وزارت اطلاعات ونشریات
خودکفیل ہندوستان کی تعمیر
میک ان انڈیا کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کا استحکام
Posted On:
01 APR 2025 8:13PM by PIB Delhi
میک ان انڈیا مہم کے ذریعے چلائے جانےوالا ہندوستان کا بنیادی ڈھانچے کامنظرنامہ ترقی اور توسیع کے ایک اہم تغیر سے گزر رہا ہے ۔یہ سمجھتے ہوئے کہ عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ اقتصادی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے، حکومت نے نقل و حمل، لاجسٹکس اور شہری سہولتوں کو مستحکم کرنے کے لیے کئی تبدیلیاں لانے والے منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ ہندوستان کا مالا منصوبہ ایکسپریس ویز اور اقتصادی راہداریوں کے ساتھ سڑکوں کے رابطے کو بڑھا رہا ہے، جبکہ ساگر مالا پروگرام بندرگاہوں پر مبنی ترقی میں انقلاب لارہاہے۔ اسمارٹ سٹیز مشن جدید سہولتوں اور ڈیجیٹل انضمام کے ساتھ شہری مراکز کی نئے سرے سے تخلیق کر رہا ہے اور پی ایم گتی شکتی مال اور افراد کی بے رکاوٹ نقل و حرکت کے لیے کثیر ماڈل کنیکٹوٹی کو بہتر بنا رہا ہے۔ یہ اقدامات ایک زیادہ مؤثر، باہمی طور پرمربوط اور پائیدار ہندوستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

اس عزم کا پیمانہ قابل ذکر کامیابیوں سے ہم آہنگ ہے جو ہندوستان کی انجینئرنگ صلاحیت اور عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ دنیا کی سب سے طویل ہائی وے سرنگ اٹل سرنگ اور دنیا کا سب سے بلند ریل پل چناب برج جیسے اہم منصوبے ملک کی اعلیٰ صلاحیتوں کے ثبوت ہیں۔ دنیا کا سب سے بلند مجسمہ اسٹیچو آف یونٹی اور ایشیا کی سب سے طویل جو جیلا سرنگ ہندوستان کی جدت کو لچک کے ساتھ جوڑنے کی عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔ مخصوص مال برداری کے کوریڈورز، جدید ہوائی اڈوں اور قابل تجدید توانائی کے گرڈز کا توسیع ملک کی ایک لچکدار اور مستقبل کے لئے تیار معیشت کے قیام کے لیے عزم کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو صنعتی توسیع کے ساتھ جوڑ کر میک ان انڈیا مہم نہ صرف مادی منظرنامے کو بدل رہی ہے، بلکہ سرمایہ کاری، روزگار اور جدت کے نئے مواقع بھی پیدا کر رہی ہے۔
معاشی تیز رفتاری
ہندوستان کی اقتصادی تیز رفتاری اسٹریٹجک بنیادی ڈھانچے کی مہمات کے ذریعے بڑھ رہی ہے، جس میں میک ان انڈیا گھریلو مینوفیکچرنگ اور صنعتی ترقی کو مستحکم کرنے کا بنیادی مرکز ہے۔ نیشنل انڈسٹریل کوریڈور ڈیولپمنٹ پروگرام (این آئی سی ڈی پی) عالمی معیار کے مینوفیکچرنگ ہب بنا رہا ہے، جبکہ پی ایم گتی شکتی ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی کے ذریعے کثیر ماڈل کنیکٹوٹی کو بڑھا رہا ہے۔ یہ اقدامات بے رکاوٹ لاجسٹکس کو فروغ د ینے کے ساتھ ساتھ مسابقت کو بڑھا رہے ہیں اور ہندوستان کو ایک عالمی اقتصادی طاقت کے طور پر مستحکم کر رہے ہیں۔
قومی صنعتی کوریڈور ترقیاتی پروگرام (این آئی سی ڈی پی)
قومی صنعتی کوریڈور ترقیاتی پروگرام(این آئی سی ڈی پی) ایک تبدیلی لانے والی پہل ہے ،جس کا مقصد عالمی سطح کے صنعتی انفراسٹرکچر کو ترقی دینا اور پورے ہندوستان میں منصوبہ بند شہری کاری کو فروغ دینا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد اسمارٹ ٹیکنالوجیز اور کثیر الجہتی روابط کو یکجا کرکے عالمی سطح پر مسابقتی مینوفیکچرنگ مرکز بنانا ہے، ساتھ ہی اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع کو بڑھانا ہے۔ یہ صنعتی کوریڈورز ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون میں ترقی دیے جا رہے ہیں تاکہ منصوبہ بندی اور عملدرآمد کو مؤثر بنایا جا سکے۔

