وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

رکشا منتری نے نئی دہلی میں آئی سی جی کمانڈروں کی کانفرنس سے خطاب کیا ؛ مستقبل کے روڈ میپ ، تکنیکی نگرانی اور سمندری سلامتی کو مقامی طور پر مضبوط بنانے پر زور دیا


‘‘کسی بھی بحرانی صورت حال آئی سی جی نے ہمیشہ جان و مال کے تحفظ کے لیے مستعدی سے کام کیا ہے ، ہندوستان کےبارے میں دنیا اس بات سے اندازہ لگاتی ہے کہ ہم اس طرح کے بحرانوں میں کس طرح کام کرتے ہیں اور آئی سی جی نے مسلسل ہمیں فخر محسوس کرایا ہے ’’

‘‘مختلف شعبوں میں تربیت یافتہ اور تعینات خواتین افسران صف اول کے جنگجوؤں کے طور پر کام کررہی ہیں ، یہ تبدیلی جامع شرکت کے ہمارے وژن کی عکاسی کرتی ہے ، جہاں خواتین قیادت اور آپریشنل صلاحیتوں میں یکساں طور پراپنا تعاون دے رہی ہیں’’

کثیر ایجنسی کےتال میل میں آئی سی جی کا رول اس کی سب سے بڑی طاقت ہے ، یہ اب محض ایک سیکورٹی فراہم کنندہ نہیں رہا بلکہ ایک حقیقی قوت میں اضافہ کرنے والا دستہ بن چکا ہے:آر ایم

‘‘جنگوں کی پیمائش اب گھنٹوں اور سیکنڈوں میں کی جاتی ہے ، جس میں سیٹلائٹ ، ڈرون اور سینسر تنازعات کی نوعیت کو از سرنو متعارف کررہے ہیں،  تیاری ، موافقت اور تیز رفتار ردعمل آئی سی جی کے وژن کی بنیاد ہونی چاہیے’’

آئی سی جی نے اپنے قیام کے بعد سے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 1,638 غیر ملکی جہازوں اور 13,775 غیر ملکی ماہی گیروں کو گرفتار

Posted On: 29 SEP 2025 1:53PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 29 ستمبر 2025 کو نئی دہلی میں آئی سی جی ہیڈ کوارٹر میں 42 ویں انڈین کوسٹ گارڈ (آئی سی جی) کمانڈروں کی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس فورس کی پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ہندوستان کے 7500 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی اور جزیرے کے علاقوں کے تحفظ میں اس کے اہم رول کو اجاگر کیا ۔  تین روزہ کانفرنس ، جو 28 سے 30 ستمبر 2025 تک منعقد ہو رہی ہے، سمندری سلامتی کے چیلنجوں اور بحر ہند کے خطے کی بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک اہمیت کے پس منظر میں اسٹریٹجک ، آپریشنل اور انتظامی ترجیحات پر غور و فکر کرنے کے لیے سروس کی سینئر قیادت کو یکجا کرتی ہے ۔

رکشا منتری نے آئی سی جی کو قومی سلامتی کا ایک اہم ستون قرار دیا ، جس نے اپنے آپ کو ایک معمولی بیڑے سے 152 جہازوں اور 78 طیاروں کے ساتھ ایک مضبوط دستہ میں تبدیل کر دیا ہے ۔  رکشا منتری نے مزید کہا کہ آئی سی جی نے مسلسل شہریوں کا اعتماد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی خدمات کے لیے عالمی سطح پر پہچان حاصل کی ہے ۔

داخلی اور بیرونی سلامتی میں رول

جناب راج ناتھ سنگھ نے بیرونی اور داخلی سلامتی کے محاذ پر کام کرنے کے آئی سی جی کے منفرد شناخت کی نشاندہی کی ۔  انہوں نے کہا کہ جب کہ مسلح افواج بیرونی خطرات کے دفاع پر توجہ مرکوز کرتی ہیں اور دیگر ایجنسیاں داخلی سلامتی کو سنبھالتی ہیں ، آئی سی جی بغیر کسی رکاوٹ کے دونوں شعبوں میں وسیع کردار ادا  کرتا ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) میں گشت کرکے آئی سی جی نہ صرف بیرونی خطرات کو روکتا ہے بلکہ غیر قانونی ماہی گیری ، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ ، انسانی اسمگلنگ ، سمندری آلودگی اور بے ضابطہ سمندری سرگرمیوں سے بھی نمٹتا ہے۔‘‘

