وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 17ویں  سول سروسز  دن کے موقع پر خطاب کیا


’’ آج جن پالیسیوں پر ہم کام کر رہے ہیں اور  جو فیصلے  ہم لے رہے ہیں، وہ آنے والے ہزار برسوں کے مستقبل کی تشکیل کریں گے  ‘‘  :  وزیر اعظم

’’ نوجوانوں ، کسانوں ، خواتین   پر مشتمل ہندوستان کے امنگوں سے بھرپور معاشرے   کے خواب بے مثال بلندیوں تک پہنچ رہے ہیں ؛  ان غیر معمولی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے غیر معمولی رفتار ضروری ہے ‘‘ :   وزیر اعظم

’’ اصل ترقی کا مطلب معمولی تبدیلی نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر اثرات مرتب کرنا ہے؛ ہر گھر میں صاف پانی، ہر بچے کو معیاری تعلیم، ہر کاروباری کو مالی سہولتوں تک رسائی اور ہر گاؤں کو ڈیجیٹل معیشت کے فوائد  فراہم کرنا  ہی  اصل  ترقی ہے ‘‘ :   وزیر اعظم

’’ حکمرانی میں معیار کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ سرکاری اسکیمیں عوام تک کتنی گہرائی سے پہنچتی ہیں اور ان کا بنیادی سطح پر صحیح معنیٰ میں اثر کیا ہے ‘‘ :   وزیر اعظم

’’ گزشتہ  دس  برسوں میں، بھارت نے بتدریج تبدیلی سے آگے بڑھ کر مؤثر یکسر تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے ‘‘ :  وزیر اعظم

’’ بھارت حکمرانی، شفافیت اور اختراعات کے  شعبے میں نئے معیارات قائم کر رہا ہے‘‘ :   وزیر اعظم

 ’’ جن بھاگیداری  (عوامی شراکت) کے نظریے نے جی ٹوئنٹی   کو عوامی تحریک میں بدل دیا   اور دنیا نے تسلیم کیا   کہ بھارت محض اس میں شریک  ہی نہیں ہوا  بلکہ قیادت کر رہا ہے ‘‘ :   وزیر اعظم

’’ ٹیکنالوجی کے دور میں، حکمرانی کا مطلب  محض نظام چلانا نہیں بلکہ امکانات  میں اضافہ کرنا ہے ‘‘  :  وزیر اعظم

ہمیں سرکاری ملازمین کی اہلیت میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ہم مستقبل کے لیے تیار سول سروس تشکیل دے  سکیں ؛  یہی وجہ ہے کہ  میں ، مشن کرم یوگی اور سول سروس  صلاحیت سازی کے  پروگرام دونوں کو بہت اہم سمجھتا ہوں: وزیر اعظم

Posted On: 21 APR 2025 1:14PM by PIB Delhi

  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی کے وگیان بھون میں منعقدہ 17ویں سول سروسز ڈے کے موقع پر سول سرونٹس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے عوامی انتظامیہ میں نمایاں کارکردگی کے لیے ’’ اعلیٰ کارکردگی  کے وزیر اعظم ایوارڈز  ‘‘   بھی عطا کیے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے سول سروسز  دن  کے موقع پر تمام شرکاء کو مبارکباد دی اور اس سال کی تقریب کی خصوصی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ یہ بھارت کے آئین کی 75ویں سالگرہ اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے 21 اپریل  ، 1947 ء کو سردار پٹیل کے اُس تاریخی بیان کا حوالہ دیا  ، جس میں انہوں نے سول سرونٹس کو ’’بھارت کا اسٹیل فریم‘‘ قرار دیا تھا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ سردار پٹیل ایک ایسی بیوروکریسی کے قائل تھے  ، جو نظم و ضبط، ایمانداری اور جمہوری اقدار پر قائم ہو اور پوری لگن و دیانتداری کے ساتھ قوم کی خدمت کرے۔انہوں نے وِکست بھارت کے عزم کے تناظر میں سردار پٹیل کے نظریات کی موجودہ دور میں اہمیت  کو اجاگر کیا اور ان کے ویژن اور وراثت کو دلی خراجِ تحسین  بھی پیش کیا۔

