وزارت اطلاعات ونشریات
نیٹ فلِکس کے سی ای او ٹڈ سارنڈوس نے اداکار سیف علی خان کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے بھارت میں فلم سازی کے جمہوری عمل کو ممکن بنایا
کورونا کے بعد ہم نے بھارت میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دیکھی، جس سے مواد کی تخلیق اور اس کے استعمال میں متحرک تبدیلی ظاہر ہوتی ہے: سارنڈوس
Posted On:
03 MAY 2025 3:56PM
|
Location:
PIB Delhi
نیٹ فلکس کے شریک سی ای او ٹیڈ سارنڈوس نے آج ممبئی کے جیو ورلڈ سینٹر میں منعقدہ پہلے ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ (ڈبلیو اے وی ای ایس) کے تیسرے دن اداکار سیف علی خان کے ساتھ ایک دلچسپ گفتگو کے دوران کہا کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے بھارت میں فلم سازی کے عمل کو جمہوری بنایا ہے۔
گفتگو کا موضوع ’’اسٹریمنگ دی نیو انڈیا: ثقافت، رابطہ، اور تخلیقی سرمایہ‘‘ تھا، جس میں ڈیجیٹل دور میں کہانی سنانے کے بدلتے ہوئے منظرنامے، تخلیقی آزادی پر اسٹریمنگ کے اثرات، اور عالمی تفریحی نقشے پر بھارت کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر روشنی ڈالی گئی۔
جب ٹیڈ سارنڈوس سے کہانی سنانے کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ’’یہ اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کہ کہانی سنانے کا سفر کس سمت جا رہا ہے۔ لیکن جو چیز ہمیشہ مستقل رہتی ہے، وہ ناظرین سے جڑنے کی نیت ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے بعد، ہم نے بھارت میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دیکھی، جو مواد کی تخلیق اور اس کے استعمال میں ملک کی متحرک تبدیلی کی واضح علامت ہے۔
سیف علی خان نے نیٹ فلِکس کے ساتھ اپنی مقبول سیریز سیکرڈ گیمز میں تعاون کو یاد کرتے ہوئے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کی انقلابی طاقت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا: ’’پہلے ہمیں سخت فارمٹس کی پابندی کرنی پڑتی تھی۔ اسٹریمنگ نے اداکاروں اور فلم سازوں کو ان رکاوٹوں سے آزاد کر دیا ہے۔ اب دنیا بھر کے لوگ ہماری کہانیاں دیکھ سکتے ہیں، جنہیں وہ روایتی سنیما میں شاید نہ دیکھ پاتے۔‘‘
بھارت میں فلم سازی کے جمہوری عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’ناظرین کسی بھی وقت مختلف کہانیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، اور تخلیق کاروں کو انہیں سنانے کی زیادہ آزادی حاصل ہے۔ یہ دیکھنے اور بنانے کا ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔‘‘
سینما اور اسٹریمنگ کے باہمی وجود پر بات کرتے ہوئے، ٹیڈ سارنڈوس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تھیٹریکل ریلیز کی اب بھی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینما پرانا نہیں ہوا۔ اسٹریمنگ اور تھیٹر ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ ہم سفر ہیں۔ وہ ایک ساتھ چل سکتے ہیں کیونکہ ہمارے سامنے مارکیٹ بہت وسیع ہے۔
سیف علی خان نے بھی اس خیال کی تائید کی اور کہا کہ ان کے لیے سب سے بامعنی منصوبے وہی ہوتے ہیں جو بھارتی ثقافت میں جڑے ہوں۔ انہوں نے کہا: ’’اگر کوئی بیرون ملک مجھ سے میری فلموں کے بارے میں پوچھے، تو میں اومکارا یا پری نیتا کا ذکر کرتا ہوں — ایسی فلمیں جو ہماری تہذیب سے گہرائی سے جڑی ہوئی ہیں۔ اپنی کہانیاں دنیا کو سنانا ایک زبردست تجربہ ہوتا ہے۔‘‘
ٹیڈ سارنڈوس اور سیف علی خان دونوں نے ڈبلیو اے وی ای ایس سمٹ کو ایک ایسا پلیٹ فارم قرار دیا جو عالمی اور بھارتی کہانی سنانے والوں کے درمیان تخلیقی ہم آہنگی کو تقویت دیتا ہے۔ سارنڈوس نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ’’اگر یہاں پیش کیے گئے خیالات کامیاب ہو گئے، تو یہ تصور سے بڑھ کر کامیابی حاصل کریں گے۔ ڈبلیو اے وی ای ایس ایک شاندار پلیٹ فارم ہے جو اس رفتار کو آگے بڑھاتا ہے۔‘‘
ڈبلیو اے وی ای ایس سمٹ دنیا بھر سے قدآور شخصیات اور تفریحی صنعت کے ماہرین کو یکجا کر کے، مکالمے، جدت اور ثقافتی تبادلے کے ذریعے تفریحی صنعت کے مستقبل کو تشکیل دینے کے مشن پر گامزن ہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-533
Release ID:
(Release ID: 2126490)
| Visitor Counter:
20