اہم ترقیات:
- اگست 2024 میں، اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے این آئی سی ڈی پی کے تحت 10 ریاستوں میں 12 نئے صنعتی علاقے منظور کیے، جن کے لیے 28,602 کروڑ روپےکی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
- چھ اہم کوریڈورز کے ساتھ منصوبہ بند یہ صنعتی نوڈ ہندوستان کے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کو مضبوط کریں گے اور اس کی عالمی مسابقت کو بڑھائیں گے۔
پی ایم گتی شکتی
2021 میں شروع کیا گیا، پی ایم گتی شکتی – کثیر الجہتی روابط کے لیے قومی ماسٹر پلان،’’میک ان انڈیا’’ کے وژن کو مضبوط کرتے ہوئے مینوفیکچرنگ اور اقتصادی ترقی کو مدد دینے کے لیے عالمی معیار کا انفراسٹرکچر یقینی بناتا ہے۔ یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم ریلوے اور سڑکوں سمیت 16 وزارتوں کے درمیان ہم آہنگی کوبڑھاتا ہے، جس سے لاجسٹکس کو بہتر بنانے اور منصوبوں میں تاخیر کو کم کرنے کے لیے جغرافیائی مقام کے نقشے اور ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے کو یکجا کیا جاتا ہے۔ روابط کو آسان بنا کر یہ صنعتی کوریڈورز کو مضبوط کرتا ہے، مؤثر سپلائی چینز کی سہولت فراہم کرتا ہے اور اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرتا ہے۔ 500 کروڑ روپے سے زائد کی تمام منصوبوں کا جائزہ نیٹ ورک پلاننگ گروپ(این جی پی) کے ذریعے کیا جاتا ہے تاکہ بلا رکاوٹ عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
تیرہ(13) مارچ 2025 تک، 115 قومی شاہراہوں اور سڑک کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ہے، جو تقریباً 13,500 کلومیٹر کا احاطہ کرتا ہے اور ان پر 6.38 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس اقدام کے تحت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔
سڑک اور سمندری کنیکٹوٹی
ہندوستان کے سڑک اور سمندری انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا "میک ان انڈیا" وژن کا بنیادی مقصد ہے۔ اس سے صنعتوں کے لیے ہموار روابط کو یقینی بنایا جائے گا اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ بھارت مالا اور ساگر مالا جیسی اسٹریٹجک حکمت عملیاں مال برداری کو فروغ دے رہی ہیں، لاجسٹکس کی کارکردگی میں بہتری لا رہی ہیں اور ہندوستان کی مینوفیکچرنگ اور تجارتی اہداف کی مدد کے لیے نقل و حمل کے نیٹ ورک کی جدید کاری کر رہی ہیں۔
بھارت مالا پریوجنا
بھارت مالا پراجیکٹ ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کو آگے بڑھا رہا ہے اور اقتصادی کوریڈورز، ایکسپریس ویز اور کنیکٹوٹی سڑکوں کی ترقی کے ذریعے اہم خلا کو پورا کر رہا ہے۔ میک ان انڈیا کے وژن کے مطابق یہ پروگرام لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے، اہم ہبس سے جڑے ہوئے صنعتی ترقی کو فروغ دینے، اور محفوظ اور قابل اعتماد نقل و حمل کے نیٹ ورک کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے ،بلکہ مقامی مینوفیکچرنگ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی حمایت بھی کرتا ہے، جس سے ہندوستان کو اپنے نقل و حمل اور لاجسٹکس کے شعبے میں زیادہ خود انحصار بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ 2017 میں اس کی منظوری کے بعد سے اس اقدام نے اہم ترقی کی ہے:
- اٹھائیس(28) فروری 2025 تک، 34,800 کلومیٹر کے منصوبوں میں سے 26,425 کلومیٹر کے منصوبے منظور کیے گئے ہیں، جن میں سے 19,826 کلومیٹر پہلے ہی تعمیرکیے جاچکے ہیں۔ بھارت مالا پراجیکٹ کے تحت مجموعی اخراجات 4,92,562 کروڑ روپے ہے۔
- فروری 2025 تک، 6,669 کلومیٹر کی ہائی سپیڈ گرین فیلڈ کوریڈورز منظور کیے گئے ہیں، جن میں سے 4,610 کلومیٹر مکمل ہو چکے ہیں۔
نیشنل ہائی وے نیٹ ورک
ہندوستان کے قومی شاہراہ نیٹ ورک میں گزشتہ دہائی میں زبردست تبدیلی آئی ہے، جس کی وجہ زیادہ بجٹ کو مختص کیا جانا اور تیز رفتار تعمیرات ہیں۔ یہ نیٹ ورک 2014 میں 91,287 کلومیٹر سے بڑھ کر 2024 میں 1,46,145 کلومیٹر تک پہنچ چکا ہے، جو کہ 60؍فصید کا اضافہ ہے۔ اس توسیع نے کنیکٹوٹی کو بہتر بنایا ہے، سفر کے وقت کو کم کیا ہے اور ملک بھر میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھایا ہے۔

ساگرمالا
سنہ2015 میں شروع کیا گیا، ساگر مالا پراجیکٹ ہندوستان کے میک ان انڈیا وژن کے مطابق ہے، جو بندرگاہ پر مبنی ترقی پر زور دیتا ہے تاکہ ملک کے وسیع ساحلی علاقے اور قابل چلنے والی آبی گزرگاہوں کی صلاحیت کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد ہندوستان کی مینوفیکچرنگ اور برآمد کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے، تاکہ ملکی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے لاجسٹکس کی لاگت کو کم کیا جا سکے۔ یہ پروجیکٹ بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے، کنیکٹوٹی اور ساحلی اقتصادی زونز کے قیام پر مرکوز ہے، جو مینوفیکچرنگ کے شعبے کی ترقی کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، رو-پیکس فیری سروسز، کروز ٹرمینلز، اور ساحلی کمیونٹیز کے لیے ہنر کی ترقی جیسی اقدامات خود انحصار سمندری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں مدد دیتے ہیں اور ہندوستان کے عالمی مینوفیکچرنگ ہب بننے کے وژن کی مزید حمایت کرتے ہیں۔

اس کی منظوری کے بعد سے پہل کی اہم پیش رفت:
- مورخہ19مارچ 2025 تک، ساگر مالا کے تحت5.79 لاکھ کروڑ روپےمالیت کے 839 منصوبے شناخت کیے گئے ہیں، جن میں سے 272 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، جن پر1.41 لاکھ کروڑ روپےکی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
- بندرگاہوں کی کنیکٹوٹی اور ساحلی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا تاکہ سمندری تجارت کی کارکردگی کو مضبوط کیا جا سکے۔
ریل انفراسٹرکچر
ہندوستان کے ریل انفراسٹرکچر میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے، جس سے روابط،سیکورٹی اور شہری نقل و حرکت مضبوط ہوئی ہے۔ وندے بھارت ٹرینیں اور میٹرو ریل کی توسیع جیسی اہم پہلوں سے مسافروں کے تجربے میں بہتری آ رہی ہے، ٹرانزٹ ہبز کی جدید کاری ہو رہی ہے اور ہموار سفر کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ "میک ان انڈیا" وژن کے تحت ریلوے نیٹ ورک کی توسیع کو فروغ دینا، شمولیت والی ترقی اور مؤثر نقل و حمل کے لیے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
وندے بھارت ٹرینیں
