وزیراعظم کا دفتر
گریٹر نوئیڈا میں اتر پردیش بین الاقوامی تجارتی نمائش کے افتتاح کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
25 SEP 2025 1:15PM by PIB Delhi
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، یوپی حکومت کے وزراء، یوپی بی جے پی کے صدر بھوپیندر چودھری جی، صنعت سےوابستہ سبھی ساتھی، دیگر معززین، خواتین و حضرات۔
میں یوپی انٹرنیشنل ٹریڈ شو میں آنے والے تمام تاجروں، سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور نوجوان دوستوں کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ 2,200 سے زیادہ نمائش کنندگان یہاں اپنی مصنوعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ اس باراس ٹریڈ شو کا شراکت دار ملک روس ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس تجارتی شو میں، آزمودہ شراکت داری کو اور بھی مضبوط کر رہے ہیں۔ میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، دیگر تمام ساتھیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اس تقریب کے کامیاب انعقاد کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
آج ہم سب کے رہنما پنڈت دین دیال اپادھیائے کا یوم پیدائش ہے۔ دین دیال اپادھیائے نے ہمیں انتیودیا کا راستہ دکھایاتھا۔ انتیودے یعنی جو سب سے آخر میں ہیں، ان کی بھی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ۔ ترقی غریب سے غریب شخص تک پہنچنی چاہیے اور ہر قسم کی تفریق ختم ہونی چاہئے۔ یہی انتیودیا ہے، اور انتیودیا کے اندر سماجی انصاف کی طاقت ہے اور آج ترقی کا یہی ماڈل بھارت دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔
ساتھیو،
میں آپ کو ایک مثال دوں گا۔ آج دنیا میں ہمارے فِن ٹیک سیکٹر کی بہت تعریف ہو رہی ہے۔ اس فنٹیک سیکٹر کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس نے بااختیار بنایا ہے اور جامع ترقی کو فروغ دیا ہے۔ ہندوستان نے ایسے کھلے پلیٹ فارم بنائے ہیں جو سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ یوپی آئی، آدھار، ڈیجی لاکر، او این ڈی سی یہ سب ہر کسی کو موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے سب کے لیے پلیٹ فارم، سب کے لیے ترقی۔ آج اس کا اثر ہندوستان میں ہر جگہ نظر آرہا ہے۔ یہاں تک کہ مال کا خریدار بھی یوپی آئی استعمال کرتا ہے، اور ایک گلی میں چائے فروش بھی یوپی آئی کا استعمال کرتا ہے۔ فارمل کریڈٹ، جو کبھی صرف بڑی کمپنیوں کے لیے دستیاب تھا، اب پی ایم سوانیدھی کے ذریعے اسٹریٹ وینڈرز تک پہنچتا ہے۔
ساتھیو،
ایسی ہی ایک مثال گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس، یعنی جی ای ایم ہے۔ ایک وقت تھا ، اب سرکارکو کوئی سامان فروخت کرنا ہو اور بڑی کمپنیوں کا مرکز تھا، ان سب پر ایک طرح سے انہیں کا تسلط تھا، لیکن آج، تقریباً 2.5 ملین فروخت کار اور خدمات فراہم کرنے والے جی ای ایم پورٹل سے وابستہ ہیں اور حکومت کو سامان فراہم کر رہے ہیں۔ یہ چھوٹے تاجر، کاروباری اور دکاندار ہیں، جو حکومت ہند کی ضروریات کی بنیاد پر اپنا سامان براہ راست حکومت ہند کو فروخت کر رہے ہیں، اور حکومت اس سامان کو خرید رہی ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ حکومت ہند نے اب تک جی ای ایم کے ذریعے 15 لاکھ کروڑ روپے کی اشیاء اور خدمات حاصل کی ہیں۔ اس پورٹل پر تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپے کا سامان ہمارے ایم ایس ایم ای سے خریدا گیا ہے۔ پچھلی حکومتوں میں یہ ناقابل تصور تھا، لیکن آج ملک کے دور دراز کونے میں چھوٹے دکاندار بھی جی ای ایم پورٹل پر اپنا سامان بیچ رہے ہیں اور یہی حقیقی معنوں میں انتیودیا ہے، یہی ترقی کی بنیاد ہے۔
