شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
’’انرجی اسٹیٹسٹکس انڈیا 2025‘‘ کی اشاعت جاری
Posted On:
29 MAR 2025 9:49AM by PIB Delhi
شماریات اور پروگراموں پر عمل آوری کی وزارت کےنیشنل اسٹیٹسٹکس آفس نے ’’انرجی اسٹیٹسٹکس انڈیا 2025‘‘ کی سالانہ اشاعت جاری کر دی ہے۔ یہ اشاعت وزارت کی ویب سائٹ www.mospi.gov.in پر دستیاب ہے۔
یہ اشاعت ایک جامع ڈیٹا سیٹ پر مشتمل ہے، جس میں بھارت میں توانائی کے مختلف ذرائع جیسے کوئلہ، لیگنائٹ، پیٹرولیم، قدرتی گیس، اور قابلِ تجدید توانائی کے ذخائر، پیداواری صلاحیت، پیداوار، کھپت، اور برآمدنیز درآمد سے متعلق اہم معلومات شامل ہیں۔ اس میں مختلف جدول (جیسے انرجی بیلنس)، گراف (جیسے سینکی ڈایاگرام)، اور پائیدار توانائی کے اشاریے بین الاقوامی معیارات کے مطابق شامل کیے گئے ہیں۔
موجودہ اشاعت میں سسٹم آف انوائرمینٹل اکنامک اکاؤنٹنگ (ایس ایس ایس اے)، 2012 کے فریم ورک کے مطابق توانائی کھاتہ کے عنوان سے ایک نیا باب شامل کیا گیا ہے۔ اس باب میں اثاثہ جات کے کھاتے اور مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے لیے فزیکل سپلائی اینڈ یوز ٹیبل شامل کیے گئے ہیں۔
اہم نکات:
- مالی سال 2023-24 کے دوران، بھارت نے توانائی کی فراہمی اور کھپت میں مستحکم اور مثبت ترقی کا مظاہرہ کیا اور عالمی وبا کے اثرات پر قابو پاتے ہوئے وِکست بھارت 2047 کے خواب کی تکمیل کی راہ ہموار کی۔
- بھارتی معیشت نے 2023-24 میں مستحکم ترقی دکھائی، اور مجموعی بنیادی توانی سپلائی (ٹی پی ای ایس) میں 7.8فیصد کا اضافہ درج کیا گیا، جو(9,03,158کلو ٹن آئل ایکویولنٹ) تک پہنچ گیا۔
یہاں بھارت میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار کی بہت بڑی صلاحیت موجود ہے، جو کہ 31 مارچ 2024 تک 21,09,655 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ حصہ ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کا ہے، جو کہ 11,63,856 میگاواٹ (تقریباً 55فیصد) ہے، اس کے بعد شمسی توانائی (7,48,990 میگاواٹ) اور بڑے پن بجلی کے منصوبے (1,33,410 میگاواٹ) آتے ہیں۔
بھارت میں قابل تجدید توانائی کی نصف سے زیادہ صلاحیت چار ریاستوں میں مرکوز ہے: راجستھان (20.3فیصد)، مہاراشٹر (11.8فیصد)، گجرات (10.5فیصد)، اور کرناٹک (9.8فیصد)۔
بجلی کی پیداواری صلاحیت میں بھی گزشتہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 31 مارچ 2015 کو یہ 81,593 میگاواٹ تھی، جو 31 مارچ 2024 تک بڑھ کر 1,98,213 میگاواٹ ہو گئی، یعنی سالانہ 10.36 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (سی اے جی آر) سے اضافہ ہوا۔
اسی طرح، قابل تجدید توانائی سے بجلی کی مجموعی پیداوار میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مالی سال 2014-15 کے دوران یہ 2,05,608 گیگاواٹ آور (جی ڈبلیو ایچ) تھی، جو مالی سال 2023-24 میں سالانہ 6.76 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ بڑھ کر 3,70,320 گیگاواٹ آور تک پہنچ گئی۔
بھارت میں فی کس توانائی کے استعمال میں بھی گزشتہ برسوں کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مالی سال 2014-15 میں یہ 14,682 میگا جول فی شخص تھا، جو مالی سال 2023-24 میں بڑھ کر 18,410 میگا جول فی شخص تک پہنچ گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ 2.55 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (سی اے جی آر) کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
بجلی کے استعمال میں نمایاں بہتری آئی ہے، جو کہ ترسیل اور تقسیم میں ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ مالی سال 2014-15 میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے دوران ہونے والا نقصان تقریباً 23 فیصد تھا، جو مالی سال 2023-24 میں کم ہو کر تقریباً 17 فیصد رہ گیا ہے۔
توانائی استعمال کرنے والے تمام بڑے شعبوں میں سے صنعتی شعبے نے مالی سال 2023-24 کے دوران سب سے زیادہ توسیع دیکھی ہے۔ صنعتی شعبے میں توانائی کا استعمال مالی سال 2014-15 میں 2,42,418 کے ٹی او ای تھا، جو مالی سال 2023-24 میں بڑھ کر 3,11,822 کے ٹی او ای تک پہنچ گیا ہے۔ دیگر تمام شعبے جیسے کہ تجارتی و عوامی خدمات، رہائشی، زراعت اور جنگلات بھی اس عرصے کے دوران مسلسل ترقی کرتے رہے ہیں۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-9164
(Release ID: 2116528)