امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امورداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے مہاراشٹر کے پونے میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں شریمنت باجی راؤ پیشوا اول کے مجسمے کی نقاب کشائی کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی ‘ترقی بھی، وراثت بھی’ کے وژن کے ذریعے ہزاروں سال پر محیط مجاہدین کی تاریخ کو نوجوانوں تک پہنچا رہے ہیں

باجی راؤ پیشوا جیسے بہادر جنگجو کا مجسمہ نصب کرنے کے لیے سب سے مناسب جگہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی ہے، جنہیں زندگی کبھی شکست نہیں ہوئی

این ڈی اے میں نصب باجی راؤ پیشوا کا مجسمہ ہمارے مستقبل کے فوجیوں کو اس طرح متاثر کرے گا کہ کوئی ہندوستان کی سرحدوں کو چیلنج کرنے کی جرأت نہ کر سکے

‘سوراج’ کو بچانے کے لیے ہماری مسلح افواج اور قیادت ہر ضروری قدم اٹھائے گی اور آپریشن سندور اس کی ایک مثال ہے

بغیر رکے، بغیر تھکے—جہاں بھی غلامی کے آثار تھے، شریمنت باجی راؤ پیشوا نے آزادی کا شمع روشن کیا

باجی راؤ پیشوا نے ہر جنگ  مادر وطن، مذہب اور ‘سوراج’ کے لیے لڑی، ایک ایسی لافانی تاریخ رقم کی، جسے آنے والی صدیوں تک کوئی دوہرا نہیں سکتا

چھترپتی شیواجی مہاراج نے اپنی مختصر زندگی میں نہ صرف ‘ہندوی سوراج’ قائم کیا بلکہ نوجوانوں کے دلوں میں ‘سوراج’ کی قدریں پیدا کیں

اگر پیشواؤں نے شیواجی مہاراج کے ذریعہ شروع کی گئی آزادی کی لڑائی کو 100 سال تک آگے نہ بڑھایا ہوتا تو ہندوستان کا اصل جوہر آج جیسا نہ ہوتا

شیواجی مہاراج کے تصور کردہ ہندوستان کی تعمیر کی ذمہ داری 140 کروڑ ہندوستانیوں پر عائد ہوتی ہے

Posted On: 04 JUL 2025 4:56PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور  امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج مہاراشٹر کے پونے میں شریمنت باجی راؤ پشوہ اول کے مجسمہ کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس، نائب وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شنڈے اور جناب اجیت پاور اورامداد باہمی کے مرکزی وزیر مملکت جناب مرلی دھر موہول سمیت دیگر کئی سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔

amit-.jpg

اپنے خطاب میں امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے‘ترقی بھی، وراثت بھی’ کا منتر دیا ہے، جس کے تحت یہ ضروری ہے کہ ہماری ہزاروں سال پرانی ثقافت، اس کی تاریخ اور متاثر کن شخصیات کو ہماری نوجوان نسل اور جنگجوؤں کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پونے کی زمین ‘سوراج’ کے جذبے کی جائے پیدائش ہے۔ جناب شاہ نے بتایا کہ سترہویں صدی میں ‘سوراج’ کی آواز پونے سے نکلی اور جب لوگوں کو برطانوی حکمرانی کے خلاف ‘سوراج’ کے لیے لڑنا پڑا، تواس کا مطالبہ کرنے والے سب سے پہلے شخص  لوک مانیہ بال گنگا دھر تلک مہاراج تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کی زمین سے تعلق رکھنے والے ویر ساورکر نے اس بات کی مثال قائم کی کہ ایک شخص اپنی زندگی میں اپنی قوم کے لیے کتنا کچھ کر سکتا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ جہاں پورے ملک میں پیشوا باجی راؤ کی متعدد مجسمے نصب کیے گئے ہیں، وہیں ان کے لیے سب سے موزوں جگہ پونے میں واقع نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان  کی تینوں مسلح افواج کے مستقبل کے رہنما اسی اکیڈمی میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مستقبل کے سپاہی باجی راؤ پیشوا سے تحریک حاصل کریں اور ان کی زندگی سے سبق سیکھیں، تو آنے والی کئی دہائیوں تک کوئی بھی  ہندوستان  کی سرحدوں کو چیلنج کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جنگ کے فن کے کچھ اصول وقت کے ساتھ کبھی پرانے نہیں ہوتے اور ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمت عملی، رفتار، لگن، حب الوطنی، اور قربانی کا جذبہ وہ عوامل ہیں جو فوجوں کو جنگ میں فتح دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی  تاریخ کے پ500 برسوں میں ان تمام خصوصیات کی بہترین مثال شریمنت باجی راؤ پیشوا میں ملتی ہے۔ جناب شاہ نے بتایا کہ باجی راؤ پیشوا نے صرف بیس برسوں میں 41 لڑائیاں لڑیں اور تمام میں فاتح رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی اے اکیڈمی ایک بہادر جنگجو جیسے باجی راؤ پیشوا کے مجسمے کے لیے سب سے مناسب جگہ ہے، جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی شکست کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دیا۔