ساتھیو،
آج بھارت 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے۔ دنیا کو درپیش رکاوٹوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود ہندوستان کی ترقی متاثر کن ہے۔ان رکاوٹوں سے ہماری توجہ ہٹھتی نہیں، بلکہ ہم ان حالات میں نئی سمت تلاش کرتے ہیں، ہمیں نئی سمت کے مواقع ملتے ہیں۔ اس لیے، ان رکاوٹوں کے درمیان، ہندوستان آنے والی دہائیوں کے لیے بنیاد مضبوط کر رہا ہے اور اس میں بھی ہمارا عزم، ہمارا منتر، آتم نربھر بھارت ہے۔ دوسروں پر انحصار سے بڑی کوئی مجبوری نہیں ہو سکتی۔ بدلتی ہوئی دنیا میں، کوئی ملک جتنا زیادہ دوسروں پر انحصار کرے گا، اتنا ہی اس کی ترقی پر سمجھوتہ کیا جائے گااور اس لیے ہندوستان جیسا ملک اب کسی پر انحصار کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لئے ہندوستان کو خود انحصاری اختیار کرنی چاہیے۔ ہر وہ پروڈکٹ جسے ہم ہندوستان میں تیار کرسکتے ہیں، ہمیں ہندوستان میں ہی تیار کرنا چاہیے۔ آج یہاں میرے سامنے اتنی بڑی تعداد میں کاروباری حضرات، تاجر اور صنعت کار موجود ہیں۔ اس خود انحصار ہندوستان مہم میں آپ بہت بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں۔ میں آج آپ سے گزارش کرتا ہوں: اپنے کاروباری ماڈل کو اس طرح تیار کریں جس سے خود انحصار ہندوستان کو تقویت ملے۔
ساتھیو،
آپ سب جانتے ہیں کہ آج حکومت میک ان انڈیا اور مینوفیکچرنگ پر کتنا زور دے رہی ہے۔ ہم ہندوستان میں چپس سے لے کر جہازوں تک ہر چیز تیار کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے ہم آپ کے کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ حکومت نے 40,000 سے زائد تعمیلی قوانین ختم کر دیئے ہیں۔ کاروبار میں ہونے والی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر آپ کے خلاف جو مقدمات دائر ہوتے تھے، ایسے سیکڑوں قوانین کو حکومت نے مجرمانہ حیثیت ختم کردی ہے۔ حکومت آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل رہی ہے۔
لیکن ساتھیو،
میری بھی کچھ توقعات ہیں، جو میں آپ سے ضرور شیئر کروں گا۔ آپ جو کچھ بھی تیار کرتے ہیں وہ اعلیٰ ترین معیار کا ہونا چاہیے، بہترین سے بہترین۔ آج، ہم وطنوں کو اس بات کی فکر ہے کہ دیسی مصنوعات کا معیار مسلسل بہتر ہونا چاہیے، صارف دوست ہونا چاہیے اور طویل عرصے تک چلنا چاہیے۔ اس لیے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ آج ملک کا ہر شہری سودیشی سے وابستہ ہو رہا ہے، وہ سودیشی خریدنا چاہتے ہیں، فخر سے کہہ رہے ہیں کہ یہ سودیشی ہے۔ہمیں ہر جگہ اسی چیز کا تجربہ ہو رہا ہے۔ ہمارے تاجروں کو بھی اس منتر کو اپنانا چاہیے۔ ہمیں ہندوستان میں جو کچھ دستیاب ہے اسے ترجیح دینی چاہیے۔
ساتھیو،