لال قلعہ  کی فصیل سے دیے گئے اپنے ایک سابقہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں بھارت کی بنیاد کو آئندہ ہزار برسوں کے لیے مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ صدی اور ہزارے کے 25 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم آج جن پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں اور جو فیصلے لے رہے ہیں، وہ آئندہ ہزار برسوں کے لیے بھارت کے مستقبل کی  بنیاد  تشکیل دیں  گے۔ ‘‘  انہوں نے قدیم شاستروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ایک رتھ ایک پہیے پر نہیں چل سکتا، اسی طرح صرف قسمت پر بھروسہ کر کے بغیر کوشش کے کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔  وکست  بھارت کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اجتماعی کوشش اور عزم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمام افراد سے اپیل کی کہ وہ ہر دن، ہر لمحہ پوری لگن کے ساتھ اس  عزم کو حاصل کرنے کے لیے کام کریں۔

دنیا میں تیز رفتار تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے دور میں یہاں تک کہ خاندان کے اندر بھی نئی نسل کے ساتھ بات کرتے ہوئے پرانا  طریقۂ کار محسوس ہوتا ہے۔ ہر دو سے تین سال میں ٹیکنالوجی بدل رہی ہے اور بچے انہی تبدیلیوں کے ماحول میں  بڑے ہو  رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی بیوروکریسی، طریقہ کار اور پالیسی سازی پرانے ڈھانچے پر قائم نہیں رہ سکتے۔ وزیر اعظم نے 2014 ء سے شروع ہونے والی بڑی تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی تیز رفتار دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نوجوانوں، کسانوں، خواتین اور پورے معاشرے کی امنگیں نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں اور ان غیر معمولی خوابوں کو پورا کرنے کے لیے غیر معمولی رفتار درکار ہے۔  وزیر اعظم نے بھارت کے مستقبل کے اہداف جیسے توانائی کا تحفظ ، صاف توانائی، کھیلوں  میں ترقی اور خلائی تحقیق میں کامیابیاں  بیان کرتے ہوئے ہر شعبے میں بھارت کا پرچم سربلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سول سرونٹس پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارت جلد از جلد دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنے اور اس اہم ہدف کے حصول میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہ ہو۔