amit-2.jpg

جناب امیت شاہ نے کہا کہ اپنی مہارت، حکمت عملی اور بہادر ساتھیوں کی مدد سے باجی راؤ پیشوا نے کئی ہاری ہوئی لڑائیاں فتح میں بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ باجی راؤ پیشوا نے غلامی کے ہر نشان کو تباہ کیا اور اس کی جگہ آزادی کا شمع روشن کیا۔ جناب شاہ نے بتایا کہ اپنی بیس سالہ مدت کے دوران کسی نے کبھی باجی راؤ پیشوا کو اپنے گھوڑے سے اترتے نہیں دیکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ باجی راؤ پیشوا نے شنیور وڑا کی تعمیر کروائی، پانی کے انتظام کے نظام نافذ کیے اور کئی سماجی برائیوں کے خلاف لڑے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگ باجی راؤ پیشوا کوبھگوان کی طرف سے دیے گئے کمانڈر، ناقابل شکست جنگجو اور شیواجی باجی راؤ پیشواکے سب سے بڑے شاگرد کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ باجی راؤ نے اپنی تمام لڑائیاں خود کے لیے نہیں بلکہ ملک اور ‘سواراج’ کے لیے لڑیں۔  جناب شاہ نے اختتام میں کہا کہ باجی راؤ پیشوا نے ہر جنگ اپنی مادر وطن، دین،اور سوراج کے لیے لڑ کر ایک لافانی تاریخ رقم کی ہے، جس کو کوئی نسلوں تک دوہرا نہیں سکے گا۔

امور داخلہ  اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ اپنی مختصر زندگی میں چھترپتی شیواجی مہاراج نے نہ صرف ہندوی سوراج قائم کیا، بلکہ نوجوانوں کے دلوں میں سوراج کے اقدار کو بھی بٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ شیواجی مہاراج کے بعد بہت سے افراد نے ان کی روایت کو آگے بڑھایا، تاکہ سوراج کی شمع کبھی بجھنے نہ پائے۔  جناب شاہ نے مزید کہا کہ اگر پیشواؤں نے شیواجی مہاراج کے ذریعہ شروع کی گئی آزادی کی جدوجہد کو 100 سال تک جاری نہ رکھا ہوتا، توہندوستان کی اصل روح آج جیسی نہ ہوتی۔

amit3.jpg

جناب  امت شاہ نے کہا کہ جب بھی زندگی میں مایوسی کا سامنا ہوتاہے، تو نوجوان شیو جی مہاراج اور شری منت باجی راؤ پیشوا کے خیالات ذہن میں آ جاتے ہیں، جو مایوسی کو دور کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیوا جی مہاراج کے تصور کردہ  ہندوستان کی تعمیر کی ذمہ داری 140؍ کروڑ ہندوستانیوں پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی سوراج کے تحفظ کی ضرورت پیش آئے گی، ہماری مسلح افواج اور قیادت بلا شبہ اس فرض کو پورا کریں گے اور آپریشن سندور اس کی ایک مثال ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ‘سواراج’ کے ساتھ ساتھ عظیم ہندوستان کی تعمیر بھی چھترپتی شیوا جی کا وژن تھا—ایسا ملک جو آزادی کے 100؍برس مکمل ہونے پر ہر میدان میں سب سے آگے ہو-انہوں نے زور دیا کہ اس زندگی کے مقصد کے حصول کے لیے جو محنت، لگن اور قربانی درکار ہے، اسے تحریک دینے کے لیے ہماری تاریخ میں شری منت باجی راؤ پیشوا سے بہتر کوئی شخصیت نہیں ہے۔

*****

ش ح۔م ع ن-ج

U-NO: 2455


(Release ID: 2142270)