وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

انکم ٹیکس کے محکمے نے جعلی کٹوتیوں اورٹیکس چھوٹ کے دعوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی


تحقیقات کے دوران آئی ٹی آر  تیار کرنے والوں اور ریٹرن فائل کرنے والے بچولیوں کے ذریعے چلائے جانے والے منظم گروہ کا پردہ فاش کیا گیا، جس میں فرضی کٹوتیوں اورٹیکس چھوٹ کا دعویٰ کیا گیا

اعدادوشمار کا تجزیہ 10(13اے)، 80 جی جی سی، 80 ای، 80ڈی، 80ای ای، 80ای ای بی، 80جی، 80جی جی اے اور80 ڈی ڈی بی کی دفعات کے تحت کٹوتیوں کے غلط استعمال کواجاگر کرتا ہے

Posted On: 14 JUL 2025 5:59PM by PIB Delhi

انکم ٹیکس  کے محکمے نے آج ملک میں متعدد مقامات پر بڑے پیمانے پر انکم ٹیکس ریٹرنز کی تصدیق سے متعلق کارروائی شروع کی ، جس میں ان افراد اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا جو انکم ٹیکس ریٹرن (آئی ٹی آرز) میں کٹوتیوں اور ٹیکس چھوٹ کے دھوکہ دہی کے دعووں کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ یہ کارروائی انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت ٹیکس فوائد کے غلط استعمال کے تفصیلی تجزیہ کے بعد کی گئی ہے، جو اکثر پیشہ ور بچولیوں کی ملی بھگت سے ہوتی ہے۔

تحقیقات نے کچھ آئی ٹی آر تیار کرنے والوں اور بچولیوں کے ذریعہ چلائے جانے والے منظم  گروہ کا پردہ فاش کیا ہے، جو فرضی کٹوتیوں اورٹیکس چھوٹ کا دعویٰ کرتے ہوئے ریٹرن داخل کر رہے ہیں۔ ان جعلی فائلنگز میں فائدہ مند دفعات کا غلط استعمال شامل ہے، کچھ تو حد سے زیادہ رقم کی واپسی کا دعوی کرنے کے لیے جھوٹے ٹی ڈی ایس ریٹرن بھی جمع کراتے ہیں۔

 مشکوک نمونوں کی نشاندہی کرنے کے لیے، انکم ٹیکس کے محکمے نے فریق ثالث کے ذرائع، زمینی سطح کی ذہانت اور مصنوعی ذہانت کے جدید آلات سے حاصل کردہ مالیاتی ڈیٹا کا فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ نتائج مہاراشٹر، تمل ناڈو، دہلی، گجرات، پنجاب اور مدھیہ پردیش میں کئے گئے حالیہ تلاشی اور ضبطی کی کارروائیوں سے مزید ثابت ہوتے ہیں، جہاں مختلف گروہوں اور اداروں کے ذریعہ دھوکہ دہی کے دعوؤں کے ثبوت پائے گئے۔

اعدادوشمار کا تجزیہ 10(13اے)، 80 جی جی سی، 80 ای، 80ڈی، 80ای ای، 80ای ای بی، 80جی، 80جی جی اے اور80 ڈی ڈی بی کی دفعات کے تحت کٹوتیوں کے غلط استعمال کواجاگر کرتا ہے۔ٹیکس چھوٹ کا دعویٰ درست جواز کے بغیر کیا گیا ہے۔کثیر ملکی کمپنیوں( ایم این سی)،سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں (پی ایس یو)،سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں اور کاروباری افراد کے ملازمین ملوث افراد میں شامل ہیں۔ ٹیکس دہندگان کو اکثر کمیشن کے عوض مہنگے ریفنڈز کے وعدوں کے ساتھ ان دھوکہ دہی ا سکیموں میں پھنسایا جاتا ہے۔ مکمل طور پر  الیکٹرانک آلات والے ٹیکس انتظامی نظام کے باوجود، غیر موثر مواصلات ٹیکس دہندگان کی مدد میں ایک اہم رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ایسے آئی ٹی آر تیار کرنے والے اکثر عارضی ای میل آئی ڈیز صرف ریٹرن فائل کرنے کے لیے بناتے ہیں، جو بعد میں چھوڑ دی جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں سرکاری نوٹس بغیر پڑھے رہ جاتے ہیں۔

‘پہلے ٹیکس دہندگان پر بھروسہ کریں’ کے اپنے رہنما اصول کے مطابق،انکم ٹیکس کے محکمے نے ضابطوں کی رضاکارانہ تعمیل پر زور دیا ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران،انکم ٹیکس کے محکمے نے وسیع پیمانے پر رسائی کی کوششیں کی ہیں،اس میں ایس ایم ایس اور ای میل ایڈوائزریز، مشتبہ ٹیکس دہندگان کو ان کے گوشواروں پر نظر ثانی کرنے اور درست ٹیکس ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے جیسے امور شامل ہیں۔ فزیکل رسائی پروگرام، کیمپس کے اندر اور باہر، بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں تقریباً 40  ہزارٹیکس دہندگان نے گزشتہ چار مہینے میں اپنے ریٹرنز  کو اپ ڈیٹ کیا ہے، رضاکارانہ طور پر 1,045 کروڑ روپے کے جھوٹے دعوے واپس لے لیے ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگ ضابطوں کی تعمیل  نہیں کر پاتے ہیں، ممکنہ طور پر وہ چوروں کے منظم گروہ کے پیچھے سرغنہ کے زیر اثر ہیں۔

انکم ٹیکس کا محکمہ اب مسلسل دھوکہ دہی کے دعووں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے، جس میں جرمانے اور قانونی چارہ جوئی بھی شامل ہے۔ 150 مقامات پر جاری انکم ٹیکس ریٹرنز کی تصدیق کے عمل سے ڈیجیٹل ریکارڈ سمیت اہم شواہدملنے کی امید ہے، جو ان اسکیموں کے پیچھے موجود نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور قانون کے تحت جوابدہی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس سلسلے میں فی الحال مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ٹیکس دہندگان کو ایک بار پھر مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی آمدنی اور کمیونیکیشن کوآرڈینیٹ کی درست تفصیلات درج کریں اور غیر مجاز ایجنٹوں یا بچولیوں کے مشورے سے متاثر نہ ہوں جو غیر ضروری رقم کی واپسی کا وعدہ کرتے ہیں۔

******

ش ح –م ع ۔اش ق

UR No. 2738


(Release ID: 2144633)