اس سال کے سول سروسز  دن کے  موضوع  ’’بھارت کی ہمہ گیر ترقی‘‘ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ صرف ایک  موضوع نہیں  ہے بلکہ قوم کے ساتھ ایک عہد اور وعدہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’  بھارت کی ہمہ گیر ترقی کا مطلب ہے کہ کوئی بھی گاؤں، کوئی بھی  کنبہ  اور کوئی بھی شہری پیچھے نہ رہ جائے۔ ‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ حقیقی ترقی کا مطلب صرف معمولی تبدیلیاں نہیں بلکہ ہمہ جہت اثرات پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے ترقی کے ویژن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر گھر میں صاف پانی، ہر بچے کو معیاری تعلیم، ہر کاروباری کو مالی رسائی اور ہر گاؤں کو ڈیجیٹل معیشت کے فوائد  میسر  ہونے چاہئیں ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت میں معیار کا اندازہ صرف اسکیموں کے آغاز سے نہیں بلکہ ان کی رسائی اور  بنیادی سطح پر ان کے اثرات سے ہوتا ہے۔انہوں نے راجکوٹ، گوماٹی، تنسکھیا، کوراپٹ اور کپواڑہ جیسے اضلاع میں نمایاں تبدیلیوں کا ذکر کیا  ، جہاں اسکولوں میں  بچوں کی حاضری میں اضافہ ہوا ہے اور شمسی توانائی کے استعمال جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ان اضلاع اور ان سے وابستہ افراد کو شاندار کارکردگی پر مبارکباد دی اور ان اضلاع کو دیے گئے ایوارڈز کی ستائش کی ۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران بھارت نے  تدریجی تبدیلی سے مؤثر تبدیلی کی جانب پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا طرز حکمرانی اب  ’’ اگلی نسل کی اصلاحات ‘‘ پر مرکوز ہے، جس میں ٹیکنالوجی اور اختراعی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے  ، حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ کم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان اصلاحات کا اثر دیہی، شہری اور دور دراز علاقوں میں یکساں طور پر نظر آ رہا ہے۔  وزیر اعظم نے ’ امنگوںوالے اضلاع ‘  کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ امنگوں والے بلاکس ‘   سے بھی شاندار نتائج  سامنے آ  رہے ہیں۔  انہوں نے یاد دلایا کہ یہ پروگرام  ، جو جنوری  ، 2023 ء میں شروع کیا گیا تھا  ،   اس میں صرف دو برسوں میں صحت،  تغذیہ بخش غذا ، سماجی ترقی اور بنیادی ڈھانچے جیسے شعبوں میں غیر معمولی نتائج دیکھنے میں آئے ہیں۔ تبدیلیوں کی چند نمایاں مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے،  وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان کے ضلع ٹونک کے پیپلو بلاک میں آنگن واڑی مراکز پر بچوں کی پیمائش کی کارکردگی 20 فی صد سے بڑھ کر 99 فی صد سے  زیادہ ہو گئی ہے۔  بہار کے بھاگل پور ضلع کے جگدیش پور بلاک میں پہلی سہ ماہی کے دوران حاملہ خواتین کی رجسٹریشن 25 فی صد سے بڑھ کر 90 فی صد سے  زیادہ ہوگیا  ہے۔  جموں و کشمیر کے مارواہ بلاک میں ادارہ جاتی زچگیوں کی شرح 30 فی صد سے بڑھ کر 100 فی صد ہو گئی ہے، جب کہ جھارکھنڈ کے گُردیہ بلاک میں نل کے ذریعے پانی کی فراہمی 18 فی صد سے بڑھ کر 100 فی صد ہو گئی ہے۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ محض اعداد و شمار نہیں  ہیں بلکہ   ہر شخص تک   اس کی رسائی کے حکومت   کے عزم کا ثبوت ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ’’  درست نیت، بہتر منصوبہ بندی اور مؤثر عمل درآمد کے ساتھ، دور دراز علاقوں میں بھی تبدیلی ممکن ہے۔ ‘‘