سنہ2019 میں شروع کی گئی وندے بھارت ٹرینیں میک ان انڈیا وژن کی عمدہ مثال ہیں، جو ریلوے کی جدید کاری میں ملک کی انجینئرنگ صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہیں۔ یہ پہلی بار مکمل طور پر مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کی جانے والی سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں ہیں، جن میں جدید کوچز، جدید حفاظتی خصوصیات اور بہتر مسافر سہولتیں شامل ہیں۔ خودکار پلگ ڈورز، ایرگونومک ریک لائننگ سیٹوں اور انفرادی موبائل چارجنگ ساکٹس سے لیس یہ ٹرینیں ایک اعلیٰ معیار کا سفر فراہم کرتی ہیں۔ یہ ٹرینیں درمیانے اور مختصر فاصلے کے راستوں پر چلتی ہیں، جو کنیکٹوٹی کو بہتر بناتی ہیں اور اس سے سفر کے وقت میں نمایاں کمی ہوتی ہیں۔
ہندوستانی ریلوے طویل فاصلے کے سفر کو بھی وندے بھارت سلیپر ٹرین سیٹ کے ساتھ تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ انٹیگرل کوچ فیکٹری چنئی کے ذریعہ تیار کیا گیا پہلا 16 کوچز پر مشتمل سیٹ کے 15 جنوری 2025 کو ممبئی- احمد آباد روٹ پر کامیاب تجربات مکمل ہو چکےہے، جس نے 540 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ 17 دسمبر 2024 کو اس کی تکمیل کے بعد ٹرین کو کوٹا ڈویژن میں 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر جانچا گیا، جس میں طویل فاصلے کے سفر کے لیے آرام دہ اور اعلیٰ کارکردگی کی ضمانت دی گئی۔
شروعات کے بعد سے اس پہل کی اہم ترقی:
- مورخہ18 مارچ 2025 تک پورے ہندوستان میں 136 وندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں، جو عالمی معیار کا سفر کا تجربہ فراہم کرتی ہیں۔
- مختلف آپریشنل شیڈولز میں ہفتے میں چھ دن چلنے والی 122 خدمات، ہفتے میں چار دن چلنے والی 2 خدمات، 8 ہفتے میں تین دن کی خدمات اور 4 ہفتہ وار خدمات شامل ہیں۔
امرت بھارت اسٹیشن اسکیم
امرت بھارت اسٹیشن اسکیم ایک طویل مدتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد پورے ہندوستان کے ریلوے اسٹیشنز کی جدید کاری کرنا ہے، تاکہ مسافروں کی سہولتوں، کثیر الجہتی روابط اور مجموعی انفراسٹرکچر میں بہتری لائی جا سکے۔ اس اسکیم کا مقصد مسلسل ترقی پر زور دیتے ہوئے اسٹیشنز کو جدید ٹرانزٹ ہبز میں تبدیل کرنا ہے۔ 12 مارچ 2025 تک، 1,337 اسٹیشنز کی نشاندہی کی گئی ہے ،جنہیں اپ گریڈ کیا جائے گا، تاکہ بہتر رسائی، بہتر سہولتیں اور ایک ہموار سفرکا تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
میٹرو ریل کی توسیع
ہندوستان کا میٹرو ریل نظام شہری نقل و حمل میں انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو روایتی سفری طریقوں کے مقابلے میں تیز، قابل اعتماد اور ماحول دوست متبادل فراہم کرتا ہے۔ حکومت کی بڑھتی ہوئی توجہ کے ساتھ اس نیٹ ورک کی توسیع نے رفتار پکڑی ہے، جس سے بڑے شہروں میں ہموار روابط کی فراہمی یقینی ہوئی ہے۔ 2014 کے بعد سے میٹرو سسٹمز نے تیزی سے ترقی کی ہے، جس سے ٹریفک کی بھیڑ کم ہوئی اور شہری نقل و حمل میں بہتری آئی۔ خاص طور پر وزارت دفاع کے تحت ‘شیڈول اے’کمپنی، بی ای ایم ایل لمیٹڈ نے میٹرو کوچز کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مئی 2024 تک، بی ای ایم ایل نے مختلف میٹرو کارپوریشنز کو 2,000 سے زائد میٹرو کوچز فراہم کیے ہیں، جن میں دہلی، جے پور، کولکاتا، بنگلور اور ممبئی کے میٹرو نظام شامل ہیں۔