رکشا منتری نے بحریہ ، ریاستی انتظامیہ اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ملٹی ایجنسی تال میل میں آئی سی جی کےرول کی تعریف کرتے ہوئے اسے اس کی سب سے بڑی طاقت قرار دیا ۔  انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح بلا کسی رکاوٹ کے آئی سی جی سول انتظامیہ اور دیگر افواج کے ساتھ بر وقت کام کرتا ہے ، وہ پورے قومی سلامتی کے ڈھانچے کو مضبوط کرتا ہے ۔  آپ اب صرف ایک سیکورٹی فراہم کنندہ نہیں ہیں ، بلکہ آپ ایک حقیقی قوت  میں اضافہ کرنے والا دستہ بن چکے ہیں۔‘‘

مقامی کاری اور خود انحصاری

جناب راج ناتھ سنگھ نے آئی سی جی کو جدید بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے سرمائے کے بجٹ کا تقریبا 90 فیصد حصہ مقامی اثاثوں کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔  انہوں نے ہندوستان کے اندر جہازوں اور ہوائی جہازوں کی تعمیر ، مرمت اور خدمت میں ہونے والی پیش رفت کو سراہا اور اسے آتم نربھرتا میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سے ہندوستان کے جہاز سازی کے شعبے اور معیشت کو فروغ دیتے ہوئے آئی سی جی کی آپریشنل طاقت میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے سلامتی اور خود انحصاری ساتھ- ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

سمندری سرحدوں کی پیچیدگیاں

رکشا منتری نے زمینی اور سمندری سرحدوں کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ زمینی سرحدیں مستقل ، واضح طور پر نشان زد اور نسبتاً واضح ہیں، لیکن سمندری سرحدیں سیال کی شکل میں ہیں اور موجوں ، لہروں اور موسم کی وجہ سے مسلسل بدلتی رہتی ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے جہاز ماہی گیری کی کشتی کی طرح نظر آسکتے ہیں ، ایک دہشت گرد گروہ سمندر کے کھلے پن کا فائدہ اٹھا سکتا ہے  اور خطرات پوشیدہ طور پر سامنے آسکتے ہیں ۔  سمندری سلامتی زمینی سرحدوں سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور غیر متوقع ہے، جس کی مسلسل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت پر زور دیا کہ ہندوستان کی 7,500 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کے ساتھ- ساتھ جزائر انڈمان و نکوبار اور لکشدیپ جیسے جزائر کے علاقوں میں بہت زیادہ چیلنجز سامنا ہے ، جن کے لیے جدید ٹیکنالوجی ، تربیت یافتہ اہلکاروں اور چوبیس گھنٹے نگرانی کی ضرورت ہے ۔

انسانی رول اور آفات کی صورت حال میں رد عمل

رکشا منتری نے آفات سے بچاؤ کے انتظام اور کارروائیوں میں آئی سی جی کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے اس کے انسان دوست  کردار کی تعریف کی ۔  چواہ وہ طوفانوں ، تیل کے بہاؤ ، صنعتی حادثات ، یا پریشانی میں پڑنے والے غیر ملکی جہازوں کو بچانے میں رول ادا کرنا ہو ، آئی سی جی نے ہمیشہ جان و مال کے تحفظ کے لیے تیزی سے کام کیا ہے ۔ اس طرح کے بحرانوں میں ہم اس طرح کام کرتے ہیں کہ دنیا اس بات سے ہندوستان کی صلاحیت کا اندازہ لگاتی ہے اور آئی سی جی نے مسلسل ہمیں فخر محسوس کرایا ہے ۔

خواتین کو بااختیار بنانا

جناب راج ناتھ سنگھ نے خواتین کو بااختیار بنانے میں آئی سی جی کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ خواتین افسران آج نہ صرف معاون کرداروں میں ہیں بلکہ صف اول کے جنگجوؤں کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔  انہیں اب پائلٹوں ، مشاہدین ، ہوور کرافٹ آپریٹر ، ایئر ٹریفک کنٹرولر، لاجسٹک آفیسر اور لاء آفیسر کے طور پر تربیت دی جارہی ہے اور تعینات کیا جا رہا ہے ۔  انہوں نے روشنی ڈالی کہ ’’یہ تبدیلی جامع شرکت کے ہمارے وژن کی عکاسی کرتی ہے ، جہاں خواتین قیادت اور آپریشنل صلاحیتوں میں یکساں طور پراپناتعاون دی رہی ہیں۔‘‘

ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے چیلنجز

رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ سمندری خطرات تیزی سے ٹیکنالوجی پر مبنی اور کثیر جہتی ہوتے جا رہے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ ’’جو کبھی اسمگلنگ یا قزاقی کے متوقع طریقہ کار تھے، وہ اب جی پی ایس اسپوفنگ ، ریموٹ کنٹرول کشتیاں ، انکرپٹیڈ مواصلات ، ڈرون ، سیٹلائٹ فون اور یہاں تک کہ ڈارک ویب پر کام کرنے والے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے جدید ترین کارروائیوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔‘‘  انہوں نے یہ بھی آگاہ کیا کہ دہشت گرد تنظیمیں اپنی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کے لیے ڈیجیٹل میپنگ اور ریئل ٹائم انٹیلی جنس جیسے جدید آلات کا غلط استعمال کرتی ہیں ۔

جناب راج ناتھ سنگھ نےاجاگر کیا کہ ’’روایتی طریقہ کار اب کافی نہیں ہیں ، ہمیں اپنے سمندری سلامتی کے فریم ورک میں مصنوعی ذہانت ، مشین لرننگ پر مبنی نگرانی ، ڈرون ، سائبر دفاعی نظام اور کارروائی کرنے کے  خودکار طریقہ کار کو مربوط کرکے مجرموں اور مخالفین سے آگے رہنا چاہیے۔‘‘

سائبر اور الیکٹرانک جنگ کے لیے تیاری

رکشا منتری نے خبردار کیا کہ سائبر اور الیکٹرانک جنگ اب فرضی خطرات نہیں بلکہ موجودہ دور کی حقیقت بن چکی ہیں ۔ ’’کوئی ملک ہمارے نظام کو میزائلوں سے نہیں بلکہ ہیکنگ ، سائبر حملوں اور الیکٹرانک جامنگ کے ذریعے مفلوج کرنے کی کوشش کر سکتی ہے ۔  آئی سی جی کو اس طرح کے خطرات سے بچنے کے لیے اپنی تربیت اور آلات کو مسلسل اپنانا ، اپ گریڈ کرنا چاہیے ۔  کارروائی کے اوقات کو سیکنڈ تک کم کرنے اور ہر وقت تیاری کو یقینی بنانے کے لیے خودکار نگرانی کے نیٹ ورک اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام ضروری ہیں ۔‘‘

علاقائی جغرافیائی و سیاسی بیداری

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ پڑوسی ممالک میں عدم استحکام اکثر سمندری دائرے میں پھیل جاتا ہے ۔  انہوں نے میانمار ، بنگلہ دیش ، نیپال اور دیگر علاقائی ممالک میں بار بار ہونے والی پیش رفتوں ،جو ساحلی سلامتی کو متاثر کرتی ہیں ، خاص طور پر خلیج بنگال میں ، پناہ گزینوں کی آمد ، غیر قانونی ہجرت اور بے ضابطہ سمندری سرگرمیوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے آئی سی جی پر زور دیا کہ وہ نہ صرف معمول کی نگرانی بلکہ جغرافیائی سیاسی بیداری اور بیرونی پیش رفت پر تیزی سے کارروائی کرنے کے لیے تیار رہیں۔

سمندری سلامتی اور اقتصادی تحفظ

سمندری سلامتی کو ہندوستان کی اقتصادی فلاح و بہبود سے براہ راست جوڑتے ہوئے  رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ بندرگاہیں ، جہاز رانی کے راستے اور توانائی کا بنیادی ڈھانچہ ملکی معیشت کی لائف لائن ہیں ۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’سمندری تجارت میں خلل چاہے وہ مادی ہو یا سائبر ، سلامتی اور معیشت پر یکساں اثرات مرتب کر سکتا ہے ۔  ہمیں قومی سلامتی اور اقتصادی تحفظ کو ایک جیسا سمجھنا چاہیے ۔‘‘

