وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہریانہ کے یمنا نگر میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
وِکست ہریانہ برائے وِکست بھارت، یہی ہمارا عزم ہے: وزیر اعظم
ہماری کوشش ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار کو بڑھایا جائے، بجلی کی کمی ملک کی تعمیر میں رکاوٹ نہ بنے: وزیر اعظم
پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا، جو ہم نے شروع کی ہے، سولر پینلز کی تنصیب سے بجلی کے بل کو صفر تک کم کر سکتی ہے: وزیر اعظم
ہماری کوشش ہے کہ ہریانہ کے کسانوں کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے: وزیر اعظم
Posted On:
14 APR 2025 3:12PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ہریانہ کے یمنا نگر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا۔ ہریانہ کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے، انہوں نے ہریانہ کی مقدس سرزمین کو خراج عقیدت پیش کیا، اسے ماں سرسوتی کی جائے پیدائش، منتر دیوی کا مسکن، پنچ مکھی ہنومان جی کا مقام اور مقدس کپال موچن صاحب کا مقام تسلیم کرتے ہوئے اسے خراج عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہریانہ ثقافت، عقیدت اور لگن کا سنگم ہے ‘‘۔ انہوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی 135ویں یوم پیدائش پر تمام شہریوں کو دِل کی گہرائیوں سے نیک خواہشات پیش کیں اور بابا صاحب کے ویژن اور حوصلے کو اجاگر کیا ، جو بھارت کے ترقی کے سفر کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یمنا نگر صرف ایک شہر نہیں بلکہ بھارت کے صنعتی منظرنامے کا ایک اہم حصہ ہے، جو اپنی صنعتوں جیسے پلائی ووڈ سے لے کر پیتل اور اسٹیل تک، معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے‘‘۔ انہوں نے علاقے کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت ، جیسے کہ کپال موچن میلہ، رشی وید ویاس کی مقدس سرزمین اور گرو گوبند سنگھ جی کے ہتھیاروں کا مقام ،کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے یمنا نگر سے اپنی ذاتی وابستگی کا اظہار کیا اور ہریانہ کے انچارج کی حیثیت سے اپنی مدت کار کے دوران پنچکولہ کے اکثر ہونے والے دوروں کو یاد کیا۔ انہوں نے وہاں کام کرنے والے محنتی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور اس علاقے کی محنت اور لگن کی طویل تاریخ کو سراہا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہریانہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تحت ترقی کی رفتار تیز ہو رہی ہے اور یہ مسلسل تیسری مرتبہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے ترقی یافتہ بھارت کے ویژن کا حصہ ہونے کے طور پر ، ہریانہ کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ہریانہ کے عوام کی خدمت اور نوجوانوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے عزم کو اجاگر کیا، جس کے تحت بڑے پیمانے پر اور تیز رفتار سے کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے آج کے افتتاح شدہ ترقیاتی منصوبوں کو اس عزم کا غماز قرار دیا اور ہریانہ کے عوام کو ان نئے ترقیاتی اقدامات پر مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کے بابا صاحب امبیڈکر کے ویژن کو آگے بڑھانے کے عزم پر فخر کا اظہار کیا اور بابا صاحب کے اس یقین کو اجاگر کیا کہ صنعتی ترقی سماجی انصاف کی راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب نے بھارت میں چھوٹے زرعی رقبوں کے مسئلے کی نشاندہی کی تھی اور کہا تھا کہ دلتوں کے لئے صنعتی ترقی سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگی کیونکہ ان کے پاس زمین کم ہے۔ انہوں نے بابا صاحب کے اس ویژن کو شیئر کیا کہ صنعتیں دلتوں کے لئے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کریں گی، جس سے ان کی زندگی کے معیار میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے بابا صاحب کے بھارت کی صنعتی ترقی میں اہم کردار کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ ملک کے پہلے وزیر صنعت ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کے ساتھ ، اس ترقی کی سمت میں کام کر رہے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صنعتی ترقی اور پیداواریت کے درمیان ہم آہنگی کو دین بندھو چودھری چھوٹو رام جی نے بھی گاؤں کی خوشحالی کی بنیاد کے طور پر تسلیم کیا تھا اور چودھری چھوٹو رام کا یقین تھا