وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

برکس اجلاس کے دوران:‘‘کثیر الجہتی نظام کو مستحکم کرنا، اقتصادی-مالی معاملات، اور مصنوعی ذہانت’’پروزیراعظم کے بیان کااردو ترجمہ

Posted On: 07 JUL 2025 9:53AM by PIB Delhi

عزت مآب

معززسربراہان،

برکس کے توسیعی خاندان کے اس اجلاس میں آپ سب دوستوں کے ساتھ شریک ہو کر مجھے بےحد خوشی ہو رہی ہے۔برکس آؤٹ ریچ سمٹ میں لاطینی امریکہ، افریقہ، اور ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کرنے کا موقع فراہم کرنے پر میں صدر لولا کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

دوستوں،

برکس گروپ کی تنوع اور ملٹی پولیریٹی پر ہمارا پختہ یقین ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ آج جب عالمی نظم و ضبط چاروں طرف سے دباؤ کا شکار ہے اور دنیا مختلف قسم کی چیلنجز اور غیر یقینی حالات کا سامنا کر رہی ہے، تو ایسے میں برکس کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور اہمیت فطری طور پر اجاگر ہوتی ہے۔ ہمیں مل کر یہ سوچنا چاہیے کہ آئندہ کی دنیا میں برکس کس طرح ایک ملٹی پولر نظام کی رہنمائی کر سکتا ہے۔

اس حوالے سے میرے چند مشورے ہیں:

پہلا،برکس کے تحت ہمارے اقتصادی تعاون میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے۔ اس میں برکس بزنس کونسل اور برکس ویمن بزنس الائنس کا خاص کردار رہا ہے۔ برازیل کی صدارت میں بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

برکس نیو ڈویلپمنٹ بینک(این بی ڈی)کی شکل میں ہم نے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی ترقی کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر متبادل فراہم کیا ہے۔ این بی ڈی کو    پروجیکٹس کی منظوری دیتے وقت، طلب پر مبنی اصول، طویل مدتی مالی استحکام، اور صحت مند کریڈٹ ریٹنگ جیسے اہم پہلوؤں پر خاص توجہ دی جانی چاہیے۔ اپنی داخلی انتظامیہ میں اصلاحات کے ذریعے ہم اپنے اصلاح شدہ کثیرالجہتی نظام کو مزید مستحکم اور معتبر بنا سکتے ہیں۔

دوسرا،آج گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی برکس کے بارے میں کچھ خاص توقعات اور خواہشات ہیں۔ ہم انہیں پورا کرنے میں مل کر کام کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، برکس کے تحت، زرعی تحقیق میں تعاون بڑھانے کے لیے بھارت میں برکس ایگریکلچرل ریسرچ پلیٹ فارم قائم کیا گیا ہے۔

یہ ایگری-بایوٹیک، پریسیژن فارمنگ، موسمیاتی تبدیلی کے مطابق ہونے جیسے موضوعات میں تحقیق اور بہترین طریقوں  کو مشترک کرنے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔ اس کا فائدہ ہم گلوبل ساؤتھ کے ممالک تک بھی پہنچا سکتے ہیں۔

اسی طرح، ہم نے بھارت میں تمام تعلیمی جرنلز کو ملک کے کونے کونے میں دستیاب کرانے کے لیے ‘ون نیشن ون سبسکرپشن’ کی پہل کاآغازکیا ہے۔ برکس کے کچھ دیگر ممالک میں بھی اس قسم کی انتظامات قائم کئے گئے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ ہم مل کر ایک برکس سائنس اینڈ ریسرچ ریپوزیٹری بنانے پر غور کریں، جس کا فائدہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو بھی پہنچایا جا سکے۔

تیسرا،اہم معدنیات اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھاتے ہوئے ہمیں ان کی سپلائی چینز کو محفوظ اور لچکدار بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کوئی بھی ملک ان کا استعمال صرف اپنے مفاد کے لیے یا ہتھیار کے طور پر نہ کرے۔

چوتھا، اکیسویں صدی میں انسانیت کی خوشحالی اور ترقی ٹیکنالوجی، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر منحصر ہے۔ جہاں ایک طرف اے آئی عام انسان کی زندگی میں انقلاب لانے کا ایک انتہائی مؤثر ذریعہ بن رہا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ساتھ خطرات، اخلاقی چیلنجز اور تعصب جیسے مسائل بھی جڑے ہوئے ہیں۔ بھارت کی اس موضوع پر سوچ اور پالیسی واضح ہے:

ہم اےآئی کو انسانی اقدار اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے ایک ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘اےآئی فور آل’کے نعرے پر کام کرتے ہوئے، آج بھارت میں زرعی، صحت، تعلیم، حکومتی امور جیسے شعبوں میں اےآئی کا فعال اور وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہا ہے۔

ہمارا ماننا ہے کہ اےآئی کی حکمرانی میں تشویشات کے حل اور اختراع کے فروغ دونوں کو برابر کی ترجیح ملنی چاہیے۔ ہمیں مل کر ذمہ دار اےآئی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ ایسے عالمی معیار وضع کرنے ہوں گے جو ڈیجیٹل مواد کی صداقت کو تصدیق کر سکیں، تاکہ مواد کے ماخذ کا پتہ چل سکے، شفافیت برقرار رہے، اور اس کے غلط استعمال پر روک لگے۔

آج کی ملاقات میں جاری کی جانے والی‘‘لیڈرز اسٹیٹمنٹ آن گلوبل گورننس آف اےآئی’’اس سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔ تمام ممالک کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے، اگلے سال ہم بھارت میں‘‘اےآئی امپیکٹ سمٹ’’ منعقد کرنے جا رہے ہیں۔ ہماری امید ہے کہ آپ سب اس سمٹ کی کامیابی میں بھرپور تعاون کریں گے۔

دوستوں،

گلوبل ساؤتھ کی ہم سے توقعات وابستہ ہیں۔ انہیں پورا کرنے کے لیے ہمیں ‘‘لیڈ بائی ایکزامپل’’ کے اصول پر عمل کرنا ہوگا۔ بھارت، تمام شراکت داروں کے ساتھ، کندھے سے کندھا ملا کر، مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

بہت بہت شکریہ۔

تردید: یہ وزیرِ اعظم کے بیانات کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل بیانات ہندی زبان میں دیے گئے تھے۔

 

*******

ش ح۔ ش ت۔م ش

U.NO.2511


(Release ID: 2142805)