وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

این ای پی  2020 کا پنچ سنکلپ،اعلی تعلیمی اداروں کے لیے رہنما اصول بنے گا: دھرمیندر پردھان


حکومت کا مقصد 2035 تک اعلیٰ تعلیم میں جی ای آر  کو 50 فیصد تک بڑھانا ہے: دھرمیندر پردھان

این ای پی 2020 طلباء   پہلے کو ترجیح دینے  کے  نقطہ نظر کو فروغ دیتی ہے کیونکہ طلباء ہی  ہماری قومی طاقت ہیں

ہر یونیورسٹی وکست بھارت کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی پر مبنی دستاویز تیار کرے: دھرمیندر پردھان

جناب دھرمیندر پردھان نے کیوڑیا میں وائس چانسلرز کانفرنس کا افتتاح کیا

پہلے دن کی بات چیت این ای پی  2020 کے نفاذ کو تیز کرنے کے لیے بنیادی اصلاحات پر مرکوز رہی

Posted On: 10 JUL 2025 2:45PM by PIB Delhi

سینٹرل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی دو روزہ کانفرنس آج  گجرات کے کیواڑیا میں شروع ہوئی، جس میں 50 سے زائد  سرکردہ اعلی تعلیمی اداروں  کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد قومی تعلیمی پالیسی 2020  کے نفاذ کے بعد ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینا، اس کا تجزیہ کرنا اور مستقبل کی حکمت عملی مرتب کرنا ہے۔ یہ اجلاس وزارت تعلیم کے زیر اہتمام گجرات  کی سینٹرل یونیورسٹیز کے اشتراک سے منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ ’وِکست بھارت 2047‘کے وژن کی جانب سینٹرل یونیورسٹیوں کی پیش رفت کو مضبوطی سے مربوط کیا جا سکے۔

اس موقع پر مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی دہائی میں بھارت کے اعلیٰ تعلیم کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں، جنہوں نے اسے زیادہ لچکدار، بین شعبہ جاتی، شمولیاتی اور اختراعی بنا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان پالیسی اقدامات کے نتیجے میں ملک میں کل طالب علموں کے داخلے کی تعداد 4.46 کروڑ تک پہنچ گئی ہے، جو کہ 15-2014 کے مقابلے میں 30 فیصد اضافہ ہے۔ خواتین کے داخلے میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اب خواتین کی مجموعی اندراج کی شرح جی ای آر  مردوں سے بڑھ گئی ہے۔ پی ایچ ڈی میں داخلے تقریباً دو گنا ہو چکے ہیں اور خواتین  پی ایچ ڈی اسکالرز میں 136 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ درج فہرست قبائل   کے لیے جی ای آر  میں 10 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے اور درج فہرست ذاتوں کے لیے یہ اضافہ 8 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مثبت پالیسی اقدامات کے نتیجے میں ملک میں 1200 سے زائد یونیورسٹیاں  اور 46000 سے زیادہ کالج تیار  کیے جا چکے ہیں، جس کی بدولت بھارت دنیا کے سب سے بڑے تعلیمی نظاموں میں شامل ہو چکا ہے۔

اپنے خطاب کے دوران جناب دھرمیندر پردھان نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے پانچ سنکلپ کے تصور کو اجاگر کیا، جو کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کے لیے ان کے  یونیورسٹی گروکُل  میں رہنمائی کا کردار ادا کریں گے۔ ان اہم موضوعات میں نئی نسل کی ابھرتی ہوئی تعلیم،  بین شعبہ جاتی تعلیم،  اختراعی تعلیم،  ہمہ جہتی  تعلیم،   بھارتیہ (روایتی ہندوستانی) تعلیم شامل ہیں۔  وزیر موصوف نے وائس چانسلرز سے اپیل کی کہ وہ اکیڈمک تروینی سنگم کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری اصلاحات کریں، جس کے تین بنیادی ستون   ماضی کا جشن منانا (بھارت کی ثقافتی و علمی عظمت)،  حال کو سنوارنے  (ہندوستان کے بیانیے کی درستگی)،   مستقبل کی تشکیل (عالمی منظرنامے میں بھارت کا کردار) ہیں۔ یہ سوچ ماضی کو سمجھنے، حال کو نکھارنے اور مستقبل کو تشکیل دینے کی سمت رہنمائی فراہم کرے گی۔