ایک اہم موضوع تحقیق ہے۔ ہمیں تحقیق میں سرمایہ کاری کو بڑھانا چاہیے، اسے تیزی سے بڑھانا چاہیے۔ جدت کے بغیر، دنیا جمود کا شکارہوجاتی ہے، کاروبار بھی جمود کا شکار ہوجاتا ہے اور زندگی خود جمود کا شکار ہو جاتی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ اب تحقیق میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے سب کو آگے آنا چاہیے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں مقامی تحقیق، مقامی ڈیزائن اور ترقی کا ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔
ساتھیو،
سرمایہ کاری کے لیے ہمارا اتر پردیش بھی شاندار امکانات سے بھرا ہوا ہے۔پچھلے کچھ سالوں میں یوپی میں جو کنیکٹیویٹی انقلاب آیا ہے اس سے لاجسٹکس کی لاگت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یوپی ملک میں سب سے زیادہ ایکسپریس وے والی ریاست بن گئی ہے۔ اس کے پاس ملک میں سب سے زیادہ بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی ہیں اور یہ ملک کے دو بڑے مال بردار راہداریوں کا مرکز ہے۔ وراثتی سیاحت میں بھی یوپی پہلے نمبر پر ہے۔ نمامی گنگے جیسے اقدامات نے یوپی کو کروز سیاحت کے نقشے پر نمایاں جگہ دلا دی ہے۔ ایک ضلع، ایک پروڈکٹ پہل نے یوپی کے کئی اضلاع سے مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچا دیا ہے اور جب میں غیر ملکی مہمانوں سے ملتا ہوں تو مجھے یہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ کیا دینا ہے۔ ہماری ٹیم ون ڈسٹرکٹ، ون پروڈکٹ کیٹلاگ دیکھ لیتی ہے، اوربس وہیں سے ہم دنیا کےملکوں کے مہمانوں کو تحفہ دے دیتے ہیں۔۔
ساتھیو،
یوپی مینوفیکچرنگ میں بھی نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر الیکٹرانکس اور موبائل مینوفیکچرنگ کے شعبے اب سب سے آگے ہیں۔ پچھلی دہائی میں بھارت اس میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر بنا ہے اور اس میں اتر پردیش کا اہم رول ہے۔ آج، اتر پردیش ہندوستان میں تیار ہونے والے تمام موبائل فونز کا تقریباً 55فیصد موبائل تیار کرتا ہے۔ یوپی اب سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں بھی بھارت کی خود انحصاری کو مضبوط کرے گا۔ یہاں سے کچھ ہی کلو میٹر دور ایک بڑی سیمی کنڈکٹر فیسلٹی پر کام شروع ہونے والا ہے۔
ساتھیو،
ایک اور مثال ڈیفنس سیکٹر کی ہے۔ ہماری افواج دیسی مصنوعات چاہتی ہیں، دوسروں پر انحصار کم کرنا چاہتی ہیں۔ اس لیے ہم ہندوستان کے اندر ایک مضبوط دفاعی شعبے کو ترقی دے رہے ہیں۔ ہم ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنا رہے ہیں جہاں ہر پُرزے پر‘‘میڈ اِن انڈیا’’ کا لیبل موجود ہو اور اس میں اتر پردیش کا بڑا رول ہے۔ بہت جلد روس کے تعاون سے بنی فیکٹری سے اے کے-203 رائفل کی تیاری شروع ہونے جا رہی ہے۔ اتر پردیش میں ایک دفاعی راہداری بھی بنائی جا رہی ہے، جہاں برہموز میزائل سمیت بہت سے ہتھیاروں کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔ میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ اتر پردیش میں سرمایہ کاری کریں اور یہاں مینوفیکچرنگ کریں۔ یہاں لاکھوں ایم ایس ایم ای کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے، اور یہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ان کی صلاحیت کو بروئے کار لائیں اور یہاں ایک مکمل پروڈکٹ تیار کریں۔ اتر پردیش کی حکومت اور حکومت ہند آپ کے ساتھ ہے، اس کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔
ساتھیو،
آج بھارت ریفارم، پرفارم، ٹرانسفارم کے عزم کے ساتھ اپنی صنعت، اپنے تاجروں اور اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔صرف تین دن پہلے، نیکسٹ جنریشن جی ایس ٹی اصلاحات کو لاگو کیا گیا تھا۔ جی ایس ٹی میں تبدیلیاں ساختی اصلاحات ہیں جو ہندوستان کو اس کی ترقی کی کہانی کو نئے پنکھ فراہم کریں گی۔ یہ اصلاحات جی ایس ٹی رجسٹریشن کو آسان بنائیں گے، ٹیکس کے تنازعات کو کم کریں گے، اور ایم ایس ایم ایز کو ریفنڈ بھی تیزی سے ملےگا۔ اس سے ہر شعبے کو فائدہ ہوگا۔ آپ سب نے جی ایس ٹی سے پہلے، جی ایس ٹی کے بعد، اور اب تیسرے مرحلے یعنی نیکسٹ جنریشن جی ایس ٹی ریفارمز کے اثرات کو محسوس کیا ہے۔ کتنا بڑا فرق آیا ہے، یہ میں کچھ مثالوں سے آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ 2014 سے پہلے یعنی جب آپ نے مجھے ذمہ داری سونپی، اس وقت اتنے زیادہ ٹیکس تھے کہ ایک قسم کا ٹیکس کا جال تھا، اور اس کی وجہ سے کاروبار کی لاگت اور خاندان کا بجٹ دونوں کبھی بھی متوازن نہیں ہو پاتے تھے، اور اسے کنٹرول کرنا مشکل تھا۔ مثال کے طور پر، ایک ہزار روپے کی قمیض پر 2014 سے پہلے 170 روپے ٹیکس لگتا تھا۔ سال 2017 میں جب ہم نے جی ایس ٹی نافذ کیا تو یہ ٹیکس 50 روپے رہ گیا۔ یعنی ہزار کی قمیض پر پہلے 170 روپے ٹیکس تھا، 2017 میں جی ایس ٹی کے بعد 50 روپے ہو گیا۔ اور اب 22 ستمبر کو نافذ ہونے والے نئے ریٹس کے بعد، ایک ہزار روپے کی اسی قمیض پر صرف 35 روپے ٹیکس دینا ہوگا۔
ساتھیو،
2014 میں ٹوتھ پیسٹ، شیمپو، ہیئر آئل، شیونگ کریم وغیرہ پر اگر کوئی 100 روپے خرچ کرتا تھا، تو ان پر 31 روپے ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ یعنی 100 روپے کا بل 131 روپے کا بن جاتا تھا۔ یہ میں 2014 سے پہلے کی بات کر رہا ہوں۔ 2017 میں جب جی اس ٹی نافذ ہوا تو یہ 100 روپے کا ہی سامان 118 روپے کا ہو گیا، یعنی 131 روپے سے کم ہو کر 118 روپے۔ یعنی ہر 100 روپے کے بل پر 13 روپے براہِ راست بچ گئے۔اب اگلے سلسلے کی جی ایس ٹی یعنی اس بار جو جی ایس ٹی اصلاحات ہوئے ہیں، اس میں یہی سامان 100 روپے پر 5 روپے ٹیکس کے ساتھ 105 روپے کا ہو گیا ہے۔ 131 سے 105 پر آ گیا۔ یعنی 2014 کے مقابلے میں ہر 100 روپے پر 26 روپے کی بچت ملک کے عام شہری کو ہوئی ہے۔ اس مثال سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک عام خاندان کی ہر ماہ کتنی بچت ہو رہی ہے۔ اگر کوئی خاندان سال بھر کی اپنی ضروریات کا حساب لگائے اور مان لیں کہ 2014 میں اس نے سال بھر میں 1 لاکھ روپے کی چیزیں خریدی، تو اس وقت اسے تقریباً 25,000 روپے ٹیکس دینا پڑتا تھا،لیکن اب، نیکسٹ جنریشن جی ایس ٹی کے بعد، اسی خاندان کو سالانہ تقریباً صرف 6-5 ہزار روپے ٹیکس دینا پڑے گا۔ 25,000 سے کم ہو کر تقریباً 6-5 ہزار، کیونکہ زیادہ تر ضروریات کے سامان پر اب صرف 5 فیصد جی ایس ٹی ہے۔
ساتھیو،
