لوک سبھا سکریٹریٹ
لوک سبھا اسپیکر نے خواتین کوبااختیاربنانے کو وِکست بھارت کے روڈ میپ کا کلیدی ستون قرار دیا اور صنفی شمولیاتی بجٹ سازی کو ایک سماجی و اقتصادی ماڈل کے طور پر اجاگر کیا
خواتین کی قیادت میں ترقی وِکست بھارت میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے: لوک سبھا اسپیکر
تروپتی قراردادمنظور، خواتین کی تعلیم، صحت، کاروبار اور ڈیجیٹل شمولیت کے فروغ کے لیے
خواتین کو بااختیار بنانے پر قانون ساز کمیٹیوں کی پہلی قومی کانفرنس تروپتی، آندھرا پردیش میں اختتام پذیر
Posted On:
15 SEP 2025 4:10PM by PIB Delhi
لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا نے آج خواتین کوبااختیاربنانے کے اقتصادی ماڈلز کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ بات انہوں نے آندھرا پردیش کے تروپتی میں خواتین کے بااختیار بنانے سے متعلق پارلیمانی اور قانون ساز کمیٹیوں کی پہلی قومی کانفرنس کے اختتامی اجلاس کے موقع پر کہی، جہاں ’’تروپتی قرارداد‘‘ کومنظور کیا گیا۔
تاریخی پارلیمانی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ خواتین کا بااختیار بننا محض ایک سماجی تقاضہ نہیں بلکہ اقتصادی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی صحت، تعلیم، مہارت اور کاروبار میں سرمایہ کاری کے ذریعے بھارت انسانی وسائل کے ایک وسیع ذخیرے کو بروئے کار لا کر ایک مستحکم سماجی و اقتصادی ترقیاتی ماڈل تشکیل دے سکتا ہے۔
جناب برلا نے واضح کیا کہ سال2047 تک وکست بھارت کے ملک کے سفر میں خواتین کی قیادت اور ان کا کردار فیصلہ کن اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسیں ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہیں جہاں مرکز اور ریاستوں کے قانون ساز اپنے تجربات کے تبادلے کے ذریعے ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ اس موقع پر آندھرا پردیش کے گورنر جناب ایس عبدالنّظیر نے بھی اختتامی خطاب کیا۔
جمہوریت کے بین الاقوامی دن کے موقع پر لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ بھارت میں جمہوریت صرف ایک سیاسی نظام نہیں بلکہ ایک تہذیبی قدر اور طرزِ زندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت، جو ’’مادرِجمہوریت‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے صدیوں سے مساوات، مکالمے اور شمولیت کے اصولوں کو اپنایا ہے، اور جمہوریت ملک کے سماجی و ثقافتی ڈھانچے میں گہرائی سے پیوست ہے۔
جناب برلا نے زور دیا کہ خواتین کے بااختیار بنانے کو محض فلاحی نقطۂ نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ اسے قومی ترقی کی بنیاد کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مصلحین کے پیش رو کردار کو یاد کیا، خصوصاً ساوتری بائی پھولے کو، جنہوں نے تعلیم کے ذریعے خواتین کی آزادی کی جدوجہد کی۔ انہوں نے مہاراشٹر کے ان اسکولوں کی مثال بھی دی جہاں بزرگ خواتین کو تعلیم دی گئی تاکہ سو فیصد خواندگی حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پہل آج بھی پالیسی سازی کے لیے تحریک فراہم کرتی ہیں۔
دیہی اور پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، اسپیکر نے کہا کہ تعلیم، کاروبار اور سماجی قیادت میں ان کی شاندار کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جب مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ انقلابی نتائج پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے مواقع کومعاشرے کے ہر طبقے تک پہنچانے کی نئی کوشش کی جائے تاکہ خواتین بھارت کی ترقی میں برابر کی شراکت دار کے طور پر مکمل طور پر شامل ہو سکیں۔
اسپیکر نے واضح کیا کہ صنفی شمولیاتی بجٹ سازی محض ایک اقتصادی طریقۂ کار نہیں بلکہ ایک سماجی و اقتصادی ماڈل ہے جو خواتین کی ضروریات کو قومی ترقی کے ایجنڈے سے مربوط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کا سماجی انصاف کے آلے کے طور پر استعمال ہونا چاہیے، جو خواتین کے لیے صحت، تعلیم، ہنر، اور روزگار کے مواقع تک مساوی رسائی کو یقینی بنائے اور انہیں ملک کی ترقی کے سفر میں قیادت اور مکمل شرکت کے قابل بنائے۔ وسائل کی تقسیم پر صنفی نقطۂ نظر اپنانے سے خواتین کے مسائل کو حاشیے پر نہیں رکھا جائے گا بلکہ انہیں مرکزی منصوبہ بندی کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے وزارتوں اور ریاستی محکموں میں ’’صنفی بجٹ سیلز‘‘ قائم کرنے، خواتین کی صحت، تعلیم، ہنر، کاروبار اور قرض تک رسائی کے لیے مختص رقوم میں اضافہ کرنے اور صنفی اعتبار سے الگ الگ ڈیٹا کے ذریعے نتائج کی نگرانی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات بجٹ سازی کو سماجی انصاف اور جامع ترقی کا ایک مؤثر ذریعہ بنائیں گے۔
ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے مواقع اور چیلنجز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جناب برلا نے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں خواتین کو پیچھے نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل غیرمساوات کو ختم کرنا، سائبر تحفظ کو یقینی بنانا اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں کو وسعت دینا ضروری ہے تاکہ خواتین ٹیکنالوجی کی سرگرم تخلیق کار کے طور پر بااختیار بن سکیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ خواتین کے لیے ’’ڈیجیٹل خواندگی مشن‘‘ شروع کیا جائے، بالکل اسی طرز پر جیسے پہلے بالغ خواندگی مہمات چلائی گئی تھیں، تاکہ خواتین علم پر مبنی معیشت میں بھرپور اور جامع شرکت کر سکیں۔
کانفرنس نے متفقہ طور پر ’’تروپتی قرارداد‘‘ کو منظور کیا، جس میں خواتین کے بااختیار بنانے کے لیے ایک واضح روڈ میپ پیش کیا گیا۔ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام وزارتوں اور محکموں میں صنفی نقطۂ نظر کو اپنایا جائے، صحت، تعلیم، ہنر اور کاروبار کے لیے مختص رقوم میں اضافہ کیا جائے، صنفی شمولیاتی بجٹ سازی کو ادارہ جاتی شکل دی جائے اور قومی و ریاستی سطح پر تکنیکی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے۔قراردادمیں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ ڈیجیٹل غیرمساوات کو ختم کیا جائے، خواتین کی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کے شعبوں میں شمولیت کو فروغ دیا جائے، سائبر تحفظ کو یقینی بنایا جائے، ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں کو وسعت دی جائے اور خواتین کو ٹیکنالوجی کی سرگرم تخلیق کار بنایا جائے۔خواتین کی قیادت میں ترقی کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے قرارداد نے عہد کیا کہ خواتین کی تعلیم، صحت، سلامتی، وقار اور خود انحصاری کو قومی ترقی اور 2047 تک وکست بھارت کے خواب کےتکمیل کی بنیاد بنایا جائے گا۔
******
(ش ح ۔ ض ر ۔ م ا)
Urdu.No- 6028
(Release ID: 2166807)
Visitor Counter : 2