جناب پردھان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم میں مجموعی اندراج کی شرح کو 2035 تک 50 فیصد تک پہنچانے کے لیے مخصوص اور مؤثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے، جن میں نصاب کی از سر نو ترتیب، ڈیجیٹل نظام کی تشکیل، اساتذہ کی تربیت اور بین شعبہ جاتی طریقہ کار کو فروغ دینا شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وائس چانسلرز کو تبدیلی کا علمبردار بننا ہوگا تاکہ طلبہ کی سوچ، صلاحیت اور امنگوں کو نئی جہت دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو ’طلبہ پہلے‘ کو ترجیح دینے کے اصول پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ طلبہ ہی ہمارے قومی مستقبل کی اصل طاقت ہیں۔ وزیر تعلیم نے وائس چانسلرز پر زور دیا کہ وہ اپنے اداروں کو مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ بنائیں جہاں طلبہ نہ صرف روزگار کے لیے تیار ہوں بلکہ خود نوکری پیدا کرنے والے، سماجی سطح پر   کاروباری اور اخلاقی اختراع  کار بن سکیں۔

اپنے خطاب کے دوران، وزیر موصوف نے اجلاس کے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مکمل نفاذ کے لیے ایک حکمت عملی پر مبنی دستاویز تیار کریں تاکہ ہر یونیورسٹی میں اس پر عمل درآمد ممکن ہو سکے۔ اس میں درج ذیل امور ،مضامین کا بین شعبہ جاتی انضمام، ہندوستانی علم کے نظام کو مرکزی دھارے میں لانا، تعلیم میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے مہارتوں کی تربیت اور دوبارہ تربیت  کی حکمت عملی تیار کرنا، کیمپس میں اختراعات پر مبنی اقدامات اور روایتی اقدار کے ساتھ ٹیکنالوجی کے انضمام پر توجہ دینا شامل ہونے چاہئیں۔ نیز، وائس چانسلرز کی کانفرنس جیسی تقریبات کو ہر یونیورسٹی کے  کیمپس میں منعقد کیا جانا چاہیے۔

سینٹرل یونیورسٹی آف گجرات  کے چانسلر ڈاکٹر ہسمُکھ ادھیا نے اپنے خطاب میں کرم یوگ کے  چھ اصولوں  کو جامع انداز میں بیان کیا اور انفرادی، سماجی اور قومی سطح پر ہندوستانی علمی نظام کی اہمیت اور کردار پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگی کے اہداف اور مقاصد کے حصول کے لیے ان اصولوں پر عمل کریں۔

اپنے ابتدائی کلمات میں اعلیٰ تعلیم  کے سکریٹری ڈاکٹر وِنیت جوشی نے کہا کہ چونکہ ہمیں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے آغاز کو پانچ سال مکمل ہو چکے ہیں، اس کانفرنس کا مقصد ہمارے سفر کا جائزہ لینا اور تعلیمی نظام کو ہمہ گیر، بین شعبہ جاتی اور عالمی معیار کا بنانے کی جانب اپنے لائحہ عمل کو مزید بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی  2020 نے ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام کے لیے ایک پُرامید لیکن قابلِ حصول وژن پیش کیا ہے جو رسائی، مساوات، معیار، افورڈبلیٹی اور جوابدہی پر مبنی ہے۔ یہ ہماری درسگاہوں کو صرف ڈگری عطا کرنے والے ادارے نہیں بلکہ اختراع، تنقیدی سوچ، تحقیق اور ہمہ جہتی ترقی کے مراکز کے طور پر نئے انداز میں پیش کرتا ہے۔

 اعلیٰ تعلیم کے ایڈیشنل سیکریٹری   ڈاکٹر سنیل برنوال نے اپنے خطاب میں قومی تعلیمی پالیسی 2020  کے پانچ بنیادی ستونوں یعنی رسائی ، مساوات ، معیار ،افورڈبلیٹی  اور جوابدہی کے کردار اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مختلف شراکت داروں کے باہمی تعاون کو این ای پی  کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے نہایت ضروری قرار دیا۔

سینٹرل یونیورسٹی آف گجرات کے وائس چانسلر پروفیسر راماشنکر دوبے نے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر اپنے خطاب میں کہا کہ تمام سینٹرل یونیورسٹیاں ’وِکست بھارت‘کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے اپنے کیمپس میں مؤثر اقدامات کریں گی۔

اس دو روزہ کانفرنس میں بحث و مباحثہ تین اہم شعبوں پر مرکوز ہوگا:

1. اسٹریٹیجک ہم آہنگی: اس بات کو یقینی بنانا کہ سینٹرل  یونیورسٹیاں قومی تعلیمی پالیسی کے اگلے مرحلے کے اہداف سے ہم آہنگ ہوں۔

2. باہمی طور پر سیکھنا اور علمی تبادلہ: تعلیمی قائدین کے مابین ادارہ جاتی اختراعات، سازگار تعلیمی ماحول اور مشترکہ چیلنجز پر بحث و مباحثے کو فروغ دینا۔

3. آگے کی منصوبہ بندی اور تیاری: اداروں کو آنے والے پالیسی مراحل، ضابطہ جاتی تبدیلیوں اور 2047 کے عالمی تعلیمی منظرنامے کے لیے تیار کرنا۔

یہ کانفرنس اعلیٰ تعلیم کے اہم پہلوؤں   تدریس و تعلیم، تحقیق  اور طرزِ حکمرانی پر مبنی ہوگی، جو این ای پی  2020 کے بنیادی ستونوں یعنی مساوات، جوابدہی، معیار، رسائی اور افورڈبلیٹی سے ہم آہنگ 10 موضوعاتی نشستوں پر مشتمل ہوگی:

1.   چار سالہ انڈرگریجویٹ پروگرام (ایف وائی یو پی) پر توجہ  کے ساتھ این ایچ ای کیو ایف/ این سی آر ایف کی تفہیم اور نفاذ۔

2. مستقبل کا روزگار – کورسز کو مستقبل کی ملازمتوں کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا۔

3. ڈیجیٹل تعلیم– کریڈٹ ٹرانسفر پر زور دینے کے ساتھ سوایم، سوایم پلس، اے اے پی اے آر ۔

4. یونیورسٹی گورننس سسٹم– سمرتھ

5. اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مساوات کو فروغ دینا – شمولیاتی اور مساوی تعلیمی ماحول کی تشکیل۔

 پی ایم  ودیا لکشمی، ون نیشن ون سبسکرپشن

6. ہندوستانی علمی  نظام،  بھارتیہ بھاشا پستک اسکیم سمیت بھارتیہ بھاشا میں تعلیم ۔

7. تحقیق و اختراع–اے این آر ایف،سی او ای، پی ایم آر ایف جیسے اقدامات شامل ہیں۔

8. رینکنگ اور منظوری کا نظام۔

9. بین الاقوامی سطح پر وسعت– ’اسٹڈی اِن انڈیا ‘پروگرام سمیت۔

10. اساتذہ کی ترقی – مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ پروگرام۔

شرکت کرنے والے اداروں میں یونیورسٹی آف دہلی، سینٹرل یونیورسٹی آف ہریانہ، آسام یونیورسٹی، ہیماوتی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی، سینٹرل یونیورسٹی آف راجستھان، سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر، وِشو بھارتی، نیشنل سنسکرت یونیورسٹی، اندرا گاندھی نیشنل ٹرائبل یونیورسٹی (آئی جی این ٹی یو)، سکم یونیورسٹی، تریپورہ یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)، الہ آباد یونیورسٹی، اور کئی دیگر ادارے شامل ہیں۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 بھارت کے اعلیٰ تعلیمی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے ایک واضح وژن پیش کرتی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد پُر جوش اور بین الشعبہ جاتی تعلیمی اداروں کا قیام ہے جو تحقیق، باہمی تعاون اور عالمی سطح پر روابط کو فروغ دیں۔ اسی وژن کے تحت اور مختلف شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس سے اہم تجاویز سامنے آئیں گی، اداروں کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوطی ملے گی اور این ای پی  2020 کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے ایک واضح لائحہ عمل تیار ہو سکے گا۔ اس کانفرنس کے نتائج بھارت میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو شکل دینے اور 2047 تک ’وِکست بھارت‘کے اجتماعی قومی وژن کو حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

افتتاحی دن  کی گفتگو چھ موضوعاتی نشستوں پر مرکوز  ہوگی جو بھارت کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہوں گی، جن میں علمی تبادلے، تدریس و تعلیم کو مستقبل کی ملازمتوں سے ہم آہنگ کرنا،  مہارتوں کی ہم آہنگی،  ڈیجیٹل تعلیم، یونیورسٹی کے  طرز حکمرانی کے نظام،  اعلیٰ تعلیم میں مساوات اور ہندوستانی علم کے نظام کا انضمام شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع ح۔ ن م۔

U-2626


(Release ID: 2143714)