خلا ء کا محکمہ
تیس جولائی کو ”نیسار“ کا سری ہری کوٹہ سے لانچ، اِسرو کی بین الاقوامی سائنسی شراکت داریوں کو نئی بلندی دے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
انہوں نے اسے بھارت-امریکہ سائنسی تعاون کا عالمی معیار قرار دیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا: نیسار سیٹلائٹ دنیا بھر کے لیے قدرتی آفات، زراعت اور ماحولیاتی تبدیلی پر اہم عالمی ڈیٹا فراہم کرے گا
یہ مشن وزیر اعظم نریندر مودی کے اس وژن پر پورا اترتا ہے جس کے تحت بھارت کو ’وشو بندھو‘ یعنی انسانیت کی اجتماعی بھلائی میں حصہ لینے والا عالمی ساتھی بنایا جا رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
27 JUL 2025 5:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 27 جولائی: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ 30 جولائی کو سری ہری کوٹہ سے ”نیسار“ (این آئی ایس اے آر) سیٹلائٹ کا لانچ اِسرو کی بین الاقوامی سائنسی شراکت داریوں کو ایک نئی سطح پر لے جائے گا۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ طویل انتظار کے بعد ناسا-اسرو مشترکہ سنتھیٹک اپرچر راڈار (نیسار) مشن 30 جولائی 2025 کو شام 5 بج کر 40 منٹ پر ستیش دھون اسپیس سینٹر، سری ہری کوٹہ سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے اِسرو اور امریکہ کے نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے درمیان پہلا مشترکہ زمین مشاہداتی مشن ہے، جو نہ صرف بھارت-امریکہ خلائی تعاون بلکہ اسرو کی عالمی سطح پر دیگر شراکت داریوں کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو اس مشن کی نگرانی ذاتی طور پر کر رہے ہیں، نے کہا کہ یہ لانچ اسٹریٹجک سائنسی شراکت داریوں کی پختگی اور جدید زمین مشاہداتی نظاموں میں بھارت کے ایک معتبر عالمی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ وہ اس تاریخی موقع پر سری ہری کوٹہ میں خود موجود ہوں، لیکن ساتھ ہی اعتراف کیا کہ جاری پارلیمنٹ سیشن کی وجہ سے وہ دہلی میں ہی رکنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ”یہ مشن محض ایک سیٹلائٹ لانچ نہیں، بلکہ دو جمہوری ممالک کے سائنسی تعاون اور عالمی بھلائی کے لیے یکجہتی کی ایک علامت ہے۔ نیسار نہ صرف بھارت اور امریکہ بلکہ دنیا بھر کے دیگر ممالک کے لیے بھی خصوصاً قدرتی آفات سے نمٹنے، زراعت اور ماحولیاتی نگرانی جیسے شعبوں میں اہم ڈیٹا فراہم کرے گا۔“
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ یہ مشن وزیر اعظم نریندر مودی کے ”وشو بندھو“ کے وژن کو حقیقت میں ڈھالتا ہے، یعنی بھارت ایک ایسا عالمی ساتھی بنے جو انسانیت کی اجتماعی بھلائی میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔
نیسار مشن دونوں ایجنسیوں کی ٹیکنالوجی مہارت کو یکجا کرتا ہے۔ ناسا نے ایل-بینڈ سنتھیٹک اپرچر راڈار، ایک ہائی ریٹ ٹیلی کمیونیکیشن سب سسٹم، جی پی ایس ریسیورز اور 12 میٹر کا اینٹینا فراہم کیا ہے۔ اِسرو نے ایس-بینڈ ایس اے آر پے لوڈ، دونوں پے لوڈ کو سمیٹنے والا اسپیس کرافٹ بس، جی ایس ایل وی-ایف16 لانچ وہیکل، اور تمام متعلقہ لانچ سروسز فراہم کی ہیں۔ یہ سیٹلائٹ 2,392 کلوگرام وزنی ہے اور اسے سَن سنکرونس مدار (Sun-Synchronous Orbit) میں رکھا جائے گا، جو ہر 12 دن میں زمین کی تمام زمینی و برفانی سطحوں کی دوبارہ امیجنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔
اس مشن کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ نیسار کی جانب سے حاصل کردہ تمام ڈیٹا مشاہدے کے ایک سے دو دن کے اندر عوام کے لیے مفت دستیاب ہوگا اور ہنگامی حالات میں تقریباً فوری بنیادوں پر فراہم کیا جائے گا۔ ڈیٹا کی یہ جمہوریت کاری دنیا بھر میں سائنسی تحقیق اور فیصلہ سازی کو فروغ دے گی، خاص طور پر ان ترقی پذیر ممالک کے لیے جن کے پاس ایسی جدید صلاحیتیں موجود نہیں ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیسار مشن پہلی مرتبہ جی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے سورج کے ساتھ ہم آہنگ قطبی مدار میں سیٹلائٹ بھیج رہا ہے، جو مختلف خلائی مشنوں کی حمایت میں اسرو کی بڑھتی ہوئی تکنیکی مہارت کا ثبوت ہے۔ نیسار میں موجود دوہری ریڈار پے لوڈ SweepSAR ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا، جو ہر قسم کے موسم، دن اور رات میں زمین کی سطح کی 242 کلومیٹر چوڑی پٹی پر ہائی ریزولوشن تصویریں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اگرچہ اس مشن کی تیاری میں دس سال سے زائد کا طویل عرصہ لگا ہے اور 1.5 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی مشترکہ سرمایہ کاری کی گئی ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کی افادیت اور تکنیکی ترقی کے تناظر میں اس کے انقلابی اثرات متوقع ہیں۔ نیسار کے لانچ پر دنیا بھر کی خلائی ایجنسیاں، ماحولیاتی محققین اور پالیسی ساز گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جب کہ 30 جولائی کی الٹی گنتی شروع ہو رہی ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کا خلائی پروگرام روایتی افادیت پر مبنی مشنوں سے نکل کر ایسے مشنوں کی طرف بڑھ رہا ہے جو بھارت کو عالمی علمی اثاثے میں ایک علم فراہم کرنے والے ملک کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”نیسار صرف ایک سیٹلائٹ نہیں، بلکہ یہ دنیا کے ساتھ بھارت کا سائنسی مصافحہ (scientific handshake) ہے۔“
**********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3405
(Release ID: 2149134)
Visitor Counter : 2