کہ جب کسان اپنی آمدنی کو زرعی کام کے ساتھ چھوٹی صنعتوں کے ذریعے بڑھائیں گے، تو گاؤں میں حقیقی طور پر خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چودھری چرن سنگھ جی، جنہوں نے اپنی زندگی گاؤں اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کر دی، نے بھی اسی طرح کے ویژن کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ صنعتی ترقی کو زراعت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے کیونکہ یہ دونوں معیشت کے ستون ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’ میک ان انڈیا ‘‘ اور ’’ آتم نربھر بھارت ‘‘ کے منتر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے اس سال کے بجٹ میں ’’ مشن مینوفیکچرنگ ‘‘ کے اعلان کو حکومت کی توجہ کا مظہر قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ اس مشن کا مقصد دلتوں، پچھڑے، غریب اور پسماندہ نوجوانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا، انہیں ضروری تربیت فراہم کرنا، کاروباری لاگت کو کم کرنا، ایم ایس ایم ای شعبے کو مضبوط بنانا، صنعتوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا اور بھارتی مصنوعات کو عالمی معیار تک پہنچانا ہے‘‘۔ انہوں نے ان اہداف کے حصول کے لیے بجلی کی مسلسل فراہمی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے آج کے اس تقریب کی اہمیت کو اجاگر کیا اور دین بندھو چودھری چھوٹو رام تھرمل پاور پلانٹ کی تیسری یونٹ کے کام کا آغاز کرنے کا اعلان کیا، جو یمنا نگر اور ہریانہ کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یمنا نگر بھارت کی پلائی ووڈ کی آدھی پیداوار کرتا ہے اور یہ ایلومینیم، کاپر اور پیتل کے برتنوں کی مینوفیکچرنگ کا مرکز بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یمنا نگر سے پیٹرو کیمیکل پلانٹ کا سامان کئی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ، ان صنعتوں کو فائدہ پہنچائے گا اور ’’ مشن مینوفیکچرنگ ‘‘ کی حمایت کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ بھارت بنانے میں بجلی کا انتہائی اہم کردار ہے اور حکومت کی متعدد کوششوں کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے ’’ ون نیشن-ون گرڈ ‘‘ ، نئے کول پاور پلانٹس، سولر انرجی منصوبے اور جوہری توانائی کے شعبے کی توسیع شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے تاکہ ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہ آئے ‘‘۔ انہوں نے 2014 ء سے پہلے کے دور میں بجلی کی بار بار کی رکاوٹوں کے بارے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کانگریس کی حکومت رہی ہوتی تو یہ بحران جاری رہتا۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں فیکٹریوں، ریلوے اور آبپاشی کے نظام پر شدید اثر پڑا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران بھارت نے اپنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو تقریباً دوگنا کر لیا ہے اور اب ہم اپنے ہمسایہ ممالک کو بھی بجلی برآمد کرتے ہیں۔ انہوں نے ہریانہ کے لیے حکومت کی توانائی کی پیداوار پر توجہ مرکوز کرنے کے فوائد کو بھی اجاگر کیا، جو اس وقت 16000 میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور اس صلاحیت کو آئندہ برسوں میں 24000 میگا واٹ تک بڑھانے کا مقصد ظاہر کیا۔
وزیر اعظم نے حکومت کی دوہری حکمت عملی کو اجاگر کیا ، جس میں تھرمل پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور شہریوں کو خود توانائی پیدا کرنے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کے آغاز کا ذکر کیا، جس کے تحت افراد اپنی چھتوں پر سولر پینلز لگا کر بجلی کے بل کو ختم کرسکتے ہیں اور اضافی بجلی بیچ کر پیسہ کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 1.25 کروڑ افراد نے ، اس اسکیم کے تحت اندراج کیا ہے اور ہریانہ کے لاکھوں شہریوں نے بھی اس میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی ہے۔ وزیر اعظم نے اس اسکیم کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ایک بڑھتی ہوئی سروس ایکوسسٹم کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر سیکٹر نئی مہارتیں پیدا کر رہا ہے، ایم ایس ایم ایز کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے چھوٹے شہروں میں چھوٹی صنعتوں کے لیے بجلی اور مالی وسائل کی فراہمی پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا ءکے دوران ، حکومت نے ایم ایس ایم ایز کی حمایت کے لیے لاکھوں کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس ایم ایز کی تعریف میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ چھوٹی صنعتیں بڑھنے کے خوف کے بغیر ترقی کر سکیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے چھوٹی صنعتوں کے لیے خصوصی کریڈٹ کارڈز کی فراہمی اور کریڈٹ گارنٹی کوریج میں اضافہ کی بات کی۔ انہوں نے مدرا یوجنا کے حالیہ 10 سالہ سنگ میل کا ذکر کیا، جس کے تحت 33 لاکھ کروڑ روپے کے کولیٹرل فری قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اسکیم کے 50 فیصد سے زیادہ مستفیدین دلت، آدی واسی اور او بی سی کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کے عزم کا ذکر کیا کہ چھوٹی صنعتوں کو بھارت کے نوجوانوں کے بڑے خوابوں کی تکمیل کے لیے بااختیار بنایا جائے گا۔
ہریانہ کے کسانوں کی محنت کی تعریف کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ محنت ہر بھارتی کے پیالے تک پہنچتی ہے اور مرکز اور ریاستی حکومتیں کسانوں کی خوشیوں اور چیلنجز میں ایک مستحکم شراکت دار ہیں۔ انہوں نے ہریانہ کے کسانوں کو بااختیار بنانے کی کوششوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت اب 24 فصلوں کی ایم ایس پی پر خریداری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے لاکھوں کسانوں نے پی ایم فصل بیمہ یوجنا سے فائدہ اٹھایا ہے، جس کے تحت 9000 کروڑ روپے سے زائد کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ6500 کروڑ روپے پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت ہریانہ کے کسانوں کو فراہم کیے گئے ہیں، جو ان کی معیشت اور ترقی کو مزید تقویت دیتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہریانہ حکومت کے اس فیصلے کو اجاگر کیا ، جس میں نوآبادیاتی دور کے پانی کے ٹیکس کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس سے کسانوں کو نہر کے پانی پر ٹیکس دینے سے آزاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیکس کے تحت 130 کروڑ روپے سے زائد کی واجب الادا رقم بھی معاف کر دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے کسانوں اور مویشی مالکان کو نئی آمدنی کے مواقع فراہم کرنے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔ انہوں نے گوبردھن یوجنا کا ذکر کیا، جس کے تحت کسان گائے کے گوبر، زرعی کچرے اور دیگر نامیاتی باقیات سے بایوگاس پیدا کر کے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں ملک بھر میں 500 گوبردھن پلانٹس کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے یمنا نگر میں ایک نئے گوبردھن پلانٹ کی بنیاد رکھنے کا ذکر کیا، جس سے میونسپل کارپوریشن کو سالانہ 3 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ گوبردھن یوجنا سووچھ بھارت ابھیان میں بھی اپنا تعاون کر رہی ہے، جو صفائی اور پائیداری کے مشن کو مزید آگے بڑھا رہی ہے‘‘ ۔
وزیر اعظم نے ہریانہ کی تیز رفتار ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے ، اپنے پچھلے دورے کا ذکر کیا ، جب انہوں نے ہریانہ کے حصار میں ایودھیا دھام کے لیے براہ راست پروازوں کی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے ریواڑی کے لیے نئے بائی پاس کا بھی اعلان کیا، جو مارکیٹوں، چوراہوں اور ریلوے کراسنگ پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرے گا اور گاڑیوں کو شہر کو بہ آسانی بائی پاس کرنے کا موقع دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چار لائنوں پر مشتمل بائی پاس دہلی اور نارنول کے درمیان سفر کے وقت کو ایک گھنٹہ کم کر دے گا ۔ انہوں نے اس کامیابی پر عوام کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے لیے سیاست خدمت کا ایک ذریعہ ہے یعنی عوام اور ملک کی خدمت کا ۔انہوں نے کہا کہ ’’ ہماری پارٹی اپنے وعدوں کی تکمیل کرتی ہے، جیسا کہ ہریانہ میں دیکھا جا سکتا ہے ‘‘ ، جہاں حکومت نے تیسری مرتبہ منتخب ہونے کے بعد اپنے وعدوں کو پورا کیا۔ انہوں نے اس کا موازنہ اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں سے کیا اور عوامی اعتماد کے ساتھ بے وفائی کی مثال دی۔ انہوں نے ہماچل پردیش میں لوگوں کی مشکلات کا ذکر کیا، جہاں ترقیاتی اور فلاحی منصوبے رک گئے ہیں۔ کرناٹک میں، انہوں نے موجودہ حکومت کے تحت بجلی، دودھ، بس کرایوں اور بیجوں کی قیمتوں میں اضافے کو اجاگر کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا پر عوامی نارضگی ، اس حکومت کے خلاف ہے، جس میں وزیر اعلیٰ کے قریبی ساتھیوں نے کرناٹک کو بدعنوانی میں نمبر ایک ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
