے جو انصاف پانے والے کو سمجھ آئے۔ اس بات کا لحاظ قانون بناتے وقت رکھنا بہت ضروری ہے۔ جب لوگ قانون کو اپنی زبان میں سمجھتے ہیں تو اس سے بہتر تعمیل ہوتی ہے اور مقدمہ بازی میں کمی آتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عدالتی فیصلے اور قانونی دستاویزات مقامی زبانوں میں دستیاب ہوں۔ یہ واقعی نہایت قابلِ تعریف ہے کہ سپریم کورٹ نے 80 ہزار سے زائد فیصلوں کو 18 بھارتی زبانوں میں ترجمہ کرنے کی پہل کی ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ کوشش آئندہ ہائی کورٹس اور ضلعی سطح پر بھی جاری رہے گی۔
ساتھیو،
جب ہم ترقی یافتہ (وکست ) بھارت کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، تو میں قانونی پیشے، عدالتی خدمات اور اس سے جڑے تمام افراد سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ یہ تصور کریں کہ جب ہم خود کو ایک ترقی یافتہ قوم کہیں گے، تو ہمارا نظامِ انصاف کیسا ہوگا؟ اسی سمت میں ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے۔ میں ’’نالسا‘‘، پوری قانونی برادری اور ’’نظامِ انصاف‘‘ سے وابستہ تمام لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو اس پروگرام کی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں اور آپ سب کے درمیان آنے کے موقع پر اپنی گہری ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں۔
شکریہ۔
***
UR-978
(ش ح۔اس ک )
(Release ID: 2187905)
Visitor Counter : 5