ٹریکٹر ہماری دیہی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 2014 سے پہلے ایک ٹریکٹر کی خریداری پر ستر ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ اب اسی ٹریکٹر پر صرف 30,000 روپے ٹیکس لگ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسان براہ راست فی ٹریکٹر چالیس ہزار روپے سے زیادہ بچا رہے ہیں۔ اسی طرح تھری وہیلر غریب کے لیے روزگار کا بڑا ذریعہ ہے۔ 2014 سے پہلے ایک تھری وہیلر پر تقریباً 55,000 روپے ٹیکس لگتا تھا، لیکن اب جی ایس ٹی کے بعد یہ تقریباً 35,000 روپے رہ گیا ہے، یعنی 20,000 روپے کی براہِ راست بچت ہوئی ہے۔ اسی طرح، جی ایس ٹی کم ہونے کی وجہ سے اسکوٹر 2014 کی نسبت تقریباً 8,000 روپے اور موٹر سائیکل تقریباً 9,000 روپے سستی ہوئی ہے۔ یعنی غریب اور مڈل کلاس سب کی بچت ہوئی ہے۔
لیکن ساتھیو،
اس کے باوجود کچھ سیاسی جماعتیں ملک کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ 2014 سے پہلے جو حکومت تھی، اس کی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے کانگریس اور اس کے اتحادی عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ کانگریس حکومتوں کے وقت ٹیکس کی لوٹ مار عام تھی اور لوٹے ہوئے پیسوں میں بھی بدعنوانی ہوتی تھی۔ ملک کا عام شہری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی جا رہا تھا۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی ہے، مہنگائی میں کمی کی ہے۔ ہم نے ملک کے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ کیا ہے اور بچت بھی بڑھائی ہے۔ جب 2014 میں ان کی حکومت تھی، 2 لاکھ روپے تک آمدنی پر ٹیکس معاف تھا، صرف 2 لاکھ۔ آج 12 لاکھ روپے کی آمدنی کو ٹیکس فری کرنا اور نئے جی ایس ٹی ریفارمز کے ذریعے اس سال ملک کے لوگوں کو تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ اس لیے آج ملک فخر کے ساتھ جی ایس ٹی اتسو منا رہا ہے اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم یہیں نہیں رکنے والے۔ 2017 میں ہم نے جی ایس ٹی نافذ کیا اور اقتصادی مضبوطی کا کام کیا۔ اور 2025 میں دوبارہ ریفارمز لائے اور جیسے جیسے اقتصادی مضبوطی آئے گی، ٹیکس کا بوجھ کم ہوتا جائے گا۔ عوام کے اعتماد اور آشیرواد سے جی ایس ٹی ریفارمز کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔
ساتھیو،
آج ہندوستان کے پاس اصلاحات کے تئیں پختہ عزم ہے، ہمارے پاس جمہوری اور سیاسی استحکام ہےاور پالیسی کی پیش گوئی بھی موجود ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان کے پاس ایک بڑی نوجوان اور ہنر مند افرادی قوت ہے اور ایک متحرک نوجوان صارفین کا بیس بھی موجود ہے۔ یہ تمام خوبیاں دنیا کے کسی بھی خطے، کسی ایک جگہ، دنیا کے کسی ملک میں ایک ساتھ موجود نہیں ہیں۔ بھارت کے پاس سب کچھ ہے۔ کسی بھی سرمایہ کار کے لیے، دنیا کی کوئی بھی کمپنی، جو اپنی ترقی کو تیز کرنا چاہتی ہے، ہندوستان میں سرمایہ کاری کاسب سے پرکشش موقع ہے۔ اسی لئے بھارت میں سرمایہ کاری کرنا، اور اتر پردیش میں سرمایہ کاری کرنا آپ کے لئےکامیابی کی ضامن ہے۔ ہم سب کی کوششیں مل کر ترقی یافتہ بھارت اور ترقی یافتہ یوپی بنائیں گی۔ ایک بار پھر، آپ سب کو انٹرنیشنل ٹریڈ شو کے لئے میں دل کی گہرائیوں سے بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ش ہ ب
U.NO.6580
(Release ID: 2171180)
Visitor Counter : 15
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Telugu
,
Kannada