صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ٔ ہند نے سنٹرل یونیورسٹی آف تمل ناڈو کے جلسۂ تقسیمِ اسناد میں شرکت کی

Posted On: 03 SEP 2025 4:30PM by PIB Delhi

صدرِ جمہوریۂ ہند محترمہ دروپدی  مرمو نے آج (3 ستمبر  ، 2025ء کو ) تمل ناڈو کے شہر تھرو ورور میں واقع سینٹرل یونیورسٹی آف تمل ناڈو کے دسویں جلسۂ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  ، صدر ِ جمہوریہ نے کہا کہ سینٹرل یونیورسٹی آف تمل ناڈو  ،  اعلیٰ تعلیمی معیار برقرار رکھنے اور فکری تجسس اور تنقیدی سوچ کو فروغ  والا  ماحول فراہم کرنے پر خصوصی ستائش  کی مستحق ہے  ۔ انہوں نے یہ جان کر خوشی  کا اظہار کیا کہ یہ یونیورسٹی فاصلاتی  تعلیم کے ذریعے تعلیم کے فوائد معاشرے کے وسیع طبقے تک پہنچا رہی ہے۔

Presidentpic030920251QTAS.jpg

صدر ِ جمہوریہ نے یہ جان کر خوشی ظاہر کی کہ سینٹرل یونیورسٹی آف تمل ناڈو ، پسماندہ طبقات کی جامع ترقی  کی خاطر  کمیونٹی کالج اور ڈاکٹر امبیڈکر سینٹر فار ایکسیلنس جیسے اقدامات کے ذریعے سرگرمی کے ساتھ  مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا مقصد فرد کی ترقی کو سماجی ترقی سے ہم آہنگ کرنے والاہونا  چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کو سماج کو فائدہ پہنچانے پر مرکوز ہونا چاہیے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ صنعت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو انسانیت کی بڑی بھلائی کے لیے، خاص طور پر فطرت اور ماحولیات کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

زندگی بھر سیکھنے کے عمل  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے  ، صدر ِ جمہوریہ نے کہا کہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ علم حاصل کرتے رہنا  ایک زندگی بھر کا عمل ہے۔ مثال کے طور پر مہاتما گاندھی اپنی پوری زندگی طالب علم رہے۔ انہوں نے تمل اور بنگالی جیسی زبانیں سیکھیں، گیتا جیسی مذہبی کتابوں کا مطالعہ کیا، سینڈل بنانے اور چرکھا چلانے جیسی بہت سی مہارتیں سیکھیں۔ ان کے سیکھنے کی فہرست تقریباً لا محدود ہے۔ گاندھی جی اپنی زندگی کے آخری دن تک غیر معمولی طور پر با شعور  اور سرگرم رہے۔ صدر ِ جمہوریہ نے طلباء کو مشورہ دیا کہ تجسس کا جذبہ برقرار رکھیں اور ہمیشہ جستجو کرتے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے  مسلسل سیکھنے کو فروغ حاصل ہو گا  اور مسلسل سیکھنا ، ان کی مہارتوں کی ہمیشہ طلب رہے گی ۔

Presidentpic030920252HE3K.jpg

صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں، انٹرنیٹ کے انقلاب نے ہماری دنیا کو ، اس طرح تبدیل کر دیا ہے کہ کئی نئے پیشے وجود میں آئے ہیں  ، جن کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت اور صنعتی انقلاب 4.0 ، اب کام کرنے کے طریقۂ کار کو پوری طرح بدل  کر رکھ دیں گے۔ ایسے متحرک ماحول میں، جو لوگ نئی مہارتیں سیکھنے اور انہیں اپنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ انقلابی تبدیلی کے قائد بنیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی کا طے شدہ مشن “مضبوط کردار قائم کرنا اور قدر پر مبنی شفاف کام کاج کے طریقے کو پروان چڑھانا” ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ اس یونیورسٹی کے طلباء  ، اس اخلاقی پہلو کو زندگی کے دیگر شعبوں تک بھی منتقل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے  ، ان کے اندر احساس پیدا ہوگا، جو آج ہمیں سب سے زیادہ درکار ہے ۔

Please click here to see the President's Speech-

.................. . 

( ش ح ۔ م ع  ۔ ع ا )

U. No. 5618


(Release ID: 2163407) Visitor Counter : 2