زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے گوالیار میں 64 ویں آل انڈیا گیہوں اور جو کے تحقیقی کارکنان کی ورکشاپ سے خطاب کیا
’’گیہوں اور جو کی پیداوار میں اضافہ اور لاگت کو کم کرنا ضروری ہے‘‘: جناب شیوراج سنگھ چوہان
Posted On:
27 AUG 2025 9:07AM by PIB Delhi
مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جہاں ہندوستان آج گیہوں اور چاول کی پیداوار میں خود انحصار ہے، وہیں زرعی لاگت کو کم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے تاکہ کاشتکاری زیادہ منافع بخش ہو۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج راج ماتا وجئے راجے سندھیا زرعی یونیورسٹی گوالیار میں 64ویں آل انڈیا گیہوں اور جو کے تحقیقی کارکنان کی ورکشاپ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جناب چوہان نے زرعی سائنس داں ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن کو ان کے صد سالہ سال کے موقع پر خراجِ عقیدت پیش کیا اور قوم کی غذائی خودکفالت میں ان کی ناقابلِ فراموش خدمات کو یاد کیا۔ کسانوں کی محنت کو سلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بھارت کسانوں کی سخت محنت اور ہمارے سائنس دانوں کی تحقیق کی بدولت عالمی سطح پر ایک مضبوط زرعی ملک کے طور پر کھڑا ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گزشتہ 10–11 برسوں میں گیہوں کی پیداوار 86.5 ملین ٹن سے بڑھ کر 117.5 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے، جو تقریباً 44 فیصد کا اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ کامیابی قابلِ ذکر ہے لیکن ہمیں اپنی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی تاکہ فی ہیکٹر پیداوار کو عالمی اوسط کے برابر لایا جا سکے۔ گیہوں اور چاول کی پیداوار پہلے ہی کافی ہے۔ تاہم موجودہ ترجیح یہ ہے کہ دالوں اور تیل بیجوں کی پیداوار بڑھا کر درآمدات پر انحصار کم کیا جائے۔ انہوں نے جو جیسے روایتی اناج کی طبی افادیت پر بھی زور دیا، جنہیں زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
جناب چوہان نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ وہ بایو-فورٹیفائیڈ گیہوں تیار کریں اور غیر متوازن کھادوں کے استعمال سے مٹی کے معیار پر پڑنے والے مضر اثرات کو روکنے پر کام کریں۔ انہوں نے فصل کی باقیات (اسٹیبل مینجمنٹ) کی اہمیت اور کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اپنانے کی تعلیم دینے پر زور دیا۔ جناب چوہان نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کو نقلی کھاد اور جراثیم کش ادویات سے بچانے کے لیے سخت کارروائی کر رہی ہے۔ جن کمپنیوں کی مصنوعات نے فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے، ان کے لائسنس منسوخ کیے جا رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مربوط کاشتکاری چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے کسانوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند راستہ ہے۔ جس کے لئےزراعت کو مویشی پروری ، شہد کی مکھی پالنے ، ماہی گیری اور باغبانی کے ساتھ جوڑنا ہے۔ انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں دیسی مصنوعات کا استعمال کریں اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا گراں قدر تعاون کریں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ کانفرنس محض رسمی نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس سے قابل عمل تجاویز اور نتائج کو ایک ٹھوس روڈ میپ میں تبدیل کیا جائے گا ۔
آخر میں جناب چوہان نے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی تحقیق براہ راست کسانوں تک پہنچے تاکہ ‘لیب ٹو لینڈ’ کا ہدف صحیح معنوں میں حاصل کیا جا سکے۔
************
ش ح۔م ح۔ ج ا
(U: 5329)
(Release ID: 2161089)