وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

فشریز ویلیو چین میں جی ایس ٹی کی چھوٹ: ماہی گیری کے جال، سمندری خوراک کی مصنوعات اور ایکوا کلچر کے اجزاء سبھی پر 5فیصد جی ایس ٹی

Posted On: 04 SEP 2025 1:32PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی کے نظریہ کے  عین مطابق جی ایس ٹی ایک واقعی “اچھا اور آسان ٹیکس” بنے جو معیشت کے ہر شعبے کو بااختیار بنائے، فشریز کے شعبے کو حالیہ جی ایس ٹی اصلاحات کے تحت ایک بڑا فروغ ملا ہے، جو جی ایس ٹی کونسل کی 56ویں اجلاس میں 3 ستمبر 2025 کو منظور کی گئی تھیں۔ فشریز کے شعبے میں اس نمایاں ٹیکس کی شرح سے آپریشنل لاگت میں کمی آئے گی، گھریلو اور برآمدی مارکیٹ میں مقابلہ بڑھے گا، اور ملک میں مچھلی پالن اور ماہی گیری پر منحصر لاکھوں ماہی گیروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔

نظر ثانی شدہ ڈھانچے کے تحت، مچھلی کے تیل، مچھلی کے نکالے گئے اجزاء، اور تیار شدہ یا محفوظ شدہ مچھلی اور جھینگے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے، جس سے گھریلو صارفین کے لیے ویلیو ایڈیڈ سمندری خوراک سستی ہوگی اور بھارت کی سمندری خوراک کی برآمدات کی مسابقت میں اضافہ ہوگا۔ ڈیزل انجن، پمپ، ایریٹر، اور اسپرنکلر، جو ایکوا کلچر آپریشنز اور ہیچریز کے لیے ضروری ہیں، اب ان پر صرف 5 فیصد جی ایس ٹی عائد ہوں گے، جبکہ پہلے یہ 12 سے 18 فیصد تھی، جس سے مچھلی پالنے والوں کی آپریشنل لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اہم کیمیکلز جیسے امونیا اور خوردنی غذائی اجزاء جو تالاب کی تیاری اور پانی کے معیار کے انتظام میں استعمال ہوتے ہیں،اس پر اب 5 فیصد ٹیکس  واجب الاداہوں گے، پہلے یہ 12 سے 18 فیصد تھا، جس سے مچھلی کے چارے، تالاب کی تیاری، اور فارم لیول پرکام کاج کی لاگت کم ہوگی۔ محفوظ شدہ مچھلی، جھینگے، اور مولسکس پر کم جی ایس ٹی بھارت کی سمندری خوراک کی برآمدات کو عالمی سطح پر مضبوط کرے گا اور محفوظ و حفظانِ صحت کے مطابق پروسیس شدہ سمندری خوراک کے گھریلو استعمال کو فروغ دے گا۔

ماہی گیری کے راڈ، ٹیکل، لینڈنگ نیٹس، بٹر فلائی نیٹس، اور گیئر پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے، جو تفریحی/کھیلوں کی ماہی گیری اور چھوٹے پیمانے پر ایکوا کلچر اور کیچ ماہی گیری دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس سے ضروری گیئر سستا ہوگا، ان پٹ لاگت کم ہوگی اور شعبے میں روزگار کی حمایت ہوگی۔ اس فیصلے سے پروسیسنگ یونٹس کو بھی راحت ملے گی، کیونکہ خوراک اور ایگرو پروسیسنگ، بشمول سمندری خوراک، میں جاب ورک سروسز پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ کمپوسٹنگ مشینیں، جو نامیاتی کھاد کی تیاری اور ماحول دوست تالاب کے انتظام کے لیے ضروری ہیں، اب ان پر5 فیصد ٹیکس لاگوہوں گے، جس سے پائیدار ایکوا کلچر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

بھارت کا ماہی گیری اور ایکوا کلچر شعبہ دنیا کے سب سے تیزی سے بڑھتے ہوئے شعبوں میں سے ایک بن چکا ہے، جو غذائی اور غذائیتی تحفظ، کسانوں کی آمدنی، دیہی روزگار، اور برآمدات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آج یہ شعبہ 3 کروڑ سے زائد افراد کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے اور بھارت کو دنیا میں دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک بن چکا ہے، جس کی پیداوار تقریباً 195 لاکھ ٹن (2024-25) ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جھینگے کا برآمد کنندہ  ملک بھی ہے، اور -242023میں سمندری خوراک کی برآمدات 60,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئیں، جس سے قیمتی غیر ملکی زرِ مبادلہ حاصل ہوتا ہے اور ملک کی سمندری معیشت مضبوط ہوتی ہے۔

یہ اصلاحات مچھلی پالن کرنے والے کسانوں، آبی کاشتکاروں، چھوٹے ماہی گیروں، خواتین اپنی مدد آپ گروپس اور امداد باہمی کے اداروں کو براہِ راست فائدہ پہنچائیں گی، ان کے مالی بوجھ کو کم کریں گی اور دیہی روزگار کو بہتر بنائیں گی۔ نظر ثانی شدہ جی ایس ٹی کی شرحوں کااطلاق 22 ستمبر 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ یہ فیصلے بھارت کے ماہی پروری اور ماہی گیری شعبے کو زیادہ پیداوار، مسابقتی اور پائیدار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں اور حکومت کے وژن کے مطابق ایک مضبوط سمندری معیشت کے قیام اور ترقی یافتہ بھارت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

*****

 

ش ح-م ع۔ ف ر

UR No-5653


(Release ID: 2163681) Visitor Counter : 8