گزشتہ دہائی کی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اب محض ترقی کے لیے نہیں بلکہ طرز حکمرانی، شفافیت اور  جدت طرازی  میں نئے معیارات قائم کرنے کے لیے پہچانا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جی ٹوئنٹی  صدارت کو اس کا  واضح  ثبوت قرار دیا  اور کہا کہ جی ٹوئنٹی  کی تاریخ میں پہلی بار 200 سے زائد میٹنگز 60 سے زیادہ شہروں میں منعقد ہوئیں، جس نے شمولیت پر مبنی وسیع اثر پیدا کیا۔  انہوں نے کہا کہ عوامی شرکت نے جی ٹوئنٹی  کو ایک عوامی تحریک میں تبدیل کر دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’  دنیا نے بھارت کی قیادت کو تسلیم کیا ہے؛ بھارت  اس میں صرف  شرکت نہیں کر رہا، بلکہ قیادت کر رہا ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم نے حکومت کی کارکردگی پر بڑھتی ہوئی عالمی گفتگو  کا ذکر کرتے ہوئے  ، اس بات کو اجاگر کیا  کہ اس پہلو  کے تعلق سے ،  بھارت  ، دنیا کے دیگر ممالک سے 10 سے 11 سال آگے ہے۔  انہوں نے گزشتہ 11 برسوں میں تاخیر کے خاتمے، نئے طریقہ کار کے نفاذ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے فیصلہ سازی کے وقت میں کمی لانے کی کوششوں کا ذکر کیا۔  انہوں نے بتایا کہ 40000 سے زائد عمل آوریاں نمٹائی  گئی ہیں اور 3400 سے زیادہ قانونی دفعات کو غیر فوجداری زمرے میں لایا  گیا ہے تاکہ کاروبار  کرنے میں  سہولت  کو  فروغ  دیا جا سکے۔  انہوں نے اعتراف کیا کہ ان اصلاحات کے  دوران تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن حکومت نے دباؤ کے آگے جھکنے کے بجائے نئے نتائج  حاصل کرنے کے لیے نئے طریقے اپنانے پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کی بدولت  ہی  ،  ’ایز آف ڈوئنگ بزنس  درجہ بندی ‘ میں بھارت  نے  بہتر مقام حاصل کیا  ہے اور دنیا  ، بھارت میں سرمایہ کاری  کرنے کے لیے پرجوش ہے۔  وزیر اعظم نے ریاست، ضلع اور بلاک سطح پر  ’’ ریڈ ٹیپ ‘‘   (افسرشاہی کی رکاوٹوں) کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اہداف کو مؤثر طریقے سے حاصل کیا جا سکے۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’  گزشتہ   10 سے  11 برسوں کی کامیابیوں نے وِکست بھارت  کی بنیاد   کو  مضبوط   کیا ہے ‘‘ ۔    انہوں نے کہا کہ اب ہم اس مضبوط بنیاد پر ترقی یافتہ بھارت کی عظیم عمارت کی تعمیر کا آغاز کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے  اس ضمن میں درپیش چیلنجوں  کا بھی اعتراف کیا۔  انہوں نے کہا کہ بھارت  ، دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن چکا ہے، لہٰذا بنیادی سہولیات میں  ’’ 100 فی صد شمولیت  ‘‘ (مکمل شمولیت) کو ترجیح دینا  ہوگی۔  انہوں نے جامع ترقی کو یقینی بنانے کے لیے  ہر شخص  تک  رسائی  حاصل کرنےپر  توجہ مرکوز کئے  جانے پر زور دیا۔   انہوں نے شہریوں کی بدلتی ضروریات اور توقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سول سروس کو خود کو ، ان تقاضوں کے عین مطابق بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پچھلے معیارات سے موازنہ کرنے کے بجائے نئے معیارات طے کرنے ہوں گے۔  انہوں نے کہا کہ 2047 ء تک  وکست بھارت کے  مقصد  کو  ملحوظ خاطر  کھتے ہوئے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا موجودہ رفتار کافی ہے اور جہاں ضرورت ہو وہاں کوششوں میں تیزی لانا ہوگی۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کی دستیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بھرپور استعمال کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے گزشتہ دہائی میں حاصل کردہ اہم کامیابیوں  کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ غریبوں کے لیے 4 کروڑ مکانات تعمیر کیے جا چکے ہیں اور مزید 3 کروڑ  تعمیر کرنے کا  نشانہ رکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 12 کروڑ سے زیادہ دیہی گھرانوں کو صرف 5-6 برسوں میں نل کے پانی سے جوڑا گیا ہے اور اب ہر  گاؤں کے  گھر تک پانی پہنچانے کا ہدف  طے کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں 11 کروڑ سے زیادہ بیت الخلا تعمیر کیے گئے ہیں اور اب فضلے کے بندوبست  جیسے نئے اہداف کی جانب پیش قدمی ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ لاکھوں غریب افراد کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج مہیا کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے غذائیت کی بہتری کے لیے نئے عزائم اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہمارا ہدف 100 فی صد کوریج اور 100 فی صد اثر ہونا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دہائی میں 25 کروڑ افراد کو غربت سے  باہر نکالا گیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ یہی عزم بھارت کو غربت سے پاک ملک بنائے گا۔