میٹرو نیٹ ورکس کے علاوہ ہندوستا نے علاقائی تیز رفتار ٹرانزٹ سسٹم(آر آر ٹی ایس) کی شروعات کے ساتھ بھی اہم پیش رفت کی ہے۔ دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور پر چلنے والی نمو بھارت ٹرینیں ہندوستان کی عوامی نقل و حمل کے نظام کو جدید بنانے کے عزم کی ایک بہترین مثال ہیں، جو مختلف علاقوں کے درمیان تیز اور زیادہ مؤثر سفر کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

اپنے آغاز کے بعد سے، پہل نے اہم پیش رفت کی ہے:
- میٹرو نیٹ ورک 2014 میں 248 کلومیٹر سے بڑھ کر مارچ 2025 تک 1,011 کلومیٹر تک پہنچ چکا ہے، جو 20 سے زائد شہروں کو احاطہ کرتا ہے۔
- دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور پر چل رہی ہندوستان کی پہلی نمو بھارت ٹرین جدید ترین انفراسٹرکچر کے ساتھ علاقائی روابط کو مزید مستحکم کرتی ہے۔
شہری ہوا بازی
ہندوستان کے ہوابازی کے شعبے میں بے مثال ترقی دیکھی گئی ہے، جو بڑھتی ہوئی مانگ اور حکومت کی فعال پالیسیوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی ہے، جو فضائی روابط کو مضبوط بنانے کی سمت میں کام کر رہی ہیں۔ اس تیز رفتار توسیع نےہندوستان کو عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا داخلی ہوابازی بازار بنا دیا ہے۔ حکومت کی علاقائی روابط اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر توجہ نے بہتر رسائی کو یقینی بنایا ہے، جس سے ملک بھر میں اقتصادی ترقی اور نقل و حمل میں بہتری آئی ہے۔

توسیع کے لیےاپنی کوششوں کے بعد سے اس شعبے نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں:
- آپریشنل ہوائی اڈوں کی تعداد 2014 میں 74 سے بڑھ کر مارچ 2025 تک 159 ہو گئی، جس سے علاقائی روابط میں اضافہ ہوگا۔
- مورخہ17 نومبر 2024 کو، داخلی ہوائی مسافروں کی تعداد ایک ہی دن میں 5 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جس سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا۔
- جون 2016 میں 29 فلائنگ ٹریننگ آرگنائزیشنز (ایف ٹی او ایز) کی تعداد دسمبر 2024 تک بڑھ کر 38 ہو گئی، جن کے 57 بیسز ہیں، جس سے پائلٹ کی تربیت کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
نتیجہ
ہندوستان کے انفراسٹرکچر اور تعمیراتی شعبے نے "میک ان انڈیا" اقدام کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے صنعتی ترقی اور اقتصادی توسیع کے لیے بنیاد فراہم کی گئی۔ سڑک، ریل، بحری، ہوابازی اور شہری ترقی کے شعبوں میں اہم منصوبوں نے نہ صرف روابط اور لاجسٹکس میں بہتری لائی ہے بلکہ دیہی اور شہری علاقوں میں زندگی کے معیار کو بھی فروغ دیا ہے۔ قومی شاہراہوں، میٹرو نیٹ ورکس اور جدید ریل سروسز کی توسیع کے ساتھ ساتھ پی ایم گتی شکتی اور اسمارٹ سٹیز مشن جیسے تبدیلیاتی منصوبے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ملک پائیدار ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ انفراسٹرکچر اور تکنیکی جدت میں جاری سرمایہ کاری کے ساتھ، ہندوستان صنعتوں کے لیے نئے مواقع کو کھولنے، روزگار بڑھانے اور اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے تیار ہے، جو عالمی مینوفیکچرنگ اور لاجسٹک ہب کے طور پر اس کی پوزیشن کو مضبوط کرے گا۔
میک ان انڈیا (انفراسٹرکچر)/ وضاحت کنندہ/ 06
حوالہ جات:
Kinldy find the pdf file
*******
ش ح- م ع ن۔ش ب ن
UR No. 9865
(Release ID: 2121585)