سال2047 کے لئے مستقبل کا روڈ میپ

جناب راج ناتھ سنگھ نے آئی سی جی سے اپیل کی کہ وہ ایک ایسا مستقبل کا خاکہ تیار کرے جو نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں اہل ہو، جدید ترین ٹیکنالوجیز کو مربوط کرے اور مسلسل حکمت عملیوں کو اپنائے ۔  انہوں نے کمانڈروں کو یاد دلایا کہ جنگ کی اب مہینوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں اور سیکنڈوں میں پیمائش کی جاتی ہے ، جس میں سیٹلائٹ ، ڈرون اور سینسر تنازعات کی نوعیت کو از سر نو متعارف کرتے ہیں ۔  انہوں نے مزید کہا کہ تیاری ، موافقت اور تیز رفتار کارروائی آئی سی جی کے وژن کی بنیاد ہونی چاہیے ۔

رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ 2047 تک ہندوستان کا ترقی یافتہ ملک بننے کا سفر خوشحالی اور سلامتی کے جڑواں ستونوں پر قائم ہے ۔  انہوں نے آئی سی جی کے مقصد ’ ویم رکشام‘ (ہم حفاظت کرتے ہیں) کا حوالہ دیتے ہوئے اسے صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عہد قرار دیا ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’یہ ایک عزم ہے ، جو ہر آئی سی جی اہلکار کے اندر موجود ہے ، جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہم ایک مضبوط ، محفوظ اور خود انحصار ہندوستان کو آنے والی نسلوں کے حوالے کریں گے ۔‘‘

آئی سی جی کمانڈروں کی کانفرنس- 2025

یہ کانفرنس بین خدمات ہم آہنگی کو بڑھانے ، سمندری ڈومین بیداری کو مضبوط بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ مستقبل کی صلاحیتیں ہندوستان کی قومی سمندری ترجیحات کے مطابق ہوں ۔  چیف آف دی نیول اسٹاف اور انجینئر ان چیف سمیت ممتاز شرکاء آپریشنل کارکردگی ، لاجسٹکس، انسانی وسائل کی ترقی ، تربیت اور انتظامیہ کے بارے میں بات چیت میں مصروف عمل ہوں گے ، جس میں ہندوستان کی سمندری موجودگی کو تقویت دینے پر اسٹریٹجک زور دیا جائے گا ۔

ڈائریکٹر جنرل آئی سی جی پرمیش شیومنی نے حالیہ کامیابیوں ، آپریشنل چیلنجوں اور سروس کے لیے اسٹریٹجک وژن کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کانفرنس کا افتتاح کیا ۔  مقامی پلیٹ فارموں اور ٹیکنالوجیز پر آئی سی جی کے بڑھتے ہوئے انحصار کے ساتھ ، حکومت کے آتم نربھر بھارت کے وژن کی عکاسی کرتے ہوئے ، مقامی کاری اور خود انحصاری پر مضبوط توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا گیا ۔

انڈین کوسٹ گارڈ

اپنے قیام کے بعد سے ، آئی سی جی نے ہندوستانی پانیوں میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 1,638 غیر ملکی جہازوں اور 13,775 غیر ملکی ماہی گیروں کو گرفتار کیا ہے ۔  اس نے 6,430 کلو گرام منشیات بھی ضبط کی ہے ، جس کی مالیت37,883کروڑ روپے ہے ، بین الاقوامی سمندری جرائم سے نمٹنے میں اس کی بڑھتی ہوئی سرگرمی کو اجاگر کرتے ہیں ۔  آئی سی جی کی سرچ اینڈ ریسکیو (ایس اے آر) کارروائیوں کے لیے لگن قابل ذکر رہی ہے ، اس سال جولائی تک 76 مشن انجام دیے گئے ، جن میں 74 زندگیاں بچائی گئیں ، اور آفات سے نمٹنے کی کارروائیوں میں اب تک مجموعی طور پر 14,500 سے زیادہ زندگیاں بچائی گئیں ۔  آئی سی جی نے اہم واقعات کے دوران کارروائی کرنے کی تیاری اور ماحولیاتی تحفظ کی سمت میں اپنی صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کیا ہے ، جن میں ایم وی وان ہائی 503 میں آگ لگنا اور کیرالہ کے ساحل پر ایم وی ایم ایس سی ای ایل ایس اے-3 کا ڈوبنا جیسے واقعات شامل ہیں ۔

سکریٹری دفاع جناب راجیش کمار سنگھ ، سکریٹری (دفاعی پیداوار) جناب سنجیو کمار اور وزارت دفاع اور آئی سی جی کے سینئر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

****

ش ح۔ع و۔ ش ت

U NO: 6766


(Release ID: 2172721) Visitor Counter : 20