وزیر اعظم نے ماضی میں بیوروکریسی کے اس رول کو  بھی اجاگر کیا  ، جس کے تحت  صنعتی ترقی اور کاروباری سرگرمیوں کی رفتار کو قابو میں رکھنے والے ریگولیٹر کے طور پر کام  کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک  ، اس پرانی ذہنیت سے آگے بڑھ چکا ہے اور ایک ایسا ماحول تیار کر رہا ہے  ، جو عام شہریوں میں کاروباری جذبے کو فروغ دیتا ہے اور ان کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مددگار ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’  سول سروس کو ایک سہولت کار  کے طور پر  کام کرنا ہوگا اور محض ضابطہ اخلاق کے محافظ کے بجائے ترقی کے فروغ دہندہ  کا کردار ادا کرنا ہوگا  ‘‘ ۔  وزیر اعظم نے ایم ایس ایم ای  سیکٹر کی مثال دیتے ہوئے ’مشن مینوفیکچرنگ‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس مشن کی کامیابی بڑی حد تک ایم ایس ایم ایز پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بدلتے حالات کے درمیان بھارت کے ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس اور نوجوان کاروباری افراد کے پاس بے مثال مواقع موجود ہیں۔انہوں نے عالمی سپلائی چین میں مسابقتی برتری حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت کی ایم ایس ایم ایز کو نہ صرف چھوٹے مقامی کاروباروں بلکہ عالمی سطح پر بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی چھوٹا ملک اپنی صنعتوں کو بہتر سہولتیں اور آسان عمل آوری  فراہم کرتا ہے تو وہ بھارت کے اسٹارٹ اپس کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔اسی لیے بھارت کو اپنے معیار  کو مسلسل  جانچتے رہنا ہوگا اور عالمی  پیمانے کے بہترین طریقوں  کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔وزیر اعظم نے واضح طور پر کہا کہ جہاں بھارتی صنعتوں کا ہدف  ، دنیا کے بہترین مصنوعات بنانا ہے، وہیں بھارتی بیوروکریسی کا ہدف دنیا کی بہترین تعمیلاتی سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔

ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے سول سرونٹس کو درکار مہارتوں پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ  ’’ ٹیکنالوجی کے دور میں حکمرانی کا مطلب نظام سنبھالنا نہیں بلکہ امکانات کو بڑھانا ہے۔   انہوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے پالیسیوں اور اسکیموں کو مؤثر اور آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے ہنر میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔  انہوں نے ڈاٹا پر مبنی فیصلے سازی کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ پالیسیاں درست طریقے سے بنائی جا سکیں اور مؤثر طریقے سے نافذ کی جا سکیں۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم فزکس میں تیزی سے ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ  ٹیکنالوجی کا انقلاب موجودہ ڈیجیٹل اور معلوماتی دور سے کہیں بڑا ہوگا۔  انہوں نے سول سروس کے افسران سے   اس نئی تبدیلی کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں اور ان کی توقعات کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے ایک ’’ مستقبل سے ہم آہنگ سول سروس ‘‘  کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا اور ’مشن کرم یوگی ‘ اور سول سروس صلاحیت سازی پروگرام کو  ، اس مقصد کے حصول کا کلیدی ذریعہ قرار دیا۔