وزیر اعظم نے تلنگانہ کی موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے اپنے وعدوں کو نظر انداز کیا اور جنگلات کو تباہ کرنے پر توجہ مرکوز کی، جس سے قدرتی ماحول اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے حکمرانی کے دو ماڈلز کا موازنہ کیا اور اپنی پارٹی کے ماڈل کو حقیقی اور ترقی یافتہ بھارت بنانے کے لیے وقف قرار دیا ، جب کہ اپوزیشن کے ماڈل کو جھوٹا اور صرف طاقت پر مرکوز بتایا۔ انہوں نے یمنا نگر میں جاری ترقیاتی کوششوں کو اپنی پارٹی کی ترقی کے عزم کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا۔
بیساکھی اور جلیاں والا باغ کے سانحے کی 106ویں سالگرہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان شہداء کی یاد کو خراج عقیدت پیش کیا ، جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور برطانوی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس سانحے کے ایک اور پہلو پر زور دیا اور وہ پہلو ہے — انسانیت اور قوم کے لیے کھڑے ہونے کا عزم، جس کی مثال جناب شنکرن نائر نے پیش کی۔ وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ شنکرن نائر، جو ایک معروف وکیل اور برطانوی حکومت میں اعلیٰ عہدیدار تھے، نے استعفیٰ دے کر غیر ملکی حکمرانی کے ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے جلیاں والا باغ کیس کو اکیلے لڑا، جس سے برطانوی سلطنت کی بنیادیں ہل گئیں اور اسے عدالت میں جوابدہ بنایاگیا ۔ وزیر اعظم نے شنکرن نائر کی کارروائیوں کو ’’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت ‘‘ کی ایک شاندار مثال قرار دیا، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ کیسے کیرالہ کا ایک شخص پنجاب میں ہونے والے ایک قتل عام کے خلاف برطانوی طاقت کے سامنے کھڑا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یکجہتی اور مزاحمت کا جذبہ بھارت کی آزادی کی جدوجہد میں حقیقی تحریک تھی اور یہ بھارت کی ترقی کی راہ میں اب بھی ایک اہم قوت ہے۔
وزیر اعظم نے اختتام پر سب کو شنکرن نائر کے کاموں کے بارے میں جاننے کی ترغیب دی اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مسلسل کوششوں پر زور دیا کہ وہ معاشرتی ستونوں یعنی غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہریانہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔
اس موقع پر ہریانہ کے وزیر اعلیٰ، جناب نائب سنگھ سینی، مرکزی وزراء جناب منوہر لال، جناب راؤ اندرجیت سنگھ، جناب کرشن پال گوجر اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
پس منظر
خطے میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور بجلی کو آخری گاؤں تک پہنچانے کے ویژن کے تحت، وزیر اعظم نریندر مودی نے یمنا نگر میں دین بندھو چھوٹو رام تھرمل پاور پلانٹ کے 800 میگا واٹ جدید تھرمل پاور یونٹ کی بنیاد رکھی۔ یہ یونٹ 233 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی لاگت تقریباً 8470 کروڑ روپے ہے۔ یہ منصوبہ توانائی کے معاملے میں ہریانہ کی خود کفالت کو نمایاں طور پر بڑھائے گا اور ریاست بھر میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
گوبردھن یعنی گالوانائزنگ آرگینک بایو - ایگرو ریسورسز دھن کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے ، وزیر اعظم نے یمنا نگر کے مکراب پور میں کمپریسڈ بایوگیس پلانٹ کی بنیاد بھی رکھی۔ یہ پلانٹ سالانہ 2600 میٹرک ٹن کی پیداواری صلاحیت کا حامل ہو گا اور نامیاتی کچرے کے مؤثر انتظام میں مدد دے گا، جب کہ صاف توانائی کی پیداوار اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔
وزیر اعظم نے بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت 1070 کروڑ روپے کی لاگت سے 14.4 کلومیٹر طویل ریواڑی بائی پاس منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ اس سے ریواڑی شہر کے ٹریفک میں کمی آئے گی، دہلی سے نارنول تک کے سفر کا وقت تقریباً ایک گھنٹہ کم ہو جائے گا اور علاقے میں معاشی و سماجی سرگرمیاں بڑھیں گی۔
………………………………………
( ش ح ۔م م ۔ ع ا )
U.No. 9874
(Release ID: 2121598)
Visitor Counter : 28
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam