ریلوے کی وزارت
مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے نئی دہلی میں ‘مستقبل کے لیے تیار ریلوے’ کے موضوع کے ساتھ 16ویں بین الاقوامی ریلوےآلات کی نمائش 2025 کا افتتاح کیا
ریلوے 2047 تک وِکست بھارت وژن کے تحت 7,000 کلومیٹر کے مخصوص مسافر راہداریوں کو تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے ڈیزائن کیے جائیں گے: اشونی ویشنو
مرکزی وزیر نے آئی آر ای ای 2025 میں وندے بھارت 4.0، امرت بھارت 4.0، اور اگلی نسل کے ریلوے مینوفیکچرنگ معیارات کے لیے وژن کا خاکہ پیش کیا
Posted On:
15 OCT 2025 6:10PM by PIB Delhi
ریلوے، اطلاعات و نشریات، اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں ایشیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی ریلوے نمائش، 16ویں بین الاقوامی ریلوے آلات نمائش-2025 کا افتتاح کیا۔
مرکزی وزیر نے 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی عملی رفتار اور 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار کے لیے انجینئر کی گئی مخصوص مسافر کوریڈورز تیار کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اس طرح کے بہت سے کوریڈورز بنائے جائیں گے، جو حکومت کے وکست بھارت وژن کا حصہ ہوں گے، جس کا مقصد 2047 تک تقریباً 7,000 کلومیٹر کے مخصوص راستے تیار کرنا ہے۔ یہ کوریڈورز مقامی طور پر تیار کردہ سگنلنگ سسٹمز اور جدید آپریشنز کنٹرول سینٹرز (او سی سی) سے لیس ہوں گے۔
وزیر نے کہا کہ وندے بھارت ایک زبردست کامیابی ہے۔ تکنیکی معیارات کے لحاظ سے یہ دنیا کے بہترین معیار کے برابر ہے۔ بھارت اگلی نسل کی ہائی اسپیڈ ٹرینوں پر کام کر رہا ہے، جس میں برآمدی مارکیٹ پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت اس وقت وندے بھارت 3.0 چلا رہا ہے، جو اپنی پہلے ورژن کے مقابلے میں نمایاں بہتری کی نمائندگی کرتا ہے۔ وزیر نے اجاگر کیا کہ وندے بھارت 3.0 پہلے ہی بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے، اور صرف 52 سیکنڈ میں صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کر سکتا ہے۔جو جاپان اور یورپ کی کئی ٹرینوں سے تیز ہے۔جبکہ شور اور ارتعاش کی سطح کم رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وندے بھارت 4.0 اگلے 18 ماہ کے اندر لانچ کرنے کی توقع ہے، جس کا مقصد کارکردگی اور مسافروں کے تجربے کے ہر پہلو میں عالمی معیار قائم کرنا ہے۔ نئی ورژن میں ٹوائلٹس کی بہتری، نشستوں کی بہتری اور کوچز کی مجموعی کاریگری کو بلند کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ وزیر نے کہا کہ ہدف یہ ہے کہ وندے بھارت 4.0 کو عالمی معیار کے طور پر قائم کیا جائے، ایک ایسی ٹرین جو معیار اور آرام میں اتنی جدید ہو کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی اسے اپنانے کی خواہش کریں۔

وزیر نے امرت بھارت ٹرینوں کی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ امرت بھارت 2.0 کام کر رہا ہے، جبکہ ورژن 3.0 پش پل ٹیکنالوجی کی بنیاد پر تیار ہو رہا ہے جو طویل فاصلے کے سفر کے لیے موزوں ہے۔ وزیر نے کہا کہ امرت بھارت 4.0 میں اگلی نسل کے ٹرین سیٹ اور لوکوموٹیوز شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے 36 مہینوں کے اندر، نئی نسل کے مسافر لوکوموٹوز کے ڈیزائن، تیار اور جانچ کے لیے تیار ہونے کی توقع ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستانی ریلوے کی جدید کاری اور توسیع پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس کے لیے ریلوے بجٹ میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پچھلے 11 سالوں میں 35,000 کلو میٹر سے زیادہ نئے ٹریک بچھائے جا چکے ہیں اور 46,000 کلومیٹر بجلی کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر ہندوستانی ریلوے اب ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ہندوستان میں تیار کردہ ریل انجن افریقہ، آسٹریلیا اور دیگر کئی ممالک کو برآمد کیے جا رہے ہیں۔
مرکزی وزیر نے بتایا کہ اب بھارت بھر میں 156 وندے بھارت خدمات، 30 امرت بھارت خدمات، اور 4 نَمَو بھارت خدمات چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024-25 میں ریکارڈ تعداد میں 7,000 سے زیادہ کوچز، تقریباً 42,000 ویگن، اور 1,681 لوکوموٹوز تیار کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کی پہلی 9,000 ایچ پی الیکٹرک لوکوموٹو کا افتتاح کیا گیا، جبکہ 12,000 ایچ پی کی لوکوموٹوز پہلے ہی فعال ہیں۔
جناب ویشنو نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی ریلوے، جو روزانہ 20 ملین سے زیادہ مسافروں کو خدمات فراہم کرتی ہے، اب امریکہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مال برداری میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا نیٹ ورک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلٹ ٹرین منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کا کام 99 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ امرت بھارت اسٹیشنا سکیم کے تحت ملک بھر میں 1300 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کو دوبارہ تیار کیا جا رہا ہے۔
ہندوستانی ریلوے نے کئی قابل ذکر بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تعمیر کیے ہیں، جن میں چناب پل جو ایفل ٹاور سے 35 میٹر اونچا ہے، پمبن میں ہندوستان کا پہلا عمودی لفٹ سی برج، اور قطب مینار سے 42 میٹر اونچا بیرابی سائرنگ پل شامل ہیں۔ ریلوے میں حفاظت اور تکنیکی اختراع کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس کے لیے، موجودہ مالی سال کے لیے 1.16 لاکھ کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں مقامی حفاظتی نظام کوچ(کےاے ویاے سی ایچ) بھی شامل ہے۔
تقریب کے دوران ریلوے بورڈ کے چیئرمین اور سی ای او جناب ستیش کمار اور گتی شکتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) منوج چودھری بھی موجود معززین میں شامل تھے۔ ’مستقبل کے لیے تیار ریلوے‘ کے موضوع پر مبنی یہ نمائش 15 سے 17 اکتوبر 2025 تک بھارت منڈپم میں منعقد کی جا رہی ہے۔اس تقریب میں 15 سے زیادہ ممالک کی نمائندگی کرنے والے 450 سے زائد نمائش کنندگان حصہ لے رہے ہیں، جو جدید ریل اور میٹرو مصنوعات، اختراعات، اور پائیدار حل پیش کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح۔ ش آ۔ن ع)
U. No.9911
(Release ID: 2179585)
Visitor Counter : 14