وزیر اعظم نے تیزی سے بدلتے عالمی حالات میں درپیش چیلنجوں  پر مسلسل نظر رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خوراک، پانی اور توانائی کا تحفظ  اب بھی بڑے مسائل ہیں، خصوصاً  عالمِ جنوب کے لیے، جہاں جاری تنازعات روزمرہ زندگی اور روزگار پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔  انہوں نے اندرونی و بیرونی عوامل کے درمیان بڑھتے تعلق کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔  انہوں نے  آب و ہوا میں تبدیلی، قدرتی آفات،   عالمی وباء  اور سائبر جرائم جیسے چیلنجوں  کو سنجیدگی سے لینے اور ان کے لیے پیشگی تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ان عالمی چیلنجوں  کا مقابلہ کرنے کے لیے دس قدم آگے سوچنا ہوگا اور مقامی سطح پر حکمت عملی بنا کر لچکدار نظام تیار کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم نے لال قلعہ  کی فصیل سے دیے گئے ’پنچ پران‘ (پانچ عہد) کے تصور کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ  ’ وکست  بھارت  ‘ کے عزم، غلامی کی ذہنیت سے آزادی، وراثت پر فخر، اتحاد کی طاقت اور ایمانداری سے فرائض کی انجام دہی جیسے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے میں سول سرونٹس کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’  جب بھی آپ آسانی کے بجائے ایمانداری، جمود کے بجائے اختراع، یا حیثیت کے بجائے خدمت کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ ملک کو آگے  لے جاتے  ہیں۔ ‘‘  انہوں نے سول سرونٹس پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔  نوجوان افسران سے خطاب کرتے ہوئے  ، جو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کر رہے ہیں، وزیر اعظم نے ان کی کامیابی میں معاشرے کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق معاشرے کو کچھ  دینا چاہتا ہے اور سول سرونٹس کو یہ موقع حاصل ہے کہ وہ معاشرے کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قوم اور عوام کی طرف سے دیے گئے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سول سرونٹس کے لیے اصلاحات کے عمل کو نئے سرے سے تصور کرنے  کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  ، مختلف شعبوں میں اصلاحات کی رفتار کو تیز کرنے اور ان کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے، قابلِ تجدید توانائی کے اہداف، داخلی سلامتی، بدعنوانی کے خاتمے، فلاحی اسکیموں، کھیلوں اور اولمپکس سے متعلق اہداف جیسے اہم شعبہ جات کا ذکر کرتے ہوئے  ، ہر میدان میں نئی اصلاحات کے نفاذ پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ اب تک کی کامیابیاں  محض سنگِ میل نہیں  ہیں بلکہ نئی بلندیوں کی بنیاد ہیں  اور ہمیں ان کامیابیوں  میں کئی گنا  اضافہ کرتے ہوئے ترقی کے نئے معیارات طے کرنے ہوں گے۔ وزیر اعظم نے ٹیکنالوجی پر مبنی دنیا میں انسانی فہم و بصیرت  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے  ، سول سرونٹس سے اپیل کی کہ وہ سماجی طور پر حساس بنیں، محروم طبقوں کی آواز سنیں، ان کے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کو اپنی ترجیح بنائیں۔  اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے  ’’  ناگرِک دیوو بھوا ‘‘  کے اصول کو  دوہراتے  ہوئے  ، اسے  ’’ اَتیتھی  دیوو بھوا ‘‘  کی سوچ سے جوڑا اور کہا کہ سول سرونٹس کو خود کو محض منتظمین نہیں بلکہ  وکست بھارت کے معمار کے طور پر دیکھنا چاہیے اور انہیں اپنے فرائض خلوص، لگن اور ہمدردی کے ساتھ ادا کرنے چاہئیں۔

اس موقع پر عملہ، عوامی شکایات اور پنشن  کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری-2   جناب   شکتی کانت  داس، کابینہ سکریٹری جناب ٹی وی سومناتھن اور   انتظامی اصلاحات  اور عوامی شکایات کے  محکمے کے    سکریٹری جناب وی سری نواس  بھی موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم ہمیشہ سے  ملک کے سول سرونٹس کو عوام کی خدمت کے لیے خود کو وقف کرنے، عوامی خدمت کے جذبے کو اپنانے اور اپنے کام میں بہترین کارکردگی کے حصول کے لیے تحریک دیتے رہے ہیں۔ اس سال سول سرونٹس کو مختلف زمروں میں سول سروس ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں ضلعوں  کی ہمہ جہت ترقی،  امنگوں والے بلاکس  سے متعلق پروگرام اور جدت طرازی شامل ہیں۔ وزیر اعظم کی جانب سے  مجموعی طور پر  16 ایوارڈز دیے گئے، جو عام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے افسران کو پیش کیے گئے۔

 

 

...................................................

) ش ح –   ش م         -  ع ا )

U.No. 80


(Release ID: 2123201) Visitor Counter : 14