صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

راشٹرپتی بھون میں دو روزہ وزیٹرس کانفرنس آج اختتام پذیر


صدر جمہوریہ نے ایک مضبوط اکیڈمیا-انڈسٹری انٹرفیس کی وکالت کی

Posted On: 04 MAR 2025 5:42PM by PIB Delhi

راشٹرپتی بھون میں دو روزہ وزیٹرس کانفرنس آج (4 مارچ 2025) اختتام پذیر ہوئی۔

کانفرنس میں تعلیمی کورسز میں لچک، کریڈٹ شیئرنگ اور کریڈٹ ٹرانسفر کے ساتھ متعدد داخلے اور خارجی اختیارات؛ غآلم کاری کی کوششیں اور تعاون؛ تحقیق یا اختراع کو مفید مصنوعات اور خدمات میں تبدیل کرنے سے متعلق ترجمہ تحقیق اور اختراع؛ این ای پی کے تناظر میں طالب علم کے انتخاب کا مؤثر عمل اور طلباء کے انتخاب کا احترام اور مؤثر تشخیص جیسے موضوعات پر غور کیا گیا۔ غور و خوض کا نتیجہ صدر ہند محترمہ دروپدی مرمو کے سامنے پیش کیا گیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارا قومی ہدف اس صدی کے پہلے نصف کے اختتام سے قبل ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے تعلیمی اداروں کے تمام شراکت داروں اور طلبہ کو عالمی ذہنیت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ نوجوان طلباء 21ویں صدی کی دنیا میں عالم کاری کی کوششوں اور تعاون کو مضبوط بنا کر اپنے لیے زیادہ موثر شناخت بنائیں گے۔ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بہترین تعلیم کی دستیابی سے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں کمی آئے گی۔ ہماری نوجوان صلاحیتوں کو ملک کی تعمیر میں بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ خود کفیل ہونا واقعی ترقی یافتہ، بڑی اور مضبوط معیشت کی پہچان ہے۔ تحقیق اور اختراع پر مبنی خود انحصاری ہمارے اداروں اور معیشت کو مضبوط کرے گی۔ ایسی تحقیق اور اختراع کو ہر ممکن تعاون ملنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ترقی یافتہ معیشتوں میں، اکیڈمیا-انڈسٹری انٹرفیس مضبوط دکھائی دیتا ہے۔ صنعت اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے درمیان مسلسل تبادلے کی وجہ سے تحقیقی کام معیشت اور معاشرے کی ضروریات سے منسلک رہتا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ صنعتی اداروں کے سینئر لوگوں کے ساتھ باہمی مفاد میں مسلسل بات چیت کے لیے ادارہ جاتی کوششیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اساتذہ اور تحقیقی کام کرنے والے طلباء کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ تعلیمی اداروں کی لیبارٹریوں کو مقامی، علاقائی، قومی اور عالمی ضروریات سے جوڑنا ان کی ترجیح ہونی چاہیے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک ایسا تعلیمی نظام ہونا ضروری اور چیلنجنگ ہے جو نظام پر مبنی ہو اور طلباء کی خصوصی صلاحیتوں اور ضروریات کے مطابق لچکدار ہو۔ اس تناظر میں مسلسل چوکنا اور متحرک رہنے کی ضرورت ہے۔ تجربے کی بنیاد پر مناسب تبدیلیاں ہوتی رہیں۔ طالب علموں کو بااختیار بنانا ایسی تبدیلیوں کا مقصد ہونا چاہیے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ کوئی بھی قوم باشعور اور با صلاحیت نوجوانوں کے زور پر ہی مضبوط اور ترقی یافتہ بنتی ہے۔ تعلیمی اداروں میں ہمارے نوجوان طالب علموں کے کردار، سمجھداری اور قابلیت کو نکھارا جاتا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے سربراہان اعلیٰ تعلیم کے قابل فخر آدرشوں کو حاصل کریں گے اور ماں بھارتی کے نوجوان بچوں کو روشن مستقبل پیش کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2025/mar/doc202534512601.pdf

***

ش ح۔ م ع۔ ج

Uno-7812


(Release ID: 2108202) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Malayalam